
The Islamic Balochistan Post
May 19, 2025 at 01:49 PM
*مولوی محمود بلوچ — حکمت و شمشیر کا امین*
قوموں کی تاریخ میں ایسے کردار ہمیشہ زندہ رہتے ہیں جو نہ صرف ماضی کے امین ہوتے ہیں بلکہ مستقبل کے رہنما بھی۔ مولوی محمود بلوچ انہی عظیم شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنی حکمت سے نسلوں کی رہنمائی کی اور اپنی دعا و تربیت سے نوجوانوں کے ہاتھ میں شمشیرِ حق تھمائی۔ وہ نہ صرف ایک باعمل عالم دین تھے بلکہ ایک جہادی سپہ سالار بھی، جن کے ارد گرد شجاعت اور دانائی کی فضا بکھری ہوئی تھی۔
کسی دور دراز وادی میں، جہاں آسمان زمین سے ہمکلام ہوتا ہے، ایک خیمہ نصب ہے۔ اس خیمے میں مولوی محمود بلوچ بیٹھے ہیں، ان کی بے داغ جوانی ان کے تجربات کا آئینہ ہے، اور آنکھوں میں وہ روشنی ہے جو ماضی کی بصیرت اور آئندہ کی حکمت کا سنگم بن چکی ہے۔ ان کے سامنے ایک نوجوان کھڑا ہے، کندھے پر کلاشنکوف ، سینے پر چھانٹا، اور چہرے پر عزم و اخلاص کا رنگ۔
یہ کوئی عام ملاقات نہیں، یہ نسلوں کے درمیان ایک روحانی بیعت ہے۔ مولوی محمود بلوچ نے اُسے اپنے اجداد کی قربانیوں کے قصے سنائے، اور جوان نے وعدہ کیا کہ ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گا۔
مولوی محمود بلوچ کا ایمان تھا کہ ملت صرف اس وقت بنتی ہے جب علم و حکمت، اور قوت و شجاعت ایک ہی صف میں کھڑے ہوں۔ ان کے نزدیک کتاب اور شمشیر دو الگ راہیں نہیں بلکہ ایک ہی کارواں کے دو مسافر ہیں۔ وہ نوجوانوں کو صرف درسِ قرآن کی طرف راغب نہیں کرتے، بلکہ انہیں میدانِ عمل کے لیے بھی تیار کرتے تھے۔ ان کا پیغام تھا:
"حق کے لیے جینا، اور حق کے لیے لڑنا — یہی اہلِ ایمان کی میراث ہے۔"
مولوی محمود بلوچ نے ہمیشہ یہ باور کرایا کہ کسی بھی قوم کی بقا نہ صرف شمشیر سے ہے، اور اس کے ساتھ علم وعمل کے میدان میں ہے ، بلکہ جب یہ دونوں قوتیں باہم ملتی ہیں تو انقلاب جنم لیتا ہے۔
حکمت و شمشیر — ایک مشترکہ امانت
ان کے نزدیک "علم" بغیر طاقت کے بے اثر ہے، اور "طاقت" بغیر حکمت کے خطرناک۔ اسی لیے وہ جوانوں کو وصیت کرتے تھے:
"تمہارے ہاتھ میں ہتھیار ہو، لیکن دل میں قرآن۔ تمہارے بازو طاقتور ہوں، لیکن دماغ روشن ہو۔ تمہارا ہر قدم عدل و وفا کی راہ پر ہو۔"
مولوی محمود بلوچ کا میدان عمل میں خیمہ، صرف ایک قیام گاہ نہیں، ایک روحانی مدرسہ تھا۔ وہاں نسلیں پلتی تھیں، تربیت پاتی تھیں، اور میدانِ جہاد کے لیے تیار ہوتی تھیں۔ ان کی زندگی کا پیغام آج بھی زندہ ہے
"قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو ماضی کی حکمت کو حال کی شمشیر سے جوڑ لیں۔"
مولوی محمود بلوچ نہ صرف ایک فرد کا نام ہے، بلکہ ایک تحریک کا عنوان ہے — حکمت و شمشیر کی عظیم داستان۔
لال خان بلوچ
*اسلامی بلوچستان*
https://whatsapp.com/channel/0029VazdSigBlHpmdIU3Qr3h
❤️
4