
The Islamic Balochistan Post
May 16, 2025 at 07:06 PM
*بلوچ قوم — ایک اسلامی، باوقار اور مجاہد امت کا حصہ*
بلوچ قوم ایک تاریخی، غیرت مند، اور اسلامی اقدار سے سرشار قوم ہے۔ اس قوم کی جڑیں نہ صرف بہادری اور وفاداری میں پیوست ہیں، بلکہ دینِ اسلام کے ساتھ ان کا تعلق بھی بہت قدیم اور گہرا ہے۔ آج اگر کوئی اس قوم پر "سیکولر" یا "بے دین" ہونے کا الزام لگاتا ہے تو یہ یا تو لاعلمی ہے یا جان بوجھ کر مسلم اقوام کو تقسیم کرنے کی سازش۔
قبولِ اسلام اور ابتدائی وابستگی:
بلوچوں نے خلافتِ راشدہ کے دور میں اسلام قبول کیا۔ حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کے زمانے میں اسلام بلوچستان کے پہاڑوں، وادیوں، اور ریگزاروں تک پہنچا۔ بلوچوں نے نہ صرف اسلام کو قبول کیا، بلکہ اس کے دفاع اور پھیلاؤ میں بھی کردار ادا کیا۔
صوفیائے کرام اور علماء کا کردار:
بلوچ سرزمین پر ایسے علماء اور صوفیاء نے جنم لیا جنہوں نے دین کی تعلیمات کو عام کیا۔ جیسے:
مولانا قاضی عبدالصمد سربازی — جنہوں نے بلوچوں کو اسلام کے احکامات اور شریعت کی طرف بلایا۔
اور جنہوں نے قلات میں اسلامی عدالتی نظام قائم کیا۔
علماء نے قرآن و سنت کی تعلیم عام کی۔
اسلامی مزاحمت اور جہاد:
بلوچ قوم نے ہمیشہ استعمار، کفر، اور ظلم کے خلاف مزاحمت کی۔ ان میں چند بڑے نام:
بابو نوروز خان زہری — جنہوں نے 1950 کی دہائی میں پاکستان کے سیکولر جبر کے خلاف علمِ جہاد بلند کیا اور قرآن ہاتھ میں لے کر میدان میں نکلے۔
خان احمد یار خان حاکم ریاست اسلامی قلات ایک رہبر و رہنما جنہوں نے اسلامی خودمختاری کی بات کی۔
سردار زبردست خان بلوچ ونوری نصیر خان جنہوں مرہٹوں کے خلاف میدان عمل میں داد شجاعت دیکر اسلامی امت کا دفاع کیا
مولوی محمود بلوچ (افغان جہاد) — جنہوں نے روسی سامراج اور امریکی ونیٹو قبضے کے خلاف جہاد کو منظم کیا۔
یہ تمام شخصیات سیکولر ازم یا لادینیت کے نہیں بلکہ اسلامی نظریات اور شریعت کے پرچارکرنے والے تھے۔
قبائلی نظام اور اسلامی اقدار:
بلوچ قوم کا قبائلی نظام شریعت کے بہت قریب ہے۔ ان کے رسم و رواج میں:
حرام و حلال کا فرق
تمام قبائلی اور قومی تنازعات کا فیصلہ سردار اور معتبرین کی سربراہی میں غیر جانب دارانہ اور امن کے تحت کرنا۔
سیاہ کار اور سیاہ کارا (مرد و عورت) کو پناہ نہ دینا۔
باہوٹ کی حفاظت اور حتی الوسع فریقین کے درمیان فیصلہ کرنا .
مجلس وکچہری میں ننگے سر نہ بیٹھنا
گھر میں داخل ہوتے وقت جوتے باہر نکالنا
سادات کا احترام کرنا
مجلس میں پاؤں نہ پھیلانا
قول و زبان (وعدہ و اقرار) کی پابندی کرنا۔
مجلس میں کسی کے سامنے ناشائستہ کلام اور ناز یبا حرکت نہ کرنا۔
جھوٹ نہ بولنا اور جھوٹی گواہی نہ دینا۔
کسی کو لالچ نہ دینا اور رشوت نہ دینا،
وجہ قتال (قتل کی وجہ) کا ظاہر کرکے جھنگ کرنا۔
پیٹھ پیچھے بات نہ کرنا۔
عورتوں اور بچوں پر ہاتھ نہ اٹھانا۔
لڑائی کے دوران جب کوئی عورت درمیان آ جائے تو جنگ سے ہاتھ روک دینا.
جھوٹی الزامات نہ لگانا۔
سید زاداوں کا احترام اور ان سے حقیقی محبت
عورت کی عزت
مہمان نوازی
شجاعت و وفاداری
ظالم کے خلاف کھڑے ہونے کا جذبہ
یہ تمام صفات اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ ہیں۔
سیکولر پروپیگنڈہ کیوں؟
سیکولر قوتیں، چاہے وہ مغرب کی ہوں یا مقامی، ان قوموں کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہیں جو اسلام، غیرت، اور آزادی کا نعرہ بلند کرتی ہیں۔ بلوچ قوم چونکہ:
اپنی آزادی پسند فطرت کی وجہ سے
غیرت مند مزاج کی وجہ سے
اسلام پر قربانی دینے کی تاریخ کی وجہ سے
ہر اس قوت کے لیے خطرہ ہے جو امت مسلمہ کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے بعض میڈیا، تجزیہ کار، یا حکومتی حلقے انہیں "سیکولر" یا "باغی" کہہ کر بدنام کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
بلوچ قوم، امت مسلمہ کا باوقار حصہ ہے۔ ان کی تاریخ، کردار، قربانیاں اور روایات سب اسلام سے جڑی ہوئی ہیں۔ انہیں "سیکولر" کہنا نہ صرف تاریخی حقیقت سے انکار ہے، بلکہ ایک مجاہد، مؤمن اور غیرت مند قوم کی توہین ہے۔
ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم امت کے ہر حصے کو جوڑیں، سمجھیں اور ان کے کردار کا اعتراف کریں، نہ کہ انہیں تقسیم کرنے والے جھوٹے بیانیے کا حصہ بنیں.
*لال خان بلوچ*
https://whatsapp.com/channel/0029VazdSigBlHpmdIU3Qr3h
❤️
5