
انوارِ عالم
May 29, 2025 at 07:17 AM
« ناچنے والی ٹک ٹاکر عالمات »
#کامیاب_خواتین 9
مجھے معتبر ذریعہ سے معلوم ہوا کہ *پانچ چھ سالہ عالمہ کورس کرنے والیاں اور خود عالمہ کہلانے والیاں ٹک ٹاک بناتی ہیں*
حتی کہ نجی پروگراموں میں ڈانس بھی کرتی ہیں
الامان و الحفیظ
ایسا زمانہ بھی آنا تھا
ماں باپ مدرسہ و جامعہ میں داخل کروا کر سمجھتے ہیں کہ اب ہمارا فرض ادا ہوگیا ہے
`اب بچیاں رابعہ بصریہ بن جائیں گی`
*جبکہ ان کے ہاتھوں میں موبائل کی صورت شیطان موجود ہے*
پانی پر چلنے والے کہ پاؤں گیلے نہ ہوں
ایسا ممکن ہے؟
_ہاتھ میں موبائل ہو اور نا محرم سے رابطہ نہ ہو تقریبا نا ممکن ہے_
بڑی بڑی ذمہ داریوں پر فائز خواتین کے عجیب و غریب معاملات ہیں
سن کر کان سُن ہو جاتے ہیں
اس دنیا میں اس زمانے میں پاک بیٹی اپنے ماں باپ کا جہاد ہے
جیساکہ جہاد فی سبیل اللہ ہوتا ہے
اور اس بیٹی کی تربیت ماں باپ کے لیئے دنیاوی جنگوں میں ایک جنگ کی کامیابی ہے!
اسلامی معاشرے میں برائی یکدم نہیں آئی اور نہ گلی محلوں سے آئی ہے
*برائی آہستہ آہستہ آئی ہے اور گھروں سے شروع ہوئی ہے*
لہذا یہ آہستہ آہستہ ختم ہوگی اور گھروں سے ختم ہوگی
مسلمانوں کے گھر اسلامی ہوگئے تو معاشرہ اسلامی ہوجائے گا
`اگر ہمارا معیار اسلام ہے تو لوگوں کی پرواہ نہیں ہوگی`
خود پھٹے کپڑے پہن لیں گے اچھے گھر کے بغیر رہ لیں گے
موبائل و گاڑی کے بغیر گزارہ ہو جائے گا
الغرض *رشتہ داروں اور محلہ والوں میں جو مقابلے کی فضاء ہے وہ ختم ہو جائے تو اسلامی معاشرے کا ڈھانچہ بحال ہو سکتا ہے*
اور مقابلہ کرنے کی فضاء زیادہ تر خواتین میں پائی جاتی ہے
باپ بیچارہ ان تھک محنت کرتا ہے کہ میری بیٹی کو احساس کمتری نہ ہو اور بیٹی صاحبہ اسی کا فائدہ اٹھا کر ہر حد پار کر جاتی ہے
مقابلے میں کپڑے, جوتے,موبائل, چوڑیاں, جیولری,حتی کہ مقابلے میں محبت بھی شروع ہوگئی ہے
دیکھا دیکھی مقابلے میں مذہبی طبقہ میں ماں باپ کی اجازت کے بغیر اپنے لیئے رشتہ دیکھنا بھی ایک فیشن بن گیا ہے!
اور *اس میں قصور اس محنتی باپ کا ہے جس نے ہر نعمت دینے کی کوشش کی مگر اسلامی تعلیمات خود نہیں سکھائیں*
اپنے آباء و اجداد کی حیاء بچیوں کو نہیں بتائی
دادی نانی والی شرم نہیں سکھائی
اپنی جان توڑ کر ہر شے لا کر دی مگر ایک دو گھنٹے خود بچیوں کے پاس نہیں بیٹھا
بچیوں کا موبائل وقتاً فوقتاً نہیں چیک نہیں کیا
ہمارے ہاں کہا جاتا ہے
*بیٹی کو کِھلاو سونے کا لقمہ اور اس پر رکھو شیر کی نگاہ!*
آپ جوان بیٹی کے ہاتھ میں موبائل دیکر کہیں کہ کچھ نہیں ہوتا تو گویا آپ بیٹی کو زندہ درگور کر رہے ہیں
`بیٹی کے ہاتھ میں زہر دے رہے ہیں`
بیٹی کے ہاتھ میں ایمان چھیننے کا آلہ دے رہے ہیں
آپ ایک بیٹی کو خراب نہیں کر رہے پوری نسل تباہ کر رہے ہیں
*اگر بیماری میں انجیکشن اور کڑوی دوائی دے سکتے ہیں تو اچھی تربیت کے لیئے پابندیاں کیوں نہیں لگا سکتے؟*
سوچیں اور ایک پوری نسل کو تباہ نہ کریں بلکہ تیار کریں
ہمارے وٹس ایپ چینل میں شامل ہو جائیں 👇
Follow the انوارِ عالم channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VaE4tHN0LKZHlMOo2F09
✍️ #سیدمہتاب_عالم

👍
❤️
😢
💯
🙏
❌
👌
😔
😭
🤲
158