Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
28.5K subscribers
About Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
☔𝐖𝐀𝐋𝐂𝐎𝐌𝐄 𝐌𝐘 𝐂𝐇𝐀𝐍𝐍𝐄𝐋•√❤️🍃 *👤𝐂𝐇𝐀𝐍𝐍𝐄𝐋 𝐎𝐖𝐍𝐄𝐑♡︎♡︎♡︎♡︎♡︎🌈•√* *シ︎♡︎𝐀𝐊𝐁𝐀𝐑 𝐀𝐋𝐈 𝐊𝐇𝐀𝐍ジ♡︎♡︎🇦🇿•√ 🫠* ... *Parmotion:1 k followers price 1500 pkr* ... .. *📞 Contact: WhatsApp* *0340__7597423* (Mention Akbar Ali Khan in your message ... _Agr Whatsapp Number Off Hu Toh TikTok ya Facebook pr contect kryn💌🌻_ ... *🔗 Social Media Links:* *🌍 Facebook:* https://www.facebook.com/share/1DieDtzbzS/ *🎵 TikTok:* https://tiktok.com/@akbaralikhan51214 *•ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* Poetry sad funny romantic hot feelings broken heart dost friends dramss moviees entertainment home house status videos Imran ashraf Khan Babar Rizwan amir Salman faroz danish duniypur noman ijaz Pakistan India Turkish Korean English Mazak Raat bubu dudu cartoon Sindh Punjab kpk Balochistan Quetta Karachi Lahore Islamabad Faisalabad jhang Sargodha mukkha Madina soudia Dubai jhulam doll motivation speak show news ary geo cricket fans saim ayoub Nawaz maryam Bhutto shah Baloch rajpoot Rana jutt pathaan boy girl Khuda aur mohabbat ishq nafrat breakup Malik famous maree mehnal sajal hania neelum muneer reasling noval Urdu stories writer Kohli Punjabi school cloage university allama Iqbal Quaid e azam Muhammad John Elia mirza ghalb tahzeeb hafee zeryoun zafar actor shooting busness pti tlp pmln ppp mqm media headline music audio song video party south Hollywood Bollywood tik tok Facebook YouTube Instagram warldcup t20 icc odi test match fa jobs police army foj Whatsapp meta yaram kazme slaar skinder Jahan really roman shah room amama umer jhangeer rooh e yaram peer kamil lams e janoon atish ishq ... feeling vibes manzor phukhtoon prime minister ishq dhoka ghum mohabbat one saded sister brother mother father cazn aunty bhabhi exam chat busness Tariq Jameel ajmal Raza qadri News India Ali zafar atif Aslam shair Ali bagga Allah Muhammad Ali Hassan Hussain mahdi Askari Zain Raza bakir jafir khayee fight Jung fatime Ayesha khatija Zainab sekina Habib ibn muzhair iqeel abuzar misam enginer dector mpa mna coart adalt princes king queen
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
*🪽یار_من_ستمگر🌸💛* *✍🏻از قلــم':: اکبـر علــی خـان 🌸* *قســط نمـــبر _2* `TikTok/insta I'd` *:akbaralikhan51214* *G mail: [email protected]* علیشہ دہشت ذدہ سی فورا ماحین کی جانب بڑھی تھی کہ وہ ہاتھ اٹھا کر اسے روک گیا "دفع ہو جاو یہاں سے ورنہ۔۔" اس کی آنکھیں غصے کی شدت سے سرخ ہو اٹھی تھی علیشہ کو لگا اگر وہ وہاں سے نہیں گئی تو وہ یقین اسے مار بیٹھے گا سو وہ فورا بھاگ نکلی تھی ۔۔۔*۔۔۔۔*۔۔۔۔ "سچی تمہاری بھی شادی ہو گئی" تقدیس جیسے سن کر خوشی سے اچھل پڑی "مجھے کتنا ستاتی رہی نا تم اب میری باری ہیں" تقدیس کھلکھلا کر ہنس پڑی "سنو جب تم اپنی فرینڈ کی شادی میں اتنا خوش ہو رہی ہو تو میں سوچ رہا ہوں کہ تمہار مزید خوشی کے لئے رخصتی نا کر والوں" پتا نہیں وہ کب سے وہاں کھڑے سن رہا تھا تقدیس سیل فون آف کرتی ہوئی اس کی جانب پلٹی "یہ تم جب دیکھو تب میرا پیچھا ہی کیوں کرتے رہتے ہو٬ تمہیں کوئی اور کام نہیں ہیں کیا؟" تقدیس اسے گھورتی ہوئی کہہ رہی تھی "صحیح کہا مجھے اپنی بیوی کا پیچھا تھوڑی نا کرنا چاہئے سوری کل سے پڑوسیوں لڑکیوں کا پیچھا کیا کروں گا٬ تمہیں چلے گا نا؟" وہ شرارتی مسکراہٹ لبوں پہ سجائے پوچھ رہا تھا "تمہیں تو کچھ کہنا ہی فضول ہے" وہ بھناتی ہوئی نیچے جانے کے لئے مڑی تھی کہ وہ اس کی کلائی پکڑ کر روک گیا "پہلے میری بات کا جواب دو" تقدیس نے اس کے ہاتھ میں جکڑی اپنی کلائی کو دیکھا اور اس کے مقابل آ کھڑی ہوئی "کیا جواب چاہئے تمہیں؟" اس نے تیوری چڑھا کر پوچھا "وہ۔۔۔ وہ۔۔۔۔ رخصتی کے بارے میں" وہ مسکین سی صورت بنائے ہکلاتا ہوا بولا اور اس کے انداز پر تقدیس نا چاہتے ہوئے بھی ہنس پڑی وہ مبہوت سا اسے دیکھتا رہا "تم بھی نا پورے جو کر ہو ٬ تمہارے ہوتے ہوئے کبھی سرکس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی" وہ مسکرا تے ہوئے کہہ رہی تھی "میم آپ کے لئے تو یہ جان بھی حاضر ہیں" وہ سر کو خم کرتے ہوئے انداز سے بولا "مرنا تو یوں بھی ہے ہی کیوں نا ایک کام کروں تم پر ہی مر جاوں" وہ تقدیس کی مسکراہٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید رومینٹک ہوا تھا وہ اس سے پہلے کہ اور پھیلتا تقدیس نے اپنے چہرے پر مصنوعی سنجیدگی سجاتے ہوئے اسے گھورا اور اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتی وہ خود ہی بول پڑا "مجھے پتا ہے اب تم مجھے ٹرخانے کی فکر میں ہونگی سو میں خود ہی چلا جاتا ہوں " وہ جانے کے لیے پلٹا تھا کہ پھر مڑا "ہنستی رہا کرو اچھی لگتی ہو" "پاگل نہیں تو" تقدس اس کے پشت کو دیکھتے ہوئے مسکرا رہی تھی ۔۔۔*۔۔*۔۔۔۔ سجی سنوری سی منتشاء بے تحاشا رہی تھی اس کی سوتیلی ماں نے اسی سجا کر گیسٹ روم مءں بھیب دیا تھا ۔ اور جب وہ گیسٹ روم میں آئی تو وہ نہیں تھا اور اب قد آدم آئینے کے سامنے کھڑے اپنا عکس دیکھتے ہوئے رو رہی تھی "کیا شادی ایسے ہوتی ہیں؟" شاید اس کی قسمت ہی بری تھی۔ عہ قسمت کو جی بھر کر کوس رہی تھی کیاوہ عام لڑکیوں کی طرح ہیں جس کا مقصد صرف شادی ہو؟ نہیں وہ ر عام لڑکی نہیں تھی، اس کے پاس مقصد تھے ، خواب تھے مگر اسے عام لڑکیوں جیسا بنا دیا گیا تھا وہ اپنے آخری سوچ پر جی بھر کر رو رہی تھی رونے کے شغل میں اتنی مصروف تھی کہ اسے کسی کے کمرے میں داخل ہونے کا احساس ہی نہیں ہوا وہ تو جب کسی نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھا وہ بوکھلا کر پلٹی تھی سامنے ہی وہ حیران سا کھڑا تھا "کیا ہوا آپ رو کیوں رہی ہیں؟" اس کے پوچھنے پر منتشاء کو سخت غصہ آیا اس کی زندگی تباہ کر کے وہ پوچھ رہا تھا کہ کیا ہوا؟ "شادی سے پہلے پوچھا تھاآپ نے یہ سوال جواب پوچھ رہے ہیں ،میری زندگی تباہ کر کے ، میرا خواب توڑ کر اب آپ پوچھ رہے کہاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کیا ہوا؟ ، میں رو کیوں رہی ہوں؟ ، مجھے شادی نہیں کرنی تھی سنا آپ نے " وہ جیسے پھٹ پڑی تھی منتشاء کی بات سن کر وہ عجیب سے انداز میں مسکرایا تھا اور ساتھ ہی اس کے جانب بڑھا "دیکھو میرے قریب نہیں آنا " وہ غرائی تھی مگر اس نے جیسے سنا ہی نہیں تھا آگے بڑھتا رہا تھا اور وہ اسے دھمکیاں دیتی ہوئی دیوار سے آ لگی وہ دیوار کے بائیں جانب ہاتھ ٹکا کر ہلکا سا اس کے چہرے پر جھکا تھا "مجھے نہیں پتا تھا کہ میں آپ کے راستے میں آیا ہوں، میں آپ کے خوابوں کے درمیان آیا ہوں، انجانے میں آپ کے خوابوں کے درمیان آنے کے لیے میں معافی چاہتا ہوں، اوراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی بھی آپ کے رستے پر اور نہ ہی اب کے خوابوں کے درمیان آوں گا " منتشاء نے اس کے اس طرح جھکنے پر اپنی آنکھوںپھیر لی تھی مگر آخری جملے پر پھر اس نے اس کے چہرے کی جانب دیکھا تھا جہاں اس کی آنکھوںاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم سے تصادم ہوا "اور کیا آپ میرے ساتھ مسلم آباد چلی گئی ؟" وہ اس کی آنکھوں میں جھانک کر نرمی سے کہہ رہا تھا اور منتشاء کو لگا جیسے وہ کسی سحر میں پھنس گئی ہو اسے خبر بھی نہیں ہوئی کہ اس نے اپنی گردن کو میکنکی انداز میں ہاں میں ہلایا تھا ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔ وہ بہت بے قرار تھی ماحین کا جلتا ہوا ہاتھ اور نقش و نگار بنا شرٹ نظروں کے سامنےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم سے جا ہی نہیں رہا تھا وہ کیا کرے؟ کیا اسے معافی مانگنی چاہیے؟ اور اگر معافی مانگنے گئ تو وہ جانتی تھی کہ وہ اس پر بہت غصہ ہوگا اور اس کا خوف اسے اگے بڑھنے نہیں دے رہا تھا خیرجو ہوگا دیکھا جائے گا، خود کی ہمت باندھتی وہ اسٹڈی روم کی جانب بڑھی تھی جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو کا ورد اچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کرتے ہوئے اسٹڈی کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی وہ جانتی تھی کہ ماحین اس وقت اسٹڈی روم میں ہی ہوتا تھا لیکن وہ وہاں نہیں تھا نہ جانے کہاں چلے گیا تھا وہ؟ وہ ٹیبل تک آئی تھی اور کھلی فائلوں پر اس کی نظر گئی "شاید وہ وہاں تھا ابھی ہی کہی گیا تھا " "تم یہاں کیا کر رہی ہو؟" ماحین کی غضیلی آواز پر وہ بوکھلا کر پلٹی بوکھلاہٹ میں اس کا ہاتھ ٹیبل پر رکھے پانی کے گلاس سے ٹکرایا تھا جس سے گلاس کے اندر موجود پانی نے ٹیبل پراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم موجود کاغذات بھیگانا شروع کردیا وہ جو دروازے پر کھڑا اسے گھور رہا تھا اس حادثے پر تیزی سے آگے بڑھ کر ٹیبل پر سے کاغذات اور فائل ہٹانے لگا تھا "اپنا ہاتھ دور ہی رکھو تم، تم یہاں کرنے کیا آئی تھی ؟" اس کی مدد کے لئے آگے بڑھتی علیشہ کو روکتے ہوئے وہ زہر خند لہجے میں بولا "ہمیشہ میرا نقصان کرتی آئی ہو، آخر چاہتی کیا ہو تم مجھ سے ، تم جیسی مینرز لیس ، بے وقوف لڑکیاں زہر لگتی ہیں مجھے ، دفعاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم ہو جاو میری نظروں کے سامنے سے" اس کا زہریلا لہجہ علیشہ کے کان میں زہر انڈیل رہا تھا، وہ سن سا اسے دیکھے گئی "تمہیں سنائی نہیں دیتا٬ میں نے کہا رفع ہو جاو" اس نے ساقط سی علیشہ کو بازو سے پکڑ گھسیٹ کر کمرے سے باہر کیا "آئیندہ اپنی بے وقوف شکل مجھے کبھی مت دیکھا نا" ماحین نے نفرت سے کہتے ہوئے دروازہ اساچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کے منہ پر بند کیا تھا ۔۔۔*۔۔*۔۔۔ "کیا ہوا ہماری گڑیا کو ؟" اس نے ڈرائنگ روم میں قدم رکھا تو بابا کے پوچھنے پر وہ مسکرائی تاکہ وہ مطمئن رہے البتہ سب نے اس کے سجے چہرے اور آنکھوں کو نوٹس کیا تھا "کچھ نہیں بابا بس سو سو کر آنکھیں اور چہرہ سوج گیا ہیں" ماحین نے بھی اسے دیکھا تھا جو ہنستے ہوئے سب کو مطمئن کر رہی تھی ایک بے تاثر سی نظر اس پر ڈال کر دوبارہ وہ کھانے کی جانب متوجہ ہوگیا تھا تقدیس کے کرسی کھینچ کر عویمر کے مقابلاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم بیٹھنے پر عویمر کی آنکھیں چمک اٹھی تھی اس نے داہنے پیرکی انگوٹھے سے تقدیس کے پیر کو مس کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوگیا تھا ادھر پلیٹ میں کھانا نکالتی تقدیس نے فورا پیروں کو پیچھے کرتے ہوئے عویمر کو گھور کر دیکھا جو اس کی جانب آنکھوں میں شرارتی چمک لئے دیکھ رہا تھا تقدیس کے دیکھنے پر مسکراتا ہوا آنکھ مار گیا جس پر تقدیس نے بوکھلا کر سب کو دیکھا کہ کسی نے عویمراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کو دیکھا تو نہیں مگر سب علیشہ کی جانب متوجہ تھے "اسٹوپڈ" اس نے دانت پیستے ہوئے اس کے پیر پیر مارا "آہ۔۔۔ہ۔۔ہ" وہ کرہا اٹھا "کیا ہوا؟" سب عویمر کی جانب متوجہ ہوئے تھےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم "کک۔۔ کچھ نہیں وہ مرچی منہ میں چلی گئی۔۔۔سی۔۔ سی" وہ جلدی سے پانی کا گلاس منہ سے لگا گیا تھا وہ سب کھانا ختم کر کے اٹھنے والے تھے کہ "ایک منٹ رک جاو" جنید بیگ نے سب کو روکا "کیا ہوا بابا؟" تقدیس نے پوچھا تھا جس پر وہ مسکرائے "جاوید ہم چاہتے ہیں کہ اب ہماری بیٹی علیشہ کی بھی شادی ہوجائے " "لیکن بھائی ہماری بھی ایک شرط ہیں کہ ہماری بیٹی کی ابھی رخصتی نہیں ہوگی " جاوید بیگ نے علیشہ کو خود سے لگاتے ہوئے کہا تھا جس کے چہرے پر شادی کے نام سےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم احتجاجی تاثر امڈ آئے تھے "ٹھیک ہیں ہمیں منظور ہیں، کیوں ہیں نا ماحین تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں؟" انہوں نے ماحین سے پوچھا تھا جو ماحول سے قطعی لا تعلق نظر آرہا تھا "نہیں بابا" اس کا انداز سپاٹ تھا علیشہ نے دکھ اور اذیت سے اسے دیکھا وہاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم اس سے نفرت کرتا تھا ، وہ اسے زہر لگتی تھی اور اب وہ کہہ رہا تھا کہ کوئی اعتراض نہیں کیا اس کے دو چہرے تھے تنہائی میں الگ اور سب کے سامنے الگ۔۔ "مجھے اعتراض ہیں تایا ابو" عویمر نے ہاتھ اونچا کرتے ہوئے کہا جیسے وہ کوئی کلاس روم میں ہو "تمہیں کیا اعتراض ہے ؟" جاوید بیگ نے اس کے انداز پر مسکراتے ہونے پوچھا جو تقدیس کو دیکھ کر شرارت سے مسکرا رہا تھا اور تقدیس اسے غصے سےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم تنبیہہ کے انداز میں گھور رہی تھی "تایا ابو کتنے عرصے سے میرا نکاح ہوا ہے اب رخصتی کب ہوگی؟" "عویمر!" تقدیس نے دانت پیسا تھا "دیکھئے نا تایا ابا تقدیس بھی یہی چاہتی ہیں" عویمر کے کہنے پر جہاں تایا ابا مسکرارہے تھے وہی امی نے اسے اس کی بے شرمی پر ڈانٹنا شروع کر دیا تھ البتہ تقدیس نے شدید غصے میں آتے ہوئے ٹیبل چھوڑ دیا "رہنے دیجئے تایا ابازندگی اب بھر رخصتی کی ضرورت نہیں" مصنوعی بوکھلاہٹ اور خوفزدہ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اس نے کہا تھا جس پرسب ہنس دئے اور وہ تقدیس کی جانب بڑھا تھا جو غصے سے کھولتی جا رہی تھی جاری ہے
*🪽💛یـار _مــن_ستمگـر🌸* *قســـط_1* *از قــلــم :: اکبـــر علـی خـان 🌸🩵* "پلیز جلدی اٹھو کلاس لگنے میں صرف پانچ منٹ رہ گئے ہیں " تقدیس نے مبالغہ سے کام لیا تھا تاکہ وہ جلدی اٹھ جائے کیونکہ وہ اس سے آدھے گھنٹے سے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن وہ بھول گئی تھی کہ اٹھاکسے رہی ہے جس نے پانچ منٹ کے لفظ پر پٹانخ سے آنکھیں کھول کر ریسٹ واچ پر نگاہ ڈالی اور پھر سے ہوش و حواس سے بیگانہ ہو گئی تھی "کمینی، چنڈال نا ہو تو" تقدیس جھلا کر اٹھ کھڑی ہوئی "تم بھی کس کے پیچھے جان کھپا رہی ہو، چلو ہمیں لیٹ ہو رہا ہے " علیشہ نے تقدیس کے غصے کو کنٹرول کیا اور پھر وہ دونوں اسے بغیر بتائے اور اٹھائے مدرسہ پہنچ گئے تھے مدرسہ اور ہاسٹل اٹیچ تھا بس تھوڑا چل کر جانا پڑتا تھا "مجھے سمجھ نہیں آتا اس لڑکی کا کیا ہوگا ؟" تقدیس کلاس میں جائے تک بڑبڑا رہی تھی "وہی جو منظور خدا ہوگا " پیچھے سے آتی آواز پر تقدیس اور علیشہ نے مڑ کر دیکھا "تم۔ ۔" تقدیس نے دانت پیسا تھا "یس مائی فرینڈ ائی ایم " اس نے سر کو بڑے انداز میں کام کیا "سچی دیکھنا کسی تم سوتے ہی دوسری دنیا میں پہنچ جاؤں گی " تقدیس نے چڑ کر کہا "وہ تو ہر وقت میں رہتی ہی ہوں" وہ خواب ناک لہجے میں کہتی ہوئی کلاس میں گھس گئ تھی ٹقدیس آگے کچھ کہتی علیشہ نے اسے روک دیا تھا اور پھر جب وہ تینوں بریک فاسٹ پر ملے تو انہیں اس کی آنکھیں گلابی گلابی نظر آئیں "مجھے پورا یقین ہے کہ یہ پورا پریڈ سوتی رہی ہے " تقدیس نے اس سے گھورتے ہوئے کہا تھا "یہ پیچھے بیٹھی ہی اسی لیے ہے اور اگر یہ ہمارے ساتھ بیٹھی ہو تی تو تم اسے سونے نہیں دیتی'' علیشہ نے اسے مسکراتے ہوئے کہا تھا "اتنی سچی بات علیشہ اگر تم اس سے پہلے کرتی تو قسم لے لو تقدیس کا بھائی تم پر ضرور مر مٹتا " اس نے علیشہ کو گھورتے ہیں کہا تھا جس پر وہ دونوں کھول اٹھی تھی اس کی اس بے سروپا بات پر ان کا دل چاہا کہ اسے کچا چبا جائے اور وہ جلدی سے برگر کا آخری لقمہ منہ میں ٹھو ستی وہاں سے بھاگ لی کیوں کہ ان دونوں کا کوئی بھروسا نہیں تھا ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔۔۔۔ "منتشاء کل اگزام ہیں اور تم سو رہی ہو ؟" اسے وقفے وقفے سے ان دونوں نے اٹھایا تھا پھر روم میٹس نے بھی اٹھایا مگر وہ ٹھس گھوڑے گدھے بیچ کر پڑی رہی پھر بنا کسی کے اٹھائے رات کے آخری پہر وہ جھومتی ہوئی اٹھ بیٹھی اور قریب ہی بیٹھی علیشہ کے ہاتھ سے کاپی چھین کر کاپی پر نظریں دوڑانے لگی اسے بمشکل آدھا گھنٹہ ہی ہوا ہوگا پڑھتے ہوئے پھر وہی کاپی ہاتھ میں لیے وہ سو گئی تھی علیشہ اسے دیکھتی ہی رہ گئی تھی " سچ کہتی ہے تقدیس پتا نہیں اس سر پھری کا کیا ہوگا " اور پھر جب وہ اگزام ہال سے نکلی تو انہوں نے دیکھا کہ اس کا چہرہ چمک رہا تھا اس کا صاف مطلب تھا کہ اس کا پیپر بہت اچھا گیا تھا وہ ان کے مدرسے اور کالج کی ٹاپر تھی سب حیران ہوتے تھے کہ وہ بنا پڑھائی کئے کیسے ٹاپ پوزیشن حاصل کر لیتی تھی آج تک کسی نے اسے پراپر طریقے سے پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا تھا آج ہاسٹل میں آخری دن تھا کل سب گھر جانے والے تھے تو سب بہت خوش بھی تھے اور غمگین بھی تھے خوش اس لیے تھے کہ ہاسٹل کی قید سے آزاد ہونے والے تھے ہر وقت کی پڑھائی سے آزاد ہونے والے تھے اور غمگین اس لیے تھے کہ اچھے دوستوں سے جدا ہونے والے تھے "قسم لے لو جو مجھے تم دونوں میں سے کسی کی ذرا سی بھی یاد آئی تو۔ ۔۔" وہ بڑا سڑا سا منہ بنا کر بولی کیونکہ وہ دونوں کب سے بیٹھے اموشنل ہو رہے تھے "تم بہت پتھر دل ہو منتشاء پتہ نہیں تمہارا کیا ہوگا؟" تقدیس نے ہمیشہ کا جملہ دوہرایا "چلو آج میں تمہیں بتا ہی دیتی ہوں کہ میرا کیا ہوگا ؟