
Ammar Shah Punjabi
12 subscribers
About Ammar Shah Punjabi
پنج دریائی دھرتی دا راکھا تے پیپلزپارٹی دا کارکن
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

اگر آپ جوہر ٹاؤن، لیک سٹی، ویلنشیا یا رائیونڈ روڈ کے آس پاس پلاٹ یا گھر خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو سادہ، شفاف اور بھرپور رہنمائی کے لیے مجھ سے رابطہ کریں! ✅ رہائشی و کمرشل پلاٹوں کی خرید و فروخت ✅ بجٹ کے مطابق معیاری تعمیراتی سروس ✅ مکمل تعاون — پلاٹ کے انتخاب سے لے کر تعمیراتی عمل تک دیانتداری اور خلوص کے ساتھ آپ کے ساتھ! مزید معلومات یا مشاورت کے لیے واٹس ایپ کریں: 📱 0316 0497774 عمار شاہ پنجابی


ملک میں جمہوریت ہوتی تو سولر پینل پر ٹیکس نہ لگتا۔ یہاں کچھ علاقوں میں بارہ سے سولہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ یہ سب جانتے ہوئے کہ نہ تو لوگ اتنے بل دے سکتے ہیں، نہ ہی اتنے امیر ہیں کہ مہنگے سولر پینل لگوا سکیں، پینل کو مہنگا کرنا یہی ثابت کرتا ہے کہ مفاہمت کی سیاست کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت عوامی حکومت نہیں۔ اگر نون لیگ اور ہماری جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کو کچھ لمحے کے لیے فراموش کر دیا جائے، تو یہ سو فیصد آمریت ہے، اور حکومت کا حصہ بننے والی سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین محض کٹھ پتلیاں ہیں!" 🙏 سید محمد عمار کاظمی

شاعر، گلوکار، فنکار سب توں تَھلڑے درجے دے قوم پرست ہوندے نیں۔ ایہہ لوک عمومی طور تے کسے کاز واسطے کوئی قربانی نہیں دیندے۔ ایہہ بس اپنی کاریگری دی بنیاد اُتے نِرا سودا ای ویچ رہے ہوندے نیں۔ کدی نیلی اَجرک گل پا لیندے نیں، کَدی رَتی، کَدی پٹکا اَتے کَدی پگ سر تے رکھ لیندے نیں۔ ایندے باوجود ایہہ جانی مالی قربانیاں دیون آلیاں توں ودھ ودھائیاں کٹھیاں کر لیندے نیں۔ اینھاں مفاد پرست بناوٹی لوکاں دا سارا تماشا قومی شعور دے گھاٹے کارن سچ سمجھیا جاندا اے۔ افسوس ایہہ اے کہ اصل قربانی دین والے پچھے رہ جاندے نیں، تے ایہہ فنکار اگے ہو جاندے نیں! — عمار شاہ پنجابی ਕਵੀ, ਗਾਇਕ, ਕਲਾਕਾਰ ਸਭ ਤੋਂ ਥੱਲੇ ਦਰਜੇ ਦੇ ਕੌਮੀ ਪਰਸਤ ਹੁੰਦੇ ਨੇ। ਇਹ ਲੋਕ ਆਮ ਤੌਰ 'ਤੇ ਕਿਸੇ ਕਾਰਨ ਵਾਸਤੇ ਕੋਈ ਕੁਰਬਾਨੀ ਨਹੀਂ ਦਿੰਦੇ। ਇਹ ਸਿਰਫ਼ ਆਪਣੀ ਕਲਾਕਾਰੀ ਦੇ ਆਧਾਰ 'ਤੇ ਨਿਰਾ ਸੌਦਾ ਹੀ ਵੇਚ ਰਹੇ ਹੁੰਦੇ ਨੇ। ਕਦੇ ਨੀਲੀ ਅਜਰਕ ਗਲ ਪਾ ਲੈਂਦੇ ਨੇ, ਕਦੇ ਰੱਤੀ, ਕਦੇ ਪਟਕਾ ਅਤੇ ਕਦੇ ਪੱਗ ਸਿਰ 'ਤੇ ਰੱਖ ਲੈਂਦੇ ਨੇ। ਇਸਦੇ ਬਾਵਜੂਦ ਇਹ ਜਾਨੀ ਮਾਲੀ ਕੁਰਬਾਨੀਆਂ ਦੇਣ ਵਾਲਿਆਂ ਤੋਂ ਵੱਧ ਵਧਾਈਆਂ ਕੱਠੀਆਂ ਕਰ ਲੈਂਦੇ ਨੇ। ਇਨ੍ਹਾਂ ਮੁਫ਼ਾਦਪਸੰਦ ਬਣਾਵਟੀ ਲੋਕਾਂ ਦਾ ਸਾਰਾ ਤਮਾਸ਼ਾ ਕੌਮੀ ਸ਼ਊਰ ਦੀ ਘਾਟ ਕਰਕੇ ਸੱਚ ਸਮਝਿਆ ਜਾਂਦਾ ਏ। ਅਫ਼ਸੋਸ ਇਹ ਏ ਕਿ ਅਸਲ ਕੁਰਬਾਨੀ ਦੇਣ ਵਾਲੇ ਪਿੱਛੇ ਰਹਿ ਜਾਂਦੇ ਨੇ, ਅਤੇ ਇਹ ਕਲਾਕਾਰ ਅੱਗੇ ਹੋ ਜਾਂਦੇ ਨੇ! — ਅਮਾਰ ਸ਼ਾਹ ਪੰਜਾਬੀ Poets, singers, and artists are the lowest tier of nationalists. These people generally do not make any sacrifices for a cause. They merely trade their craft as a commodity. One day they wear a blue Ajrak around their neck, another day a red one, sometimes a turban, and sometimes a scarf — all for show. Despite this, they manage to gather more praise and recognition than those who actually make real financial or life sacrifices. This entire spectacle by these self-serving pretenders is mistaken as truth due to the lack of national political awareness. The tragedy is that the true sacrificers are left behind, while these performers move to the front! — Amar Shah Punjabi

