Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
June 1, 2025 at 01:53 PM
Don,t copy past without my permission .
#تو_میرا_جنون
# از قلم انعم طارق
# قسط نبمر 4
"اب بتاو۔۔۔"شاہ نے پنجوں کے بل بیٹھ کر اسکے بالوں کو پکڑ کر اسکا سر اوپر کیا ۔
"مم۔۔۔میں ۔۔۔میں کچھ ۔۔کچھ بھی نہیں جانتا ۔۔۔۔۔۔ت۔۔تم ۔۔کک کن ۔۔لڑکیوں کی ۔۔بب۔۔بات ۔۔۔کر۔۔رہے ۔۔ہو۔"تکلیف سے کراہتا وہ بم کل بولا تھا تبھی دلاور ایک بڑا سا پتیلا لے آیا تھا ۔
شاہ اسے سرد نظروں دیکھتے ہوئے رسی کھینچی جس سے وہ آدمی زمین سے تھورا اور اوپر اٹھ گیا تھا ۔شاہ نے چولہا اسکے عین نیچے رکھا اور اس پر پتیلا رکھ کر آدھا پتیلا پانی سے بھر دیا ۔اور پتیلے پر ڈھکن دے کر آنچ تیز کر دی ۔
اگ کی تپش جب اسکے زخموں پر محسوس،تو ان زخموں۔میں تکلیف بڑھی تھی جس سے وہ کراہنے لگا ۔جب پانی اچھی طرح سے کھولنے لگا اور پتیلے میں بھاپ جمع ہو گئی تو شاہ نے تھوری سی رسی ڈھیلی کی ۔
اسطرح کے اسکے شخص کے بال پتیلے کے ڈھکن سے مس ہو رہے تھے ۔
شاہ نے ایک طرف موودب سے کھڑے دلاور کو اشارہ کیا تو اسنے ڈھکن ہٹا دیا ۔
گرم گرم بھاپ پڑنے سے ،اسے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے اسکی ساری سکن جھلس گئی ہو۔اسکا سانس رکنے لگا ۔سارا خون جسم سے چہرے پر سمٹ آیا تھا ۔اسے لگ ا کے اسکے دماغ کی نسیں پھٹ جائیں گی ۔وہ تکلیف سے بلبلانے لگا۔شاہ پر سکون سا کھڑا اسے دیکھ رہا تھا ۔
کچھ دیر بعد اسنے رسی کو پھر سے کھینچا ۔
"اب بھی نہیں جانتے ۔"شاہ پر سکون اور ٹھنڈے لہجے میں بولا۔تو اسنے نفی میں سر ہلا دیا ۔شاہ نے ہولے سے اثبات میں سر ہلایا اور ہولے ہولے اسکی رسی ڈھیلی کرنے لگا ۔
"پپ۔۔پتہ ۔۔ہے ۔۔۔پتہ ہے ۔"جیسے ہی اسکے شانے گرم پتیلے کے کناروں سے ٹکرائے اور سر کی جلد کھولتے ہوئے پانیسے ٹکرائی تو وہ چلا اٹھا ۔اور اٹکتے ہوئے اسے اڈریس بتانے لگا ۔شاہ نے زمین پر پڑی زنجیر اٹھا ۔زنجیر اب تک ٹھنڈی ہو چکی تھی ۔
"اب تک کتنی لڑکیاں سمگل کر چکے ہو ۔"بے تاثر لہجے میں کہتا وہ اسکے گرد چکر کاٹنے لگا ۔
"پ پچ ۔۔پچیس ۔"اسنے یک لفظی جواب دیا تو شاہ بنا کچھ کہے اسکی طرف بڑھا اور زنجیر اسکی گردن پر لپیٹ کر ایک جھٹکا دیا تو اسکی پوری آنکھیں کھل گئی
شاہ اس پر ایک نفرت بھری نظر ڈالتا چلا گیا۔پیچھے دلاور نے اسکی رسی پر جھولتی لاشکی بری حالت کو دیکھ کر جھر جھری لی تھی ۔
بے شک ! جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا ۔
