Hanfiyaat Institute
Hanfiyaat Institute
May 27, 2025 at 02:42 PM
مفتی منیب الرحمن صاحب ' وضاحت دیجئے!! ‎قیادت و حکمت کے اس دور زوال میں جب کہ اسلام گلی محلے کی سیاست وسیادت سے لے کر عالمی سطح تک "قحط الرجالی" اور زبوں حالی کی آغوش میں ہے ہمارے فارمی چوزے آسمان کو ٹھونگے مارنے سے باز نہیں آرہے- مذہبی لبادوں کی آڑ میں نفس ناہنجار کی خواہشات کا انبار اور "ناچیز و حقیر" کی گردان میں چار جماعتوں کا چڑھتا طوفان --- اس پہ مستزاد کہ میڈیا کی یلغار جس نے بندے بندے کو "شیر زمان" بنا دیا--- ‎ اب بھلا مفتی منیب الرحمن صاحب جیسی شخصیت کو تختہ مشق بنانے کی کیا ضرورت تھی کہ جن کا وجود اس "عہد باد سموم" میں فکری صلابت' اعتقادی توازن اور اصلاحی نجابت کا آئینہ دار ہے- جو دھائیوں سے اہل سنت کا نہ صرف دفاع کر رہے ہیں بلکہ سیاسی ظلم و انتقام کے حالات میں جب کوئی چارہ گری کی جراءت نہیں کر پاتا تو یہی مرد قلندر آہنی کردار ادا کرتا ہے۔ مفتی صاحب کا قصور یہ ہے کہ وہ فرقہ پرستی کا ڈھول پیٹتے ہیں نہ غلو و مبالغہ کے پہاڑ کھڑے کرتے ہیں بلکہ اپنے عقائد و اعمال کی نفیس وضاحت کے ساتھ اپنا ما فی الضمیر سامع و قاری کے ذہن میں منقش کر دیتے ہیں ۔ عمر کے اس حصے بھی ان کی گفتگو اور تحریر ربط و ضبط اور جامعیت کا حسین امتزاج ہے۔ وہ نہ صرف دینی امور پہ بات کرتے ہیں بلکہ سماجی و سیاسی معاملات پہ بھی یکساں عمدگی و نفاست حسن و بیاں کے ساتھ اظہار خیال کرتے ہیں مگر کیا کیا جائے کہ ہمارے شورش زدہ مذہبی طبقے کو گھن گرج' مار دھاڑ اور تکفیری اسلوب اس قدر مرغوب ہے کہ “بنتی نہیں ہے فاسق و کافر کہے بغیر“ والا معاملہ ہو گیا ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصہ جس کے دستخط سے علامہ و مفتی کی سند جاری ہوئی آج اس سے بھی بر سر بازار پوچھا جا رہا ہے کہ آپ کے عقائد کیا ہیں؟ پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا علم کے ساتھ عقل بھی تشریف فرما ہو' یہ ضروری تو نہیں۔ یک من علم را دہ من عقل باید۔۔۔ مگر یہاں تو “من پسند حق “ کی ایسی باد سموم چلی ہے کہ حفظ مراتب کا خیال نہ عمر و بزرگی کا لحاظ۔۔۔ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ اس “ بازیچہ اطفال“ کی حدود سے محفوظ رہے' اس دور ستم گر میں ہوتے تو بیسیوں فتاوی کی زد میں ہوتے۔۔۔ دین جس سماجی و سیاسی بصیرت کا درس دیتا ہے اس سے سراسر تغاقل ہے اعراض ہے بلکہ عناد ہے مگر پگڑیاں اچھالنا ہوں' بھڑاس نکالنا ہو' بلند فشار خون کے عواقب کی کثافت کا اخراج ہو تو اسی مذہب کو بطور آلہ استعمال کرنے میں جناب واعظ اپنا ثانی نہیں رکھتے۔۔۔ ہم تفرقہ و تقسیم کی ایسی دلدل میں پھنس چکے ہیں کہ سوا ارب مسلمانوں کی دنیاوی حیات' فلاکت و شقاوت اور تنزل کی ایسی داستان ہے جس پہ آسمان کے تارے بھی مل کے اشک افشانی کریں تو اس کا الم کم نہ ہونے پائے۔۔۔۔ زمیں کےذرے ماتم کریں، سمندر کے قطرے واحسرتا کی ندا سنائیں اور فلک کہن مرثیہ و تعزیہ کہے تو پھر بھی عصر حاضر کی “مسلم بے حسی و بے حمیتی“ کے غم و اندوہ کا مداوا نہ کر سکے ۔۔۔۔ دودھ پیتے بچوں کی شہادتیں۔۔ کنواریوں کی تار تار عزتیں اور مرد و زن کی لاشوں کے ڈھیروں ۔۔۔۔ کسی کے ماتھے پہ کسی فرقے کا کوئی لیبل دکھائی نہیں دے رہا ۔۔۔ سوائے اس کے کہ ۔۔۔ مگر یہ راز آخر کھُل گیا سارے زمانے پر حِمیّت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے آخر میں یہی کہنا ہے کہ بزرگوں کے عقیدوں کو اپنی لیبارٹری میں پرکھنے کی بجائے اپنے آپ کو سنبھالئے تاکہ سر سلامت رہے!! علامہ محمد سجاد رضوی مدظلہ العالی کی بہت عمدہ تحریر
❤️ 👍 👎 💓 😂 🥚 7

Comments