Hanfiyaat Institute
Hanfiyaat Institute
June 5, 2025 at 07:41 AM
کیا تُو عرفات میں ہے… یا عرفات تیرے دل میں ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "بابا جی… آج یومِ عرفہ ہے نا؟" "ہاں پتر… آج وہ دن ہے جب آسمان زمین کے قریب آتا ہے… جب فرشتے حیرت سے جھک کر انسانوں کو دیکھتے ہیں… اور رب کی رحمت آسمانوں سے زمین پر یوں برستی ہے جیسے چھما چھم بارش۔" "بابا جی، دل بہت بے چین ہے… نہ میں حاجی ہوں، نہ عرفات میں ہوں… لیکن دل ٹوٹا ہوا ہے، گناہوں کا بوجھ ہے، اور آنکھیں بھی نم ہیں… کیا میرے جیسے کو بھی رب معاف کر سکتا ہے؟" بابا جی کچھ لمحے خاموش رہے… پھر آہستہ بولے: "پتر، جب 99 بندوں کا قاتل توبہ کرے، تو رب اسے معاف کر دے… جب وہ 100واں بھی مار دے، اور پھر ندامت سے کسی نیک بستی کی طرف نکلے، تو رب اس کے قدموں کو ہی بخشش کی طرف پھیر دے… تُو رب کی رحمت سے کیسے مایوس ہو سکتا ہے؟ آنسو بہا، دل سے توبہ کر… رب کی رحمت تو بہانہ ڈھونڈتی ہے!" "بابا جی… کیا یہاں بیٹھ کر بھی میں کچھ پا سکتا ہوں؟" "پتر، عرفات کا مطلب ہی ہے 'پہچان'… آج اگر تُو اپنے گناہوں کو پہچان لے، اگر اپنے رب کی رحمت کو پہچان لے، اگر اپنی اوقات کو پہچان لے، تو تُو بھی عرفات میں ہے… چاہے تُو کہیں بھی ہو!" "بابا جی، پر میرے دل میں تڑپ ہے، میں تو حج پر جانا چاہتا تھا…" بابا جی کی آنکھوں میں نمی تھی۔ انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور کہا: "پتر، سن… جو لوگ حج سے رہ گئے، ان کے لیے بھی اللہ نے کئی دروازے کھول رکھے ہیں۔ اسی سال کی نیت کا ثواب، اس تڑپ و بے قراری پر صبر کا اجر، اور نہ جا سکنے کی تکلیف پر درجہ بدرجہ بلندی کا وعدہ… یہ سب تیرے نامۂ اعمال میں لکھا جا رہا ہے۔ یہی رب ہے… جو دل کی کیفیت پر جنت بانٹتا ہے۔" میں چپ رہا… اور آنکھیں بند کیں۔ میں نے خود کو خانۂ کعبہ کے سامنے پایا… میں نے اپنے آپ کو حجرِ اسود چومتے ہوئے دیکھا، زمزم کو لبوں سے لگایا… میں نے کعبہ کے سامنے ہاتھ اٹھائے… میں مدینے کی گلیوں سے گزر رہا تھا… مکینِ گنبدِ خضرا کی بارگاہ میں سلام پیش کر رہا تھا… اور آیت گونج رہی تھی: "ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا الله واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توابا رحيما" لیکن… بابا جی… پیسے بھی دیے، پوری حج کی تیاری بھی کی، لوگوں نے حج کی مبارکبادیں بھی دیں، ہم نے تربیتی سیشن میں بھی شرکت کی… دل بڑا خوش تھا کہ ہم بھی اپنی آنکھوں سے رب کے گھر کو دیکھیں گے، زمزم جی بھر کے پییں گے، حجرِ اسود کو چومیں گے، اور پھر کعبہ کے کعبہ، مدینہ کے مکین کی بارگاہ میں حاضر ہو کر ان کے وسیلے سے بخشش مانگیں گے۔ لیکن بخت خفتاں نے راستہ موڑ دیا… نہ مکہ جا سکا، نہ مدینہ… بس دل کو لیے بیٹھا ہوں… بابا جی خاموشی سے سن رہے تھے، پھر کہا: "پتر، تُو محروم نہیں ہوا… تُو منتخب ہوا ہے! رب نے تجھے تڑپ دی، اور تڑپ والوں کے لیے تو رب خود کہتا ہے: "أنا عند المنكسرة قلوبهم" یعنی "میں ان کے ساتھ ہوتا ہوں جن کے دل ٹوٹے ہوتے ہیں!" تو بس دل کو عرفات بنا… آنسو کو زمزم بنا… اور لبوں پر استغفار لے آ… شاید آسمان آج بھی کسی 100 گناہوں والے کی طرف جھک جائے… تو تیرے آنسووں پر بخشش کی مہر لگ جائے… سوچ… آج تُو میدان عرفات میں نہیں تھا — لیکن کیا عرفات تیرے دل میں اُترا؟ #حنفیات انسٹیٹیوٹ
Image from Hanfiyaat Institute: کیا تُو عرفات میں ہے… یا عرفات تیرے دل میں ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "با...
❤️ 5

Comments