"آئیندہ بھی اللہ تعالی اور اسکا رسولؐ تمہاری کار گزاری دیکھ لیں گے پھر اسی کے پاس لوٹائے جاو گے جو پو شیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے ۔پھر وہ تم کو بتلا دے گا جو جو کچھ تم کرتے رہے ہو ۔"(القرآن )
#####################ء
نور کب سے کمرے میں ادھر سے ادھر چکر کاٹ رہی تھی ۔اور علیزے دونوں ہاتھوں میں چہرہ تھامے اسے پینڈولم کی طرح ادھر سے ادھر جاتے دیکھ رہی تھی ۔
"بس کر دو اب ۔"کافی دیر بعد علیزے اکتائے ہوئے لہجے میں بولی ۔
"علیزے ۔۔۔۔اگر وہ واقع ہی کریمینلز ہوئے تو۔۔۔۔۔؟؟"نور دانتوں سے ناخن چباتی پریشانی سے بولی ۔
"مینے تمہیں اشارے سے منع بھی کیا تھا کے انہیں کچھ مت بتاو پر تم میری سنتی کب ہو ۔"علیزے اسے دیکھتی بولی۔
"اوکے ۔۔۔۔تم ایک بات بتاو ۔۔۔۔کیا تم انکے سکیچ بنا سکتی ہو۔"وہ دونوں ہاتھ اٹھا کر گہرا سانس بھر کے اس سے پوچھنے لگی ۔
"ہاں بنا تو سکتی ہوں ۔"وہ پر سوچ انداز میں بولی ۔
"پر تم انکا کیا کرو گی ۔"وہ الجھ کر پوچھنے لگی
" دیکھو ۔۔۔تم انکا سکیچ بنا کر رکھ لو ۔۔۔۔۔اگر وہ لوگ کریمینلز ہوئے تو ہم انکے سکیچ پولیس کے حولے کر دیں گے ۔"نور کی گرے آنکھیں چمکی تھیں۔
"ٹھیک ہے ۔"علیزے نے اثبات میں سر ہلایا ۔
"اب تم جا کہاں رہی ہو ۔"علیزے نور کو الماری میں سے اپنی ہڈ نکالتے دیکھ کر جھنجھلا کر پوچھنے لگی ۔
"ایک بہت ضروری کام ہے ۔۔۔کوشش کروں گی جلدی آجاوں ۔تم سو جانا ۔"نور ہڈ کی جیبوں میں کیمرہ اور باقی چیزیں رکھتی بولی اور علیزے کا گال کھینچتی کھڑکی سے باہر کود گئی پیچھے علیزے اسے آوازیں دیتی رہ گئی ۔پر نور ان سنی کرتی وہاں سے چلی گئی. نور سر جھٹکتی واش روم میں وضو کرنے چلی گئی ۔
################### ء
زینب تیز تیز قدم اٹھاتی کالونی سے باہر نکل آئی اور مین روڈ پر سے رکشہ روک کر اس میں بیٹھ گئی ۔
ہڈ اسنے ہاتھ میں پکڑ رکھی تھی ۔وہ مطلوبہ جگہ سے پیچھے ہی رکشے سے اتر گئی تھی ۔
وہ تیز تیز قدم اٹھا رہی تھی ۔جب اسے لگا جیسے کوئی اسکا پیچھا کر رہا ہے ۔اسنے گردن گھما کر دیکھا ۔ چند ایک لوگ سپنے اپنے کام میں مگن تھے ،اسے کوئی بھی مشکوک شخص نظر نہیں آیا ۔
کچھ دیر چلتے رہنے کے بعد وہ رکی اور چاروں طرف نظریں دوڑائیں ۔پورا روڈ سنسان اور اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا صرف چاند کی مدھم سی روشنی ہر طرف پھیلی ہوئی تھی ۔
