
( BAZM E ARQAM ) بزم ارقم
June 13, 2025 at 05:49 PM
ویل للعرب
از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
16 ذی الحجہ 1446ھ 13 جون 2025ء
حزب اللہ کی طرح ایران کو بھی نرم برخاستگی در پیش ہے، ہمارے لیے ضرور دونوں نتائج ڈرامائی ہیں؛ لیکن واقعہ ہر گز ایسا نہیں، حزب اللہ کے لیے بھی اسرائیلی فیلڈنگ بہت گہری، وسیع، پختہ اور پیشہ ورانہ تھی، ایران حملہ بھی بھر پور تیاری کے بعد عمل میں آیا ہے، مجھے اسرائیلی حملے کا وہی یقین حاصل تھا جو کل کے سورج سے متعلق ہے، اس فرق کے ساتھ کہ میں اتوار کی گفتگو تک مہلت دیکھ رہا تھا، کل رات ایک طویل مضمون بہ عنوان "ایران پر اسرائیلی حملے کی الٹی گنتی شروع" لکھ کر سویا تھا، بعد فجر شئیر کرنے گیا تو تحریر از کار رفتہ ہو چکی تھی۔
دونوں واقعات خواب کی طرح ہیں، مشرق وسطی پر دہائیوں حکمرانی کرنے والے دیوہیکل نظام لقمۂ تر ثابت ہوے، مزاحمت بھی نہیں ہوئی، اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان کے پاس فوجی طاقت نہیں تھی، بالکل تھی؛ مگر حریف وقت سے آگے ہے؛ جب کہ یہ فرسودہ نظام وقت سے بھی پیچھے، ایران کا مطالعہ بھی ناقص ہے اور مشاہدہ بھی، اسرائیل کا شروع سے طریقۂ واردات ایک ہی ہے، وہ پیشگی وار کا نظریہ رکھتا ہے، دشمن کو جواب کے لائق نہیں چھوڑتا، 1967 کی جنگ میں یہی ہوا، ابتدائے یورش میں مصر کی پوری فضائیہ ڈھیر تھی، جب تک مصر کے حواس بحال ہوتے وہ فضائیہ ڈھانچے سے محروم ہو چکا تھا، بعینہ چال حزب اللہ کے لیے تیار تھی، وہ پیجر دھماکوں سے نیم جان ہوا، استواری کے لیے سانس گن ہی رہا تھا کہ پوری قیادت دبوچ لی گئی، آج پھر ایران کے ساتھ وہی قواعد جاری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا فوری بیان کہ اسرائیلی حملوں سے امریکہ لاتعلق ہے، سفید جھوٹ ہے، ان مگر مچھی آنسوؤں میں مفادات ہیں، عالمی اداروں میں ثالثی کی حیثیت رہے گی، قرب وجوار کے امریکی راست اہداف محفوظ ہوں گے، اسرائیل کی تمام جنگیں امریکہ نے لڑی ہیں، پہلے وہ بنفس نفیس شامل رہتا تھا، اب جنگ کے معانی بدل گئے ہیں، ٹیکنالوجی، آلات حرب اور ٹریننگ کفایت کرتی ہے، انٹیلیجنس مستزاد ہے، اسرائیل کو حساس اور مطلوبہ ٹھکانوں کی معلومات واشنگٹن اور پینٹاگون سے فراہم ہوتی ہیں، عقیدہ، اقتصاد، سیاست، سفارت، ٹیکنالوجی اور فوج سمیت امریکہ ان تمام معانی میں اسرائیل کا اسیر ہے جو اسے سپر پاور بناتے ہیں، ہماری دیسی تعبیر یہ ہے کہ اسرائیل کنویں میں کودنے کا حکم دے گا تو امریکہ کو کودنا ہی ہوگا، دوسرا آپشن نہیں۔
ایرانی مزاحمت کا سقوط عربوں کی ہلاکت ہے، ایرانی حریف کا حوالہ عربوں کو بھاؤ تاؤ کی حیثیت دیتا تھا، اسرائیل بھی دانستہ کچھ غمزہ آمیزی برتتا تھا، ایرانی چیلنج اس کی ترجیح تھی، مابعد ایران، اسرائیل بارگیننگ سے بے نیاز ہوگا، وہ عربوں سے تیل اور گیس کے معاہدے نہیں کرے گا، جیسا کہ دنیا کہہ رہی ہے، وہ عربوں سے تیل اور گیس سے معمور جغرافیوں کی حوالگی کا مطالبہ رکھے گا، گریٹر اسرائیل کی مار عربوں کے انتظار میں ہے، علاقے خالی کرو، نقشے تبدیل کرو مشرق وسطی کی نئی تشریح قبول کرو، بس قبول کرو؛ کیوں کہ ہم آپشن نہیں دیتے، حکم دیتے ہیں۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vaej7TG1iUxYiE2EHU3U