الفلاح اسلامک چینل(1)
June 5, 2025 at 03:33 PM
*عمرہ کے احرام میں نفلی طواف کرنا* سوال اگرکوئی شخص عمرہ کے تمام افعال ادا کرے اور ابھی تک حلال نہیں ہواہواور احرام کی حالت میں ہوتو اسی دوران عمرہ کے احرام میں نفلی طواف کرسکتا ہے یا نہیں؟ جواب فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق آفاقی شخص کے لیے نفلی نماز کی بنسبت زیادہ سے زیادہ طواف کرنا افضل ہے،اس لیے جب بھی موقع ملے تو طواف کا اہتمام کرے۔ صورت مسئولہ کے مطابق عمرہ کے تمام افعال ادا کرنے کے بعدحلق یعنی حلال ہونے سے پہلے اسی عمرہ کے احرام میں نفلی طواف کرسکتا ہے ،کیونکہ عمرہ میں حلق کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے ،اس لیے ممنوعات احرام سے اجتناب کرتے ہوےنفلی طواف کرسکتا ہے ۔ والتقصير والحلق في العمرة ‌غير ‌موقت ‌بالزمان بالإجماع؛ لأن أصل العمرة لا يتوقت به۔(فتح القدير على الهداية،ج:3،ص:64، دار الفكر) (قوله ثم أقم بمكة حراما؛ لأنك محرم بالحج،‌فطف ‌بالبيت ‌كلما ‌بدا ‌لك) أي ظهر لك لحديث الطحاوي وغيره «الطواف بالبيت صلاة إلا أن الله قد أحل لكم المنطق» والصلاة خير موضوع فكذا الطواف إلا أنه لا يسعى لكونه لا يتكرر لا وجوبا ولا نفلا، وكذا الرمل ويجب أن يصلي لكل أسبوع ركعتين كما قدمناه فالطواف التطوع أفضل للغرباء من صلاة التطوع.(البحر الرائق،زين الدين بن إبراهيم بن محمد، المعروف بابن نجيم،کتاب الحج،باب الاحرام،ج:360\2،دار الكتاب الإسلامي) فتویٰ نمبر : 9359/297/321 دارالا فتاء جامعہ عثمانیہ پشاور *`https://whatsapp.com/channel/0029VaB6oVjAzNbyq3E8150n`*

Comments