اپنی تسلی کر کے اسنے ہڈ پہنی ،وہ اس میں پوری طرح سے چھپ گئی تھی ۔ایک بار پھر سے چاروں طرف نظریں دوڑانے کے بعد وہ ایک بار پھر سے تیز قدم اٹھانے لگی ۔اتنی شدید سردی میں بھی اس کی پیشانی پسینے سے تر تھی ۔
ایک عجیب سی وحشت زدہ جگہ پر وہ رک گئی ۔گوہ ایک گنجان آباد علاقہ تھا ۔دور دور تک آبادی کا نام و نشان تک نا تھا۔ گھنے ،
تناور درخت رات کی تاریکی میں سیاہ نظر آتے خوفناک لگ رہے تھے ۔تھوڑے تھوڑے فاصلے پر جھاڑیوں کا ڈھیر تھا ۔ہوا سائیں سائیں کرتی تیز ہوا ،اور جانوروں کی آوازیں سونے پر سہاگے کا کام کر رہی تھیں۔
خوف سے اسکا جسم کپکپانے لگا ۔دل چیخ چیخ کر کہ رہا تھا کے یہاں سے واپس بھاگ جائے ۔مگر وہ اتنے قریب آ کر پلٹنا نہیں چاہتی تھی ۔
"اللہ جی ،پلیز میری حفاظت کرنا ۔"آسمان کی طرف دیکھ کر اسنے دعا مانگی ،اور آیت الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر پھونکا ۔اور خود کو مضبوط کرتی،آگے بڑھی ۔
کیا ڈر ،کیا وہم ،کیا خوف اسے
جس پشت پہ لاکھ دعائیں ہوں
ہو جن کے لہو میں بہتی وفا
پھر سامنے لاکھ بلائیں ہوں
ایک جگہ جھاڑیوں کے پاس بیٹھ کر پھر سے نظریں دوڑائیں ۔اور جھاڑیاں وہاں سے ہٹانے لگی ۔جھاڑیاں ہٹانے کے بعد،ہاتھوں سے ہی وہاں سے مٹی بھی ہٹانے لگی ۔مٹی بہت نرم تھی ۔
تھوری سی مٹی ہٹانے کے بعد ہی اسے وہاں ایک دروازہ نظر آگیا تھا ۔وہ دروازے کو کھٹکھٹاتی تیزی سے پیچھے ہٹی ،اور اپنی ہڈ سے ایک سپرے نکال لیا۔
"کون ہے ۔"ایک موٹا تازہ آدمی ،ہاتھ میں جدید طرز کی پسٹل ہاتھ میں تھامے ،دوسرے ہاتھ سے اپنی بڑی بڑی مونچھوں کو بل دیتا ،دروازہ کھول کر باہر نکلا ،جیسے ہی نور پر اسکی نظر پڑی،نور نے تیزی سے سپرے اسکے منہ پر کیا ،اور اپنی پوری قوت سے اسے دھکا دے کر جھاڑیوں پر پھینک دیا ۔چند سیکنڈز میں وہ حوش و ہواس سے بے گانہ ہو گیا تھا ۔
"ریشی ۔۔۔کون ہے ۔۔۔۔ریشی ۔۔"دوسرا آدمی پہلے کے پیچھے آیا ،تو نور نے سپرے کر کے اسے بھی دھکا دیا ۔کچھ دیر جب کوئی نہیں آیا تو وہ آگے بڑھ کر سیڑہیاں اترنے لگی ۔سیڑھیاں تنگ اور تاریک تھی ۔اسنے اللہ کا نام لے کر قدم بڑھایا اور ،بنا چاپ کیئے سیڑھیاں اترنے لگی ۔لب مسلسل ہل رہے تھے ۔
ابھی آدھی سیڑھیاں ہی تہ کی تھیں جب ناگوار بدبو اس کے نتھنوں سے ٹکرائی ،اسنے ناک پر ہاتھ رکھ لیا ۔ںپینتیس سے چالیس سیڑھیاں تھیں جن کے ختم ہوتے ہی راستہ دائیں جانب مڑ جاتا تھا۔چند قدم چلنے کے بعد اسے بائیں جانب سے روشنی آتی دیکھائی دی ۔وہ روشنی کے ماخذ کی طرف بڑھنے لگی ۔
