
اللہ تعالیٰ سے جڑنے کا سفر ❤️
June 9, 2025 at 04:39 PM
*رب سے جڑنے کا سفر*
#قسط نمبر 30
"السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ!"
اس نے مسکرا کر جھکتے ہوئے اپنے والدین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"وعلیکم السلاااااام! کب آیا میرا بیٹا؟؟ مجھے تو پتہ ہی نہیں چلا۔"
ریان صاحب نے فاطمہ کو دیکھتے ہی مسکراتے ہوئے کہا اور اپنے پاس بٹھا لیا۔
مسز ریان بھی پاس بیٹھیں اسے اداس مسکراہٹ سے دیکھ رہی تھیں۔
"جی بابا! بس ابھی آئی۔ آپ لوگوں کو شاید ڈسٹرب کر دیا۔ آپ بھی کہتے ہوں گے کہ ہمیں اتنی خوبصورت جگہ پر بھی سکون سے ایک دوسرے کے ساتھ وقت نہیں گزارنے دیتی یہ لڑکی۔"
فاطمہ نے شرارتی سی ہنسی ہنستے ہوئے اپنا نقاب نیچے کرتے ہوئے کہا۔
اسکے ماما بابا دونوں نے بلند آواز میں قہقہہ لگایا مگر اس باغ کے ہر شجر، ہر پرندے نے انکے قہقہوں میں اداسی کو محسوس کیا تھا۔ کچھ تھا انکے قہقہوں میں جو انکے ٹوٹے دلوں کی غمازی کر رہا تھا۔ ہنستے ہنستے ان کی آنکھوں میں نمی آ گئی۔
"ہم دونوں کا سکون تو تم ہو بیٹا، ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک۔"
ریان صاحب نے فاطمہ کے سر کو چومتے ہوئے سینے سے لگا لیا۔
"میرے اللہ آپکو صحت اور ایمان والی لمبی زندگی دیں۔ آپ دونوں کو جنت میں بھی ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں۔"
فاطمہ نے اپنے بابا کے گلے لگے ہوئے ہی مسز ریان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔
"آپکو بھی۔۔"
مسز ریان بس اتنا ہی کہہ پائیں اور اس سے نظریں پھیر کر آسمان کی طرف دیکھنے لگیں۔ شاید وہ آنکھوں میں تیرتا درد اپنی بیٹی سے چھپانا چاہتی تھیں یا شاید وہ اسکی دی ہوئی زندگی کی دعا واپس اسی کو دے کر آسمان والے کی طرف سے قبولیت پانے کی منتظر تھیں۔
"بابا ہاسپٹل جانے کا ٹائم ہو گیا ہے۔ چلیں؟؟"
فاطمہ نے بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ اپنے والد سے الگ ہوتے ہوئے کہا۔
"جی میری جان!"
آنکھوں میں نمی لیے وہ اسکا ہاتھ تھام کر اٹھ کھڑے ہوئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ جائے نماز پر ایسے بیٹھی تھی جیسے کوئی زنجیروں میں جکڑا غلام دو زانو ہو کر بالکل بے بس ہوتا ہے۔
یہ تہجد کا وقت تھا۔ قرة العین۔۔اس نے ساری رات اس پہر کے انتظار میں کروٹیں بدلتے گزار دی تھی کہ جب اسکے رب نے آسمانِ دنیا پر آنا تھا۔
"یا اللہ!! اے میرے خالق!! اے میرے مالک!! میں تیری کمزور بندی۔۔ تیرے در کی محتاج ہوں۔ جسکے پاس تیرے سوا کوئی سہارا نہیں، جسے تیرے سوا کوئی سمجھتا نہیں، جسے تیرے سوا کوئی نہیں تھام سکتا۔ اے میرے خالق!! میں تیری ادنیٰ سی مخلوق۔۔ تیرے اتنے بڑے کائنات کے نظام میں میری اوقات ہی کیا؟
سولر سسٹم کے ایک چھوٹے سے سیارے میں۔۔ چھوٹے سے براعظم کے ایک چھوٹے سے ملک کے ایک چھوٹے سے شہر کی ایک چھوٹی سی گلی میں بنے چھوٹے سے گھر کے چھوٹے سے کمرے میں بیٹھی۔۔ تجھے پکارنے والی تیری ادنی اور حقیر سی بندی۔۔۔
اے وہ رب جو الودود ہے! اے وہ رب جو العلیم ہے! اے وہ رب جو اللطیف ہے! آپ سے میرا درد چھپا ہوا نہیں ہے۔ میں کس کے پاس جاؤں اللہ؟؟ آپکی ذات کے سوا اور کون ہے جو میری دعا سن سکے؟؟ آپکے سوا کون ہے جو میری مشکل حل کر سکے؟؟ میں نے آپکے سوا کسی کو نہیں پایا اللہ!! اے میرے پروردگار! (اسکی سسکتی آواز سے کمرے کی ہر چیز عاجزی سے جھکی جا رہی تھی) مجھے تھام لیں نا، مجھے بتا دیں نا، پلیز مجھے جواب دیں نا، مجھے سمجھا دیں۔ آپ نے مجھے کبھی خیر سے محروم نہیں کیا۔ اللہ مجھے یقین ہے کہ اگر آپ نے میرے حق میں کوئی فیصلہ کیا ہے تو یہ میرے حق میں بہترین ہو گا۔ پھر اللہ جی!! او میرے مالک!! کیوں اس غلام کا دل تھم نہیں رہا؟؟ آپ اسے تھام لیں اللہ! پلیییز!!"
