Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
June 14, 2025 at 04:18 AM
*مسئلہ طلاق اور اسکی ایک پیچیدہ صورت* السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ایک مولوی صاحب نے غصے میں دھمکی دیتے ہوۓ اپنی اہلیہ سے کہا کہ رک جا تجھے طلاق دے رہا ہوں، رک جا ،تیرے کو طلاق دیتا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ نہ اسکا ارادہ ہے کہ وہ طلاق دے بس وہ اپنی لنگویج میں دھمکا رہا ہے، اب دار الافتاء سے سوال کیا گیا تو جواب طلاق کے وقوع کا آیا، اب مولوی صاحب کہ رہےہیں ،بھائی یہ تو اپنی زبان میں عام طور پر دھمکانے کیلیے بولا جاتا ہے کہ رک جا تیری پٹائی کررہا ہوں، مطلب یہ تو نہیں کہ اسکی پٹائی کر ہی دی، اور بھی مثالیں ہیں۔ پھر اردو کے حال کے صیغے والی مذکورہ تعبیر کو عربی کے حال کے صیغے پر کیسے منطبق کرسکتے ہیں،کیا دونوں زبان کے قانون ایک ہی ہے کہ عربی قاعدہ اردو میں لاگو کرتے ہوۓ طلاق واقع ہوجاۓ؟ آپ بتائیں کیا طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ مذکورہ صادر فتوی سے ہٹ کر علمی اور عقلی طور پر آپ اہل علم حضرات سے گذارش ہے کہ اسکا جواب عنایت کریں! سلمان صدیقی گجرات ---------- وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ اصولا دھمکی والے الفاظ مستقبل سے اور شرط سے وابستہ ہوتے ہیں۔ جیسے " تو نہیں سدھری تو پھر مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا" اگر تیرے اندر سدھار نہیں آیا،یا تو فلاں کام یا عادت سے باز نہیں آئی تو پھر سمجھ لے تجھے چھوڑ دونگا تیرا راستہ لردونگا" وغیرہ وغیرہ! ظاہر ہے مستقبل کے صیغے کو خواہ کسی زبان میں ہو اسے ماہرین قواعد اور عرف و شرع سبھی وعدہ یا توعید یعنی دھمکی شمار کرتے ہیں اور اس سے فوری طلاق واقع نہیں ہوتی! جبکہ "رک جا تجھے طلاق دے رہے ہیں" یہ طلاق، توعید و دھمکی کے بجایے ایقاع طلاق کے قریب ہے۔ اس لیے فقہاء یہاں نیت کے بجایے صریح ہونے کی وجہ سے ظاہر کا اعتبار کرتے ہوئے عرف کے مطابق وقوع طلاق کا فیصلہ کرتے ہیں۔البتہ " رک جا تجھے طلاق دیتے ہیں" اسے بر بنایے تشکیک بین مستقبل و حال دھمکی شمار کرکے عدم وقوع طلاق میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ ہم اپنے معاشرے اور معاملات و عرف میں بھی ایسا بولتے ہیں اور اسکا تعلق فوری عمل یا قول سے ہے یا بعد والے زمانے سے،اسکا پتا قرائن و شواہد سے لگاتے ہیں اگر فوری نفاذ مراد لیتے ہیں تو واضح ہوتا ہے ۔اور مستقبل میں وقوع پر مبنی دھمکی یا وعدہ ہوتا ہے، تو وہ بھی عیاں رہتا ہے۔ مثلا سودا ہو جانے پر جیب سے پیسے نکالتے ہویے کہتے ہیں کہ "ایک منٹ پیسے دے رہا ہوں" تو یہاں فوراً اسی مجلس میں پیسے ادا کرنا ہوتا ہے۔اسی طرح سامنے والے کے اصرار پر موبائل سے کال کنکٹ کرکے کہتے ہیں کہ "رک جایے میں کال کررہا ہوں" تو مراد اسی وقت کال کرنا اور بات کرنا یا کرانا ہوتا ہے۔ اس طرح کے درجنوں مثالیں فوری نفاذ والی مل جایں گی۔ جہاں کام کرتے ہویے ایسے جملے بولے جاتے ہیں۔اور ہاں جب قرائن مستقبل کی طرف مشیر ہوں تو مستقبل مراد ہوتا ہے جیسا کہ "رک جا تیری پٹائی کررہا ہوں" والی مثال آپ نے پیش کی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ عرض ہے کہ عربی میں بھی یہ اصول درج ہے کہ اگر مضارع کا صیغہ حال کے لیے طلاق میں بکثرت مستعمل ہو، تو وقوع طلاق کا فیصلہ ہوگا۔ "لو قال بالعربية ‌أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا." (كتاب الطلاق، الباب الأول،المحیط للبرھانی الفصل السابع ،1/ 384، ط: رشيدية) یہاں تو اردو میں حال استمراری ہی مستعمل ہے۔ جہاں تک ایک زبانی عمل "رک جا تجھے طلاق دے رہا ہوں" کو حسی عمل "رک جا تیری پٹائی کر رہا ہوں" پر قیاس کرنے کی ہے،تو وہ میرے خیال سے زبانی قول و حسی عمل یعنی الگ الگ ہونے کی بنا پر درست نہیں،کیونکہ پٹائی ایک ایسا عمل ہے جس کے وقوع کے لیے زبان چلانے کے علاوہ حسی تحرک و فعل مثلا ہاتھ پاوں چلانے کی بھی ضرورت اس میں پڑتی ہے،جو کہ بلاشبہ زبان سے ادا دھمکی بھرے جملے کے بعد ہی ہوا کرتا ہے اور وہ یوں عملا مستقبل میں واقع ہوتا ہے۔ لہذا اسے نتیجتاً مستقبل میں دھمکی سمجھی جاتی ہے۔ جب کہ آپ جانتے ہیں طلاق کا تعلق فقط زبان سے نکلے ہویے جملے سے ہواکرتا ہے اور وہ یہاں قاعدے کے مطابق حال استمراری سے ہورہا ہے۔اس لیے دونوں الگ الگ ہیں۔ لہذا صورت مسئولہ میں"طلاق دے رہے ہیں " سے وقوع طلاق کا فیصلہ درست محسوس ہوتا ہے۔اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگی۔اور "طلاق دیتے ہیں " اسے دھمکی شمار کرتے ہویے کالعدم قرار دیا جایے گا۔اب زوجین درمیان عدت قولی یا فعلی رجوع کرکے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ بقیہ اطمینان و تسلی کے لیے دیگر اہل علم سے بھی آپ رجوع ہو سکتے ہیں۔ ھذا عندی والصواب عنداللہ ----- توقیر بدر القاسمی الازہری ڈایریکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار انڈیا سابق لیکچرر المعھد العالی للتدریب فی القضا والافتا امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا۔ ۹/ربیع الاول ۱۴۴۵ ۲۵/۰۹/۲۰۲۳ 📧[email protected] 🪙+918789554895 📞+919006607678 👆👆 *ان علمی سوالات و جوابات کو عام کریں یہ بھی صدقہ جاریہ ہے*

Comments