ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
May 17, 2025 at 11:50 AM
تاریخ کے زریں اوراق پر اگر گہری نظر ڈالی جائے تو کچھ ایسی عظیم الشان شخصیات کے نام ستاروں کی مانند جگمگاتے نظر آتے ہیں جن کے دلوں میں یہ تڑپ ہمیشہ موجزن رہی ہے کہ وہ اپنی قوم کے لیے ایک ایسا بیش قیمت علمی خزانہ چھوڑ جائیں جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہو۔ یہ عظیم ہستیاں اپنی تخلیقی بصیرت، جدت پسندی اور منفرد اسلوب کے ذریعے ایسی تحریریں رقم کرتی ہیں کہ قاری جب ان کی کتاب ہاتھ میں لیتا ہے تو اس کے دل و دماغ پر ایک سحر طاری ہو جاتا ہے، اور وہ اس وقت تک بے چین رہتا ہے جب تک کتاب کے آخری ورق تک رسائی نہ حاصل کر لے۔ انہی عظیم شخصیات میں سے ایک نام ہے حضرت مولانا شاہ امان اللہ ندوی صاحب دامت برکاتہم کا، جن کی فکر کی گہرائی اور قلم کی روانی نے علمی افق پر ایک نئی روشنی بکھیری ہے۔ ان کی کتاب کا محض ایک عنوان "خود ساختہ پودا" ہی ایسی وسعت اور گہرائی کا حامل ہے کہ گویا علم کا ایک عظیم سمندر کوزے میں سمو دیا گیا ہو۔ یہ عنوان اپنی دل آویزی، معنوی گہرائی اور فکری بلندی کے اعتبار سے اس قدر جامع ہے کہ اس پر مسلسل قلم چلانے کے باوجود اس کی تشنگی برقرار رہتی ہے۔ اگر محض عنوان میں اتنی گہرائی اور وسعت ہے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پوری کتاب میں علم و حکمت کے کیسے کیسے بیش قیمت گوہر نایاب بکھرے ہوئے ہیں، جو قاری کے قلب و ذہن کو منور کرتے ہیں۔ حضرت مولانا شاہ امان اللہ ندوی صاحب کو اللہ رب العزت نے بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ کبھی وہ منبر و محراب کی زینت بن کر، سامعین کے دلوں کو، قرآن و حدیث کی نورانی موتیوں سے آراستہ کرتے ہیں، کبھی درسگاہوں میں طالبانِ علومِ نبوت کو معرفت کے جام سے سیراب کرتے نظر آتے ہیں، اور کبھی اپنی تصنیف و تالیف کے ذریعے آنے والی نسلوں کے لیے علمی سرمائے کی شکل میں ایک عظیم ورثہ چھوڑتے ہیں۔ ایسی نابغہ روزگار، یگانہ دہر اور متنوع صفات کی حامل شخصیات عالمِ انسانیت میں نادر ہی ملتی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی اس گراں قدر تصنیف کو عوام و خواص میں قبول عام عطا فرمائے، اس سے علم و عمل کی توفیق نصیب کرے، اور آپ کی علمی و روحانی خدمات کو تاقیامت جاری رکھے۔ آمین ثم آمین، یا رب العالمین! محمد شمیم، دارالعلوم حسینیہ، بوریولی، ممبئی

Comments