، تم دونوں تو جانتی ہو، I am the princess of the dream world، پھر مجھے میرا شہزادہ عنقریب ملے گا ،جیسا کہ تمہیں مل گیا " اس نے تقدیس کو چڑایا "ساری زندگی بس خواب ہی دیکھتے رہنا تم " تقدیس نے چڑ کر کہا "اللہ نہ کرے، اتنی بری بد دعا تو نہ دو اسے " علیشہ کو بہت برا لگا تھا مگر اسے جیسے کوئی فرق ہی نہیں پڑھتا تھا جبھی رومانہ اپنی فرینڈ جویریہ کے ساتھ آتی دکھائی دی "یہ لو تمہارے دشمن بھی ٹپک پڑے" علیشہ کے کہنے پر اس نے چونک کر کوریڈور کے سرے پر دیکھا جہاں سے وہ دونوں آ رہی تھی "یہ دونوں کیوں میری دشمن ہوگی بھلا، یہ مسلمان ہیں اور کوئی بھی مسلمان میرا دشمن نہیں ہے " اس نے بڑے عالمانہ انداز میں کہا تھا "اگزامز کیسے گئے تم تینوں کے؟" رومانہ نے قریب سے گزرتے ہوئے پوچھا تھا "الحمدللہ العالمین " تینوں کے مشترکہ جواب پر وہ دونوں طنزیہ مسکراتی ہوئی آگے بڑھ گئی تھی جب ہی ہاسٹل کا بیل بجنے لگا تھا جواس بات کی نشاندہی کرتا تھا کہ اب ان سب کو پریئر ہال میں جمع ہونا ہے "ضرور استاد جی لیکچر دیے گے" اس نے منہ بنا کر کہا "شرم کرو منتشاء تم دین کی بات کو لیکچر سے مشابہت دے رہی ہو " تقدیس نے اسے چھڑکا تھا جس پر وہ خاموش رہی کچھ وہ تینوں خاموشی سے پریئر ہال میں موجود پیچھے کی کرسیوں پر جا بیٹھی تھیں "بچیوں ہمارا مقصد حیات اللہ کو یاد رکھنا ہے اللہ کے وہ بندے جو اسے بھول گئے ہیں انہیں اللہ یاد کروانا ہے ، اور جو ہمارا دشمن ہے اس کے چالوں سے خود بھی بچنا ہیں اور دوسروں کو بھی بچانا ہے " مختصر سی تعالیم سن کر جب وہ تینوں واپس اپنے روم میں آئی تو وہ تینوں خاموش تھے "کیا ہوا تم اتنی خاموش کیوں ہو ؟" تقدس نے حیران ہوتے ہوئے منتشاء سے پوچھا تھا کیونکہ منتشاءاور خاموشی کبھی ایک جگہ نہیں رہتی "سوچ رہی تھی کہ میں کہاں سے شروع کروں ؟" "کیا ؟" دونوں نے حیران ہو کر پوچھا تھا "دنیا میں تہلکہ مچانا، خاص کر اپنے دشمنوں میں" اس کے جواب پر وہ دونوں اٹھ کر اپنے کام کرنے لگی تھیں ابھی تو انہیں بہت کچھ کرنا تھا پیکنگ کرنا بھی باقی تھا اور ایک مرتبہ منتشاء کی بکواس شروع ہوتی تو رکنے کا نام نہیں لیتی تھی ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔۔ تقدیس شام کے وقت چاۓ کامگ لے کر ٹیریس پر چلے آئی اس کا دل شدت سے اپنی دوست کو یاد کر رہا تھا جس کا بچھڑ کر یہ حال تھا جیسا کہ وہ انھیں بھول ہی گئی ہو آج ان کو ہاسٹل سے گھر پہنچے وہ تیسرا دن تھا "السلام و علیکم" وہ سیل فون کان سے لگاتے ہی سلام کی "وعلیکم اسلام، میں اچھی ہوں اس لئے پوچھنا مت کے میں کیسی ہوں ؟، اور میں یہ بھی جانتی ہوں کہ تم دونوں بھی اچھے ہو اس لئے میں بھی نہیں پوچھوں گی کہ تم دونوں کیسی ہو ؟" دوسری جانب وہ سلام کا جواب دیتے ہی شروع ہوگئی تھی "کیا کر رہی تھی؟ " تقدیس نے اس کی بکواس کو نظر انداز کرکے تحمل سے پوچھا "تمہیں کوس رہی تھی "کیوں؟ "تقدیس حیران ہوئی "ایک بات بتاؤ جب دیکھو تم سیل فون پر شروع ہو جاتی ہو چلو علیشہ کا سمجھ میں آتا ہے کہ وہ میری طرف سنگل ہے مگر تم تو۔۔۔۔ کیوں عویمر بھائی تمہیں لفٹ نہیں کرواتے؟ " ادھر سے اس نے آخری الفاظ نہایت آہستگی سے کہا جیسے وہ رازداری سے پوچھنا چاہ رہی ہو جس پر تقدیر جھلا گئی تھی اور اس سے پہلے کہ وہ مزید بکواس کرتی تقدیس نے سیل فون آف کر دیا "پتہ نہیں اس کا کیا ہوگا جب دیکھو پٹانگ ہانکتی رہتی ہیں" وہ برا سا منہ بنا کر پلٹی تھی کہ ساکت رہ گئی کیونکہ منتشاء جس کے بارے میں بکواس کر رہی تھی وہ چیئر پر بیٹھا ہوا اطمینان سے اسے دیکھ رہا تھا پتہ نہیں وہ کب سے یہاں بیٹھا تھا اور پھر اس نے تقدیس کےمگ میں موجود چائے کا سیپ بھی لے رہا جو تقدیس کا جھوٹا تھا "یہ چائے کیوں پی رہے ہو تم یہ جھوٹا ہے" وہ تک آئی تھی مگ لے نے "کس سے بات کر رہی تھی؟" اس کے سوال کے ساتھ ساتھ اس نے تقدیسکے ہاتھ کو بھی نظرانداز کیا جو اس نے مگ لینے کے لیے بڑھایا تھا "کسی سے بھی تم سے مطلب؟، تم نے میری چائے کیوں پی جا کر دوسری چائے لینا تھی" اس نے خفگی سے کہا "جھوٹی چائے پینے سے محبت بڑھتی ہے " اس نےتقدیس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے بازو والے چیئر پر بٹھاتے ہوئے کہا تھا اور ساتھ ہی چائے کا مگ بھی تھما دیا اور مسکرا کر اس کو دیکھتا ہوا واپس لوٹ گیا تھا "محبت بڑھتی ہے" اس نے منہ بنا کر کہا تھا پھر کچھ دیر بعد خود بھی مگ کو اپنے لبوں سے لگا گئی تھی "تقدیس تم یہاں ہو اور میں کب سے تمہیں ڈھونڈ رھی ھوں" علیشہ ہانپتی کانپتی اوپر آئی تھی جس پر تقدیس چونک اٹھی "کیوں کیا ہوا ؟" "نیچے ٹائیگرنے ہراس پھیلا رکھا ہے" علیشا کے کہنے پر وہ سمجھ گئی تھی کہ ٹائیگر سے مراد کون ہے "مگر کیوں ؟" وہ جو آرام سے بیٹھی تھی جلدی سے اٹھ کر علیشہ کے ساتھ نیچے جاتے ہوئے اس نے پوچھا "کیونکہ ان کا ضروری فائل کسی نے اپنی جگہ سے ہٹا دیا ہے اسی لئے " "میرا ایک بھائی ہیں وہ بھی لاکھوں میں ایک ہے" تقدیس بڑبڑائی "اور اللہ کرے کہ کسی کو ایسا ہٹلر بھائی نا ملے" علیشہ تقدیس کے پیچھے دعا کرتے ہوئے اتری تھی جہاں ٹائیگر سامنے کھڑا گھر کے چھوٹے بڑے پر برس رہا تھا "میں نے کتنی دفعہ کہا ہے میرے کمرے میں سامان کو کوئی نہ چھوا کرے لیکن نہیں کوئی میری سنتا ہی نہیں ہے اس گھر میں " وہ غصے کی وجہ سے دہاڑے جا رہا تھا "اللہ اتنا غصہ! " علیشہ دل میں کڑھی تھی اب پتا نہیں اس کے کڑھن تھی یا اور کچھ وہ اگلے پل اس پر ہی الٹ پڑا "تمہیں میں نے فائل ڈھونڈنے کے لیے بھیجا تھا نا کہاں غائب ہو گئی تھی؟، تم دونوں کا ہر وقت ساتھ رہتے ہوئےجی نہیں بھرتا کیا ؟، ہاسٹل میں بھی ساتھ رہتے تھے اب یہاں بھی 24گھنٹے ساتھ رہتے ہو پتہ نہیں کیا کرتے ہو دونوں دن بھر ، امی اور چاچی کی مدد ہی کر دیا کرو ، پتہ نہیں اتنی کام چور کیوں ہو تم دونوں " وہ لفظوں اور آنکھوں سے آگ اگل رہا تھا علیشہ نے خود کو تائی امی کے پیچھے روپوش کرنے کی پوری کوشش کی "ارے یار چل بھی تم نے دھاڑ دھاڑ کر اپنا کھانا ہضم کر لیاہے " عویمر اسے اپنے ساتھ کھیچ کر لے گیا تھا "اف اللہ کا شکر " علیشہ نے جیسے اطمینان کا سانس لیا "ویسے بھائی بھی اچھا مذاق کرتے ہیں" اب اسے عویمر کی بات یاد کر کے ہنسی آ رہی تھی ساتھ تقدیس بھی ہنسنے لگی تھی "پتا نہیں یہ جس کی قسمت میں جائے گے اس بیچاری کا کیا حال کریں گے " دل کھول کر ہنسنے کے بعد علیشہ نے جیسے اس بے چارے پر افسوس کیا تھا جس کے بارے میں وہ جانتی ہی نہیں تھی "اب جانا کہاں ہے لے دے کت افسوس کرنے والی کی ہی قسمت میں ہوگے اور کیا " "اللہ نہ کریں ۔۔" تقدیس کی بات پر اس کا دل سہم گیا تھا "ٹہر جا چڑیل نہیں تو " اگلے ہی پل وہ تقدیس کے پیچھے دوڑی تھی ۔۔*۔۔۔*۔۔ "میں نے آپ لوگوں سے کتنی دفعہ کہا ہے کہ مجھے ابھی کسی سے شادی نہیں کرنی" وہ امی سے نا چاہتے ہوئے بھی اونچی آواز میں بول گئ تھی " کیوں نہیں کرنی شادی ، ساری زندگی باپ کے گھر پر پڑی رہو گی" امی کے کہنح کہنے پر اس نے انہیں دکھ سے دیکھا تھا "آپ کومیں سمجھا نہیں سکتی اس لئے جو کہنا ہے کہے مگر اتنا بتا دوں میں میری مرضی کے خلاف کرے گے تو اچھا نہیں ہوگا" وہ کہہ کر جانے کے لئے پلٹی تھی "اگرمیری سگی بیٹی ایسی ہوتی تو میں منہ توڑ کر رکھ دیتی توبہ کیسی منہ پھٹ ہے" وہ اپنی سوتیلی ماں کی دل جلانے والی بات سن کر واپس مڑی تھی تاکہ کہہ سکے کہ یہ وہی تھیں جنھوں نے اسے کبھی سگی بیٹی نہیں سمجھا تھا ہمیشہ لفظ سوتیلی کے خنجر سے گھائل کرتی رہیں تھیں مگر امی کے ساتھ کھڑے بابا کو دیکھ اسے سمجھ آیا کہ انہوں نے ایسے جملے کا کیوں استعمال کیا تھا "یہ تم کس لہجے میں بات کر رہی ہو اپنی ماں سے ، سوتیلی ہی سہی مگر ماں ہیں تمہاری " "بابا۔۔ وہ۔۔" اس نے کہنے کی کوشش کی مگر پھر خاموش ہوگئ کیونکہ بابا کو وضاحت دینے کا کوئی فائدہ نہیں تھا کیونکہ وہ امی کی زبان سمجھتے تھے افسردہ نظروں سے انہیں دیکھتی دکھتے دل کے ساتھ وہ واپس اپنے کمرے کی جانب بڑھی تھی کہ اس کے قدم بابا کے الفاظ سن کر بے جان ہوئے تھے "اسے سرخ جوڑا پہناو مولانہ صاحب ابھی آتے ہی ہوگے" "بابا۔۔۔" اس کے لبوں نے بابا کو بے یقین نظروں سے دیکھتے ہوئے جنبش کی جو وہاں کہنے کے بعد رکے نہیں تھے سرخ جوڑا پہنتے ہوئے ، عفراء سے تیار ہوتے ہوئے اس ساقط بس ایک لفظ ذہن میں بری طرح گردش کر ہی تھی کہ ، اگر آج اس کی سگی ماں آج زندہ ہوتی تو کیا اس کے ساتھ پھر بھی ایسا برتاو ہوتا؟ ہوش تو اسے تب آیا جب اس نے قازی صاحب کے پوچھنے پر تین مرتبہ نہ صرفاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم اقرار کیا تھا بلکہ پیپرز پر سائن بھی کر دیے تھے "اف اللہ یہ میں نے کیا کر دیا ؟" بابا کی سختی کرنے پر اس نے یہ سب کر تو لیا پھر اس کے بعد اپنے کمرے میں آ کر بیڈ پر گر کر ٹوٹ کر روئی دل کھول کر رونے کے بعد اسے سخت غصہ آیا وہ بھی دو دن بعد زندگی اس کی تھی اور اس پر اسے کا ہی حق نہیں تھا بچپن سے باپ اور سوتیلی ماں کے ما تحت رہتی آئی تھی اور اب کوئی اور مالک زندگی بن بیٹھا تھا جس کے بارے میںاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم اسے کچھ خبر بھی نہیں تھی، اس سے بڑی ٹریجڈی کسی لڑکی کے لئے اور کیا ہوگی؟