Kulliyah Aayesha Lil Banat Govandi
Kulliyah Aayesha Lil Banat Govandi
June 13, 2025 at 02:18 AM
*🌹بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم* *🌹السَّـــــــــــــــلام عَلَيْــــــــــــــــــــكُمْ وَ رَحْمَةُ اللہ وَ بَرَكَاتُهُ* *خطبۂ جمعہ کے دوران مسجد میں داخل ہونے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرے* *📌 دلیل نمبر ➊* عن جابر بن عبد الله قال: جاء سليك الغطفاني يوم الجمعة ورسول الله ﷺ يخطب، فجلس، فقال له، «يا سليك! قم فاركع ركعتين، وتجوز فيهما»، ثم قال: «إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، وَلْيَتَجَوَّزْ فِيهِمَا». 📚 (صحیح بخاری: 1166، صحیح مسلم: 875) 🌙 اردو ترجمہ: سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے۔ سیدنا سلیک غطفانی آئے اور بیٹھ گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے سلیک! اُٹھو، دو مختصر رکعتیں پڑھ لو۔‘‘ پھر سب سے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو مختصر رکعتیں ادا کرکے بیٹھے۔‘‘ *📌 دلیل نمبر ➋* عن عياض أن أبا سعيد الخدري دخل يوم الجمعة ومروان يخطب فقام يصلي، فجاء الحرس ليجلسوه فأبى حتى صلى، فلما انصرف أتيناه، فقال: «مَا كُنْتُ لِأَدَعَهُمَا بَعْدَ شَيْءٍ رَأَيْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ»، ثم ذكر أن رجلاً جاء يوم الجمعة في هيئة بَذَّة، والنبي ﷺ يخطب، فأمره فصلى ركعتين والنبي ﷺ يخطب. 📚 (جامع ترمذی: 511، ابن خزیمہ: 1830، ابن حبان: 2505 اسناد حسن) 🌙 اردو ترجمہ: عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن تشریف لائے تو مروان خطبہ دے رہا تھا۔ انہوں نے نماز پڑھنا شروع کر دی۔ سپاہیوں نے بٹھانا چاہا لیکن آپ نے انکار کیا۔ نماز کے بعد فرمایا: ’’میں رسول اللہ ﷺ کے عمل کو دیکھ کر کبھی یہ دو رکعتیں نہیں چھوڑ سکتا۔‘‘ پھر واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص پراگندہ حالت میں جمعہ کو آیا، نبی ﷺ نے اسے خطبے کے دوران ہی دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا۔ *📚 صحابہ کرام اور تابعین کا عمل* 🌟 امام حسن بصری رحمہ اللہ بھی خطبے کے دوران دو رکعت پڑھتے تھے۔ (ابن ابی شیبہ: 5165 وسندہ صحیح) 🌟 امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ بھی اس عمل کو اپناتے اور دوسروں کو اس کی ترغیب دیتے تھے۔ (ترمذی: 511) *🌟 امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں* ’’یہی موقف (دوران خطبہ دو رکعت پڑھنا) زیادہ صحیح ہے۔ (ترمذی: 511) 🌟 یہی رائے امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ کی بھی ہے۔ (ترمذی: 511) *اہل علم کے اقوال اور اجماع* ✅ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے واضح باب قائم کیا کہ خطبے کے دوران مسجد میں آنے والے کیلئے دو رکعت نفل جائز ہیں۔ (صحیح ابن خزیمہ: 1830) ✅ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شافعی، احمد اور فقہاء محدثین کا اجماع ہے کہ خطبے کے دوران آنے والا دو رکعتیں مختصر پڑھ کر بیٹھے۔ (شرح مسلم: 287/1) ✅ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی یہی فتویٰ دیا ہے کہ جمعہ کے دن خطبے کے دوران آنے والا شخص دو رکعت پڑھ کر بیٹھے۔ (المحلیٰ: 68/5) *مانعین کے شبہات اور ان کا ازالہ* *❌ شبہ* امام خطبہ شروع کر دے تو نماز ممنوع ہو جاتی ہے۔ *✅ جواب* یہ حکم ان کے لیے ہے جو پہلے سے مسجد میں موجود ہوں۔ نبی ﷺ کا واضح حکم ہے: «اِذَا جَاءَ اَحَدُکُمْ یَومَ الْجُمُعَۃِ وَالْاِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ» (بخاری، مسلم) یعنی امام کے خطبہ کے دوران آنے والے کے لیے یہ خاص حکم ہے۔ *❌ شبہ* یہ حکم صرف ایک خاص صحابی (سلیک) کے لیے تھا۔ ✅ جواب: یہ بات غلط ہے کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے عمومی حکم سمجھ کر عمل کیا۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا واقعہ اس کا واضح ثبوت ہے۔ *❌ شبہ* بعض تابعین نے منع فرمایا۔ *✅ جواب* کسی ایک صحابی سے بھی اس حکم کی واضح مخالفت ثابت نہیں۔ اگر کوئی قول مروی بھی ہے تو وہ پہلے سے مسجد میں موجود لوگوں کے لیے ہے نہ کہ دوران خطبہ آنے والوں کے لیے۔ *🌷 خلاصۂ کلام🌷* 📌 واضح حکم نبوی ﷺ: ’’جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران آئے تو دو مختصر رکعتیں ادا کرے۔‘‘ (بخاری: 1166، مسلم: 875) 🌙 صحابہ و تابعین اور جمہور محدثین و فقہاء کا عمل و فتویٰ اسی پر ہے۔ *🌟 نوٹ:* تمام احادیث اور حوالہ جات صحیح سند کے ساتھ نقل ہیں اور اس مسئلے میں واضح دلیلیں ہیں۔ کسی بھی دوسرے قول کے مقابلے میں نبی ﷺ کی واضح حدیث مقدم ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین! طالب دعا: *رانا شرافت علی سلفی*
😂 ❤️ 👍 4

Comments