فائبر گلاس کوٹنگ والے دروازوں سے ہوشیار! آج کل گھروں میں فائبر گلاس کوٹنگ والے دروازوں کے اشتہارات عام ہیں۔ اگر آپ نیا گھر بنا رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ یہ دروازے انتہائی گھٹیا معیار کے سمجھے جاتے ہیں، اور ان کی وجہ سے آپ کے گھر کی مارکیٹ ویلیو میں 30 سے 50 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ سیمی سالڈ یا سالڈ لکڑی کے دروازے ہی اصل معیار کی پہچان ہیں، جن کا کوئی متبادل نہیں۔ 📌 اگر آپ اعلیٰ معیار اور خوبصورتی سے ڈیزائن شدہ لکڑی کے دروازے — پالش اور ہارڈنر سمیت — مناسب قیمت پر لگوانا چاہتے ہیں، تو ابھی ہم سے رابطہ کریں: سید محمد عمار کاظمی JS Property Consultants 📞 0316-0497774


میرے چئیرمین نے اگر اپنے حالیہ بیان میں عمران نواز شہباز یا مریم کو کچھ کہا ہوتا تو مخالفین کی تکلیف بھی سمجھ آتی. وہ بین الاقوامی دورے پر ہے اور ہندوستان کے مقابلے پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے. کسی پاکستانی کا مودی کے خلاف الفاظ پر تکلیف محسوس کرنا یہی ظاہر کرتا ہے کہ اس کے پاس مخالفت برائے مخالفت سوا کچھ بھی نہیں بچا. اور وہ بغض نفرت اور حسد میں اس حد تک جا چکا ہے کہ اس کے لیے قومی غیرت بھی بے معنی ہو چکی ہے! عمار شاہ پنجابی

1 Kanal Ground Portion for Rent 📍 Revenue Employees Society – Johar Town, Lahore (Prime location between UCP, UMT & Shaukat Khanum Hospital. Easy access to Main Khayaban-e-Jinnah & Wapda Town/PTCL Boulevard) 🏡 Features: 3 Bedrooms + 1 Study Room 4 Bathrooms Spacious Garage Well-maintained & wide layout 💰 Monthly Rent: PKR 125,000 📞 Contact: 0316-0497774 JS Property & Construction