روتے ہوئے اسکا جسم کانپ رہا تھا۔ وہ دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپائے سسک رہی تھی، بلک رہی تھی۔
اس نے تہجد کے نوافل کے بعد استخارہ کے دو نفل پڑھے تھے۔ اسے شہریار کے رشتے کے حوالے سے اللہ سے خیر طلب کرنی تھی۔ اسکا دل بے چین تھا، وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی۔
وہ عام لڑکیوں کی طرح نہیں تھی جو شادی کو صرف ایک انجوائمنٹ، رومانس اور فینٹسی کی چیز سمجھتی۔ اسکے لیے شادی ایک بہت بڑی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ زندگی کا ایک بہت بڑا فیز تھا۔ جس پر اسکے ایمان کی تکمیل اور اسکی آخرت کا انحصار تھا۔ بلاشبہ صحبت اثر رکھتی ہے اور زوج کی صحبت تو بہت زیادہ! اسکی نسل کے دین کا انحصار اسکے زوج پر تھا۔ اسے تو نسلوں کو اسلام کی سربلندی کی راہ میں لگانا تھا۔ اس لیے اسکا فکرمند ہونا بجا تھا۔
اس نے آنسو صاف کر کے دوبارہ ہاتھ اٹھائے۔
اسے یقین تھا استخارے پر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
"جو آدمی اپنے معاملات میں استخارہ کرتا ہو، وہ کبھی ناکام نہیں ہو گا۔" (طبرانی)
وہ استخارہ کی مسنون دعا پڑھنے لگی۔
اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِیمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُیوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَیرٌ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَةِ أَمْرِی فَاقْدُرْهُ لِی ، وَ یَسِّرْہُ لِیْ ، ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَةِ أَمْرِیِ فَاصْرِفْهُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عَنْهُ وَاقْدُرْ لِی الْخَیرَ حَیثُ كَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِهِ
ترجمہ: اے اللہ! میں آپ کے علم کا واسطہ دے کر آپ سے خیر اور بھلائی طلب کرتی ہوں اور آپ کی قدرت کا واسطہ دے کر میں اچھائی پر قدرت طلب کرتی ہوں اور میں آپ سے آپکے فضل کا سوال کرتی ہوں۔ بے شک آپ قدرت رکھتے ہیں اور مجھ میں قوت نہیں اور آپ جانتے ہیں میں نہیں جانتی اور آپ غیب کو جاننے والے ہیں۔ اے اللہ! اگر آپ جانتے ہیں كہ یہ كام (شخص) میرے لئے بہتر ہے، میرے دین كے اعتبار سے، میری معاش اور میرے انجام كار کے اعتبار سے تو اسے میرے لئے مقدر كر دیں، اسے میرے لیے آسان کر دیں، پھر اس میں میرے لیے برکت ڈال دیں اور اگر آپ جانتے ہیں كہ یہ كام (شخص) میرے لئے برا ہے میرے دین كے لئے، میری زندگی كے لئے اور میرے انجام كار كے لئے تو اسے مجھ سے پھیر دیں اور مجھے اس سے پھیر دیں اور میرے لئے بھلائی مقدر كر دیں جہاں كہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن كر دیں۔
(صحیح بخاری: 6382)
وہ دعا مانگتی جا رہی تھی، آنسو بہاتی جا رہی تھی۔ اسے اس دعا پر یقین تھا۔ بہت زیادہ یقین!! اسے پتہ تھا اب اسکا رب اسے بھلائی سے ہی نوازے گا۔
"اللہ مجھ پر رحم فرمائیں۔ میرے لیے میری بھلائی کے رستے کھول دیں۔ میں نے اپنے زوج کی شکل میں ہمیشہ آپ سے آپکا محبوب بندہ مانگا ہے۔ وہ بندہ جو مجھ سے زیادہ آپ سے محبت کرنے والا ہو، وہ جو آپکو محبوب ہو، وہ جو میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے جنت کے رستے پر چلائے۔ وہ جو میرے ایمان کا، میری روح کا ساتھی ہو۔ وہ جسکی صحبت مجھے آپکی محبت میں شدید کر دے، وہ جو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہو۔ یا اللہ! آپ جانتے ہیں میں نے ہمیشہ آپ سے یہی مانگا ہے۔ میں اس شخص (شہریار) کو نہیں جانتی، آپ جانتے ہیں۔ پلییز! مجھ پر رحم فرمائیں۔ میں محتاج ہوں اس خیر کی جو آپ میری طرف نازل فرمائیں۔ اللہ پلییز!! ارحمنی (مجھ پر رحم کریں)"
