Girls Talk With Warda| Grow, Glow & Gupshup |Deen & Duniya | Mom & Baby| Relationships | Poetry|Joks
Girls Talk With Warda| Grow, Glow & Gupshup |Deen & Duniya | Mom & Baby| Relationships | Poetry|Joks
June 11, 2025 at 03:42 AM
*محمد الضیف ۔۔۔۔ ایک سایہ جو دشمن کے اعصاب پر سوار ہے* *قسط #01* 7 اکتوبر کے دن سے جو چند نام دنیا بھر کے یہودیوں کے اعصاب پر بری طرح سوار ہیں اور ان کے لیے خوف و دہشت کی علامت بن چکے ہیں، ان میں ایک بڑا نام "قائد القسام" محمد الضیف کا ہے۔ محمد الضیف کون ہیں؟ ان کی افسانوی شہرت کی وجوہات کیا ہیں؟ اس بارے میں بہت کم لوگ ہی تفصیل کے ساتھ جانتے ہوں گے۔ حالیہ جنگ میں اسرائیل کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی یہ سمجھی جا رہی ہے کہ اس نے محمد الضیف کی ایک تازہ تصویر تک رسائی حاصل کر کے اسے نشر کر دیا ہے، حالانکہ خود اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ تصویر بھی کم از کم چار سال پرانی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کا وجود دشمن یہودیوں کے لیے کس قدر اہمیت رکھتا ہے۔ 2014ء کی غزہ جنگ کے دوران میں نے ان سے متعلق ایک تعارفی مضمون "القلم" میں لکھا تھا اور اہلِ ایمان کو اس عظیم مجاہد کی شخصیت سے روشناس کرانے کی کوشش کی تھی۔ چونکہ اس وقت بھی بہت سے لوگ ان کے بارے میں جاننے کے مشتاق ہیں، لہٰذا وہی مضمون ایک بار پھر نذرِ قارئین ہے۔ محمد الضیف، جن کا اصل نام محمد دیاب المصری ہے، 1965ء میں خانیونس کے ایک انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ جامعہ اسلامیہ سے تعلیم حاصل کی اور وہیں الاخوان المسلمون میں شمولیت اختیار کی۔ 90ء کی دہائی میں حماس کے معروف عسکری قائد شہید یحییٰ عیاش کے ساتھ ملے اور حماس کے عسکری ونگ میں ایک معمولی ذمہ داری پر فائز ہوئے۔ اپنی انتھک محنت اور ذہانت کے سبب کچھ ہی عرصے میں اہم ذمہ داریوں تک پہنچ گئے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، انہیں 90ء کی دہائی میں ہی معلوم ہو گیا تھا کہ محمد الضیف حماس کے اہم عسکری رہنما بن چکے ہیں، لیکن ان کے منظرِ عام پر نہ آنے اور شہرت سے دور رہنے کی پختہ عادت کی وجہ سے اسرائیلی حکومت انہیں ایک بڑے خطرے کے طور پر نہ پہچان سکی۔ اسی دوران انہیں گرفتار کر لیا گیا، لیکن تعارف حاصل نہ ہو سکنے کی بنیاد پر 13 ماہ بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔ اگر وہ حقیقتِ حال سے واقف ہوتے تو ایسا ہرگز نہ کرتے۔ اسی طرح 1994ء میں فلسطینی اتھارٹی (الفتح) نے بھی انہیں قید کیا، مگر انہیں بھی تقریباً 14 ماہ بعد رہا کرنا پڑا کیونکہ وہ مکمل غیر عسکری شخصیت کے طور پر جانے گئے تھے۔ یحییٰ عیاش (جو حماس کے میزائل سازی پروگرام کے بانی تھے) کی شہادت کے بعد صلاح شحادہ القسام کے کمانڈر اعلیٰ بنے اور انہوں نے عیاش کے انتقام میں اسرائیل کے اندر فدائی حملوں کا سلسلہ شروع کرایا۔ اس پوری کارروائی کی نگرانی اور منصوبہ بندی محمد الضیف نے کی، اور اسی وقت وہ ایک حقیقی خطرے کے طور پر معروف ہوئے۔ فدائی حملوں کا یہ سلسلہ 2006ء تک جاری رہا اور اس میں اسرائیل کو شدید نقصان پہنچا۔ جولائی 2002ء میں اسرائیل نے ایک فضائی حملے میں صلاح شحادہ کو نشانہ بنایا اور وہ شہید ہو گئے۔ ان کے بعد حماس کی جانب سے باضابطہ طور پر "القسام" کے نئے کمانڈر اعلیٰ کا اعلان نہیں کیا گیا، لیکن بعد میں یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ محمد الضیف ہی تھے۔ اس کا انکشاف 2012ء میں منظرِ عام پر آنے والی ایک ویڈیو سے ہوا جس میں محمد الضیف ایک سایے کی صورت نظر آئے اور انہوں نے اسرائیل کو چیلنج کیا کہ اب جب بھی اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کیا، اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ پھر انہوں نے جو کہا، اسے سچ کر دکھایا۔ 2007ء سے اب تک جب بھی اسرائیل نے غزہ کی زمین پر حملہ کیا، اُسے شدید نقصان اُٹھا کر پسپا ہونا پڑا۔ یہ سب کچھ محمد الضیف کی جنگی حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے جو انہوں نے پس پردہ رہ کر بنائی اور انتہائی رازداری سے عمل میں لائی۔ اسی دوران ایک حملے میں وہ زخمی بھی ہوئے اور ان کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی۔ اس حملے کے بعد انہوں نے اپنے قریبی ساتھی محمد الجعبری کو القسام کا کمانڈر مقرر کر دیا اور خود روپوش ہو گئے۔ شاید ان کا منصوبہ تھا کہ اسرائیلی ادارے الجعبری کے پیچھے لگے رہیں اور وہ خود خفیہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں، اور ایسا ہی ہوا۔ 2012ء میں اسرائیل نے الجعبری کو بھی ایک فضائی کارروائی میں شہید کر دیا۔ محمد الضیف ان کے جنازے میں شریک ہوئے اور پھر دوبارہ منظرِ عام سے غائب ہو گئے۔ حماس کے عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ الجعبری کی شہادت کے بعد محمد الضیف نے القسام کی جنگی حکمتِ عملی کو مکمل طور پر نیا رخ دیا اور انتہائی خفیہ انداز میں تمام ترتیبات کو از سرِ نو منظم کیا تاکہ اسرائیل کو اسے سمجھنے میں کافی وقت لگے۔ حال ہی میں ایک حملے میں ان کی اہلیہ اور بچہ شہید ہوئے، یہ اسرائیل کی طرف سے ان پر پانچواں حملہ تھا، جس سے وہ بچ نکلے۔ اس سے قبل 2012ء کی اسرائیلی کارروائی کے دوران ان کی گاڑی پر اپاچی ہیلی کاپٹر سے شیلنگ کی گئی۔ گاڑی مکمل تباہ ہو گئی، ان کے دونوں رفقاء شہید ہو گئے، مگر وہ، باوجود جسمانی معذوری کے، بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ یہ ایک ناقابلِ یقین واقعہ تھا۔ اسرائیل کو اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کافی وقت لگا، اور جب ان کا زندہ بچنا یقینی طور پر ثابت ہو گیا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا جھٹکا تھا۔ *جاری ہے ۔۔۔۔۔*
👍 1

Comments