جیسے ہی وہ وہاں تک پہنچی اسکے منہ سے ایک چیخ برآمد ہوئی تھی جسے اسنے منہ پر ،سختی سے دونوں ہاتھ منہ پر رکھ کر روکا تھا ۔
ہر طرف ہلکی ہلکی پیلی روشنی پھیلی ہوئی تھی ۔بل کھاتے راستے کے دونوں اطراف میں چھوٹے چھوٹے سیل بنے ہوئے تھے ۔جن کی سامنے والی دیوار سلاخوں کی تھی ،جس سے کمرے کا منظر صاف واضع تھا ۔
ہر کمرے میں دو یا تین لڑکیاں موجود تھی ۔سب کی حالت ہی ابتر تھی ۔جگہ جگہ سے پھٹے کپڑے ،زخموں سے رستہ خون انکے تازہ زخموں کا گواہ تھا ۔
ان لڑکیوں کی حالت دیکھ کر ،نور کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے تھے ۔کپکپاتے ہاتھوں سے اسنے ہڈ کی جیب میں چھپا ہینڈی کیم نکالا اور وہاں کی ویڈیوں بنانے لگی ۔جس جس طرح سے وہ آگے بڑھتی جا رہی تھی ۔اسکی آنسووں میں روانی آتی جا رہی تھی ۔کیونکہ ان لڑکیوں کی حالت اور زیادہ بری تھی ۔
اچانک سے کسی لڑکی کی درد ناک چیخوں ،اور کسی کے شیطانی[email protected] قہقہوں کی آوازیں آئی تو وہ رک گئی ۔کسی اور معصوم کو درندگی کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور وہ کچھ[email protected] بھی نہیں کر سکتی تھی اپنی بے بسی پر اسکا چہرہ ضبط سے سرخ[email protected] ہو گیا ۔بمشکل اپنی چیخوں کا گلا گھونٹتی وہ واپسی کے لیئے جیسے ہی مڑی تھی ایک فلک شگاف چیخ اسکے ہونٹوں سے برآمد ہوئی ۔[email protected]
ایک انتہائی عجیب سی شکل والی آدمی اچانک سے اسکے سامنے آیا[email protected] تھا ۔اور اسے دیکھ کر کمینگی سے مسکرانے لگا ۔
"لڑکیاں اس موت کے کنویں سے نکلنے کے لیئے گڑگڑاتی ہیں ۔۔اور تو۔۔۔تو خود اپنے پیروں پر چل کر یہاں[email protected] تک آئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ان سب کو دیکھ ۔۔ان کو زبردستی یہاں پر لایا گیا ہے تو ان کی یہ حالت ہے ،تو سوچ اب تیرا کیا ہو گا ۔۔"وہ شخص[email protected] اپنی بات پر خود ہی قہقہہ لگا کر ہنس پڑا ۔نور کو اپنی جان ہوا ہوتی محسوس ہوئی ۔
جیسے ہی اسنے نور کی طرف ہاتھا[email protected] بڑھایا وہ آنکھیں بند کر کے چلانے لگی ۔جب کسی نے اس کے منہ پر سختی سے ہاتھ رکھ کر اسکیgmail.com چیخوں کا گلا گھونٹا ،اور اپنے ساتھ گھسیٹنے لگا ۔
######################
"سر اپکا اندازہ بلکل ٹھیک تھا ۔ابھی ابھی ایک لڑکی گھر کی دیوار پھلانگ کر باہر آئی ہے ۔"زاویار نے ہاتھ میں پکڑی ٹرانسمیٹر ڈیوائسail.com کے زریعے شاہ زر کو اطلاع دی ۔
"ہممم ۔۔۔۔۔تم اسے فالو کرو ۔دیکھو کے کہاں پر جا رہی ہے ."شاہ نے اسے[email protected] اسکا پیچھا کرنے کو کہا ۔
