Irfan ul Hadees | درس حدیث
June 14, 2025 at 01:05 AM
*وضاحت:*
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے صرف شراب پینے کو ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ جُڑے ہر اُس فرد پر لعنت فرمائی ہے جو کسی بھی طرح شراب کے عمل میں شامل ہو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں شراب کو ایک انتہائی ناپاک اور حرام چیز قرار دیا گیا ہے، اور اس کے اثرات صرف فرد تک محدود نہیں بلکہ پورے معاشرے پر پڑتے ہیں۔
لعنت سے مراد اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری ہے، اور جب نبی کریم ﷺ کسی پر لعنت فرماتے ہیں، تو یہ اس عمل کی شدید قباحت اور مذمت کی نشانی ہے۔
*شراب سے متعلق مذکورہ افراد کی تفصیل:*
1. *پینے والا* – جو براہِ راست گناہ کرتا ہے۔
2. *پلانے والا* – جو گناہ میں دوسرے کی مدد کرتا ہے۔
3. *بیچنے والا* – جو حرام مال کماتا ہے۔
4. *خریدنے والا* – جو اس حرام کو اپناتا ہے۔
5. *انگور نچوڑنے والا* – جو شراب کی تیاری میں حصہ لیتا ہے۔
6. *نچڑوانے والا* – جو دوسروں سے نچواتا ہے، یعنی نگران یا مالک۔
7. *اٹھانے والا* – جو شراب کو کسی جگہ پہنچاتا ہے۔
8. *جس کے لیے اٹھائی جا رہی ہو* – یعنی جس کے حکم یا فائدے کے لیے شراب لے جائی جا رہی ہو۔
*سبق:*
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ صرف گناہ کرنا ہی نہیں بلکہ گناہ کے لیے سہولت فراہم کرنا، اس کا ذریعہ بننا، یا اس میں معاون بننا بھی شدید گناہ ہے۔ ایک مسلمان کو نہ صرف خود ان گناہوں سے بچنا چاہیے بلکہ دوسروں کو بھی اس سے روکنا چاہیے۔
❤️
🇸🇩
🌍
8