، وہ غصے سے تن فن کرتی ہوئی اٹھی ، عفراء سے پتا چلا کہ وہ فارنر تھا جس نے ایک سال ہوا اسلام قبول کیا تھا اور ایک سال سے یہاں وہاں بھٹکتا پھر رہا تھا بابا اس سے اتنے متاثر ہوئے کہ بنا سوچے سمجھے اسے گھر اٹھا لائے اور ساتھ میں اپنی بیٹی کا نکاح بھی کروا دیا تھا کیا وہ اتنی ارزاء تھی بابا کے لیے کہ راہاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم چلتے کسی کے ساتھ بھی اس کا نکاح پڑھا دیتے وہ غصے سے کھولتی ہوئی گیسٹ روم تک پہنچی تھی دروازہ بنا ناک کئے ہی دھڑام سے کھول کر اندر داخل ہوتی ہوئی منتشاء نے دیکھا کہ وہ دروازے کی جانب پشت کئے سیل فون پر بات کر رہا تھا اس کے اتنی طوفانی انٹری پراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم حیران ہوتا ہوا اس کی جانب مڑا تھا (تو یہ ہے وہ دربدر بھٹکنے والا فارنر") چھ فٹ کا نکلتا ہوا قد، سیاہ اسٹرپس والے چپل میں قید سفید پیر ، سیاہ شلوار سوٹ میں وہ ملبوس تھا، منتشاء اسے نیچے سے دیکھتی اوپر بڑھ رہی تھی نظریں سفید گردن سے ہوتی ہوئی اوپر اٹھی ہلکی ہلکی شیو تھی اس کے چہرے پر اوراچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم اس کے اوپر ، گلابی عنابی لب، منتشاء کو لگا اس کا غصہ ٹھنڈا پڑنے لگا وہ دوبارہ دماغ میں غصہ بھڑکاتی ہوئی اس کے آنکھوں میں دیکھ کر مخاطب ہونے کی کوشش کی "آپ۔۔۔۔" مگر جیسے ہی منتشاء کی نظریں اس کی اچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم آنکھوں سے ٹکرائی اسے لگا اس کا غصہ بھک سے کہی اڑ گیا ہو ایسا کیوں ہو رہا تھا اس کے ساتھ وہ سمجھ نہیں پارہی تھی بس اتنا محسوس ہو رہا تھا دل و دماغ کے ساتھ پورا جسم جیسے ان نیلی آنکھوں کے سحر میں جکڑ گیا ہو، عجیب نشیلی اور سحر انگیز آنکھیں تھی اس کی، "you want to say something " اس کی آواز بھی بہت خوبصورت تھیی مگر وہ ہونق بنی بس اسے تکی جا رہی تھیاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم جسے اس نے وہ زبان پہلی مرتبہ سنا ہو "maybe you don't know english " اس نے انگلش میں ہی کہا تھا جس پر وہ بڑی دقت سے سر ہلائی تھی جس پر وہ مسکرایا تھا آہ اس کی مسکراہٹ بھی غضب کی تھی "آئے نا آپ اندر بیٹھ کر بات کرتے ہیں" اس نے کمرے کے اندر موجود صوفے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا اس پر اس کی نظریں منتشاء سے ہٹ کر صوفے کی جانب اٹھی تھی اور اس وقت منتشاء کو لگا جیسے وہ کسی مقناطیسی قید سے آزاد ہوئی ہو وہ رکی نہیں تھی اگلے ہی پل الٹے قدموں سے وہ بھاگ نکلی تھی وہاں سے کمرے میں آ کر بھی کتنی ہی دیر تک وہاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم رہی تھی " آہ میرے اللہ " وہ اپنی حالت پر حیرت سے دنگ تھی وہ پہلا انسان تھا جس کے سامنے اس کی نون سٹاپ زبان بالکل بھی اسٹارٹ نہیں ہوئی تھی ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔ علیشہ کب سے منتشاء سے بات کر رہی تھی،اچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کبھی اس کے کسی بات پر افسوس کرتی تو کبھی غمگین ہوتی اور تو کبھی کوس رہی ہوتی علیشہ کو اپنی یہ دوست بہت عزیز تھی اسے ہی نہیں تقدیس کو بھی وہ اتنی ہی پیاری تھی علییشہ حیران تو اس کی صلاحیتوں پر ہوتی تھی فی الحال تو منتشاء کے کسی بات پر بہت حیران ہو رہی تھی "سچ۔۔۔" ایسا لگا جیسے اس نے کوئی ناقابل یقین بات سنیں ہو پھر اس کا خوب صورت قہقہے کی آواز ماحول میں گونج گیا تھا لیکن شاید وقت برا تھا کہ قریب سے گزرتے ماحین بقول اس کے ٹائیگر نے اسے بری طرح گھورا تھا جس سے اس کا قہقہہ دم توڑ گیا منتشاء اور بھی نجانے کیا کیا بتا رہی تھی مگر اسے اب ایک بھی بات سمجھ نہیں آرہی تھی۔ اس کا ذہن ماحین میں اٹکا تھا "کس سے بات کر رہی ہو؟"جبھی تقدیس آئیاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم تھی جس کے ہاتھ میں چائے کا ٹرے تھا علیشہ نے سیل فون تقدیس کو پکڑا دیا تھا جس سے پر تقدیس نے اسے چائے کی ٹرے تھما دی "ایک کپ اپنے بھائی کو دینا اور ایک کب میرے بھائی کو " تقدیس کہتی ہیں ٹیرس کی سیڑھیوں کے جانب بڑھ گئی تھی عویمر تو اسے راستے ہی مل گیا تھا جسےاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم اس نے ایک کپ تھما دیا۔ مگر وہ تو ڈر اس ٹائیگر کے لیے رہی تھی جسے چائے دینے پر اسے ہسنے کے اوپر سے ایک لمبا لیکچر سننا تھا جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو کا ورد کرتے ہوئے وہ اس کے کمرے میں گئی خوف کی وجہ سے اس سے دوسری غلطی بھی سرزد ہوئی تھی وہ دروازہ ناک کے بنائی ہیاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم شیر کے کچھار میں داخل ہوئی تھی اب تو علیشہ کی خیر نہیں تھی موٹر سنگر کے سامنے خیال تیار ہو رہا تھا ہمیشہ فارمل ڈریس سے ہٹ کر بلیک جینز پر وائٹ شرٹ میں وہ بہت اچھا لگ رہا تھا بات اچھے لگنے کی نہیں تھی وہ تو اسے ہر انداز میں اچھا لگتا تھا وہ بہت روڈ تھا اس لئے بہت برا تھا اس کے لیے لیکن اس کے دل کے لئے نہیں خیر یہ بات اس کے دل کی تھی جس پر وہ خود بھی کبھی کان نہیں دھرتی تھی اگرجواچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کبھی منتشاء یا تقدیس کو پتہ چل جائے تو۔۔؟ "چاۓ " اسے شاید خبر نہیں ہوئی تھی کہ وہ کمرے میں موجود ہیں اس لیے علیشہ کے مخاطب کرنے پر وہ چونکا تھا اگلے ہی پل اس کی پیشانی پر واضح شکنیں نمودار ہوئی تھی جس سے علیشہ کا گلا خشک ہوا تھا "تم یہاں کیسے ؟" وہ اس سے یسے پوچھ رہاتھا جیسے رستہ چلتا کوئی اس کے کمرے میں آ گھسا ہو "۔وہ۔۔۔ ۔یہ۔ ۔۔ چائے۔ ۔" علی شاہ نے بوکھلا کر کے سامنے کیا "دروازہ ناک کیا تھا تم نے؟" وہ اب اس کے سر پر پہنچ گیا تھا "نن۔ ۔۔۔نہیں۔ ۔" علیشہ نے خوف سے کانپتے ہوئے کہا "تم اتنی نان سینس کیوں ہو؟، کیا تم بچی ہو کہ تمہیں سب کچھ سکھانا پڑے گا، ابھیاچھے اور پیارے ناولز کے لئے رابطہ کرے شرارتی چڑیل تین دو ایک ایٹ جی میل.کوم کچھ دن پہلے ہی کیسے جاہلوں کی طرح گلا پھاڑ کر ہنس رہی تھی" وہ غصے سے غرایا تھا "سس۔۔۔ سوری" علیشہ کی آنکھیں بھیگنے لگی تھی "گیٹ لاسٹ " غصے بھری آنکھوں سے اسے دیکھتے ہوئے باہر جانے کا اشارہ کیا "یہ۔ ۔یہ۔ ۔" اس نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے چائے اس کی جانب بڑھایا اور ماحین نے غصے میں میں نہ چاہتے ہوئے بھی کپ تھامنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تھا ادھر علیشہ کا ہاتھ لرزا تھا اور چائے کا کپ ماحین کے ہاتھ پر گرا اور ساتھ ہی وائٹ شرٹ پر نقش و نگار بناتا ہوا زمین بوس ہوا تھا ۔۔۔جاری ہے
*🪽یار_من_ستمگر🌸💛* *✍🏻از قلــم':: اکبـر علــی خـان 🌸* *قســط نمـــبر _3* `TikTok/insta I'd` *:akbaralikhan51214* *G mail: [email protected]* زندگی خود ہی ایک دھوکا ہے تو اس میں کس کس کو دھوکا باز کہا جائے "سوری میں واش روم سے ہو کر آتا ہوں" وہ اسے ایئرپورٹ کے ویٹنگ ایریا میں بٹھا کر چلے گیا تھا تھوڑی دیر بعد ہی وہ سیل فون پر بات کرتا واپس آتا نظر آیا منتشاء نے دیکھا کہ وہاں موجود ساری لڑکیاں اسے گھور رہی تھی سچ بات تو یہ تھا کہ واقعی میں وہ گھورنے والا چیز تھا بے حد ہینڈسم ڈیشنگ اور چارمنگ نہ جانے کیوں اس کے دل میں ان لڑکیوں کے لیے انتقامی جذبات اٹھے تھے جسے نظر انداز کرتے ہوئے اس نے اسے دیکھا جو آرہا تھا جبھی اس کے پاس سے گزرتی ہوئی لڑکی اچانک پھسلی اور پھر اس کی باہوں میں آگری ۔ حد ہے ،کیا اب لڑکیاں سلیپ ہو ہو کر اس پر گرنے لگی گی؟، اس لڑکی کو کوستے ہوئے اس نے دیکھا کے اس لڑکی کا ہاتھ اس کی جیب میں گیا تھا ، ہیں کیا وہ لڑکی کوئی چور تھی ؟ "کہیں آپ کے جیب سے والٹ چوری تو نہیں ہوگیا نا" جب وہ اس کے قریب آیا تو منتشاء نے بے ساختہ اس سے پوچھا تھا "نہیں تو" وہ جیب سے والٹ نکال کر اسے دکھاتا ہوا بولا "اچھا مگر میں نے یہ اس لڑکی کو جو آپ کے گود میں گری تھی جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے دیکھا تھا" منتشاء کے اتنے صاف اند از میں بولنے پر وہ گڑبڑا کر اسے دیکھا تھا "نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہیں " وہ کہتا ہوا لگیج اٹھانے لگا تھا "ٹیکسی کو کال کر دیا تھا میں نے وہ باہر ہمارا ویٹ کر رہی ہے" وہ کہتے ہوئے آگے بڑھا "کافی ، آپ تھک گئی ہو گیں" وہ ٹیکسی میں بیٹھ کر اس کا انتظار کر رہی تھی کہ وہ ایک مرتبہ پھر غائب ہوا تھا اور کافی کے ساتھ حاضر ہوا "تھینک یو " آہ وہ اس کی پرواہ کرتا تھا اس نے مسکراتے ہوئے کافی لیا "مائے پلیزر میڈم" وہ مسکرا کر کہتے ہوئے اس کے پاس ٹیکسی کے اندر آ بیٹھا اور ٹیکسی اپنے منزل مقصود پر جانے کے لیے رواں دواں ہوگئی تھی نجانے کافی ختم کرنے کے بعد کیوں اس کو چکر آنے لگے تھے اور سر بھاری ہو رہا تھا اور آنکھیں نیند سے بوجھل ہونے لگی "سنیے۔۔" منتشاءنے اس کا نام یاد کرنے کی کوشش کی جو اس نے نکاح کے وقت سنا تھا مگر تعجب کی بات یہ تھی کہ ذہین ترین منتشاء کو اس کا نام یاد ہی نہیں آ رہا تھا اپنے عقل پر افسوس کرتے ہوئے وہ اس کا نام سوچ رہی تھی مگر اس کا نام اسے یاد نہیں آرہا تھا اور نام یاد کرتے کرتے اس کی آنکھیں نیند سے بند ہوگی اور وہ اپنا سر اس کے کاندھے پر ٹکا گئ جب اس کی دوبارہ آنکھیں کھلی تو اس نے خود کو ایک عالیشان سے بیڈ روم میں پایا وہ کہاں تھی ؟ "کیسی ہو تم ؟" جبھی وہ بیڈروم میں داخل ہوتا ہوا اسے مخاطب کیا منتشاء نے حیران ہو کر اسے دیکھا تھا جو ہر لحاظ سے بدلا ہوا نظر آ رہا تھا اس کی ڈریسنگ جو اس نے ابھی تک اسے شلوار سوٹ میں دیکھا تھا اس وقت وہ فارمل سوٹ میں تھا اس نے آپ کو چھوڑ تم سے مخاطب کیا تھا اس کا لہجہ اور آواز بھی بدلا ہوا تھا منتشا حیرت سے دنگ اسے دیکھتی رہیں "میں کہاں ہوں ؟" اس نے اگلے ہی پل اپنی حیرانگی پر قابو پاتے ہوئے لاپرواہ انداز میں پوچھا کیوں کہ سامنے والے پر وہ اپنی حیرانی اور پریشانی ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی "تم جہاں کہیں بھی ہو ابھی صحیح سلامت ہو" اس کی آنکھوں کا نشیلہ پن جوں کے تو تھا مگر وہاں اجنبیت طاری تھی "ابھی صحیح سلامت ہو، سے کیا مطلب ہے ؟" منتشاء نے سے گھورتے ہوئے پوچھا "وہ تم سمجھ جاؤ گی مگر ابھی تم۔۔۔" وہ کہتے کہتے رکا تھا کیونکہ جبھی ایک لڑکی دروازہ ناک کرنے کے بعد دروازہ کھولتی ہوئی اندر داخل ہوئی " باس بِگینگ کمپنی کے سیکریٹری آیے ہیں" لڑکی کے کہنے پر وہ فورا باہر کی جانب بڑھا تھا اسے بنا کوئی ایسکیوز دے ہوئے مگر وہ تو ادھر شدید حیرت میں مبتلا تھیی "بِگینگ کپمنی" کا سیکرٹری عبدالرحمن پاشا تھا جو امن کے ٹیکنالوجی سسٹم کے ہیڈکا سیکرٹری تھا جس کے متعلق پچھلی مرتبہ اخبار میں آیا تھا کہ کہ وہ دشمنوں کا یعنی یہودیوں کا آلہ کار ہے اور خود بھی ایک یہودی ہے اس نیوز کے بعد عبدالرحمن پاشا نے اپنی صفائی میں بہت کچھ کہا تھا مگر جس لڑکی نے یہ نیوز دی تھی وہ دوسرے دن سے ہی لاپتہ تھی بھلا اس کے شوہر کا عبدالرحمن پاشا سے کیا رشتہ تھا ؟ اور اس کا شوہر تھا کون ہے ؟ بابا نے کہا تھا کہ وہ دربدر بھٹکنے والا نیو مسلم فارنر ہیں ، مگر کیا واقعی وہ نیومسلم دربدر بھٹکنے والا فارنر تھا ؟ منتشاء دونوں ہاتھوں میں سر لیے بیڈ پر جھٹکے سے بیٹھی تھی وہ نہیں جانتی تھی کہ اس کی قسمت اسے ایک ایسے بھنور میں لاکر پھسانے والی تھی جہاں سے نکلنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا ۔۔*۔۔۔*۔۔۔ آؤٹ، تم آوٹ ہو گئی ہو تقدیس" بال کا وکٹ سے لگتے ہی عویمر چلا اٹھا "نہیں تم نے چٹنگ کی ہے بہت آگے تک آکر تم نے پھینکا تھا بول کو " تقدیس صاف مکر گئی تھی "تم آؤٹ ہو چکی ہو سویٹ ہارٹ" عویمر تقدیس کے کان کے قریب چہرہ لے کر جا کر دھیرے سے کہا "لینگویج، بھائی ہیں یہاں" تقدیس نے غصے سے کہتے ہوئے اس کے پیر پر پیر مارا عویمر نے عام سے سلیپر پہن رکھےتھے تقدیس کے سخت سول کے شوز اسے بہت زور سے لگا جس کی وجہ سے وہ ایک پیپر پر ناچ گیا عویمر کو اس طرح پورے لان میں ناچتا دیکھ علیشہ ہنس پڑی تھی شیڈ کے نیچے کام کرتے ماحین نے اس شور کو ناگواری سے دیکھا تھا "نہ جانے تم لوگوں کا بچپنا کب ختم ہوگا" وہ بےزاری سے کہتے ہوئے اپنا سامان سمیٹ رہا تھا تاکہ اندر جا سکے۔ اس شور و ہنگامے میں تو وہ کام کرنے سے رہا "بڑے ہونے پر " عویمر نے ماحین کی بات سن کر کرہاتے ہوئے کہا تھا "اور بڑے تو تم بوڑھے ہونے تک نہیں ہوگے، نہیں " تقدیس نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے ایک ٹانگ پر ناچتے عویمر سے طنزا کہا ادھر علیشہ اسے دیکھ رہی تھی جو اندر جا رہا تھا اسے اس سے بات کرنی تھی سو ان دونوں کو نوک جھوک کرتی چھوڑ وہ ماحین کے جانب بڑھی "نہیں ہمارے بچے ہونے تک" عویمر اس کے قریب کی کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولا "عویمر سدھر جاؤ" اس کی بات سن کر اس نے بتسی دکھائی "بھلا سدھر کر کہاں جاؤں گا جان عویمر" وہ عویمر کی بات سن کر ایک مرتبہ پھر اس کے پیرپر اپنا پیر مارتی کہ اس کی نظریں خون سے لہولہان انگوٹھے پر پڑی "عویمر۔۔۔یہ۔ ۔۔یہ کیا ہے؟ " تقدیس بری طرح ڈر گئی تھی "یہ خون ہے، کیا تم نہیں جانتی" وہ مسکین سی شکل بنا کر بولا مگر تقدیس کو بدستور خون سے لہولہان انگوٹھے کی طرف دیکھتادیکھ وہ سنجیدہ ہوا "کچھ نہیں ہوتا یار مجھے تکلیف نہیں ہو رہی ہے یہ تو یونہی سی ہے" عویمر نے خوف ذدہ سی تقدیس کو تسلی دینے کی کوشش کی "تمہارے انگوٹھے کو دیکھ کر تو لگتا نہیں کہ یونہی سی ہے اور تمہیں تکلیف نہیں ہو رہی ہوگی" تقدیس کا چہرہ ایسا ہو رہا تھا جیسے کہ اب ہی پڑیں گی "رکو میں ابھی آئی " کہتی ہوئی وہ اندر کی جانب دوڑ گئی اور وہ تقدیس کی پشت کو حیران سا دیکھتا رہا کیا وہ اس کے لئے پریشان ہو رہی تھی؟ کیا اس کے زخم تقدیس کو تکلیف پہچا رہے تھے ؟ سوچ کر ہی عویمر خوشی سے پھولا نہیں سما رہا تھا جبھی وہ فرسٹ ایڈ کٹ لے کر آتی ہوئی نظر آئی "اپنے پیر اس چیئر پر رکھو" ایک دوسری چیئر اس کے سامنے کرتی ہوئی بولی "رہنے دو میں خود ہی پٹی کر لونگا، مجھے اچھا نہیں لگے گا کہ تم میرے پیر کو ہاتھ لگاو " وہ اسے روک گیا تھا "کیا تمہارے سونے کے پیر ہیں جو میں ہاتھ لگاؤں گی تو کھس جائیں گے " اس نے غصے سے کہتے ہوئے اس کا پیر خود ہی پکڑ کر کرسی پر رکھا تھا اور مرہم پٹی کرنے لگی تھی اور عویمر بڑی پیاری نظروں سے ا سے تک رہا تھا ماحین کمرے میں جا چکا تھا علیشہ نے سہمے دل کے ساتھ دروازے پر دستک دی "یس " اس کی اجازت ملتے ہی وہ دھیرے سے دروازہ کھولتے ہوئے اندر داخل ہوئی (آئندہ اپنی بے وقوف شکل مجھے کبھی مت دیکھانا) من پسند شخص کے نزدیک ہماری انا جیسے کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتی اس کی زہر میں بجھی آواز اس کے کانوں میں گونجنے لگی تھی وہ اذیت میں لب بھینجتی ہوئی اسے دیکھی جو اسے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا "مم۔ ۔ مجھے آپ سے بات کرنی ہے " وہ اپنے کانپتی آواز پر قابو پاتے ہوئے بولی "کیا بات کرنی ہے تمہیں " سنجیدہ سا وہ لیپ ٹاپ کو بیڈ پر رکھ کر اس کے مقابل آ کھڑا ہوا "مم۔۔۔ مجھے کہنا تھا کہ ۔۔ میں آپ کو زہر لگتی ہوں۔ ۔ تو پھر کیوں آپ میرے ساتھ نکاح کرنا چاہتے " ہکلاتے ہوئے ڈرتے ہوئے آخر کار اس نے کہہ دیا تھا جس پر ماحین نے اپنی بھویں اچکا کر اسے دیکھا "یہ سوال تمہیں مجھ سے نہیں ہمارے والدین سے کرنا چاہیے، وہ چاہتے ہیں کہ ہماری شادی ہو ، آپ چاہے تم مجھے کتنی بھی زہر کیوں نہ لگو ماں باپ کے لیے یہ زہر پینا تو ہے ہی " وہ تلخی اور ناگواری سے کہتے ہوئے اسے دیکھا جو آنسوں بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی اس کے ماتھے پہ سجی لکیریں ان آنسوں کو دیکھ کر غائب ہوئی تھی اسے پہلی مرتبہ احساس ہوا کہ شاید وہ کچھ زیادہ ہی کڑوا کہہ گیا تھا "دیکھو میرے کہنے کا مطلب تھا ۔۔" وہ جیسے ان آنسوں کو دیکھتے ہوئے وضاحت پیش کرنا چاہ رہا تھا "صحیح کہا آپ نے ، زہر کا گھونٹ ماں باپ کے لیے پینا ہی ہوتا ہے " اس کے آنکھوں میں ٹھہرے آنسوں اب رخسار پر بہہ آئے تھے وہ کہہ کر رکی نہیں تھی مڑ گئی تھی جانے کے لیے مگر ماحین وہی کھڑا تھا دروازے کو دیکھتے ہوئے جس سے ابھی علیشہ گزر گئی تھی وہ صرف دو آنسوں کے قطرے تھے جو ماحین کا سارا غصہ، نفرت اور بیزاری بہا لے گئے ۔۔۔*۔۔۔*۔۔۔ "میم پلیز آپ باتھ لے لیجئے" ایک لڑکی ہاتھ باندھے کھڑی اس سے کہہ رہی تھی وہ جو سر کو دونوں ہاتھوں میں لیے جھکی بیٹھی تھی چونک اٹھی "میرا بیگ کہاں ہے کیوں کہ کپڑے اسی میں ہے " اس نے کمرے میں چاروں طرف نظریں دوڑا کر جیسے بیگ ڈھونڈنے کی کوشش کی "آپ باتھ روم میں جائے کپڑے وہاں ہینگ کئے ہوئے ہیں " "ٹھیک ہے، تمہارے نام کیا ہیں ؟" وہ بہت خوبصورت لڑکی تھی مگر اس کے چہرے پر نہ جانے کیوں عجیب سے اداسی تھی "میرا نام ام ایمن ہے" "تم یہاں کیا کرتی ہو ؟" اس کے سوال پر ام ایمن کے لبوں پر زخم سے مسکراہٹ آئی "میم جب آپ کل میری جگہ پر ہوگی تو سمجھ جائیں گی" ام ایمن کہہ کر کمرے سے نکل گئی تھی اور وہ حیران سی دروزے کو دیکھتی رہی بھلا اس کے کہنے کا مطلب کیا تھا؟ ۔۔۔جاری ہے
*🪽عشق جنوں آخری حد تک🌸💛* *✍🏻رائٹـس':: اکبـر علــی خـان 🌸* *قســط نمـــبر _1* `TikTok/insta I'd` *:akbaralikhan51214* *G mail: [email protected]* ٫٫٫٫٫٫اسلام علیکم آج آپ کی خدمت میں بہت پیاری اور ایکشن سے بھرپور کہانی اور پیار کا جنوں کی آخر حد تک کوشش اور اپنوں کے دھوکہ وغیرہ پر یہ کہانی ہے ۔