The  Islamic Balochistan Post
The Islamic Balochistan Post
May 22, 2025 at 04:57 AM
پشتو سے اردو ترجمہ بہادر رہنما اور بے نظیر سپہ سالار کا ایک واقعہ لیکن امیر المؤمنین ملا اختر محمد منصور کو کس نے اور کہاں دفن کیا؟ یہ سوال ہمیشہ موجود رہا ہے کہ شہید امیر کو کس نے غسل و کفن دیا، دفن کیا، اور ان کی قبر طویل عرصے تک پوشیدہ کیوں رہی؟ یہ واقعہ اُس وقت شروع ہوا جب ملا آدم، جو کہ شہید امیر کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، نے حاجی ضرار سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ شہید امیر کے جسدِ مبارک کو خفیہ طور پر، قابضین کی نظروں سے دور دفن کرنے میں مدد کریں۔ حاجی ضرار، جو اُس وقت نیمروز صوبے کے موجودہ سیکیورٹی انچارج تھے اور اس سے قبل امارتِ اسلامی کی جانب سے بہرامچہ میں مختلف ذمے داریاں ادا کر چکے تھے، مجاہدین میں ایک معروف شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اس وقت بہرامچہ، جو پاکستان کی سرحد سے متصل ایک ضلع تھا، امارتِ اسلامی کے مجاہدین کے لیے ایک اہم مرکز بن چکا تھا، جہاں افغانستان بھر سے مجاہدین عسکری تربیت اور امارت کے بزرگوں سے ملاقات کے لیے آتے تھے۔ اسی اہمیت کی وجہ سے امریکہ نے کئی بار اسے مجاہدین سے چھیننے کی کوشش کی، مگر ہمیشہ مجاہدین کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ حاجی ضرار نے فوراً اس درخواست کو قبول کیا اور شہید کا جسدِ مبارک براپچہ منتقل کرنے کے لیے اپنے قابل اعتماد ساتھیوں سے رابطہ کیا۔ ساتھ ہی مولوی عبدالعزیز انصاری، جو اُس وقت محاذِ شہید حاجی سیف اللہ کے نگران تھے، سے بات کی اور انہیں مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بالآخر مولوی عبدالعزیز انصاری، حاجی ضرار، اور مولوی محمد اکبر (محاذِ شہید حاجی سیف اللہ کے بزرگ رہنما) کی کوششوں سے، رات کے وقت براپچہ کے قبرستان شہداء میں دو قبروں کے درمیان ایک نئی قبر تیار کی گئی۔ شہید کا جسد مکمل رازداری کے ساتھ چند افراد کی موجودگی میں دفن کیا گیا جن میں مولوی عبدالعزیز انصاری، حاجی ضرار بلوچ، مولوی اکبر، ملا آدم (جو اب قندھار کے ایک ضلع کے موجودہ ولسوال ہیں)، اور ایک دو دیگر افراد شامل تھے۔ جنازے کی نماز مولوی انصاری نے خود پڑھائی۔ لیکن اصل سوال یہ ہے: شہید کا جسد خفیہ طور پر کیوں دفن کیا گیا؟ کیونکہ تقریباً اُسی وقت، شہید ملا داداللہ رحمہ اللہ کا جسد امریکی درندوں نے قبر سے نکال کر کابل منتقل کر دیا تھا۔ اسی لیے مجاہدین نے احتیاط سے کام لیا تاکہ شہید امیر کی قبر کسی کو معلوم نہ ہو اور خدانخواستہ ان کے جسد کے ساتھ بھی وہی سلوک نہ کیا جائے۔ چنانچہ انہیں رات کے وقت دو قبروں کے درمیان دفن کیا گیا اور ان کی قبر پر دوسرے قبروں کے پتھر رکھ دیے گئے تاکہ نئی قبر کا نشان نہ رہے۔ حتیٰ کہ اپنے قدموں کے نشانات تک مٹا دیے گئے۔ مولوی عبدالعزیز انصاری کے مطابق، دشمن اُس وقت اپنے جاسوسوں کے ذریعے بھرپور کوشش کر رہا تھا کہ امیر المؤمنین شہید کی قبر کا پتہ چلایا جا سکے، لیکن مولوی انصاری کی حکمت و فراست سے دشمن کی یہ سازش ناکام ہو گئی۔ الحمدللہ۔ https://whatsapp.com/channel/0029VazdSigBlHpmdIU3Qr3h
❤️ 1

Comments