جس کو دستار ملی لائقِ دستار نہ تھا دوسرا بھی تو مگر شہر میں حق دار نہ تھا کیسا لگتا ہے اسی پیڑ کا پھل کھا کے تمہیں وہ جو بیمار تھا, بیکار تھا، پھل دار نہ تھا غور کرنے پہ کھلی اپنی حقیقت مجھ پر میں جو بیکار نظر آتا تھا بیکار نہ تھا جو مجھے چاہیے تھا وہ تو یہاں تھا ہی نہیں جو میسر تھا یہاں وہ مجھے درکار نہ تھا رات اترا تھا مرے خواب میں کیسا منظر کوئی دیوار تھی اور سایۂ دیوار نہ تھا ہار کا اور سبب ہے مری لا علمی نہیں مت سمجھ میں تری چالوں سے خبر دار نہ تھا اس سپاہی کی کہانی بھی نرالی ہے کہ جو شاملِ جنگ تو تھا ، لڑنے کو تیار نہ تھا حیثیت جس میں مجھے مرکزی لگتی تھی مری اس کہانی میں مرا کوئی بھی کردار نہ تھا میں ہوں راشد کا وہی اندھا کباڑی تیمور جس کے خوابوں کا یہاں کوئی خریدار نہ تھا تیمور حسن تیمور