پیش کرنے لگا ہوں جس کہانی کا آغاز جھنگ کے مشہور بلوچ قبیلہ سے ہوتا ہے تو چلے کہانی کے طرف!! یہ جھنگ کا مشہور گاؤں جس میں صرف بلوچ آباد ہے اسی نسبت سے گاؤں کا نام ہے `دھبی بلوچاں` یہ گاؤں کافی پرانا ہے پاکستان اور انڈیا کے الحدہ ہونے کے بعد سے یہاں کے فیصلہ پنجائیت میں ہوتے ہیں اس علاقے میں پولیس بھی آنے سے ڈرتی تھی یہاں کا صرف ایک اصول تھا جو کوئی بھی بلوچوں کے عزت کی طرف میلی آنکھ سے دیکھتا وہ پھر چاہیے ساتھ سمندر پار کیوں نہ چلا جاتا اس کی موت پاکی تھی اور جب جب بھی بلوچوں سے کسی نے دشمنی کا آغاز کیا تو اختتام بلوچوں نے ایسا کیا کہ دشمن کو عبرت کا نشان بنا دیا اس قبیلہ کا ایک خاندان جو کہ شیر خاندان کے نام سے مشہور ہے وہی یہ پیار کی کہانی شروع ہوتی ہے 2011 سے ایک پرائمری سکول سے علی اشرف جس کی عمر 12 سال اور آقراء کی عمر 11 سال دونوں ایک کلاس میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اقراء جو کہ بہت ہی ذہین تھی اور بہت اچھا پڑھتی تھی لیکن علی شیر ایک اوارا اور کلاس سب سے نالائک لڑکا تھا وہ ذہین تھا پر پڑھائی کا اسے کوئی شوق نہیں تھا وہ ہمیشہ گھر کی مار کی وجہ سے سکول جاتا تھا اکثر ایسا ہوتا تھا کہ وہ ہفتوں ،مہینوں سکول جاتا ہے نہیں تھا اس کی زندگی کا اصول تھا کہ ماں باپ کے بغیر کسی سے مار نہیں کھانی اسی وجہ سے وہ سکول نہیں جاتا تھا زیادہ تر صرف پیپروں کے دوران جاتا پاس ہو کر نیکسٹ کلاس میں بیٹھ کر پھر ویسے ہی اپنی پرانی حرکتوں پہ آ جاتا ایسے ہی وقت گزرتا گیا اور وہ چہارم کلاس میں پہنچ گیا ایک دن سکول ہوتا ہے اور ٹیچر کلاس میں داخل ہوتے ہی بولتا ہے کہ سب لائن بنا کو اور ایک ایک پیج نکال کو آج ٹیسٹ لینے لگا ہوں میں وہ بھی لائن میں چلا جاتا ہے پریشان بیٹھا ہوتا ہے کہ اب کیا ہو گا تھوڑی دیر بعد اقرار ٹیسٹ حل کر کے چیک کرواتی ہے اور ٹیچر اس کو بولتا ہے باقی سب کا چیک کرو اور جو فیل ہوں ان کو میرے پاس بھیج دو تو سب کا وہ چیک کرتی کرتی علی تک تک آ جاتی ہے تو وہ صاف پیج لے کر بیھٹا ہوتا ہے اور وہ ایسے اپنا پیج دے دیتی ہے اور کہتی ہے کہ تم کلاس میں چلے جاؤ وہ پریشان کے اس نے مجھے کیوں بچایا وہ کلاس میں چلا جاتا ہے اور جو فیل ہوتے ہیں ان کو سزا ملتی ہے اور پھر وہ بھی کلاس میں آ جاتے ہیں سب اس کو بولتے ہیں نا لائیک تو کیسے بچ گیا پکی نقل کی ہو گی تو وہ غصہ ہو جاتا ہے اس کی بات سن کر اس کے گریبان سے پکڑ کے اسے پیٹنے لگتا ہے اتنے میں سب اس کو پیچھے کھینچ لیتے ہیں اور پھر چھوٹی کا وقت ہوتا ہے تو سکول سے چھوٹی ہو جاتی ہے پھر سب اپنے اپنے گھر کے طرف چل دیتے ہیں اور آقراء بھی اپنے گھر کے طرف پیچھے سے علی اس کو آواز دیتا ہو روکو تو وہ روک جاتی ہے اور علی سخت لہجہ میں پوچھتا ہے کہ تم نے مجھے کیوں بچایا وہ چپ کر کے آگے چل دیتی ہے اور پھر علی بھاگ کے اس کے آگے آ جاتا ہے اور اسے روک لیتا ہے اور پھر وہ ہی سوال کرتا ہے کہ تم نے مجھے کیوں بچایا تو بولتی ہے کہ بدتمیز پہلے شکریہ بول پھر بتاؤ گی وہ پہلے غصہ میں رہتا تھا ہر وقت اس کی بات سن کر وہ اور غصہ میں آ جاتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ کے اونچی آواز میں پوچھتا ہے تم نے مجھے کیوں بچایا تو ڈر جاتی ہے توڑا اور بولتی ہے پہلے میرا ہاتھ چھوڑو وی غصہ کنٹرول کرتا ہے اور ہاتھ چھوڑتا ہے اس کا اور وہ بتاتی ہے کہ میں نے اس لیے بچایا کہ تم بہت مشکل سے سکول آئے ہو اور اگر تم کو سزا ملتی تو پھر شاید تم کھبی نہ سکول آتے ،تو وہ ہنسنے لگتا ہے کہ پھر تم کو اس سے کیا میں جہاں مرضی جاؤ تو وہ بولتی ہے کہ میں چاہتی تم پڑ کے انسان بنو نہیں تو تم بھی باقی گاؤں والوں کی طرح حیوان و درندے بن جاؤ گے وہ پھر ہنسنے لگتا ہے اور بولتا ہے تم پاگل ہو تو وہ کہتی ہے تم سکول آیا کرو روز تم کو مار نہیں پڑے گی میں تمہارا پڑائی میں ساتھ دوں گی، تو بولتا ہے اچھا اور اس کو شکریہ بولتے تیزی سے گھر کی طرف چل دیتا ہے ،وہ پیچھے سے بولتی رہتی ہے روکو ساتھ چلتے ہیں کیوں ان دونوں کا گھر اس آیک ہی گاؤں میں ہے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر اور وہ اس کی بنا کچھ سنتے چلتا رہتا ہے پھر کافی دن وہ سکول نہیں جاتا ہے اقراء روزانہ اس کا انتظار کرتی ہے کہ وہ آئیے گا اور پھر ایک دن اس کی باتیں یاد کر رہا ہوتا ہے علی اور سوچتا ہے صبح سکول جاؤ گا آخر صبح ہو جاتی ہے اور وہ سکول چلا جاتا ہے لیکن اقرا نہیں ہوتی اس کا انتظار کرتا ہے کافی وقت پھر سکول لگ جاتا ہے وہ نہیں آتی پھر چوٹی ٹیم غصہ سے گھر کی طرف جاتے ہوئے زمین پہ زور زور سے پاؤں مارتے جا رہا ہوتا ہے کہ ایک لڑکی پر یقین کر کے وقت خراب کیا اور بولتا ہے کہ آگے سے کسی کی باتوں میں نہیں آؤں گا اور پھر صبح بے چینی اس کے دل میں کہ سکول جاتا ہوں آج آ گئی ہو گی لیکن پھر اس کا انتظار کرتا ہے وہ نہیں آتی پھر غصہ میں آ جاتا ہے اور بولتا ہے اب نہیں جاؤں گا سکول لیکن پھر صبح سکول کے باہر سے ہی بچوں سے پوچھتا ہے کہ وہ آئی ہے کہ نہیں اور جب بتاتے ہیں نہیں تو واپس گھر آ جاتا ہے ایسے 1 ہفتہ چلتا رہتا ہے پھر ایک دن تنگ آ کر اس کے گھر چلا جاتا ہے وہ اس کی پھوپھو کی بیٹی تھی وہ پہلے کھبی نہیں گئے تھا ادھر اس کی وجہ سے جاتا ہے اور اس پھوپھو کو ملتا ہے اور ان سے پوچھتا ہے وہ سکول کیوں نہیں آتی ٹیچرز اس کے بارے میں پوچھتے ہیں تو بتاتی ہے کہ اس کو بخار کافی دن سے بہت تیز اور آج ادوایات کے کر آئے ہیں شہر سے ان سے کچھ فرق پڑا ہے ایک دو دن تک آئے گی تو ان سے پوچھتا ابھی وہ کہاں ہے اس کا کام بتانا ہے سکول کا تو اس کی پھوپھو اس بتاتی ہے کہ وہ سامنے والے کمرے میں وہ اس میں جاتا ہے تو وہ سو رہی ہوتی ہے اس دیکھتا ہے اور سوچ رہا ہوتا ہے کہ کتنی معصوم ہے یہ ساتھ پانی پڑا ہوتا ہے گلاس میں گلاس کو اٹھا کر تھوڑا سا پانی ہاتھ میں کے کر اس کے میں پہ گراتا ہے تو وہ جلدی سے آنکھیں کھولتی ہے اور اسے دیکھتے بولتی ہے تم ادھر کیا کر رہے ہو آگے سے بولتا ہے تم سے بدلا لینے آیا ہوں وہ بولتی کس چیز کا تو وہ کہتا ہے کہ میں تم پہ یقین کر کے سکول گیا اور تم آئی ہی نہیں تو اقراء بولتی ہے کون سا میں جان کے نہیں آئی حالت تو دیکھو میری اور کہتی ہے میں کل جاؤں گی سکول تو علی اسے بولتا ہے میں انتظار کروں گا ۔۔۔۔۔ `اگر آپ کو کہانی پسند اے تو 💛 یہ ریکٹ کرو اس کے بعد نیو قسط بھیجو گا` جاری ہے ۔۔
Don,t copy past without my permission . # تو میرا جنون # از قلم انعم طارق #لاسٹ ایپیسوڈ 22 (پارٹ ون ) "ابھی تک نہیں آیا ۔۔۔۔اتنی دیر ہو گئی ہے۔۔۔یا اللہ وہ ٹھیک ہو۔۔۔۔کس سے پوچھوں اسکا ۔۔۔۔وہ میجر سے تو ہر گز نہیں پچھوں گی۔۔۔۔کیپٹن عشل سے۔ ۔۔پر اسکا تو نمبر ہی نہیں ہےمیرے پاس ۔۔۔ ۔۔کیا کروں۔۔۔"وہ بےچینی سے دانتوں سے ناخن چباتی ،کمرے میں چکر کاٹتی بڑبڑا رہی تھی۔ "ایسا بھی کیا کر دیا تھا میں نے جو بنا بتائے ۔۔منہ اٹھا کر چلا گیا ۔۔۔۔پتہ نہیں خود کو سمجھتا کیا ہے ۔۔۔پہلے مجھ سے زبردستی نکاح کیا ۔۔۔۔اور اب یہاں پر لا کر قید کر دیا ہے ۔۔"اب کے اسے غصہ آنے لگا تھا۔ وہ بڑبڑاتی .وہ اپنے دھیان۔میں زاویار کو کمرے میں داخل ہوتا نہیں دیکھ پائی تھی ۔ "نا میں نے تم سے زبر دستی نکاح کیا ہے …..اور نا ہی تمہیں یہاں پر قید کر کے رکھا ہے۔۔۔۔میری بلا سے جہاں مرضی جاو۔۔۔آئی ڈونٹ کیئر ۔۔"زاویار منہ بنا کر بولتا صوفے پر بیٹھ گیا اور جوگرز اتار کر کپڑے لیتا واش روم میں چلا گیا ۔ زاویار ایک ہفتے سے مسلسل اسے ٹرینگ دے رہا تھا جب کے نور کا کہنا تھا کے اسے زاویار کی ٹرینیگ کی ضرورت نہیں ہے ۔اور اسے بات پر انکی اچھی خاصی بحث ہو جاتی ۔آج صبح بھی انکی اسی بات پر بحث ہوئی تھی۔جو کے حیرت انگیز طور پر نور نے ختم کی تھی۔ہوا کچھ یوں تھا کے صبح زاویار کو غصے میں دیکھ کر نور نے اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجائی ۔ "اچھا ۔۔اب بس ۔۔۔۔اب ہم لڑائی نہیں کریں گے ۔۔"نور کی بات پر زاویار نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا ۔جیسے یقین کرنا چاہ رہا ہو کے جو الفاظ ابھی اسنے سنے ہیں وہ واقع ہی نور نے کہے تھے ۔ "میں تمہارے کپڑے پریس کر کے ناشتہ بناتی ہوں ۔۔۔تب تک تم فریش ہو جاو ۔۔"نور کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی تھی ۔ اسکی بات پر زاویار کو حیرت کا جھٹکا لگا ۔ "مطلب تم ۔۔۔۔تم میرے کپڑے پریس کرو گی۔۔اور۔۔۔۔اور میرے لیئے بریک فاسٹ بناو گی۔۔۔۔واقع ہی۔۔.."زاویار نے اپنی حیرت چھپائی نہیں تھی۔ "اگر کہتے ہو تو نہیں کرتی ۔۔۔۔۔"نور منہ بناتی بولی تو وہ جانچتی نظروں سے اسے دیکھنے لگا ۔ "واقع ہی تم کر دو گی ۔۔"اسنے یقین کرنا چاہ تو نور نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔تو وہ خاموشی سے ،الماری سے اپنا ٹراوزر شرٹ نکالتا واش روم میں چلا گیا۔ اسکے جاتے ہی نور شیطانی انداز میں مسکرائی اور سائکڈ ٹیبل پر پڑی چابیاں اٹھا کر کمرے سے باہر نکل گئی ۔ کمرے کا دروازہ لاک کرنے لگی جب اچانک ایک خیال آیا ۔وہ کمرے میں گئی اور کمرے کی ساری چیزیں بکھیر دیں لیمپ اور ڈریسنگ ٹیبل پر پڑے پرفیوم اس انداز میں زمین پر پھینکے تھے کے آواز نا آئے ۔ "دیکھتی ہوں ۔۔۔مسٹر کو میری پرواہ ہے یا نہیں ۔۔۔"ایک مسکراتی نگاہ کمرے کی بکھری حالت پر ڈالتی وہ باہر نکلی اور مین گیٹ چابی کی مدد سے لاک کرتی باہر نکل گئی ۔کے وہ علیزے نہیں تھی۔جو چپ کر کے بیٹھی رہتی ۔وہ پہلے بھی کئی بار گھر سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کر چکی تھی مگر اسے ناکامی ہوئی تھے ۔کے گھر سے باہر جانے کا صرف ایک ہی راستہ تھا ۔ زاویار جب بھی گھر سے باہر جاتا دروازہ باہر سے لاک کر جاتا تھا ۔کے وہ نور کی حرکتوں۔سے اچھی طرح واقف تھا ۔ ۔ زاویار شاور لے کر باہر آیا تو کمرے کی حالت دیکھ کر پریشان ہو اٹھا ۔کمرے کی حالت انتہائی ابتر تھی۔ہر چیز بکھری پڑی تھی ۔ "نور۔۔۔نور۔۔۔کہاں گئی ۔۔کہیں رنگویر یا فراز کے لوگ تو اسے آغوا کر کے نہیں لے گئے ۔۔۔نور ۔"زاویار پریشانی سے اسے پکارتا، باہر کی طرف بھاگا ۔ اسنے گاڑی میں بیٹھ کر ،گاڑی سٹارٹ کی اور انگلیاں موبائل کی سکرین پر تیزی سے حرکت کر رہی تھیں ۔ دھڑکن معمول سے تیز تھی ۔پریشانی سے برا حال تھا ۔ ۔جب ایک مارٹ میں ، کاونٹر پر بل پے کرتی لڑکی پر اسے نور کا گمان ہوا وہ تیزی سے گاڑی سے اتر کر مارٹ میں داخل ہوا ۔