JUI Updates
JUI Updates
May 28, 2025 at 07:21 PM
*🇵🇰 آج کی تاریخ 🌤* 01 ذوالحجہ 1446ھ 29 مئی 2025ء جمعرات Thursday *وَ اَتِمُّوا الۡحَجَّ وَ الۡعُمۡرَۃَ لِلّٰہِ ؕ فَاِنۡ اُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ وَ لَا تَحۡلِقُوۡا رُءُوۡسَکُمۡ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡہَدۡیُ مَحِلَّہٗ ؕ فَمَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ مَّرِیۡضًا اَوۡ بِہٖۤ اَذًی مِّنۡ رَّاۡسِہٖ فَفِدۡیَۃٌ مِّنۡ صِیَامٍ اَوۡ صَدَقَۃٍ اَوۡ نُسُکٍ ۚ فَاِذَاۤ اَمِنۡتُمۡ ٝ فَمَنۡ تَمَتَّعَ بِالۡعُمۡرَۃِ اِلَی الۡحَجِّ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الۡحَجِّ وَ سَبۡعَۃٍ اِذَا رَجَعۡتُمۡ ؕ تِلۡکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ لَّمۡ یَکُنۡ اَہۡلُہٗ حَاضِرِی الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ* سورۃ البقرہ آیت 196 اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا پورا ادا کرو، ہاں اگر تمہیں روک دیا جائے تو جو قربانی میسر ہو، (اللہ کے حضور پیش کردو)۔ اور اپنے سر اس وقت تک نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے۔ ہاں اگر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو، یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو روزوں یا صدقے یا قربانی کا فدیہ دے۔ پھر جب تم امن حاصل کرلو تو جو شخص حج کے ساتھ عمرے کا فائدہ بھی اٹھائے وہ جو قربانی میسر ہو (اللہ کے حضور پیش کرے)۔ ہاں اگر کسی کے پاس اس کی طاقت نہ ہو تو وہ حج کے دنوں میں تین روزے رکھے، اور سات (روزے) اس وقت جب تم (گھروں کو) لوٹ جاؤ۔ اس طرح یہ کل دس روزے ہوں گے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد حرام کے پاس نہ رہتے ہوں۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص حج یا عمرے کا احرام باندھ لے تو جب تک حج یا عمرے کے اعمال پورے نہ ہوجائیں، احرام کھولنا جائز نہیں، البتہ کسی کو ایسی مجبوری پیش آسکتی ہے کہ احرام باندھنے کے بعد مکہ مکرمہ تک پہنچنا ممکن ہی نہ رہے۔ چنانچہ خود آنحضرت ﷺ کو یہ صورت پیش آئی کہ آپ اور آپ کے صحابہ عمرے کا احرام باندھ کرروانہ ہوئے، لیکن جب حدیبیہ کے مقام پر پہنچے تو مشرکین مکہ نے آگے بڑھنے سے روک دیا، اسی موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں، اور ان میں ایسی صورت حال کا یہ حل بتایا گیا کہ ایسی صورت میں قربانی کرکے احرام کھولا جاسکتا ہے، امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک میں یہ قربانی حدود حرم میں ہونی چاہئے، جیسا کہ اگلے جملے میں فرمایا گیا ہے: ’’اور اپنے سر اس وقت تک نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے‘‘، نیز اس کے بعد جس حج یا عمرے کا احرام باندھا تھا اس کی قضا بھی ضروری ہے، چنانچہ آنحضرت ﷺ نے اس عمرے کی قضا اگلے سال فرمائی۔ احرام کی حالت میں سر منڈانا جائز نہیں ہوتا، لیکن اگر کسی شخص کو بیماری یا کسی تکلیف کی وجہ سے سر منڈانا پڑجائے تو اس کو یہ فدیہ دینا ہوگا جو یہاں مذکور ہے۔ احادیث کی روشنی میں اس کی تفصیل یہ ہے کہ یا تین روزے رکھے جائیں یا چھ مسکینوں کو صدقہ الفطر کے برابرصدقہ کیا جائے یا ایک بکری قربان کی جائے۔ اوپر اس صورت میں قربانی کا حکم بیان ہوا تھا جب کسی شخص کو دُشمن نے روک دیا ہو، اب یہ بتایا جارہا ہے کہ قربانی امن کے عام حالات میں بھی واجب ہوسکتی ہے، جب کوئی شخص حج کے ساتھ عمرہ بھی جمع کرے، یعنی قران یا تمتع کا احرام باندھے۔ (اگر صرف حج کا احرام باندھا ہو جسے افراد کہتے ہیں، تو قربانی واجب نہیں ہے) البتہ اگر کوئی شخص قران یا تمتع کے باوجود قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ قربانی کے بدلے دس روزے رکھ سکتا ہے، جن میں سے تین روزے عرفہ کے دن (یعنی 9 ذوالحجہ) تک پورے ہوجانے چاہئیں، اور سات روزے حج سے فارغ ہونے کے بعد رکھنے ہوں گے۔ یعنی تمتع یا قران کے ذریعے حج اور عمرہ دونوں کو جمع کرنا صرف ان لوگوں کے لئے جائز ہے جو باہر سے حج کے لئے آئیں، جو لوگ حدود حرم، یا حنفی مسلک کے مطابق حدود میقات میں رہتے ہوں، وہ صرف افراد کرسکتے ہیں، تمتع یا قران نہیں کرسکتے۔
❤️ 🌹 👍 😂 15

Comments