Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
June 1, 2025 at 02:16 PM
_*قربانی کے جانور سے فائدہ اٹھایا،تو صدقہ۔۔۔۔؟*_ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! مفتی صاحب قربانی کے جانور سے فایدہ اٹھانا جیسے دودھ وغیرہ استعمال کرنے کے سلسلے میں لکھا ہے کہ وہ نہیں استعمال کرسکتے ہیں، یہ استعمال کیا تو قیمت صدقہ دینا پڑے گا ۔ لیکن اگر کسی نے جانور سال بھر پہلے قربانی کی نیت سے خریدا ہو تب بھی یہی حکم ہوگا؟ از راہِ کرم جواب مرحمت فرمائیں! ظفرالہدی قاسمی ویشالی _______ وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ ! اصول یاد رکھیں اگر جانور خریدتے ہی قربانی کی نیت کرلی جایے، یا قربانی کی نیت سے ہی خریدا جایے ،تو یہ "موقوف علی القربۃ" ہوتا ہے یعنی ایک "عبادت" کے طور پر وہ مختص ہوجاتا ہے۔ چناچہ بعد ازاں اس جانور سے فائدہ اٹھانا خواہ دودھ سے ہو یا سواری کرکے ہو ،بال و اون سے ہو یا کسی اور صورت سے ،بہر حال قربانی کے لیے مخصوص اس جانور سے قربانی و ذبح سے قبل کسی بھی قسم کا فائدہ اٹھانا جائز نہیں ٹھہرتا۔ ہدایہ میں ہے:"یکرہ ان یجز صوف اضحیة و ينتفع به قبل ان يذبحها ،لانه التزم اقامة القرية بها" (دیکھیے ہددیہ کتاب الاضحية٤/٤٥١) لہذا حکم یہی ہے کہ اگر کسی نے 'مختص بالقربۃ' جانور سے کچھ فائدہ اٹھایا، تو اس فائدہ کے بقدر یا اسکی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوگا۔ خواہ سال بھر پہلے قربانی کی نیت سے خرید کر ہی کیوں نا فائدہ اٹھایا جایے! ھذا عندی والصواب عنداللہ _____ توقیر بدر القاسمی الازہری ٢٨/٠٥/٢٠٢٥ [email protected] +918789554895 https://t.me/fatawatouqueeri

Comments