
❤️مسلم امہ اور عصر حاضر❤️
June 14, 2025 at 01:33 PM
محترم حجاج کرام متوجہ ہوں!
وطن واپسی پر جب گھر والوں ، عزیز و اقارب اور دوستوں کو اپنا سفر حج سنائیں تو یہ باتیں ذہن نشین کرلیں!
*جملوں کے استعمال میں احتیاط کیجیئے!*
1- سیڑھیوں پر اتنا رش تھا کہ نکلنا "مصیبت" ہوگئی !!
نہیں!! یوں کہیں کہ سیڑھیوں پر اتنا رش تھا کہ نکلنے میں "مشقت" ہوگئی !!
2- طواف و سعی میں اتنا ازدحام تھا کہ "رُل" گئے !!
نہیں!! یوں کہیں کہ طواف و سعی میں اتنا ازدحام تھا کہ "تھک" گئے !!
3- لوگ راستوں میں ایسے بیٹھے تھے کہ چلنا "عذاب" ہوگیا !!
نہیں!! یوں کہیں کہ لوگ راستوں میں ایسے بیٹھے تھے کہ چلنا "دشوار" ہوگیا !!
4- ہر طرف سے راستے بند ملے کہ "ذلیل و خوار" ہوگئے !!
نہیں!! یوں کہیں کہ ہر طرف سے راستے بند ملے کہ "راستہ لمبا" ہوگیا !!
5- یہاں دکاندار بڑے چیٹر قسم کے ہیں !!
نہیں!! یوں کہیں کہ یہاں دکاندار پکے کاروباری مزاج کے ہیں !!
لوگ جانے انجانے میں ایسے جملے کہتے ہیں جو ناشکری، ناقدری، اور اس جگہ کے احترام و ادب کے منافی ہیں، سفر میں تکلیف کا آنا فطری امر ہے، اسی پر اجر بھی ہے، اور پھر حرمین شریفین کے سفر میں تکالیف آئیں تو اس کو خندہ پیشانی سے برداشت کریں.
اپنے اجر کو ناشکری کے جملوں سے ضائع نہ کریں کہ ان تکالیف پر بھی اجر کا وعدہ ہے۔