ساہوکار کا سود بمقابلہ بینک کا سود (Sahukar vs Bank – Two Faces of Interest) تحریر: عمار شاہ پنجابی دیباچہ: سود کو لے کر انسانی تاریخ دو راستوں پر چلی ہے: 1. ایک وہ جس میں مقامی ساہوکار انسان کو جان کر، گروی رکھ کر قرض دیتا ہے۔ 2. دوسرا وہ جس میں جدید بینک سافٹ ویئرز، کاغذی شرائط اور انکم پروف کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ "قابلِ قرض" ہیں یا نہیں۔ یہ مضمون ان دونوں نظاموں کے اصولی فرق کو سامنے لاتا ہے — تاکہ آج کے انسان کو معلوم ہو کہ "جدید ترقی" دراصل کہاں اور کیسے انسانیت سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔ حصہ اول: ساہوکار نظام — سادہ مگر انسانی خصوصیات: صرف زمین، زیور یا جائیداد گروی رکھ کر قرض مل جاتا تھا کوئی تنخواہ، بینک اسٹیٹمنٹ، یا سورس آف انکم کی شرط نہیں تھی قرض فوری، بروقت اور ذاتی تعلقات کی بنیاد پر دیا جاتا تھا ساہوکار مقامی ہوتا، اور قرض دار سے تعلق کا لحاظ بھی کرتا ممکنہ خامیاں: سود کی شرح کبھی کبھی بہت زیادہ ہو جاتی بعض ساہوکار قرض دار کی مجبوری کا ناجائز فائدہ بھی اٹھاتے سود در سود کی شکل میں قرض عمر بھر کا بوجھ بن سکتا تھا تحریری معاہدے نہ ہونے کے سبب جھگڑوں کی نوبت آتی تھی لیکن اس کے باوجود، ساہوکار اور قرض دار کے درمیان ایک انسانی رشتہ موجود رہتا تھا — جس میں شرم، لحاظ، اور مقامی سماج کی اخلاقی حدود اپنا کردار ادا کرتی تھیں۔ حصہ دوم: بینکنگ نظام — منظم مگر غیر انسانی خصوصیات: تحریری معاہدے، واضح شرائط، اور قانونی تحفظ قرض کی منظوری میں کمپیوٹر سسٹم اور ڈیٹا پر انحصار بینک ملازمین صرف "فائل نمبر" دیکھتے ہیں، انسان نہیں فکسڈ سود کی شرح اور اقساط کی ترتیب اصل خامیاں: بینک کسی ذاتی مجبوری یا وقتی ضرورت کو نہیں سمجھتا انکار کی صورت میں کوئی متبادل نہیں دیتا قرض دار کی موت کے بعد بھی بینک قسطیں مانگتا ہے دیر سے قسط دینے پر "جرمانہ" اور "قرض خراب" (bad credit) جیسی اصطلاحات استعمال کرتا ہے بینک کے لیے انسان صرف ایک "ریٹرن آن انویسٹمنٹ" (ROI) ہوتا ہے، کوئی رشتہ نہیں، کوئی ترس نہیں حصہ سوم: سود در سود — بینکاری نظام کی چھپی ہوئی حقیقت وضاحت: سود در سود (Compound Interest) بینکاری نظام میں کیسے ہوتا ہے؟ اگرچہ بینک رسمی طور پر فکسڈ یا سادہ سود کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن جیسے ہی قسطیں وقت پر ادا نہ ہوں: لیٹ فیس (Late Fee): قسط کی تاخیر پر ایک "پینلٹی" چارج کر دی جاتی ہے جو اصل قرض پر نہیں بلکہ بقایا سود پر بھی لگتی ہے۔ ڈیفالٹ سود (Default Interest): بعض صورتوں میں تاخیر شدہ قسط پر اضافی شرحِ سود لاگو کی جاتی ہے، جسے "ڈیفالٹ انٹرسٹ" کہا جاتا ہے — یہ سود در سود ہی کی ایک شکل ہے۔ کریڈٹ کارڈز اور مارگیج میں: اگر وقت پر مکمل ادائیگی نہ ہو، تو بقایا رقم پر نیا سود لاگو ہوتا رہتا ہے — یعنی اصل قرض + پچھلے سود پر بھی نیا سود! جرمانے کا سود: کچھ بینک پینلٹی کو بھی اصل رقم میں شامل کر کے اگلے سودی حساب میں شامل کرتے ہیں — یعنی "سود + جرمانہ" پر اگلے مہینے کا سود الگ! نتیجہ: یہ سب کچھ بالکل ویسا ہی ہے جیسا پرانے ساہوکار کرتے تھے — سود پر سود، اور پھر اس سود پر بھی سود! لیکن فرق یہ ہے کہ ساہوکار کم از کم انسان کو جانتا تھا، اور رشتہ رکھتا تھا — بینک کے پاس صرف کمپیوٹر ہوتا ہے۔ نتیجہ: جدید بینکاری نظام کو "منصفانہ"، "محفوظ"، اور "منظم" کہہ کر پیش کیا جاتا ہے، لیکن اس میں انسانیت کا عنصر مکمل طور پر غائب ہے۔ جبکہ پرانا ساہوکار نظام چاہے ظاہری طور پر سخت ہو، اس میں رشتہ، شرم، اور روایتی اخلاقی دائرہ ضرور موجود تھا۔ اصل سوال یہ ہے: کیا ہمیں ایک ایسا نظام نہیں چاہیے جو منظم بھی ہو، مگر انسانی بھی؟ جہاں سود سے نجات ممکن ہو — اور قرض صرف کاروبار یا مجبوری میں مدد کے لیے ہو، نہ کہ انسان کو غلام بنانے کے لیے؟ "انسان کو قرض کی نہیں، عزت کی ضرورت ہے — اور نظام کو پیسے کی نہیں، احساس کی۔" عمار شاہ پنجابی

ایک کنال گراؤنڈ فلور برائے کرایہ 📍 ریونیو ایمپلائز سوسائٹی، جوہر ٹاؤن لاہور (UCP، UMT اور شوکت خانم کے بیچ، مین خیابانِ جناح اور واپڈا ٹاؤن کے درمیان بہترین لوکیشن) 🏡 خصوصیات: 3 بیڈرومز + 1 سٹڈی روم 4 واش رومز وسیع گیراج صاف ستھرا اور کشادہ پورشن 💰 ماہانہ کرایہ: 125,000 روپے 📞 رابطہ کریں: 0316-0497774

🌟 Brand New 1st & 2nd Floor Portions for Rent in Johar Town! 🏡 📍 Address: House No. 214, Block A, Revenue Employees Cooperative Housing Society, Johar Town, Lahore ✅ 3 Spacious Bedrooms ✅ 3 Attached Bathrooms ✅ 2 Modern Kitchens ✅ Ideal for Families or Professionals ✅ Peaceful & Secure Location 💰 Rent Demand: Only PKR 100,000/month 📞 Contact on WhatsApp: 0316-0497774 📲 Don’t miss the chance — schedule your visit today!