ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
May 15, 2025 at 06:52 PM
چراغ فکر(یومیہ) ﴿سلسلہ نمبر:،١٠٥﴾ حرمین کی سرزمین پر بڑھتی بددینی اور یہودیت کا سایہ ہے مثل یہودی، سعودی بھی عذاب کعبہ کی کمائ سے جو پیتے ہیں شراب ✍️ شاہ امان اللہ ندوی ادارہ طیبہ ہنومان نگر نالا سوپارہ ویسٹ اسلامی تاریخ میں حرمین شریفین کو وہی حیثیت حاصل ہے جو دل کو جسم میں حاصل ہوتی ہے، خانہ کعبہ اللہ کا پہلا گھر، مسجد نبوی اللہ کے رسول کا مسکن، اور مکہ و مدینہ انبیاء و صحابہ کی آماجگاہیں ہیں،یہ وہ مقدس مقامات ہیں جہاں سے ہدایت کی روشنی چمکی، جہاں سے عدل، تقویٰ، علم و حکمت، اور روحانیت نے دنیا کو سیراب کیا، مگر افسوس! آج وہی سرزمین بددینی، فحاشی، مغرب پرستی، اور صہیونیت کی لپیٹ میں ہے۔ سعودی عرب کی موجودہ حکومت، جس کا ظاہری تکیہ "خدمت حرمین" پر ہے، درحقیقت صہیونی قوتوں کی ایک گٹھ جوڑ میں تبدیل ہو چکی ہے، حالیہ دنوں میں جس طرح ڈونالڈ ٹرمپ، ایک یہودی نژاد امریکی صدر، کا استقبال ہوا، وہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، سونے کی تلواریں، ناچ گانا، خواتین کی قطاریں، اور اسلامی شعائر کی دھجیاں… کیا یہی "خدمتِ حرمین" ہے؟ یہ وہی سعودی حکام ہیں جنہوں نے کعبہ کی کمائی سے شراب پینے کے مواقع، عیش و عشرت کی محفلیں، اور مغربی ایجنڈا کی تکمیل کے لیے ہر حلال کو حرام اور ہر حرام کو حلال کرنے کی کوشش کی"نیوم" جیسے منصوبے، جہاں شرعی حدود ختم کر دی گئی ہیں، خواتین کے لیے لباس کی پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں، اور راتوں کی رونقوں میں شیطان ناچتا ہے، اسی سرزمین پر ہو رہا ہے جہاں حضرت ابراہیم نے "ربنا واجعل هذا بلداً آمناً" کی دعا کی تھی۔ سعودی حکومت نے جس طرح "خواتین کی آزادی" کے نام پر بے پردگی، گاڑی چلانے، تھیٹر جانے، اور مردوں کے ساتھ آزادانہ میل جول کی اجازت دی، وہ اسلامی اقدار کا جنازہ ہے، جس سرزمین پر کبھی پردہ، حیا اور غیرت کی مثالیں قائم تھیں، آج وہاں کی لڑکیاں مغربی طرز پر فیشن شو کرتی ہیں، گانے گاتی ہیں، اور نائٹ کلبوں کی زینت بن چکی ہیں۔ کبھی حج خالص عبادت تھی، مگر اب وہ ایک تجارتی پراجیکٹ بن چکا ہے، ویزے کی قیمتیں، پیکج کے نام پر لاکھوں کی لوٹ، اور نیت کے بجائے کرنسی کا بول بالا… حج اب بندگانِ خدا کے لیے نہیں، سرمایہ داروں کے لیے مخصوص ہوتا جا رہا ہے، مسجد الحرام کے گرد بلند و بالا ہوٹل، جس سے کعبہ کی زیارت بھی اب صرف "وی آئی پی" بن چکی ہے، کیا یہی دین ہے؟ آج سعودی عرب کی معیشت، میڈیا، تعلیم، حتیٰ کہ عدلیہ تک، صہیونی و مغربی فکر کے زیر اثر ہے، اسرائیل سے نرم تعلقات، فلسطین کی حمایت سے کنارہ کشی، اور امریکہ کے قدموں میں پڑے رہنا، سب اسی نظام کا حصہ ہے جس کے ذریعے اسلامی دنیا کی قیادت کو ختم کر کے بیت المقدس کی راہ صاف کی جا رہی ہے۔ بددینی صرف ظاہری نہیں، بلکہ باطنی بھی ہے،علماء کو خاموش کیا جا رہا ہے، اصلاحی تحریکات پر پابندی ہے، دعوت و تبلیغ پر قدغن ہے، اور جو دین کی بات کرے، اس کو "انتہاپسند" کہہ کر قید کر دیا جاتا ہے، آج اگر کسی عالم دین کی عزت ہے تو وہ صرف اسی صورت میں جب وہ دربار کے گن گائے،ورنہ جیل، جلا وطنی یا قتل اس کا مقدر۔ آج جو کچھ ویڈیو میں دیکھا کلیجہ منھ کو آگیا،ںے ساختہ منھ سے نکلا یا اللہ یہ کیا ہورہاہے،جب حرمین کا احترام ختم ہو جائے ،جب حیا کو عریانی سے بدل دیا جائے، جب بیت اللہ کی کمائی سے شراب پی جائے، جب فواحش کو ترقی کہا جائے، جب علماء کو قید کیا جائے، اور جب حج محض ایک شو بن جائے تو اللہ کا عذاب آتا ہے۔ قرآن کہتا ہے "وَمَن يُرِدۡ فِيهِ بِإِلۡحَادِۭ بِظُلْمٍ نُّذِقۡهُ مِنۡ عَذَابٍ أَلِيمٍ"(الحج: ٢٥) سعودیہ نے وہی راہ اختیار کر لی ہے جو بنی اسرائیل نے کی تھی، اس لیے اب ان پر بھی ویسا ہی عذاب متوقع ہے، مسلمانانِ عالم کو اب آنکھیں کھولنی ہوں گی، دین کے اصل محافظ بننا ہوگا، اور حرمین کی عظمت کے تحفظ کے لیے باطل کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی،تاکہ مرکز اسلام سے اسلام کی صحیح ترجمانی ہوسکے۔ (سرحدی عقاب)

Comments