
AM NEWS HINDUSTAN 🇮🇳 ऐ एम न्यूज हिंदुस्तान 🪀 اے ایم نیوز ہندوستان 🇮🇳
June 14, 2025 at 12:17 PM
✍🏻ایک وقت آئیگا کہ ہر گھر سے ایک ناچنے والی نکلے گی۔ ۔ ۔
یہ ہم لڑکپن میں بزرگوں سے سنتے تھے تو انکی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا تھا۔
ایسے کیسے ہو سکتا ہے؟
ناچنے والی تو بہت واہیات ہوتی ہے۔ ۔
انڈین فلمیں دیکھی ہیں ؟ ، ، ، اس میں ایک ہیلن ہوتی تھی ۔ ۔
بس پوری فلم میں وہی ایک عورت نما ہیجڑا ہوتی تھی ۔ ۔
جو برے کردار کے مردوں سے پیسے لیتے ہوئے ناچتی تھی۔
ایسی عورت ہر گھر میں کیسے ہو سکتی ہے؟
ہم حیرانی سے سوچا کرتے تھے ۔
پھر وقت بدلتا گیا ۔ ۔
دوپٹے سروں سے سینوں پر آ گئے۔ ۔
شلواریں ٹخنوں سے اوپر جانے لگیں ۔ ۔
کوئی بزرگ روکتا ۔ ۔ تو ہم ہی راستے میں آ جاتے ۔ ۔۔
کیا ہوگیا ہے، اتنی حساسیت کیوں ۔ ۔ لڑکی ہے تو جان لو گے کیا ؟؟
جینے دو اس کو ۔ ۔ ذرا سی ٹانگ ننگی ہو گئی تو کیا قیامت آ جائیگی۔ ۔
کچھ نہیں ہوتا، فیشن ہے ۔ ۔ بس ۔ ۔ کالج میں ذرا ماڈرن لک دینی ہوتی ہے۔ بچیوں کو ۔ ۔ اور کیا ۔ ۔ مائیں بھی بیک فٹ پر چلی جاتیں ۔ ۔
دوپٹے سینوں سے کاندھے پر چلے آئے۔ ۔ اور پھر غائب ہونے لگے۔ ۔
فیشن ہے ۔ ۔ فیشن ہے ۔ ۔
یہ جو فیشن ہوتا ہے نا ؟؟ یہ ایکسپٹنس کا لیکچر ہوتا ہے ۔ ۔
بلکہ لیکچر سے زیادہ اسٹرونگ کوئی چیز ۔ ۔ ۔ جیسے سن کر دینے والی کوئی دوا ۔ ۔
انسانی معاشرے میں حیا آہستہ آہستہ ختم کرو تو ہو جاتی ہے۔ یکدم کرو تو انسانی فطرت احتجاج کرتی ہے۔ ۔
تو فیشن بڑھتے گئے ۔ ۔ کپڑے گھٹتے گئے ۔ ۔
مقصد عورت سے اسکی فطری حیا چھین کر اس کو نچانا تھا۔ ۔
معلوم ہے برا لگے گا ۔ ۔ کہ ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔ ۔
پھر ڈیجیٹل دنیا آئی ۔ ۔ اسمارٹ فون نے اسمارٹ ٹی وی ہر ایک ایک ہاتھ میں دیدیا۔
سوچیے اگر حیا کو پہلے سے نہ ختم کر دیا گیا ہوتا ۔ ۔ تو ہزار ڈیجیٹل ٹک ٹوک آ جاتے ۔ ۔ کیا لڑکی اسکی اسکرین پر ناچتی ؟
جن کی حیا ذرا سی سسک رہی تھی، وہ باقیوں کو ناچتے دیکھ کر ختم ہو گئی۔
جو پھر بھی ثابت قدم رہیں، ان کے لیے ناچنے والیوں کے انٹرویوز آ گئے ۔
ایک کروڑ، دو ، آٹھ، دس، پچاس کروڑ کمانے والے انٹریوز نے رہی سہی کسر نکال دی۔ ۔
فاقے کرنے والی کی بات چھوڑ دیں، ۔ ۔ وہ تو جسم بیچنے کو جائے تو اللہ کا اسکا معاملہ ۔ ۔ یہاں مڈل کلاس اور سفید پوش طبقے کی لڑکی جب دیکھتی ہے کہ کروڑوں کمانے والی کا حسب نسب کوئی نہیں پوچھتا ۔ ۔ تو اس کا حوصلہ بڑھ جاتا ہے۔ ۔
پھر معاشرے میں ڈراموں سے لے کر مغربی فیمنزم کی آڑ میں محض عورت کو رنڈی بنانے کا کام بھی جاری رہا ۔ ۔
چائنہ نے ایک ایپ دی ٹک ٹوک ۔ ۔ پھر اسٹریمنگ کی ایپس کا طوفان آ گیا ۔ ۔
مگر چائنہ نے اپنے ملک میں ایسی بے حیائی کو روک دیا، اور محض اپنے لیے مفید کانٹینٹ کی اجازت دی ۔ ۔
جبکہ ہمارے یہاں ٹک ٹوک، اور دیگر اسٹریمنگ ایپس پر عورت ناچنے لگی ۔ ۔
آج ان ایپس پر نوے فیصد ناچنے والی ویڈیوز کا بیک گراؤنڈ ایک گھر کا بیڈ روم یا لیونگ روم ہوتا ہے۔ ۔ اور ناچنے والی ایک گھریلو عورت ۔ ۔
ہر گھر سے ناچنے والی نکلے گی ۔ ۔ بات سچ ہو گئی ہے۔
🖊️محمود فیاض