JUI Updates
JUI Updates
June 6, 2025 at 10:56 AM
*مولانا سے نفرت کیوں؟* *✍️ ذکی اللہ سالار بنوی* جب امریکہ جیسے خود محور، خود پسند اور خود مختار ملک نے اپنی "یومِ آزادی" کی تقریب کے دعوت نامے لے کر خود چل کر مولانا فضل الرحمن کے دروازے پر دستک دی، تو یہ محض ایک سیاسی تصویر یا سفارتی روایت نہیں تھی، یہ دراصل اس دبے دبے اعتراف کا اعلان تھا جو مدتوں عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں زیر لب جاری تھا: کہ مدارس کے فرزندان اب صرف محراب و منبر کے خادم نہیں، وہ سیاست کے بھی بادشاہ گر بن چکے ہیں۔ یہ لمحہ فقط ایک تقریب نہ تھا، بلکہ پورے عالمی منظرنامے پر ایک فکری جھٹکا تھا — ان کے لیے جو یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ داڑھی، عمامہ، اور درسِ نظامی کی اسناد رکھنے والے کبھی واشنگٹن کی سفارتی لغت میں جگہ نہیں پا سکتے۔ اب امریکہ بھی سمجھ چکا ہے کہ جس قوم کے محراب سے نکلنے والی صدا، سروں پر کفن باندھ کر نکلنے والے عوام کے نعرے، اور جس قیادت کے دینی، ملی، تہذیبی، اور سیاسی فہم کی گونج پورے برصغیر میں سنی جاتی ہو — اسے نظرانداز کرنا، وقت کے تقاضوں سے انکار ہے۔ لیکن... ایک مخصوص، محدود، اور مغربی فکری تھپیڑوں سے بہکایا ہوا طبقہ — جو نہ دین سے واقف ہے، نہ ملت کی تاریخ سے، نہ سیاست کے اصل رموز سے — وہ اب بھی اس حقیقت سے آنکھیں چُرا رہا ہے۔ ان کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں کہ آخر یہ "مولوی" اس مقام تک کیوں پہنچ گیا؟ انہیں تکلیف ہے کہ ایک عمامہ پوش، جو نہ آکسفورڈ سے پڑھا، نہ لبرل کلبوں میں پلا، نہ مغربی استعمار کی چھتری تلے تربیت پایا — وہ آج سفارتی محافل میں کیوں مدعو ہو رہا ہے؟ ان کے لیے "قابِلِ قبول" صرف وہ دینی شخصیت ہے جو اپنی مسجد میں محدود رہے، جو صرف طہارت کے مسائل بتائے، اور اگر بولے بھی، تو مغرب کے لہجے میں بولے۔ مگر مولانا فضل الرحمن نہ صرف بولتے ہیں، بلکہ ملت کے ضمیر کی ترجمانی کرتے ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ اگر علم، بصیرت، حکمت، اور تدبر ہو تو دارالعلوم سے نکلا ہوا طالب علم بھی قوم کی قیادت کا اہل ہوتا ہے۔ ان کی آواز ایوانوں میں گونجتی ہے، ان کا موقف عالمی کانفرنسوں میں گونجتا ہے، اور ان کے مخالفین بھی پسِ پردہ ان کی ذہانت کے قائل ہیں، اگرچہ زبان پر زہر رکھتے ہیں۔ مولانا سے دشمنی کا اصل سبب ان کا داڑھی رکھنا نہیں، وہ تو مدینہ میں بھی رائج ہے؛ نہ ان کا مدارس سے آنا ہے، وہ تو خیر کی علامت ہے؛ اصل سبب یہ ہے کہ وہ ان نظریاتی ٹھیکیداروں کی دیوارِ باطل میں دراڑ ڈال چکے ہیں۔ اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ ہم کہتے ہیں: ہاں! ہمیں مولانا سے محبت ہے۔ یہ محبت کوئی وقتی جذباتی وابستگی نہیں، بلکہ ایک فکری رشتہ ہے۔ ہم اس لیے محبت کرتے ہیں کہ وہ دین کا فہم رکھتے ہیں، امت کا درد رکھتے ہیں، غلامی سے نفرت کرتے ہیں، اور جس صدی کو صرف بے دینی ہی کی راہ پر چلانے کی سازش ہو، وہاں وہ دین کے قافلے کا علم تھامے کھڑے ہیں۔ --- تو سن لو! مولانا کی مخالفت کرو، مگر اتنی نفرت نہ پھیلاؤ کہ کل تاریخ تم سے پوچھے: "تم کس کے خلاف تھے؟ دین کے، یا اُس کے جو دین کا ترجمان تھا؟" #teamjuiswat https://www.teamjuiswat.com/2025/06/Why-hate-Maulana.html
❤️ 🇵🇸 👍 20

Comments