
Muhasin e islam☑️ محاسن اسلام JAMIAT ULAMA Darul Uloom Deoband Urdu News TV Islamic Status WhatsApp
June 8, 2025 at 08:27 AM
حضرت مدنی اور خدمت خلق :
شیخ الاسلام حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ بے غرض تھے، قوم وملت کی خدمت کو شعار بنایا اور تحریک آزادی کی راہ میں قدم رکھا تو پہلے اپنے قلب کو غرض سے پاک کرلیا تاکہ کوئی تلوار انہیں کاٹ نہ سکے۔ حیدر آباد (دکن) کے وظیفے کی رشوت ہو یا کسی سرکاری مدرسے مثل مدرسہ عالیہ کلکتہ کی پرنسپل شپ کی پیش کش ہو یا جامعہ ازہر (مصر) کے منصب بلند کا لالچ ہو۔ حالات کی سنگینی کا خوف ہو خاندان کے مستقبل کا اندیشہ انہوں نے ہر خوف و حزن سے اپنے قلب کو پاک کرلیا تھا۔ اگر انہوں نے دار العلوم میں کوئی مقام حاصل کیا تھا یا جمعیت علماء ہند
کی صدارت کو قبول کرلیا تھا تو صرف کسی کو آگے بڑھنے
اور ذمے داری کا بوجھ اٹھاتے نہ دیکھ کر۔
اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کا میدان خالی پاکر اور غلام ملک میں استعمار و استبداد کے عذاب سے سسکتی انسانیت کو نجات دلانے کے لیے صرف اپنے اسلامی اور انسانی فرض کی ادائیگی کے لیے قدم آگے بڑھایا تھا۔ اگرچہ حضرت کا اخلاص تیس سال سے زیادہ عرصے تک آزمائش کی کسوٹی پر بار بار پرکھا جاتا رہا تھا اور آپ کے اخلاص کاسونا ہر دفعہ زر خالص ثابت ہوچکا تھا، لیکن ابھی آزمایش کا ایک مرحلہ باقی تھا،
یہ مرحلہ ملک کی آزادی کے بعد اس وقت پیش آیا جب حضرت کی خدمت میں ملک کا سب سے بڑا
سول اعزاز پدم بھوشن پیش کیا گیا۔ اگر ہندوستان میں
چند حضرات اس کے مستحق تھے تو حضرت اس اعزاز کا سب سے زیادہ استحقاق رکھتے تھے، یہ حضرت کی عظیم الشان قومی خدمات کا صلہ نہیں اعتراف تھا یہ اعزاز حکومت یا انتظامیہ کی طرف سے نہیں تھا بلکہ قوم کی جانب سے ملک کو آزادی اور قوم کو غلامی و استبداد کے عذاب سے نجات دلانے میں ان کی خدمات کے لیے اظہار تشکر تھا، اس کو قبول کرلینے کے جواز میں ایک سو ایک دلیلیں پیش کی جاسکتی تھیں اور آج بھی کہ ملک کی آزادی کو ایک دہائی کے بعد نصف صدی سے زائد پوری ہوجائے گی اور ایک قرن آپ کی وفات حسرت آیات پربھی گزر چکا ہے۔ اس اعزاز کے لیے آپ کے استحقاق اور جواز کے
تشکر تھا، اس کو قبول کرلینے کے جواز میں ایک سو ایک دلیلیں پیش کی جاسکتی تھیں اور آج بھی کہ ملک کی آزادی کو ایک دہائی کے بعد نصف صدی سے زائد پوری ہوجائے گی اور ایک قرن آپ کی وفات حسرت آیات پربھی گزر چکا ہے۔ اس اعزاز کے لیے آپ کے استحقاق اور جواز کے باب میں دور آئے نہیں ہوسکتیں، آپ کو معلوم ہے کہ حضرت شیخ الاسلام نے قوم کی اس پیش کش و اعزاز کا کیا جواب دیا تھا؟ کیا یہی جواب نہ تھا کہ میں نے جو کچھ کیا وہ اسلام کے ایک شرعی حکم اور ملکی غرض کی ادائیگی کے لیے تھا، صلہ و ستائش کی آرزو اعتراف خدمات کے جذبے اور کسی اعزاز و منزلت کے لیے نہ تھا۔
(ازقلم ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہان پوری رحمہ اللہ)
https://whatsapp.com/channel/0029Va4QMKPJJhzdQU3Ws81b
❤️
❤
🥰
🫀
12