The  Islamic Balochistan Post
The Islamic Balochistan Post
May 21, 2025 at 09:46 AM
✅ شرعی نقطۂ نظر سے "عملیاتِ استشہادی" (شہادت طلبانہ کارروائیاں): ذیل میں چند دلائل اور واقعات ذکر کیے جاتے ہیں جو اس نوعیت کی کارروائیوں کے جواز کو مکمل طور پر ثابت کرتے ہیں: 1۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البروج میں "اصحاب الاُخدود" یعنی خندق والوں کا ذکر فرمایا ہے۔ مفسرین نے ان واقعات کے بارے میں مختلف روایات نقل کی ہیں، لیکن جو روایت صحیح مسلم اور جامع ترمذی میں آئی ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے: قدیم زمانے میں ایک نہایت ماہر جادوگر ایک بادشاہ کے دربار میں موجود تھا۔ جب وہ بوڑھا ہوگیا تو بادشاہ سے کہا کہ کوئی ہوشیار اور ذہین لڑکا میرے حوالے کیا جائے تاکہ میں اُسے جادو کا علم سکھاؤں۔ بادشاہ کے حکم سے ایک ذہین لڑکا چنا گیا جو جادو سیکھنے لگا۔ راستے میں ایک راہب رہتا تھا، لڑکا اُس سے واقف ہوگیا اور پھر اس زمانے کے برحق دین یعنی دینِ عیسیٰ پر ایمان لے آیا۔ اللہ تعالیٰ نے اُس کے ہاتھ پر کئی کرامات ظاہر فرمائیں۔ ایک دن ایک اندھے شخص نے اُس سے کہا کہ دعا کرو اللہ مجھے بینائی عطا فرمائے۔ لڑکے نے کہا کہ "اللہ وحدہٗ لا شریک پر ایمان لاؤ، میں دعا کروں گا، اُمید ہے کہ قبول ہوگی۔" اور واقعی ایسا ہی ہوا۔ جب بادشاہ کو اس بات کا علم ہوا تو اُس نے راہب اور اندھے کو قتل کروادیا اور لڑکے کو پہاڑ سے گرانے کا حکم دیا۔ راہب اور اندھا قتل کر دیے گئے لیکن لڑکا صحیح سلامت واپس آیا جبکہ مامورین پہاڑ سے گر کر ہلاک ہوگئے۔ پھر بادشاہ نے اُسے دریا میں غرق کرنے کا حکم دیا، لیکن اس بار بھی لڑکا صحیح سلامت بچ گیا اور مامورین ڈوب گئے۔ بالآخر لڑکے نے بادشاہ سے کہا: "اے بادشاہ! تو مجھے کبھی قتل نہیں کرسکے گا جب تک کہ وہی نہ کرے جو میں کہوں۔" بادشاہ نے پوچھا: "کیا کرنا ہوگا؟" لڑکے نے کہا: "لوگوں کو جمع کرو، مجھے سولی پر لٹکاؤ، پھر یہ کہو بسم اللہ ربّ ہٰذا الغلام (اس لڑکے کے ربّ کے نام سے) اور تیر مار کر مجھے قتل کرو۔" بادشاہ نے ایسا ہی کیا اور لڑکا قتل ہوگیا۔ لیکن اس واقعے کو دیکھ کر وہاں موجود تمام لوگ دینِ عیسیٰ پر ایمان لے آئے اور یقین کر لیا کہ یہی دین برحق ہے۔ یہاں لڑکے نے دینِ حق کے اظہار اور لوگوں کی ہدایت کے لیے ایسی تدبیر اختیار کروائی جو اُس کی اپنی موت کا سبب بنی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اگر دینِ حق کی سربلندی اور اشاعت کے لیے اپنی جان دینا پڑے—even اگر اپنے آپ کو کسی کی تلوار یا تیر کا نشانہ بنوانا پڑے—تو یہ جائز ہے۔ اسی طرح اصحاب الاُخدود نے بھی اپنی مرضی سے خود کو آگ میں ڈال دیا تاکہ دینِ حق کا بول بالا ہو۔ امام قرطبی رحمہ اللہ نے بھی اصحاب الاُخدود کے واقعے کے بعد ایک عورت کا ذکر کیا ہے، جو اپنے شیر خوار بچے کے ساتھ تھی۔ وہ آگ میں جانے سے ہچکچائی، تو اُس کے بچے نے—جو ابھی بولنے کے قابل بھی نہ تھا—کہا: "اے ماں! میں دیکھ رہا ہوں کہ تیرے آگے وہ آگ ہے جو کبھی بجھنے والی نہیں۔" پس ماں اور بیٹا دونوں نے خود کو آگ میں ڈال دیا۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو جنت میں جگہ عطا فرمائی۔ (جاری ہے...) کتاب کا ماخذ: جہاد اور اسلام میں اس کا مقام مصنف: مولانا محمد یوسف سربازی حفظہ اللہ https://whatsapp.com/channel/0029VazdSigBlHpmdIU3Qr3h -

Comments