"راجر سر "وہ کہتا نور کا پیچھا[email protected] کرنے لگا ۔وہ نور کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھا ۔اور اسکی پیشانی کے بلوں میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا ۔[email protected]
نور کی ایک ایک حرکت اسے مشکوک ظاہر کر رہی تھی ۔لیکن جب اسنے ان دو آدمیوں پر سپرے کر کے انہیں[email protected] دھکا دے کر گرایا تو وہ تھوڑا حیران ہوا تھا ۔لیکن جب اسنے نور کو کیمرہ[email protected] نکال کر ویڈیو بناتے دیکھا تو اسکے اندر اشتعال کی ایک شدید لہر اٹھی تھی ۔
"مم۔۔۔۔میں ایک جرنلسٹ ہوں ۔۔۔۔۔میں کافی عرصے سے ان جعلی[email protected] پیروں کے بارے میں رپورٹ تیار کرنا چاہتی تھی ۔پھر پیر ولید شاہ مجھے مشکوک لگا ۔۔اس کے بارے میں رپورٹ تیار کرنے لگی ۔۔۔انہیں عوام کے سامنے ایکسپوز کرنے کے لیئے[email protected] وہاں کی ویڈیو بنانی تھی جس لیئے میں وہاں پر گئی تھی ۔"نور کی آواز اسکے کانوں میں گونجی ۔وہ بیوقوف لڑکی اسکے منع کرنے کے باوجود ، اپنی جان اور عزت کی[email protected] پرواہ کیئے بنا ،بغیر سوچے سمجھے منہ اٹھا کر وہاں پر آ گئی تھی ۔
جیسے ہی اس آدمی نے نور کی طرف ہاتھ بڑھایا ،زاویار نے اپنی پسٹل کا دستہ اسکے سر پر مارا اور چلاتی[email protected] ہوئی نور کو ،اپنے ساتھ گھسیٹتے ہوئے باہر لایا تھا ۔بے حوش پڑے آدمیوں کو اٹھا کر سیڑھیوں میں[email protected] پھینکا اور دروازہ بند کر کے اس پر مٹی ڈالنے لگا ۔
نور خوفزہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔اسے سمجھ نہیں آیا تھا[email protected] کے ہوا کیا ہے ۔
زاویار جھاڑیاں دروازے پر رکھتا اسکی طرف پلٹا ۔
"سنو لڑکی ۔۔۔تمہارا دماغ خراب[email protected] ہے ۔۔۔ایک بار کی کہی گئی بات تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ۔۔۔۔جب ایک بار منع کیا تھا کے اس سب سے[email protected] دور رہو تو یہ بات تمہاری اس دماغ میں کیوں نہیں گھسی۔"زاویار غصہ ضبط کرتا دو انگلیاں اسکی کنپٹی پر دکھتا بولا ۔اسکی بات پر نور حوش میں آتی ،پوری آنکھیں[email protected] کھولتی اسے دیکھتی پہچاننے کی کوشش کر رہی تھی ۔
"او تم پولیس آفیسر ۔۔۔۔تم یہاں پر[email protected] کیا کر رہے ہو ۔"وہ اسے پہچان چکی تھی آنکھیں چھوٹی کرتی اسے مشکوک انداز میں دیکھنے لگی ۔وہ[email protected] کافی حد تک سمبھل چکی تھی۔
