
The Islamic Balochistan Post
June 2, 2025 at 05:37 PM
*شہادت فی سبیل اللہ ایک عظیم سعادت*
شہادت، وہ اعلیٰ ترین مرتبہ ہے جو صرف اُن ہی خوش نصیبوں کے حصے میں آتا ہے جنہیں ربِ ذوالجلال اپنی خاص رحمت و انتخاب سے سرفراز فرماتا ہے۔ یہ نہ کوئی معمولی درجہ ہے اور نہ ہی ہر کسی کی رسائی میں ہے، بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک خاص عنایت ہے جو صرف اس کے چنیدہ بندوں کے لیے مختص ہے۔
قرآن مجید میں شہداء کے مقام کو بلند و بالا بتاتے ہوئے فرمایا گیا کہ:
"اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پاتے ہیں"
(سورہ آل عمران: 169)
یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو دنیا کی آسائشوں اور نفس کی خواہشات کو ترک کر کے، رضائے الٰہی کے حصول کے لیے اپنی جان نچھاور کر دیتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اصل کامیابی وہ نہیں جو مال و دولت، شہرت یا دنیاوی مقام سے حاصل ہو، بلکہ اصل کامیابی وہ ہے جو اللہ کی رضا، اس کی راہ میں قربانی اور شہادت کے ذریعہ نصیب ہوتی ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے شہادت کی عظمت کا جو نقشہ کھینچا گیا، وہ قابلِ غور اور دل کو جھنجھوڑ دینے والا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میری خواہش ہے کہ میں اللہ کی راہ میں جنگ کروں، پھر شہید کر دیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر جنگ کروں اور پھر شہید کر دیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر جنگ کروں اور پھر شہید کر دیا جاؤں۔"
(صحیح بخاری)
یہ حدیثِ مبارکہ ہمیں بتاتی ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس قدر شہادت کی تمنا تھی۔ اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ربِ کائنات نے "رحمۃ للعالمین" اور "خاتم النبیین" کا مقام عطا فرمایا، پھر بھی آپ شہادت کے شوق میں بار بار جان قربان کرنے کی تمنا رکھتے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ایک سچے مومن کا خواب ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے خالق کی راہ میں اپنی جان دے کر، اُس قرب کے مقام کو پا لے جو صرف شہداء کو نصیب ہوتا ہے۔ یہ قرب، یہ مقام، اور یہ سعادت کسی ظاہری رتبے یا دنیاوی انعام سے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ یہ ایک روحانی معراج ہے جس کے دروازے صرف اُن کے لیے کھلتے ہیں جو صدقِ دل سے اللہ کی راہ میں نکلتے ہیں۔
آج کے دور میں جب دنیا مادیت کی لپیٹ میں ہے، شہادت کی تمنا رکھنے والا دل ایک نایاب گوہر کی مانند ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ ہر زمانے میں اپنے چنیدہ بندوں کو پیدا فرماتا ہے جو اس راستے پر گامزن ہوتے ہیں، جو حق کے لیے لڑتے ہیں، ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، اور آخرکار اپنی جان دے کر امر ہو جاتے ہیں۔
ایسے خوش نصیب لوگ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں کو اسی راہ پر استوار کریں، شہادت کی فضیلت کو سمجھیں، اور اس کے لیے دلوں میں اشتیاق پیدا کریں۔
واقعی، کیا ہی خوش بختی ہے اس کے لیے جو شہادتِ حقیقی سے سرفراز ہوا۔
سعید بلوچ
اسلامی بلوچستان
https://whatsapp.com/channel/0029VazdSigBlHpmdIU3Qr3h
❤️
2