❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 13, 2025 at 10:59 PM
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کراچی میں قیصر شیخ کی رہائش گاہ پر کاروباری برادری سے خطاب قومی اور ملی زندگی میں اسلام کی دو ترجیحات ہیں امن اور معیشت ملکی اقتصاد کے حوالے سے کاروباری برادری بات ہی سند رکھتی ہے کسی زمانے میں فری ٹیکس بجٹ بہت قابل تحسین ہوا کرتا تھا آج ٹیکس پہ ٹیکس لگا کہ بھی بجٹ کو قابل تحسین کہا جارہا ہے افراط زر اور ملک کی مجموعی پیداوار تیس سال پہلے اور آج کیا ہے چین، بھارت، بنگلہ دیش اور ایران کی جی ڈی پی اوپر جبکہ ہم نیچے جارہے ہیں پاکستان جی ڈی پی کو منفی بھی دیکھا ہے حکمران طبقہ اپنے مفادات کی نفی نہیں کرے گا عام عوام کو ریلیف نہیں ملے گا کاروباری طبقہ کی جانب سے عام آدمی کو احتساب بعد میں ہوتا ہے اقتصاد پہلے ہوتا ہے ہم اقتصاد چلنے نہیں دیتے اور احتساب پہلے شروع کر دیتے ہیں نیب کے قانون کے مطابق پاکستان کا ہر شہری پیدائشی مجرم ہے جب کاروبار کرنے والے کا کاروبار محفوظ نہیں ہوگا تو اپنا پیسہ بیرون ملک لے جائے گا ہم معاشی طور پر آج بھی غلام ہیں نوآبادیاتی نظام کہتے ہیں ختم ہوگیا لیکن اس کہ جگہ بین الاقوامی اداروں نے لے لی ہے ہماری معیشت، اقتصاد پر عالمی اداروں کا کنٹرول ہے میں نے پارلیمنٹ میں خود دیکھا ہے کہ یہ قانون سازی ہم ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر کررہے ہیں سیاسی، آئینی اور قانونی سطح پر بھی اقوام متحدہ جیسے اداروں کے قانون لاگو ہوتے ہیں دفاعی لحاظ سے بین الاقوامی معاہدات ہیں فوج، اسلحہ میزائل ہمارے لیکن ان پر کنٹرول بین الاقوامی معاہدوں کا ہے کیا آزادی کی جنگ مکمل ہوچکی اور واقعی ہم آزاد ہیں قوم پرست،وطن پرست اور پاکستان پرست لوگوں کو سامنے آنا ہوگا مذہب کا نام استعمال کرنا آسان لیکن مسائل کے حل کے لیے صرف مذہب کا نعرہ کافی نہیں دائرہ اختیار سے اور دائرہ اقتدار آتا ہے جب سے پاکستان بنا ہے فوجی، بیوروکریسی کے ساتھ صنعتکار اور جاگیر ہی کھلاڑی ہیں

Comments