نور کو مزے سے کھڑا کر اسکے آنکھوں میں تیش اترا تھا۔ اسنے سختی سے لب بھیچے اور نور کا بازو پکڑ کر اسے کار میں پٹخا اور ریش ڈرائیونگ کرتا گھر پہنچا ۔نور سے چابی لی ۔ اسکا ہاتھ تھام کر روم میں لایا۔اور اسے بیڈ پر پٹک کر ، سائیڈ ٹیبل سے اپنا وائلٹ اٹھاتا ، بنا ناشتہ کیئے چلا گیا ۔اور اب رات کے دو بج رہے تھے جب وہ گھر آیا تھا ۔ "آئی۔۔۔آئی ایم۔۔سوری ۔۔"وہ واش روم سے آتے ہی لائٹ آف کرتا آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر سونے لیٹ گیا تھا ۔جب وہ لائٹ دوبارہ سے اون کرتی آہستہ آواز میں منمنائی تھی۔زاویار بنا حرکت کیئے لیٹا رہا ۔ "کیا مسلہ ہے ۔۔۔اب سوری بول رہی ہوں نا ۔۔۔تو اتنے نخرے کیوں کیوں دیکھا رہے ہو۔۔"وہ کمر پر ہاتھ رکھتی لڑاکا عورتوں کی طرح بولی جب زاویار اٹھا اور ایک ہی جست میں اس تک پہنچا ۔ "میں تمہیں پاگل نظر آتا ہوں ۔۔۔۔تم جو دل چاہے وہ کرو ۔۔۔مجھے بخش دو۔۔۔"زاویار غصے سے داھاڑا ۔اایک پل کے لیئے نور ڈر گئی تھی۔ "آئی۔۔۔آئی ایم ۔۔سو۔۔سوری۔۔۔۔میں ۔۔۔مجھے لگ رہا تھا کے میں کسی جگہ پر قید ہو گئی ہوں ۔۔۔میرا دم گھٹ رہا تھا۔۔۔سارا اکیلے رہ کر مجھے یوں لگ رہا تھا کے میں۔۔میں پاگل ہو رہی ہوں ۔۔میرا دماغ سن ہو رہا تھا ۔۔۔۔اگر علیزے یا پھر کیپٹن عشل میں سے کوئی یہاں ہوتا تو میں نہیں جاتی ۔۔"زاویار کو لگا جیسے علیزے کا لہجا بھیگا ہوا ہے وہ نرم پڑا ۔ "تمہاری اس حرکت کی وجہ جان سکتا ہوں ۔۔۔۔"زاویار نے آئیبرو اچکائیں ۔ "وہ ۔۔میں دیکھ رہی تھی کے تمہیں میری پرواہ ہے یا نہیں ۔۔۔"زاویار کو نرم پڑتا دیکھ کر وہ شرارت سے بولی تو اسنے اسے گھورا تھا ۔ "بات سنو ۔۔۔کیپٹن عشل کہاں ہے۔۔۔مطلب وہ بھی ملتان میں ہے یا پھر کسی اور شہر میں ۔۔"نور کو اچانک یاد آنے پر پوچھنے لگی ۔تو زاویار نے گہرا سانس لیا ۔ "ہم لوگ جو آئی ایس آئی والے ہوتے ہیں نا۔۔۔بے نام زندگی جیتے ہیں ۔۔ہمارے گھر والے سالوں۔۔۔۔ہماری کوئی پہچان نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔سب کا ایک ہی مقصد۔۔۔۔وطن کی خاطر جان دے دینے کی ۔۔۔ایک ہی منزل کی خوائش ہوتی ہے ۔۔۔شہادت کی۔۔۔۔کوئی جلدی اس منزل کو پا لیتا ہے اور کوئی دیر سے۔۔۔۔"زاویار بہت سنجیدگی سے بول رہا تھا جب کسی خدشے کے تحت نور کا دل زور سے دھڑکا تھا۔ "کیا مطلب ہے تمہاری بات کا ۔۔۔ٹھیک سے بتاو ۔"وہ اسکی بات کاٹ کر بولی تھی۔ "وہ شہید ہو گئی ہے ۔۔۔۔اور وہ بہت خوز قسمت تھی ۔۔۔جو اسے شہادت جیسا رتبہ ملا ۔"زاویار کے بتانے پر نور ساکت ہوئی ۔اسے لگا وہ اپنی جگہ سے ہل نہیں پائے گی۔عشل کا ہنستا مسکراتا چہرہ اسکی نظروں کے سامنے لہرایا تھا ۔ "رک جانا ۔۔ٹہر جانا ۔۔۔یہ لفظ ہماری زندگی میں نہیں ہوتا ۔۔۔ہمیں سفر کرنا ہوتا ہے۔۔۔۔جب تک اپنی منزل کو حاصل نا کر لیں ۔۔۔"اسکی بات پر نور چونکی تھی۔۔یہ وہ کیا کہ رہا تھا ۔کیا وہ اسے کوئی اشارہ دے رہا تھا ۔یا آنے والے وقت کے لیئے تیار کر رہا تھا ۔وہ یک ٹک زاویار کے چہرے کو دیکھنے لگی ۔زاویار کا چہرہ آنسوں کے باعث دھندلا رہا تھا۔نور کو ناجانے کیا ہوا کے وہ ایک دم سے زاویار کے سینے پر سر رکھ گئی ۔ "پلیز ایسے مت کہو۔۔۔تمنے صرف چند دن پروٹیکشن دینے کا وعدہ کی تھا ۔مگر مجھے ساری زندگی تمہاری پروٹیکشن چاہیئے ہے۔۔۔میں تمہارے ساتھ جینا چاہتی ہوں ۔"نور اسکے سینے پر سر ٹکائے بھرائی آواز میں بول رہی تھی ۔زاویار نے حیرت سے سر جھکا کر اسے دیکھا ۔پھر تھوڑی سماسکے سر پر رکھ کر ،اسکے گرد بازو لپیٹ لیئے۔اور ہولے سے مسکرایا تھا ۔اسے نور کا اعتراف اندر تک سر شار کر گیا تھا ۔ "صبح ریڈی ہو جانا ۔۔۔تمہیں میرے ساتھ جانا ہے ۔۔۔اور ابھی کھانے کو کچھ لے کر آو بہت بھوک لگی ہے مجھے۔۔میں نے صبح سے کچھ نہیں کھایا ۔۔۔۔"وہ نرمی سے اسے پیچھے کرتا بولا ۔ "مینے بھی نہیں کھایا کچھ ۔۔۔اور مجھے بھی بھوک لگی ہے۔۔۔اور جب مجھے بھوک لگی ہو تو میرے سے کچھ بھی نہیں پکایا جاتا ۔۔۔۔اس لیئے تم جاو اور میرے لیئے بھی کھانے کو کچھ لے کر آو۔"نور سینے پر ہاتھ لپیٹ کر زاویار کو دیکھتی سفید جھوٹ بولی ۔زاویار نے ایک نظر ٹیبل پر پڑے برتنوں کو[email protected] دیکھا ،اور نور کو گھورنے لگا تو وہ ڈھٹائی سے ہنس دی ۔زاویار سر جھٹکتا کچن میں چلا گیا کے اسکے ہاتھ کا ناشتا بھی اسے ابھی تک ہضم نہیں ہوا تھا۔ #######################۔ علیزے کافی گھبرائی ہوئی تھی ۔آجNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 اسکا فرسٹ ڈے تھا ۔اور وہ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی کافی نروس سی تھی ۔وجہ سامنے کھڑا شاہ تھا ،جو انکا پروفیسر بنا ،کلاس لے رہا تھا ۔ وہ سر جھکائے بیٹھی ،کاپی پر لکیریں کھینچ رہی تھی ،جب ایک دم سے فائیرنگ کی آوازیں آنے لگی ،سٹوڈینٹس کی چیخ و پکار ،ہفراتفری ۔ علیزے بوکھلائی ہوئی بلکل ساکت سی بیٹھی تھی ۔کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کے کیا ہو رہا تھا ۔جب دو لوگ ہاتھ میں رائیفلز تھامے اندر روم میں داخل ہوئے ۔جن میں ایک رنگویر بھی تھا ۔ باقی کے کچھ سٹوڈینٹ تو کلاس[email protected] سے باہر نکل گئے تھے اور جو باہر نہیں جا پائے تھے وہ گھبرائے ہوئے دیوار کے ساتھ لگ کر کھڑے تھے۔ اور علیزے کو بازوں سے پکڑ کر کھڑا کیا ۔علیزے نے بے یقینی سے شاہ کی طرف دیکھا جو کے بلکل پر سکون سا ،سینے پر ہاتھ لپیٹے کھڑا تھا ۔مگر ہاتھ میں تھامی پسٹل پر گرفتNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channelVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 مضبوط تھی ۔اسنے پسٹل اسطرح سے تھامی تھی کے وہ نظر نہیں آ رہی تھی ۔ "یہ ہی لڑکی ہے جس نے کوبرا کو مارا ہے۔۔۔"رنگویر نے علیزے کا منہ دبوچا تھا ۔شاہ نے سختی سے اپنے لب بھینچے ۔جب رنگویر کا ایک خاص آدمی بھاگتا ہوا اس کے پاس آیا ۔ [email protected] "صاحب جی۔۔۔۔فراز صاحب کی کال آ رہی ہے ۔۔"اسنے فون رنگویر کو تھمایا تو رنگویر نے اس آدمی کو گھورتے ہوئے فون کان سے لگایا۔ "یہ کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔"فراز کی بات پر رنگویر کی پیشانی پر بل پڑے ۔ "ایک ہی لڑکی ۔۔۔۔ایک وقت پر ،۔۔دو جگہوں پر کیسے موجود ہو سکتی ہے ۔۔۔"پیشانی کے بلوں میں اضافہ ہوا تھا ۔جب کے علیزے کے چہرے کا رنگ اڑا تھا ۔وہ آنکھوں میں آنسو لیئے ،مدد طلب نظروں سے شاہ کو دیکھ رہی تھی۔Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0VITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 رنگویر کے فون پر میسج ٹیون بجی ،اسے فراز نے ایک ویڈیو سینڈ کی تھی ۔علیزے ، رنگویر کے ساتھ کھڑی تھی ،اسی لیئے وہ باآسانی اسکے فون کی سکرین کو دیکھ سکتی تھی۔ ویڈیو میں ایک لڑکی کو دو لوگوں نے بازوں سے پکڑ رکھا تھا ۔اور وہ انکی گرفت میں بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی ۔[email protected] لڑکی کو دیکھ کر علیزے کا سانس رکنے لگا تھا ۔اسے لگ رہا تھا کے اسکا دل بند ہو جائے گا ۔وہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ نور تھی ۔اسنے ڈبڈبائی نظروں سے شاہ کی طرف دیکھا تو اسنے آنکھوں کی مدد سے اسے ریلیکس رہنے کا اشارہ کیا ۔ جب رنگویر کے فون پر ایک اور میسج آیا تھا ۔ "جس لڑکی نے ۔۔کوبرا سر کو مارا ہے۔۔۔وہ لڑکی پکڑی جا چکی ہے۔۔۔۔اور اس وقت میرے گھر میں قید ہے۔۔۔اگر یہ لڑکی چاہیئے ہے تو ۔۔۔جتنا پیسہ مجھے چاہیئے ہے ۔۔میں بتا دو گا ۔"اس میسج کے ساتھ ایک ویڈیوNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 بھی تھی ۔جس میں ایک لڑکی کسی جگہ پر بند تھی۔ علیزے نے اب کی بار حیرت سے شاہ کی طرف دیکھا ۔کیونکہ وہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ خود علیزے تھی۔ "یہ سب تو تم نے دیکھ ہی لی ہیں۔۔۔اصل لڑکی میرے پاس ہے۔۔"اب کے شاہ آگے بڑھا اور اپنے فون کی[email protected] سکرین،رنگویر کے آگے کی۔جس میں نور تین سے چار لوگوں کے ساتھ فائیٹ کر رہی تھی۔ویڈیو کے آخر میں ایک شخص ،پیچھے کی طرف سے آگے آیا اسنے اپنے چہرے چھپایا ہوا تھا ۔ اس شخص نے نور کے منہ پر کپڑا ڈال کر اسے اپنی گرفت میں لیا اور گاڑی میں ڈال کر وہاں سے لے گیا ۔۔۔"رنگویر الجھ کر اسے دیکھنے لگا ۔ "ہاو اٹ از پوسیبل ۔۔۔ایک ہی چہرے کی اتنی ساری لڑکیاں کیسے یو سکتی ہیں ۔"وہ الجھا ہوا تھا۔اور اسNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/002oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 سے بھی زیادہ علیزے الجھی ہوئی تھی ۔وہ خوف اور حیرت کی ملی جلی کیفیت میں ۔کبھی شاہ کو دیکھتی اور کبھی رنگویر کو اور اپنی کنپٹی پر پسٹل تانے کھڑے شخص کو دیکھ رہی تھی ۔ جو کچھ بھی ہو رہا تھا وہ اسکے سمجھ سے بہت اوپر تھا ۔شاہ یہShrarmail.com سب کیوں اور کس لیئے کر رہا تھا ۔ وہ ابھی سوچ ہی رہی تھی جب دو باوردی جوان کلاس روم میں داخل ہوئے ۔ "سر فراز اریسٹ ہو چکا ہے ۔۔۔اور کالج بھی خالی کروا لیا گیا ہے ۔۔۔ان کے تمام ساتھ مارے جا چکے ہیں ۔۔۔"