
🌹 اردو نصیحتیں 📚
June 5, 2025 at 04:11 PM
ضلع مظفر پور کا یہ واقعہ آج کل سرخیوں میں ہے کہ ایک عالمہ بیٹی نے اپنے عاشق، مفتی شہاب الدین(جوکہ پانچ بچوں کا باپ اور ایک لڑکیوں کے مدرسے کا بانی اور ناظم بھی ہے) کے ساتھ مل کر اپنے سگے باپ (حافظ منصور عالم) کو پیشہ ور قاتلوں کے ہاتھوں مروا دیا. بدن کے رونگٹے کھڑے کردینے والی یہ خبر ہے اور ایسی خبریں آج کل عام ہوگئی ہیں. عشق میں قتل سے قطع نظر ایک سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ لڑکی عالمہ تھی اور اس کا عاشق جو کہ اب قاتل ہے وہ بھی عالم ہے پھر بھی ایسا....؟
تو دیکھئے! انسان پہلے انسان ہوتا ہے اس کے بعد عالم اور عالمہ. فطرت سے جہاں کہیں بغاوت ہوگی وہاں برائی کا وجود لازمی ہے. یہی وجہ ہے کہ عصری اداروں میں یہ عام ہے. قرآن و حدیث نے بلاوجہ پردے کا حکم نہیں دیا ہے اور مرد و زن کے اختلاط سے منع نہیں کیا ہے. اس کے پیچھے بہت سی بھلائیوں کے راز مضمر ہیں. عورت میں ایک فطری کشش ہوتی ہے وہ جہاں بھی غیر محرم مرد کے قریب رہے گی مرد اس کی طرف مائل ہوں گے اور بعد میں عورت بھی متوجہ ہوگی. خواہ وہ جگہ مسجد اور مدرسہ ہی کیوں نہ اور خواہ وہ مرد عالم و فاضل، حاجی نمازی اور عورت بھی عالمہ، حافظہ اور مبلغہ ہی کیوں نہ ہو. اس لیے میں بنات میں میں کسی مرد معلم اور لڑکوں کے مدرسے میں کسی معلمہ کو رکھنے کا قائل نہیں ہوں. بنات میں پڑھنے پڑھانے، نگرانی کرنے والے، کھانے پکانے والے سب خواتین ہی ہونے چاہیے. لڑکوں کے مدرسے میں جب لڑکیاں نہیں پڑھاتی ہیں نہ انہیں کسی اور عہدے پر رکھا جاتا ہے تو پھر اس کے برعکس کیوں؟ کچھ لوگ عمر دراز اور بزرگ قسم کے لوگوں کو بنات میں رکھ لیتے ہیں اور جواز یہ پیش کرتے ہیں یہ تو بزرگ ہیں. بھائی جذبات کا شادی اور عمر، علم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے جس واقعے کے ضمن میں یہ تحریر ہے وہ شخص بھی 50 سالہ نہ صرف شادہ شدہ بلکہ پانچ بچوں کا باپ ہے. اس لیے یہ سب تاویل کرکے فطرت سے بغاوت کا راستہ اختیار نہ کیا جائے. آپ بھلے مجھے دقیانوسی اور روایت پرست کہیں مگر میں انسانی نفسیات اور قرآن و حدیث پڑھنے، مدرسوں اور یونیورسٹی کی خاک چھاننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اختلاط مرد و زن کہیں بھی اور کسی بھی صورت نقصان سے خالی نہیں ہے. تعلیم اور تربیت کی ڈھال سے آپ فطرت کا مقابلہ نہیں کرسکتے کہ کسی عورت و مرد کی تعلیم و تربیت آپ اچھی کردیں پھر اختلاط والے ماحول میں آپ رکھ چھوڑیں اور یہ سوچیں کہ یہ علم کی بنیاد پر گناہوں سے محفوظ رہیں گے تو یہ محض خوش فہمی ہے. اگر ایسی بات ہوتی تو شریعت اور دین فطرت پردے کی پرزور حمایت اور اختلاط مرد وزن کی اتنی شدید مخالفت نہ کرتا تب تو یہ کہہ دیا جاتا کہ بس اچھی تعلیم و تربیت شرط ہے اس کے بعد سب آزادی ہے کیونکہ علم کی ڈھال سے یہ خود کو گناہ سے محفوظ رکھ لیں گے مگر ایسا نہیں کہا گیا ہے. پتہ یہ چلا کہ پردہ کرنے اور اختلاط سے بچنے کا جو قرآنی فرمان ہے وہ خالق مرد وزن نے فطرت انسانی کے عین مطابق رکھا ہے اور یہ سب کے لیے یکساں ہے،فاسق و فاجر کے ساتھ علم اور تقویٰ والوں کے لیے بھی اس کی پابندی لازمی ہے جو شخص بھی اس سے تجاوز کرے گا گناہوں سے اس کے دامن کا آلودہ ہونا یقینی ہے.
✍🏻 تحریر: ارشد ہمراز
┄┅════❁❁════┅┄۔
📚 *اردو نصیــــــــحتیں*🌹
┄┅════❁❁════┅┄۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaAyKKF3rZZZt01lW90b
*ٹیـــلی گــــرام لنــــــــك:*
t.me/UrduNaseehaten
*فيــــس بـــك پیـــج لنـــك:*
https://www.facebook.com/UrduNaseehaten/
❤️
👍
😢
🙏
15