Ammar Shah Punjabi
June 13, 2025 at 01:07 PM
نفرت کی تربیت: گھر سے مسجد تک
ایک بندہ جو نیا، بنیاد دوست بنا، وہ اپنے دفتر میں بڑے شوق سے چائے پلاتا، مگر جب میرے گھر (جہاں میں اکیلا ہی رہتا تھا) آتا تو چائے پینے سے ہمیشہ انکار کر دیتا۔ مجھے تعجب ہوتا کہ باقی سب دوست چائے پی لیتے، مگر وہ نہ پیتا۔ کہہ دیتا: شاہ، آج دل نہیں۔
جب یونہی دو تین ہفتے گزرے تو ایک دوست نے اس کا مذاق اُڑاتے ہوئے راز کھولا کہ وہ آپ کے گھر سے چائے اس لیے نہیں پیتا کہ اُسے بتایا گیا ہے کہ شیعوں کے گھر سے کچھ نہیں کھانا پینا۔
بتانے والا خود بھی اُسی کے مکتب فکر کا تھا، مگر روشن خیال تھا۔ اُس کی تربیت میں کسی تکفیری مولوی یا فرقہ پرست والدین کا اثر نہیں تھا۔
دوست بے حد قابلِ احترام، پڑھا لکھا اور پیارا ہے، مگر جو باتیں ہمیں گھروں یا مساجد سے بچپن میں ہی ذہنوں میں ڈال دی جاتی ہیں، وہ پھر نکالے نہیں نکلتیں۔
بہرحال، یہاں جب بھی ایران کی گدڑ کٹ لگتی ہے، یہ تکفیری، جہادی، اور کالعدم فرقہ پرست تنظیموں والا مائنڈ سیٹ، مجھے جانے بغیر، میری ٹائم لائن پر اپنی گندی گھٹیا تربیت ظاہر کرنے آ جاتا ہے۔
بھوسڑی دیو، پہلے مینوں جان سمجھ لو میں کیہہ آں...
نہ میں مومن وچ مسیت آں
نہ میں وچ کفر دی ریت آں
نہ میں پاکاں وچ پلیت آں
نہ میں موسیٰ، نہ فرعون
بلھا کیہ جاناں میں کون
— عمار شاہ پنجابی