ایک جوان نے جیسے ہی اسےNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/002oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 اطلاع دی تھی ۔شاہ نے فائیر کیا تھا اور علیزے کی کنپٹی پر پسٹل رکھ کر کھڑا شخص وہی پر ڈھیر ہو گیا تھا ۔رنگویر کے کچھ بھی سمجھنے سے پہلے رنگویر ان جوانوں کی سخت گرفت میں تھا ۔ ###################۔ شاہ اور زاویار کی ان تھک محنت اور کوششوں کی وجہ سے انہیں رات کو ہی ان دونوں کے گھٹیاShrgmail.com منصوبے کا پتہ چل چکا تھا ۔اور وہ رنگویر اور فراز کے ساتھ ملے باقی لوگوں کو بھی پکڑنا چاہتے تھے ۔ تبھی انہوں نے پلان بنایا تھا۔ رنگویر اور فراز کو انہوں نے ان ویڈیوز میں الجھا دیا تھا ۔ آنہیں ان کی کی پوری ٹیم کو جہنم واصل کر کے اینڈ پر رنگویر اور فرازNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029ITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 کو پکڑنا تھا تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے ۔کیونکہ ان کا کوئی بھروسہ نہیں تھا کے بلاسٹ کروا دیتے ۔جس سے بہت زیادہ جانی نقصان ہو سکتا تھا ۔ "میں چھوڑں گا نہیں ۔۔۔دیکھ لوں گا ایک ایک کو ۔۔۔۔۔جان سے مار دوں گا ۔۔۔کسی کو نہیں چھوڑں گا ۔۔۔۔۔"وہ ان جانباز آفیسرز کی گرفت میں مچلتا بولا تھا۔ [email protected] "ہنہ۔۔۔۔حساب تو تم دو گے. ۔۔۔جتنی معصوم جانیں تم نے داو پر لگائیں ہیں ان سب کا ۔۔۔اور ابھی تو کیپٹن عشل کا حساب بھی باقی ہے ۔"شاہ کی سرخ آنکھیں بتا رہی تھیں کے وہ رنگویر کی کیا حالت کرنے والا ہے۔رنگویر کو پکڑ کر لے جاتے آفیسرز نے جھر جھری لی تھی۔ ان کے جانے کے بعد شاہ ان سٹوڈینٹس کی طرف بڑھا جو ڈرےNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VanMoVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 سہمے سے کھڑے فرش پر پڑی لاش کو دیکھ رہے تھے ۔جب علیزے تیزی سے آگے بڑھی اور اسکے سینے ہر سر رکھے ہچکیوں سے رونے لگی تھی ۔اسنے شاہ کی شرٹ کو سختی سے مٹھی میں جکڑا ہوا تھا ۔ شاہ نے ایک نظر سٹوڈینٹس کو دیکھا جو اب ان دونوں کو ہی دیکھ رہے تھے ۔ "علیزے۔۔۔ریلیکس۔۔۔۔کچھ نہیں[email protected] ہے ۔۔۔۔سب ٹھیک ہے۔۔"شاہ نے ہولے سے اسکا سر تھپتھپا کر اسے پیچھے کرنا چاہ مگر اسنے شاہ کی شرٹ کو مزید سختی سے پکڑ لیا تھا ۔شاہ نے گہرا سانس اندر کھینچا ۔وہ جانتا تھا کے اس وقت اسکی ذہنی حالت بہت ابتر ہے ۔ "آپ ۔۔۔آپ ۔۔بب۔۔بہت برے ہیں۔۔۔۔جج۔۔۔جان نکل جاتنی تھی میری آ۔۔آج۔۔۔۔مم۔۔۔مجھے لگا کے ۔۔۔وو۔۔۔وہ لوگ مجھے سس۔۔ساتھ کے جائیں گے۔۔۔اور۔۔۔آ۔۔آپ نے انہیں کچھ نہیں کہا۔۔۔۔اا۔۔اتنے آرام سے کھڑےNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VanITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 تھے۔۔۔"وہ اسکے سینے سے لگی اسے شکوہ کرنے لگی ۔جب شاہ نے اپ۔ی شرٹ اسکی گرفت سے آزاد کروا کر اسے چیئر پر بیٹھایا ۔اور تمام سٹوڈینٹس کو کلاس سے باہر نکالا ۔ "آپ۔۔وو۔۔واقع۔۔ہی ۔۔بہت برے ہیں ۔"علیزے منہ بناتی بولی ۔رونے کی وجہ سے اسکی ناک سرخ ہوNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VaVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 چکی تھی ۔اور آنکھوں میں سرخ ڈورے تھے ۔ شاہ ٹھٹھک کر رکا اور یک ٹک اسے دیکھنے لگا ۔ "آپ بھی ۔۔۔نور بب۔۔بھی۔۔۔او۔۔۔اور زا۔۔زاویار بھائی بھی۔۔۔۔سب کے سب۔۔۔بہت۔۔بہت برے ہیں ۔۔۔آپ۔۔آپ لوگ سب پہلے ۔۔۔سس۔۔سے جانتے[email protected] ہیں کے۔۔۔اب یہ کرنا ہے ۔۔۔یہ ہو گا۔۔۔اور۔۔۔اور مم۔۔مجھے نہیں بتاتے۔۔۔۔مم۔۔مجھے ہارٹ۔۔۔اٹیک ہو جاتا تو۔۔۔"وہ سوں سوں کرتی خفگی سے بولتی بہت کیوٹ لگی تھی۔اسکی بات پر شاہ نے بمشکل اپنا قہقہہ ضبط کیا ۔ (جاری ہے ) ################۔
Don,t copy past without my permission . # تو میرا جنون # از قلم انعم طارق #لاسٹ ایپیسوڈ 22 (پارٹ ٹو) "چھو۔۔۔۔چھوڑ دو۔۔۔مم۔۔۔میں ۔۔۔جان سے مار ڈالوں گا تمہیں۔۔۔۔اچھا نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔تمہارے ساتھ ۔۔۔۔پپ۔۔پچھتاو گے ۔۔۔۔بہت زیادہ ۔۔۔پپچھتاو گے ۔۔وہ۔۔۔وہ لوگ ۔۔۔چھوڑیں گے نہیں ۔۔تمہیں ۔۔"رنگویر شاہ کو دیکھ کر خوف زدہ سا چلایا تھا ۔ اسکو کرسی پر رسیوں سے باندھا گیا تھا ۔وہ رسیاں تڑوانے کی کوشش کر رہا تھا ۔شاہ پر سکون سا کھڑا سینے پر ہاتھ لپیٹے کھڑا تھا ۔اسنے اپنے چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا ۔پاس ہی ایک آفیسر فرش پر لکڑیاں ڈھیر کر رہا تھا ۔اسنے بھی ماسک پہنا ہوا تھا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے کمرہ پورا دھویں سے بھرنے لگا ۔رنگوہر دھویں کی وجہ سے کھانسنے لگا تھا ۔اسکی سانسیں اکھڑنے لگی تھیں ۔دھواں اسکے پھیپھڑوں میں جمع ہوتا تکلیف دے رہا تھا ۔وہ کرسی پر بیٹھا تڑپ رہا تھا ۔جب دھواں کم ہوتا ختم ہو گیا ۔ آفیسر نے جو لکڑیاں جمع کی تھیں ان پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا تھی۔جن کی وجہ سے کمرے میں دھواں بھر گیا تھا کچھ ہی دیر میں ساری لکڑیاں جل کر کوئلے کی شکل اختیار کر گئی تھی اور ان سے دھواں اٹھنا بند ہو گیا تو شاہ نے کمرے کا دروازہ کھول دیا ۔جس سے سارا دھواں روم سے بالر نکل گیا تھا ۔ "چھو۔۔۔چھوڑ دو مجھے ۔۔۔پلیز چھوڑ دو۔۔۔مم۔۔۔میں۔۔۔میں ۔نے کچھ نہیں کیا ۔"وہ بری طرح کھانستے ہوئے بولا جب شاہ نے آگے بڑھ کر اسکے بندھے ہاتھوں اور پیروں کو کھولا وہ بھاگنے لگا تھا جب شاہ نے اسے کالر سے پکڑا تھا ۔اور ایک نظر دہکتے ہوئے کوئلوں پر ڈالی۔اور رنگویر کو دھکا دیا تو وہ کمر کے بل ، ان دہکتے ہوئے کوئلوں پر جا گرا ۔ شاہ نے اسکے سینے پر اپنا پاوں بوٹ سمیت بھاری پاوں رکھ کر رنگویر کے اٹھنے کی کوشش کو ناکام بنایا تھا۔رنگویر کی کھال بری طرح سے جھلس رہی تھی ۔دھویں کی اور انسانی گوشت کی سمیل پورے کمرے میں پھیلی ہوئی تھی ۔اور رنگویر کی چیخیں ماحول کو وحشت ناک بنا رہی تھی۔ "کون لوگ ہیں تمہارے ساتھ ۔۔۔اور کیا کام کرتے ہیں ۔۔۔"شاہ نے تھورا سا جھکتے ہوئے سرد لہجے میں سوال کیا ۔ " مم۔۔۔مجھ۔۔۔مجھے۔۔۔۔اٹھ۔۔۔اٹھنے۔۔۔دد۔۔۔دو۔۔۔تت۔۔۔تو بتاوں گگ۔۔۔گا ۔۔۔"وہ اپنی چیخیں دباتا ،کراہتے ہوئے بولا ۔تو شاہ نے اپنا پاوں اسکے سینے پر سے اٹھایا۔ رنگویر تڑپ کر کوئلوں پر سے اٹھا ،اسکی کمر بری طرح سے جھلس چکی تھی ۔شاہ نے اسکے بالوں کو مٹھی میں جکڑ کر اسکا چہرا اوپر کو اٹھایا ۔ "بول ۔۔۔"شاہ نے یہ لفظ اتنی سرد مہری سے ادا کیا تھا کے رنگویر کے ساتھ ساتھ پاس کھڑے آفیسر نے بھی جھرجھری لی تھی ۔ رنگویر اٹک اٹک کر ،کراہتے ہوئے اسے جو کچھ کہ رہا تھا اسے سن کر شاہ کی پیشانی کی رگیں تن سی گئی تھیں ۔آنکھوں میں سرخی تھی ۔ "نام کیا ہے ان کے۔۔۔۔ان کا اڈا کہاں پر ہے.۔۔۔اور کن کن شہروں میں یہ کام کرتے ہیں ۔"شاہ نے اگلا سوال کیا ۔ "و۔۔۔وہ۔۔ا۔۔۔۔اس۔۔اسل۔۔۔"رنگویر کچھ کہنے والا تھا کے بے حوش ہو گیا ۔ "علی۔۔اسے ٹریٹمینٹ دو ۔۔۔جب تک یہ ساری انفارمیشن اگل نہیں دیتا تب تک یہ مرنا نہیں چاہیئے ۔۔۔"شاہ اپنی شرٹ کے کف کھولتا سرد مہری سے بولتا روم سے نکل آیا ۔ اسکے چہرے پر سوچ کی لکیریں تھیں ۔انکا نیکسٹ مشن بہت خطرناک ہونے والا تھا ۔ ########################ء رات کا جانے کون سا پہر تھا جب سانس بند ہونے کی وجہ سے اسکی آنکھ کھلی تو ایک خوف سا اسکے رک وپے میں سرائیت کر گیا ۔اسنے اٹھنا چاہ تو اسے ایک دم سے احساس ہوا کے اسکے ہاتھ اور پاوں بندھے ہوئے ہیں ۔اسنے چلانا چاہ مگر ایسا نہیں کر سکی کے اسکا منہ بھی بندھا ہوا تھا ۔ خوف سے اسکی آنکھیں پھیل گئیں ۔ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا ۔علیزے کو لگا تھا کے اسکا دل بند ہو جائے گا ۔ وہ ماہی بے آب کی طرح ترپتی ہوئی رسیاں توڑنے کی کوشش کر رہی تھی مگر بے سود ۔وہ رونے لگی ۔کچھ دیر بعد اسکی سسکی کی آواز گونجتی ۔ تھوری دیر بعد کھٹکے کی آواز پر وہ سہم گئی تھی ۔ایک دم سے تیز روشنی آنکھوں پر پڑی تو اسکی آنکھیں چندھیا گئی تھیں ۔ جب کسی نے اسکے پاوں رسیوں سے آزاد کیئے ۔اور بازو سے پکڑ کر اسے سیدھا کھڑا کیا ۔ "سنو لڑکی۔۔۔تم نے چلانا نہیں ہے۔۔۔"کسی لڑکی کی کرخت آواز گونجی تو وہ سہم گئی اور اندھیرے میں آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے لگی ۔ "یہ ڈریس پکڑو ۔۔۔اور جا کر چینج کر کے آو۔۔۔۔اور کوئی بھی ہوشیاری کرنے کی کوشش کی تو ۔۔"دوسری لڑکی سرد مہری سے بولی اور آخر میں اسنے علیزے کی کنپٹی پر پسٹل رکھی ۔تو علیزے کی رنگت سفید پڑ گئی ۔اسکا جسم ہولے ہولے کپکپانے لگا ۔ تب ان لڑکیوں نے اسکے ہاتھ کھولے اور منہ پر سے کپڑا ہٹایا ۔تو گہرے گہرے سانس لینے لگی ۔جب ایک لڑکی نے سختی سے اسکا بازو پکڑا اور اسے واش روم کی طرف دھکیلا ۔ واش روم میں مدھم سی روشنی پھیلی ہوئی تھی ۔علیزے نے چارو طرف نگاہ دوڑائی کے شائید اسے یہاں سے باہر جانے کا راستہ مل جائے ۔جب کوئی راستہ نظر نہیں آیا تو وہ دیوار کے ساتھ لگ کر زمین پر بیٹھتی چلی گئی ۔اور گھٹنوں میں سر دیئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔ "سنو لڑکی ