The  Islamic Balochistan Post
The Islamic Balochistan Post
May 20, 2025 at 04:40 AM
عملیات استشہادی کی شرعی حیثیت: ایک تحقیقی جائزہ عصرِ حاضر میں ہونے والی شہادت طلب حملے ایک نیا اور منفرد مظہر ہیں، جو ایک جانب خودکشی سے مشابہت رکھتے ہیں جسے اسلام میں سختی سے حرام قرار دیا گیا ہے، اور دوسری طرف یہ ایک ایسی شکل میں جہاد اور شہادت بھی ہیں جس کی قرآن و حدیث میں بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔ انہی دو پہلوؤں کی مشابہت کی وجہ سے یہ مسئلہ علماء کرام کے درمیان بحث و تحقیق کا مرکز بن چکا ہے۔ لیکن جب اس مسئلے کو گہرائی سے دیکھا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ شہادت طلب حملے (فدائی حملے) اور خودکشی میں بنیادی فرق ہے۔ خودکشی کرنے والا شخص دنیاوی پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے یا دنیاوی مقصد حاصل نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جان لیتا ہے۔ جب کہ ایک فدائی مجاہد اپنی جان اس نیت سے دیتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو، دین اسلام کی سربلندی ہو، مسلمانوں کی عزت و عفت کا دفاع ہو اور اسلام و مسلمین کو فائدہ پہنچے۔ اس بنا پر فدائی حملے نہ صرف جائز بلکہ ایک مبارک جہادی عمل ہیں، جن پر عظیم اجر و ثواب کی بشارت دی گئی ہے۔ یہ دشمنانِ اسلام کی ناپاک یلغار اور اسلامی ممالک پر قبضے کے خلاف ایک مؤثر اور مضبوط رکاوٹ ہیں۔ جدید دور میں، ان حملوں کا طریقہ بھی جدید ٹیکنالوجی کے مطابق بدل گیا ہے۔ آج کوئی مجاہد اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھ کر یا بارود سے بھری گاڑی دشمن کے مجمع میں لے جا کر اسے دھماکے سے اڑاتا ہے۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں اس نوعیت کی جنگی ٹیکنالوجی موجود نہ تھی۔ اس وقت تلوار، تیر اور نیزے ہی جنگ کے بنیادی ہتھیار تھے۔ اس زمانے میں بھی ایسے واقعات ملتے ہیں کہ ایک صحابی دشمن کی صف میں ایسے حملہ آور ہوا کہ بچنے کی کوئی امید نہ تھی، تو یہ عمل بھی استشہادی حملہ ہی شمار ہوتا تھا۔ علمی حلقوں میں بعض اوقات یہ شبہ پیش کیا جاتا ہے کہ چونکہ فدائی حملے میں شخص اپنے عمل سے ہی مر جاتا ہے، اس لیے یہ خودکشی کے مشابہ ہے۔ مگر تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اسلام میں کسی عمل کی شرعی حیثیت نیت پر موقوف ہوتی ہے، نہ کہ صرف ظاہری شکل پر۔ چنانچہ: > اگر کسی کا مقصد دین کی سربلندی، اسلام اور مسلمانوں کا دفاع، اور دشمن کو نقصان پہنچانا ہو، تو چاہے وہ اپنے عمل سے جان گنوا دے یا کسی اور کے عمل سے، یہ عمل جہاد فی سبیل اللہ کہلائے گا اور وہ شخص اللہ کے ہاں شہید شمار ہوگا۔ (جاری ہے...) کتاب کا ماخذ: "جهاد و جایگاه آن در اسلام" زبان فارسی مؤلف: مولانا محمد یوسف سربازی حفظہ اللہ
👍 1

Comments