
ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
May 16, 2025 at 09:06 AM
چراغ فکر(یومیہ)
﴿سلسلہ نمبر:،١٠٦﴾
بت ساز کے گھر میں، بت شکن
✍️ شاہ امان اللہ ندوی
ادارہ طیبہ
ہنومان نگر نالا سوپارہ ویسٹ
انسانی تاریخ میں کچھ ہستیاں ایسی ہیں جن کا ذکر صرف ماضی کا حوالہ نہیں بلکہ مستقبل کا نقشہ بھی ہے، انہی میں سے ایک ہستی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے، جنہیں ربِ کائنات نے خلیل اللہ کا رتبہ دیا، وہ ایک ایسے گھر میں پیدا ہوئے جہاں آزر جیسے بت ساز کا راج تھا، بت پرستی خاندان کی شناخت تھی، مگر تقدیرِ الٰہی نے اسی گھر سے توحید کا چراغ روشن کرنے والے کو چن لیا۔
ابراہیم علیہ السلام کی شخصیت حق و باطل کے ٹکراؤ کی سب سے روشن علامت ہے، جب پوری بستی، پورا قبیلہ، یہاں تک کہ ان کا اپنا باپ باطل3 کے سامنے سر جھکائے ہوئے تھا، تب اس نوجوان نے توحید کا پرچم بلند کیا، بتوں کو توڑا، دلائل سے قائل کیا، آگ میں پھینکا گیا، مگر نہ جھکا، نہ رکا۔ گویا زبانِ حال سے کہہ دیا"ایمان، کفر کے ساتھ ایک چھت کے نیچے نہیں رہ سکتا۔"
مکہ سے فلسطین، فلسطین سے مصر، مصر سے حران اور دوبارہ فلسطین، ابراہیم علیہ السلام کی زندگی سفر اور ہجرت کا استعارہ ہے، ہجرت ان کے لئے صرف وطن کا ترک کرنا نہ تھا، بلکہ یہ ایک عقیدے کے بدلے پوری دنیا کو خیر باد کہنے کا اعلان تھا۔
ابراہیم علیہ السلام کی دو بیویاں تھیں،حضرت سارہ اور حضرت ہاجرہ، سارہ سے حضرت اسحاق علیہ السلام پیدا ہوئے، جبکہ ہاجرہ سے حضرت اسماعیل علیہ السلام،ایک کو شام و فلسطین کے میدان ملے اور دوسرے کو عرب کا ریگزار، مگر دونوں کے ذمے ایک ہی کام تھا، توحید کے پیغام کو دنیا میں عام کرنا۔
حضرت اسماعیل کو ابراہیم علیہ السلام عرب کی بےآب و گیاہ وادی (مکہ) میں چھوڑ گئے، یہاں ایک ننھیانسی بستی نے جنم لیا جس کے سینے میں بیت اللہ کا قیام ہوا، جسے ابراہیم و اسماعیل نے رب کی رضا کے لیے تعمیر کیا،دوسری طرف، شام میں حضرت اسحاق اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب نے بیت المقدس کی بنیاد رکھی۔
ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے ایک طویل سلسلۂ نبوت جاری ہوا،اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے، جن کے ذریعے توحید کی دعوت عرب سے نکل کر عالمگیر ہوئی۔
اسحاق علیہ السلام کے بیٹے یعقوب علیہ السلام (جنہیں اسرائیل کہا گیا) اور ان کے بیٹے یوسف علیہ السلام کی داستان ایمان، صبر، وفا، اور حکمت کا زندہ نمونہ ہے۔
یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں سے ایک عظیم قبیلہ تشکیل پایا، جسے بنی اسرائیل کہا گیا۔ اسی خاندان سے داؤد، سلیمان، موسیٰ، ہارون، زکریا، یحییٰ اور عیسیٰ علیہم السلام جیسے انبیاء آئے، جو سب کے سب ابراہیمی مشن کے امین تھے۔
اگر غور کریں تو ابراہیم علیہ السلام کے دو بیٹے اور ان کے دو مرکز، یعنی مکہ اور بیت المقدس، دراصل دو روحانی مراکز ہیں، جن سے توحید کے چشمے پوری انسانیت کو سیراب کرتے رہے، ایک طرف خانہ کعبہ، جہاں آج بھی ملتِ اسلامیہ یک زباں ہو کر لبیک کہتی ہے، اور دوسری طرف بیت المقدس، جہاں انبیاء کی نورانی قدوم کے نشان محفوظ ہیں۔
ابراہیم علیہ السلام صرف ایک نبی نہیں، ایک نظریہ، ایک تحریک، اور ایک عالمی پیغام ہیں، ان کی حیاتِ مبارکہ ہمیں سکھاتی ہے کہ باطل کے ماحول میں بھی حق کا علم بلند کیا جا سکتا ہے، ہجرتیں، قربانیاں، اولاد کی جدائی، آگ کی تپش، سب کچھ قبول ہے، مگر ایمان پر سودا نہیں۔
آج اگر دنیا امن، اخوت، اور توحید کا پیغام چاہتی ہے تو اسے ایک بار پھر ابراہیم کی طرف لوٹنا ہوگا، کیونکہ قرآن نے ٹھیک ہی فرمایا "ملت ابیکم ابراہیم" تمہارے باپ ابراہیم کی ملت۔
(سرحدی عقاب)