"تمہیں شکر ادا کرنا چاہئے کے میں[email protected] وہاں پر آ گیا۔۔ورنہ تمہیں اندازہ تو ہو گا ہی کے وہ لوگ تمہارے ساتھ کیا کر سکتے تھے ۔"زاویار بولتے[email protected] ساتھ تیز تیز قدم اٹھانے لگا ۔یہ علاقہ خطرناک تھا انہیں یہاں سے جلد از جلد نکلنا تھا ۔
"اوئے ۔۔کہیں تم بھی دو نمبر پولیس والے تو نہیں۔۔۔؟؟رشوت لے کر ان کے لیئے کام کرتے ہو نا ۔"نور رک ک[email protected] اسکی پشت کو گھورتی ہوئی بولی وہ بھی اسکے پیچھے ہی چل رہی[email protected] تھی ۔زاویار نے اسے گھور کر دیکھا ۔رشوت والی بات اسے پسند نہیں آئی تھی ۔
"ویری فنی ۔۔۔ ۔۔اگر میں ان کے لیئے[email protected] کام کرتا ،تو ابھی تمہاری ہیلپ نا کرتا ۔"زاویار منہ بناتا بولا
"ویسے جو بھی ہو۔۔۔۔۔۔ بندی تم جی دار ہو ۔۔۔۔۔ایک بات بتاو ۔۔تم نے[email protected] فورس کیوں نہیں جوائن کی ۔۔۔؟"زاویار ہلکے پھلکے انداز میں بولا۔
"چپ کر جاو ۔۔۔اس وقت تم مجھے[email protected] سخت زہر لگ رہے ہو ۔"نور جھنجھلا کر بولی ۔
"تو تم کون سا مجھے چاکلیٹ یا پیسٹری لگ رہی ہو ۔۔۔۔۔تمہاری وجہ سے میرا اتنا ٹائم ویسٹ ہو[email protected] گیا ۔"زاویار نے سر جھٹکا ۔
"ذیادہ باتیں مت سناو ۔۔۔۔۔اگر تم نا بھی آتے تو بھی میں وہاں سے نکل[email protected] آتی ۔۔۔۔تم نے آکر بہت بڑا تیر مارا ہے نا۔۔۔۔مجھے تو نہیں لگتا کے تم نے زندگی میں کسی ایک کریمینل کو بھی اریسٹ کیا ہو گا ۔۔۔بلکہ جو کریمینل بے حوش پڑے ملیں گے ان کو بھی اٹھا کر ان کے اڈے تک چھوڑ کر آتے ہو گے ۔۔۔"وہ طنزیہ لہجے میں.m بولی تو زاویار اسکے سامنے راستہ روکے کھڑا ہو گیا ۔🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸
*_Save my number for Status view:0306ــ 4626ـ678_*
*_Channel owner and Noval writer:Akbar Ali Khan_*
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
"دیکھو یہ ایک بہت بڑا نیٹ ورک ہے اور پورے پاکستان میں پھیلا ہوا ہے ۔۔۔۔اگر ہم انکے ایک اڈے کو تباہ کریں گے تو اسکا کوئی بھی فائیدہ[email protected] نہیں ہو گا ۔۔۔۔ہمیں اس سب کی جڑ تک پہنچ کر ۔"وہ سنجیدگی سے بولا ۔تو نور چاہنے کے باوجود بھی اسے کچھ کہ نہیں پائی تھی ۔
##################### ء
"ویرا ۔۔۔۔۔مجھے وہ لڑکی ہر حال میں چاہیئے ۔۔۔۔جس دن سے اسے آستانے[email protected] پر دیکھا ہے ۔۔۔۔کوئی اور لڑکی اس دل کو نہیں بھاتی ۔۔۔۔"رنگویر نشے میں دھت،صوفے کے پشت سے ٹیک لگائے بولا۔سامنے ٹیبل پر وائن کی@gmail.com چار سے پانچ خالی بوتلیں پڑیں تھیں ۔وہ علیزے کی بات کر رہا تھا ۔
