PSM™Official ©®
PSM™Official ©®
June 14, 2025 at 07:35 AM
ایرانی حملہ، دجالی نقصانات، تمام تفصیلات (ضیاء چترالی) ناجائز صہیونی ریاست کی جانب سے ایران پر شروع کیے گئے وسیع حملے کے 18 گھنٹے بعد، ایران نے کل شام اسرائیل پر دو میزائل حملے کیے، جن میں درجنوں بلکہ شاید سینکڑوں بیلسٹک میزائل داغے گئے۔ یہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ شمار کیا جا رہا ہے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے فوری طور پر اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیل میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں "غاصب صہیونی نظام کے فوجی مراکز اور فضائی اڈے" شامل ہیں۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، ایک ایرانی عہدیدار نے کہا: "اسرائیل میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہے گی... ہمارا انتقام دردناک ہوگا۔ صہیونی دشمن ہمارے قائدین، سائنسدانوں اور عوام کو قتل کرنے کی بھاری قیمت ادا کرے گا۔" دوسری جانب، اسرائیل نے ایرانی حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تفصیلات کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان مقامات یا ویڈیوز کو شیئر نہ کریں جہاں ایرانی میزائل گرے ہیں۔ فوج نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ: "دشمن ان ویڈیوز کو دیکھ کر اپنی حملہ آور صلاحیتوں کو بہتر بنا رہا ہے۔" ایران نے اس حملے کو "آپریشن الوعد الصادق 3" کا نام دیا ہے۔ اس سے قبل ایران نے دو مزید حملوں کو بھی تقریباً اسی نام سے پکارا تھا: پہہلا حملہ "الوعد الصادق 1" اپریل 2024 میں، اور دوسرا "الوعد الصادق 2" اکتوبر 2024 میں کیا گیا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ: ایرانی حملے میں کون سے اہم مقامات نشانہ بنے؟ اب تک سامنے آنے والے سب سے نمایاں نقصانات کیا ہیں؟ جانی نقصان: ایرانی حملے کے بعد انسانی جانی نقصان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے مطابق ایک ہلاکت اور 70 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار وقت گزرنے کے ساتھ تدریجی طور پر سامنے آئے۔ ایرانی میزائل حملے کے تھوڑی ہی دیر بعد، اسرائیلی نشریاتی ادارے نے تصدیق کی کہ 17 افراد ایرانی میزائلوں کے باعث زخمی ہوئے، تاہم ان کی نوعیت یعنی شدید یا معمولی ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ بعد ازاں، اسرائیلی ایمرجنسی سروس "نجمة داوود الحمراء" (Red Star of David) نے اعلان کیا کہ وسطی اسرائیل میں میزائل گرنے کے نتیجے میں زخمیوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے، جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ اسی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ تل ابیب میں ایک عمارت کے اندر کئی افراد میزائل گرنے کے بعد پھنس گئے ہیں۔ بعد ازاں، اسرائیلی اخبار "یدیعوت آحارونوت" نے رپورٹ کیا کہ ایرانی میزائل حملے کے زخمیوں کی مجموعی تعداد 63 تک پہنچ چکی ہے۔ غیر معمولی تباہی: تل ابیب کے پولیس چیف نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایرانی حملہ ایک غیر معمولی اور بڑا واقعہ تھا جس میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور امدادی ٹیمیں محصور افراد تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس نے بتایا کہ کچھ افراد بند پناہ گاہوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ پولیس چیف کے مطابق علاقے کو مختلف اقسام کے میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں بعض عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہو گئیں، جبکہ کئی عمارتوں کی مکمل منزلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ادھر اسرائیلی چینل 13 نے رپورٹ کیا کہ تل ابیب کے بڑے علاقے کو "تاریخی تباہی" کا سامنا ہے، جہاں درجنوں عمارتیں اور گاڑیاں ایرانی میزائلوں یا ان کے روکنے کے لیے داغے گئے دفاعی میزائلوں کے ٹکڑوں کی زد میں آ کر براہ راست متاثر ہوئی ہیں۔ اخبار "ہآرٹز" کے مطابق تل ابیب میں 32 منزلہ ایک عمارت ایرانی میزائل حملے میں متاثر ہوئی اور 300 اسرائیلیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جیسا کہ اسرائیلی چینل 12 نے بھی تصدیق کی ہے۔ ہآرٹز نے مزید رپورٹ کیا کہ ایرانی میزائلوں نے وسطی اسرائیل کے شہر رمات گان میں 9 عمارتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جب کہ سینکڑوں عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ رمات گان کے میئر نے کہا کہ 100 افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن کے مکانات ایرانی حملے میں تباہ ہوئے۔ 9 علاقے میزائلوں کا نشانہ بنے: اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایران کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیل کے 9 مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔ میڈیا میں نشر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں تل ابیب کے وسطی علاقے سے گھنے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیئے، جب کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سائرن بجنے لگے، جن میں یروشلم (القدس)، حیفا اور بیر السبع شامل ہیں، اور مجموعی طور پر عوام میں شدید خوف و ہراس کی کیفیت پھیل گئی۔ اسرائیلی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ وہ ان متعدد مقامات پر کارروائی کر رہی ہے جہاں میزائل یا ان کے ٹکڑے گرے ہیں۔ دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ پناہ گاہوں میں رہیں اور جب تک اعلان نہ کیا جائے باہر نہ نکلیں۔ اسرائیلی اقدامات: جوں جوں ایرانی میزائل اور ڈرونز اسرائیل کے قریب پہنچنے لگے، اسرائیل نے تمام فضائی دفاعی نظام فوراً فعال کر دیئے۔ ان میں آئرن ڈوم (قریبی فاصلے کے میزائل حملوں کے لیے)، اور دیگر نظام شامل تھے جو بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کے لیے استعمال کیے گئے۔ تل ابیب، یروشلم اور دیگر اسرائیلی علاقوں میں میزائل حملے کے سائرن بجا دیئے گئے اور شہریوں کو فوراً پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت دی گئی۔ اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی میزائل دفاعی نظام نے درجنوں میزائل داغے تاکہ ایرانی حملے کو روکا جا سکے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ امریکی افواج بھی اسرائیل کو ان میزائلوں کو روکنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ صبح تازہ حملے: ایک اسرائیلی عورت آج بروز ہفتہ علی الصبح ایران کے داغے گئے میزائل کے وسطی اسرائیل میں گرنے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئی، جیسا کہ اسرائیلی چینل 12 نے رپورٹ کیا ہے۔ جب کہ تل ابیب کے بڑے علاقے میں غیر معمولی تباہی کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ اسی دوران، اسرائیلی ویب سائٹس نے تل ابیب میں ایک "انتہائی سنگین واقعے" کی خبر دی ہے، جو ایرانی میزائل کے گرنے کے بعد پیش آیا۔ یہ واقعہ ایران کی جانب سے اسرائیلی اہداف پر ایک نئی میزائلوں کی بوچھاڑ کے بعد رونما ہوا۔ اخبار "ہآرٹز" نے بتایا کہ ایرانی میزائلوں نے وسطی اسرائیل کے شہر رمات گان میں 9 عمارتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جب کہ سینکڑوں عمارتیں جزوی طور پر متاثر ہوئیں۔ رمات گان کے میئر نے کہا کہ ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں 100 افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ (حوالہ: الجزیرہ، ایجنسیاں، اسرائیلی ذرائع ابلاغ)
❤️ 1

Comments