Prof. Dr. Hussain Mohi-ud-Din Qadri
Prof. Dr. Hussain Mohi-ud-Din Qadri
June 11, 2025 at 04:05 AM
*حسن کلام اور بہترین انداز بیاں کی اہمیت* *زبان صرف ابلاغ کا ذریعہ نہیں، بلکہ یہ تہذیب، تربیت، کردار اور شعور کا آئینہ ہوتی ہے۔ ایک مہذب معاشرہ اپنی گفتگو سے پہچانا جاتا ہے۔ الفاظ کے انتخاب میں اس کی فکری پختگی، اخلاقی معیار اور تمدنی وقار جھلکتا ہے۔* *بدقسمتی سے آج کا معاشرہ بتدریج اس حسنِ گفتگو سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔ نرمی، شائستگی اور احترام کی جگہ اب بے احتیاطی، تلخی اور غیر مہذب اندازِ بیان نے لے لی ہے۔ خصوصاً نئی نسل میں بے تکلفانہ، غیر مہذبانہ اور دشنام طرازی پر مشتمل الفاظ جیسے "تم" کا عمومی استعمال اس تہذیبی انحطاط کی علامت ہے، جو ہمارے تربیتی نظام اور شعوری زوال کی غمازی کرتا ہے۔* *یاد رکھیے، الفاظ صرف آوازیں نہیں ہوتے، بلکہ یہ کردار کی خوشبو، دل کی گہرائی اور شخصیت کی آئینہ داری کرتے ہیں۔ جب ہم "آپ"، "جناب" اور "محترم" جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف مخاطب کی عزت کرتے ہیں بلکہ اپنی تہذیب، اخلاق اور تربیت کا ثبوت بھی فراہم کرتے ہیں۔ زبان کی پاکیزگی، گفتگو کی شائستگی اور لہجے کی نرمی، ایک باوقار قوم کی علامت ہوتے ہین۔* *اس باب میں اگر ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی علمی، فکری اور دعوتی زندگی کا مطالعہ کریں اور آپ کی گفتگو سماعت کریں تو یہ حقیقت روشن ہو جاتی ہے کہ گفتگو صرف بات کہنے کا فن نہیں بلکہ ایک اخلاقی، روحانی اور تربیتی عمل ہے۔ ان کا ہر خطاب حسن کلام، فصاحت و بلاغت، نرمی و وقار اور تہذیب کا مرقع ہوتا ہے۔ ان کے الفاظ، اندازِ بیان اور جملوں کی ساخت دلوں کو تسخیر کرتی ہے اور سامع کو حسنِ اخلاق کا عملی سبق دیتی ہے۔ اُن کی زبان کا ہر لفظ گویا تربیت، محبت، وقار اور بصیرت سے لبریز ہوتا ہے۔* *یہی وہ انداز ہے جو کسی قوم کو باوقار، مہذب اور باشعور بناتا ہے۔ آئیے! ہم بھی اس زوال پذیر معاشرتی ماحول میں اپنی گفتگو کو سنواریں، الفاظ میں ادب، لہجے میں نرمی، اور جملوں میں شائستگی کو جگہ دیں۔ تاکہ ہماری زبان نہ صرف ہمارے خیالات کی ترجمان ہو، بلکہ ہمارے اخلاق، تہذیب اور کردار کی روشن علامت بھی بن جائے۔* https://www.facebook.com/share/p/1Ag7NHFAWU/
❤️ 10

Comments