اس نے روتے ہوئے درود شریف پڑھ کر دعا مکمل کی۔ دل اب قدرے پرسکون ہو چکا تھا۔ اسے ایسے لگا کوئی بوجھ تھا جو دل سے اتر گیا۔
سوجھی آنکھوں کے ساتھ اٹھ کر اس نے اپنے کمرے کی لائٹ آن کی اور قرآن اٹھا کر پڑھنے کے لیے جائے نماز پر ہی بیٹھ گئی۔ یہ اسکا معمول تھا، وہ فجر کی اذانیں ہونے تک تلاوت کیا کرتی تھی۔
اس نے اپنا کل کا چھوڑا ہوا سبق کھولا کہ آگے پڑھ سکے۔ جیسے ہی صفحہ کھلا تو سامنے موجود آیت پڑھ کر اسکے
ہاتھ وہیں رک گئے، دھڑکن تیز ہوگئی، وہ آنسو جو ابھی چند لمے پہلے تھمے ہی تھے پھر کسی سیلاب کی طرح رواں ہو گئے۔
ترجمہ: *"جو شخص نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت، لیکن مومن ہو تو ہم اُسے یقیناً نہایت پاکیزہ زندگی عطا فرمائیں گے۔ اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور ضرور دیں گے۔"*
(النحل: 97)
"اوہ میرے پیارے اللہ!!!"
اسکے منہ سے بے اختیار نکلا۔
وہ قرآن سینے سے لگائے سسکیاں لے لے کر رو رہی تھی۔
اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرے؟ عرش والے نے ہمیشہ کی طرح آج پھر اسے تھام لیا تھا، اسکی پکار کو سن لیا تھا، اسے جواب دے دیا تھا۔
وہ انھی سوجھی ہوئی گیلی سرخ آنکھوں کے ساتھ بار بار اس آیت کو دیکھتی، اس پر پیار سے ہاتھ پھیرتی اور روتی جاتی۔
اسکے بعد اس نے کئی صفحے پلٹ دئیے۔
آگے سورت نور کھلی تھی، اسکی فیورٹ سورت۔۔
آیت کا آدھا حصہ ہائی لائٹ تھا جس پر اسکی نگاہ جا کر ٹک گئی۔
*"اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔"*
(سورت النور: 26)
"اللہ میں نے آپکے لیے خود کو پاکیزہ رکھنے کی کوشش کی۔ اپنی عزت کی حفاظت کی۔ یونیورسٹی کے ماحول میں آپ جانتے ہیں نا کتنا مشکل تھا اپنی نگاہوں کی حفاظت کرنا؟ اس بے حیائی کے ماحول میں خود کو صرف آپکی خاطر پردے میں لپیٹ کر رکھنا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ مجھے مایوس نہیں کریں گے۔
اس نے روتے ہوئے سرگوشی کی گویا اسکا رب اسکے سامنے ہی محبت سے اسے دیکھ رہا ہو۔
کانپتے ہاتھوں سے مزید آگے صفحات پلٹے۔
*"اورغالب، نہایت رحم والے پر بھروسہ رکھو۔ جو تمھیں دیکھتا ہے جب تم (تہجد کے لیے) کھڑے ہوتے ہو۔ اور سجدہ کرنے والوں میں تمھارے پھرنے کو بھی۔ یقیناً وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔"*
(سورت الشعراء: 217-220)
وہ ہمیشہ کی طرح شاکڈ تھی، مگر قدرے پرسکون۔ آنسو سکون سے بہہ تو رہے تھے مگر دل ٹھہر چکا تھا۔ وہ جواب پا چکی تھی۔ اسکے لیے اسکے رب نے پاکیزہ زندگی اور پاکیزہ انسان کا انتخاب کیا تھا۔ اسے بس توکل کرنا تھا اپنے رب پر۔ بے شک اس سننے والے کی طرف اسکی دعا سن لی گئی تھی۔
وہ نم آنکھوں سے مسکراتے ہوئے سجدہ شکر میں گر گئی۔ بے شک یہ اللہ کی طرف سے جواب ملنا اس پر بہت بڑا انعام تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے۔۔
#ام ہریرہ

❤️
👍
❤
😢
🤲
🙏
😂
🫀
🆕
😮
1.7K