[email protected]
ویرا اسکے سامنے پڑے صوفے پر بیٹھی تھی ۔جسے آستانے پر سبھی لوگ آسیہ کے نام سے جانتے تھے ۔آستنے پر ہر وقت چادر لپیٹ کر پھرنے والی ،اس وقت ،کھلے گلے اور بغیر آستین والی ،چھوٹی اور تنگ شرٹ میں ملبوس،وائن کا گلاس ہاتھ میں تھمے بیٹھی تھی۔اس کے ساتھ دائیں جانب بیٹھی لڑکی نے بھی تقریبا ایسا ہی لباس پہنا ہوا تھا ۔کمرے میں کل پانچ افرادShraم[email protected] موجود تھے ۔جن میں تین لڑکے اور دو لڑکیاں تھی ۔
"۔تم لوگ کچھ بھی کرو ۔۔۔کیسے بھی کرو ۔۔۔مجھے وہ لڑکی ہر حال میں ۔۔۔۔ہر قیمت پر چاہئیے ہے ۔۔۔۔انڈر سٹینڈ۔۔"اپنی بند آنکھوں کو[email protected] بمشکل کھولتا بولا ۔
"راجر سر "وہ چاروں کمینگی سے مسکراتے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے ۔
################## ء
" کیا مصیبت ہے ۔۔۔۔میں کہیں بھی نہیں جا رہی ۔۔۔تم جاو ۔۔۔اور کہ دینا کے میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔"علیزے ائیرنگ پہنے کی il.com میں ہلکان ہوتی جھنجھلا کر بولی ۔
وہ دونوں بہنیں ہی زیادہ گیدرنگ والے فنکشنز پر جانے سے ایوائیڈ کرتی تھیں ۔مگر نمرہ ان دونوں کی ہی بہت اچھی دوست تھی اور آج اس کی برتھ ڈے پارٹی تھی ۔اور اسنے ان دونوں کو آنے کے لیئے فورس کیا تو وہ دونوں وہاں جانے کے لیئے تیار ہو رہی تھیں۔
"میں صاف صاف جا کر کہ دوں گی کے وہ جان بوجھ کر نہیں آئی ۔"نور خود اکتائی ہوئی تھی منہ بنا کر بولی ۔لائیٹ سے میک اپ میں وہ دوناں ہی خوبصورت لگ رہی تھیں ۔پر علیزے کی آنکھیں اور معصومیت اسکی خوبصورتی میں اضافہ کر رہی تھی ۔
ایک دوسرے سے الجھتیں ،وہ ریسٹورینٹ پہنچ چکی تھیں ۔
"شٹ یار ۔۔۔گفٹ تو گاڑی میں ہی رہ گیا۔۔۔تم یہیں رکو میں ابھی لے کر آتی ہوں ۔"نور کو اچانک یاد آیا۔تو وہ بھاگتی ہوئی باہر نکل گئی ،علیزے وہیں کھڑی اسکا ویٹ کرنے لگی ۔
"یار کیا مصیبت ہے ۔۔۔۔۔یہ شیخ ابھی تک آیا کیوں نہیں ۔"ویرا ریسٹ واچ پر ایک نظر ڈال کر کوفت سے بولتی. ادھر ادھر ٹہل رہی تھی ۔اس کی شیخ کے ساتھ ڈیلینگ تھی ۔اور وہ شیخ ابھی تک نہیں پہنچا تھا ۔وہ منہ ہی منہ میں بڑبڑاتی مڑ کر کمرے میں جانے لگی جب اسکی نظر نیچے کھڑی علیزے پر پڑی ۔تو وہ تیزی سے اسکی طرف بڑھی ۔
#################### ء
ایپی لونگ دینے کی کوشش کی ہے ،کمینٹ صرف ایک ورڈ نہیں ہونا چاہیئے ۔ 😏
❤️
👍
❤
😢
🆕
💕
😂
😮
🖤
😇
107