
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 14, 2025 at 01:17 AM
فوجی آپریشنز میں ناموں کی اہمیت اور ان کا نفسیاتی پہلو :
گزشتہ روز میں ایک سلجھے ہوئے بھارتی صحافی، پراوَن ساہنی، کو سن رہا تھا۔ میرے ایک بھارتی مسلمان دوست کے مطابق بھارت میں ایسے صحافیوں کی آواز بہت کم سنی جاتی ہے۔ ساہنی کی گفتگو سے چند اہم نکات سامنے آئے:
اوّل، بھارتی فوجی کارروائی کا نام "آپریشن سندور" فوجی کمان کی بجائے مودی سرکار اور اس کے قریبی حواریوں نے تجویز کیا تھا۔
دوّم، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی افواج کو یہ نام پسند نہیں آیا، شاید اس لیے کہ "سندور" کا مفہوم اور اس کی تہذیبی وابستگی جنگ و جدل یا ملکی دفاع جیسے موضوعات سے یکسر غیر متعلق ہے۔ یہ لفظ کسی سپاہی کے جذبہ قربانی، شہادت یا وطن کے دفاع کی روح کو بیدار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
اس کے برعکس، پاکستانی آپریشن کا نام "بنیان مرصوص" پاکستانی فوج نے خود تجویز کیا۔
اوّل، یہ نام براہِ راست قرآن کریم سے ماخوذ ہے اور خود قرآن میں یہ لفظ جنگ اور صف بندی کے تناظر میں آیا ہے۔
دوّم، اس نام میں ایک فوجی کے جذبۂ جہاد، صبر، استقلال اور بے خوفی کو بیدار کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے۔
سوّم، اس انتخاب نے نہ صرف پاکستانی قوم میں بلکہ پورے عالم اسلام میں ایک گہرا اثر چھوڑا ہے۔ ترک، عرب اور عجم سب نے اس نام میں پاکستان کی دینی وابستگی، نظریاتی استقامت اور دفاعی مضبوطی کا پیغام محسوس کیا۔ اس ایک لفظ نے عالمِ اسلام کو گویا یہ باور کروا دیا کہ اگرچہ ہم معاشی طور پر کمزور ہو سکتے ہیں، لیکن کردار، عزم اور دینی حمیت کے لحاظ سے ہم آج بھی سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ لہٰذا کوئی دشمن یا اسلام مخالف قوت کسی خوش فہمی میں نہ رہے۔
پاکستانی فوجی قیادت کے اس فکری انتخاب کی تعریف تو عالمی ذرائع ابلاغ تک میں سنی گئی۔ خود سی این این کے ایک معروف صحافی نے اس حکمتِ عملی کو سراہا۔
نتیجہ یہ کہ صرف ایک نام کے انتخاب نے دونوں ممالک کی حکمت عملی اور سوچ کے فرق کو واضح کر دیا۔ بھارت نے ایک کمزور، غیر موزوں اور غیر مؤثر نام چن کر بہت کچھ گنوا دیا، جبکہ پاکستان نے قرآن کے عظیم مفہوم سے ماخوذ نام چن کر سفارتی، نظریاتی اور نفسیاتی محاذ پر وہ سب کچھ حاصل کر لیا جو شاید درجنوں تقریریں، بیانات اور سفارتی وفود بھی نہ دلا سکتے۔
میڈیا کے اس دور میں الفاظ کی اہمیت کسی مہلک ہتھیار سے کم نہیں۔ پاکستان نے محض درست لفظ کے انتخاب سے میدانِ کارزار میں اترنے سے قبل ہی اپنے دشمن پر برتری حاصل کر لی تھی۔
(اعجاز گل)