Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
May 21, 2025 at 07:41 AM
_*خواتین،جم اور فٹنس: ایک جائزہ*_ جم میں خواتین کے غیر مناسب لباس، جسم کی نمائش اور بعض اوقات مردوں سے بے تکلف تعلقات دراصل ایک وسیع تر معاشرتی، نفسیاتی اور ثقافتی پس منظر کا نتیجہ ہیں۔ ہمیں ان پہلوؤں کو بہتر انداز میں سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی پر صرف الزام نہ لگایا جائے بلکہ اصل وجوہات کا ادراک کر کے اصلاح کی کوشش کی جائے۔ **1. مغربی ثقافت کا اثر:** آج کل میڈیا، فلمیں، سوشل میڈیا اور فیشن انڈسٹری مسلسل ایک مخصوص طرز زندگی کو پروموٹ کر رہی ہیں۔ یہ اندازِ زندگی خواتین کو باور کرواتا ہے کہ خوبصورتی، جسمانی نمائش، اور بولڈ لباس ہی کامیابی اور توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔ اس فریب کا شکار اکثر وہ خواتین ہوتی ہیں جو اندرونی طور پر احساسِ کمتری یا غیر یقینی کا شکار ہوتی ہیں۔ **2. کمزور خاندانی تربیت اور دینی شعور کی کمی:** خواتین کی شخصیت سازی میں ان کے والدین، تعلیمی ادارے، اور مذہبی تربیت کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ جب لڑکیوں کو حیا، وقار، اور خود اعتمادی کا درست فہم نہیں دیا جاتا تو وہ بیرونی دنیا کی طرف جھکاؤ رکھتی ہیں۔ نتیجتاً وہ خود کو دوسروں کی نظر میں مقبول بنانے کے لیے لباس، باڈی شیپ، اور تعلقات کو استعمال کرتی ہیں۔ **3. فٹنس کے نام پر فیشن اور سیکس اپیل:** جم میں جانا محض فٹنس کے لیے نہیں بلکہ اکثر خواتین کے لیے "خود کو دکھانے" کا ایک پلیٹ فارم بھی بن جاتا ہے۔ ٹائٹ کپڑے، میک اپ، سیلفیاں، اور سوشل میڈیا پر تصویریں ڈالنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اصل مقصد صحت نہیں بلکہ سوشل توجہ، جسم کی تشہیر، اور جنسیت کی پروموشن ہے۔ **4. لڑکوں سے دوستی اور آزاد روی:** جم کی مخلوط فضا اور بے پردگی اکثر ایسے ماحول کو جنم دیتی ہے جہاں خواتین اور مردوں کے درمیان حدود ختم ہو جاتی ہیں۔ ورزش کے نام پر ایک دوسرے کے قریب آنا، بات چیت، نمبروں کا تبادلہ، اور پھر دوستیوں کا آغاز، یہ سب غیر محسوس طریقے سے ایک غیر اخلاقی فضا کو جنم دیتا ہے۔ ایسی تعلقات بعض اوقات گھر تباہ کرنے کا سبب بن جاتے ہیں۔ **5. احساسِ برتری یا نسوانی طاقت کا غلط تصور:** کچھ خواتین اس خیال میں مبتلا ہو جاتی ہیں کہ وہ آزاد ہیں، ان کے جسم پر ان کا حق ہے، اور وہ جو چاہیں پہن سکتی ہیں۔ یہ سوچ مغرب سے درآمد شدہ ہے جہاں عورت کی "آزادی" کو اس کی عریانی سے جوڑ دیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حقیقی آزادی کردار، عزت اور علم سے آتی ہے نہ کہ لباس اتارنے سے۔ **6. سوشل میڈیا اور انفلوئنسرز کا کردار:** بہت سی خواتین جم میں جو کچھ کرتی ہیں وہ دراصل سوشل میڈیا پر موجود "فٹنس ماڈلز" اور "انفلوئنسرز" کی نقالی ہوتی ہے۔ بغیر سوچے سمجھے دوسروں کی طرز زندگی اپنانا دراصل اپنی شناخت کھو دینے کے مترادف ہے۔ --- **اصلاحی پیغام:** اسلام عورت کو عزت، وقار اور حیا کا پیکر بناتا ہے۔ جسم کی نمائش، فیشن پرستی، اور غیر محرموں سے بے تکلفی دراصل ایک عورت کے تقدس اور روحانی وقار کو کمزور کر دیتی ہے۔ مسلمان عورت وہ ہے جو اللہ کے حکم کو مقدم رکھے، حیا کو زیور سمجھے، اور خود کو دوسروں کے لیے نہیں، اپنے رب کے لیے سنوارے۔ ہر خاتون کو سوچنا چاہیے کہ وہ معاشرے کو کیا پیغام دے رہی ہے؟ کیا وہ جسم کی نمائش کے ذریعے اپنا مقام بنانا چاہتی ہے یا کردار اور حیا سے؟ جم جانا برائی نہیں، لیکن وہاں کا لباس، رویہ اور نیت ضرور قابلِ غور ہے۔

Comments