
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 13, 2025 at 03:31 PM
میں کیسے ڈاکٹر حبیب اللہ مختار کی شہادت کو بھول جاؤں؟
میں کیسے بھلادوں کہ میرے بوڑھے سفید ریش بابا یوسف لدھیانوی کو کن گماشتوں نے شہید کیا؟
میں مفتی نظام الدین شامزئ کے قاتلوں کو کیسے معاف کروں؟
میں کس طرح مفتی جمیل شہید کا لاشہ بھلا دوں؟
کیا میں حضرت جلالپوری کے بہیمانہ قتل کی بھی بات نا کروں؟
کیا میں صدیوں میں ایک پیدا ہونے والے ہیرے ڈاکٹر عادل خان شہید کے قاتلوں کے سرپرستوں کے لئیے نرم گوشہ رکھوں؟
کیونکر میں مفتی تقی عثمانی صاحب کے حملہ آوروں اور انکے سرپرستوں پر رحم کھاؤں؟
آیا کہ میں جامعہ بنوریہ کے بم دھماکے میں شہید ہونے والے ننھے معصوم زبیر کے خون کا ذکر بھی نا کروں؟ جس نے میرے ہاتھوں میں دم توڑا؟
کیا میں مفتی عتیق الرحمن شہید کے خون آلود کفن کو نسیا منسیا کردوں؟
کیا میں جامعہ فاروقیہ کے بابا عنایت اللہ شہید اور دیگر اساتذہ کرام کی مظلومانہ شہادت پر سوال بھی نا اٹھاؤں؟
میں اپنے شرح عقائد کے استاد مولانا امین شہید کا خون آلود لاشہ نہیں بھول سکتا
میں یار من مولانا مسعود بیگ شہید کا خون نہیں بھلا سکتا!
میں اپنے ٹانگوں سے معذور استاد مولانا اسلم شیخوپوری کہ جنہیں ہم کاندھوں پر اٹھاکر منبر پہ بٹھاتے انہیں سفاکانہ طریقے سے قتل کرنے والے ظالموں کو کبھی معاف نہیں کرسکتا۔۔۔
نوجوان سعود سے لیکر برخوردار دلفراز تک میرے بھائ عمران سے لیکر پڑوسی منظور بھائ شہید اور یارمن احسان شہید تک کو کیسے بھلادوں؟
حافظ احمد بخش ایڈووکیٹ جیسے بوڑھے اور معمر مربی جنکے ساتھ تین دہائیوں کا ذاتی تعلق تھا انکے قاتلوں سے سوال کا حق تو کوئ مجھ سے ناچھینے!!!
انجینئر الیاس زبیر سے دھیمے اور منکسرالمزاج پڑھے لکھے فہیم و ذکی انسان کو فراموش کیا جاسکتا ہے؟
کیا مولانا عبدالغفور ندیم سا خوبصورت صاحب علم اور مولانا احمد مدنی سا متقی و پرہیز گار انسان ہمیں دوبارہ مل سکتا ہے؟
میں تعلیم القرآن کے ذبح ہونے والے بچوں اور جامعہ فاروقیہ کے اس بےبس طالب علم کو کہ جسکی لاش کو مثلہ کرکے مردار خور گدھوں نے نوچا کبھی معاف نہیں کرسکتا!!!
میں کیونکر کراچی بولٹن مارکیٹ جلانے والے تخریب کاروں کو فراموش کردوں؟
کیا کیا گنوائیں؟؟؟؟
یہ چند نام تو وہ ہیں کہ جن لاشے اور جنکے جنازے میں نے خود اپنے ہاتھوں سے اٹھائے اور ان میں سے اکثر حضرات کو خود لحد میں اتارا!
ان سب میں استاد محترم حضرت شیخ الاسلام صاحب کی قسمت کہ وہ بچ گئے وگرنہ انکا بھی تقریباکام اترچکا تھا!
لحد میں اتارنے سے یاد آیا کہ جناح ہسپتال سے جب شیخوپوری شہید کا جسد اطہر لیکر نکلے تو معمار میں قافلے کے داخل ہوتے ہی جنازے کے شرکاء پر بھی فائرنگ کی گئ، میرے ساتھ گاڑی میں سیف اللہ ربانی صاحب تھے ہماری گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا
اور تو اور سب سے پرامن اور بے ضرر تبلیغی جماعت کے ساتھیوں تک پر گولیوں کی بوچھاڑ اور تبلیغی استاد مولانا عبدالخالق شہید کی بے گوروکفن لاش بھلائے نہیں بھولتی، جن کا کل قصور یہ تھا کہ وہ رات مدنی مسجد شب جمعہ پر آئے اور اگلے دن فجر کا بیان سننے کے بعد بس کے انتظار میں اسٹاپ پر کھڑے تھے!
کراچی کے تمام بڑے مدارس اور کئ چھوٹے مدارس پر حملے دھماکے اور معصوم طالب علموں کے ہوا بکھرتے اعضاء و چیتھڑے میں نے، جی ہاں میں آفتاب نذیر نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں۔
اور اب حال ہی میں رمضان المبارک کے اندر شام کے حالات اور ولایت فقیہ کے کارنامے اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں۔
یہ سب کچھ چاول کا ایک دانہ ہے جو ایران کی خامنائ اور ملارجیم نے کیا، دہشتگردوں کی سرپرستی انکی مالی معاونت انہیں پناہ فراہم کرنا ، گلگت تا کراچی منتخب حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کو دھمکانا، بلوچستان تا پاڑہ چنار ہر دہشتگرد تنظیم اور اسکے تخریب کاروں کو اجرتی قاتل بناکر پاکستان سمیت امت کی پیٹھ میں خنجر گھونپنا۔۔۔۔
یہ سب ایران کی اس رجیم نے کیا اور آج کچھ لائیکس اور ویوز کے بھوکے کہتے کہ ہم ایران کے ساتھ کھڑے ہوں!
نہیں ہرگز نہیں، کم از کم مجھ سے یہ منافقت نہیں ہوگی۔۔۔۔
خمینی انقلاب سے پہلے بھی اس خطے میں شیعہ سنی ایک ساتھ رہتے تھے کوئ اتنے مسائل نا تھے، یہ سارا گند میڈ ان فرانس خمینی انقلاب کا پھیلایا ہوا ہے
ہم بے بس تھے، مجبور تھے ہاتھ بندھے ہوئے تھے وسائل نا تھے، اللہ تعالی نے ظالموں کا ظالموں کے ہاتھوں بندوبست کیا۔۔۔۔۔
ہم اسی پر خوش ہیں۔۔۔۔اللہ کرے کہ اسرائیل و خامنائ رجیم دونوں ہی برباد ہوں!
اور شرق تا غرب سب انسان امن و سکون سے رہیں!
پھر کہتا ہوں بار بار کہہ رہا کہ خامنائ رجیم سے خود ایران کی عوام اور پڑھی لکھی اہل تشیع کمیونٹی بھی تنگ ہے!
ہمیں ایک معتدل انسان و عوام دوست شیعہ حکومت سے کوئ مسئلہ نہیں
بس ہمارے ہاں تخریب کاری نا ہو اور مقدسات کو گالیاں نا دی جائیں، یہی ہمارا روز اول سے مطالبہ ہے!
لیکن اسکے باوجود ہم"بھرپور مذمت" کرتے!
آفتاب نذیر
❤️
1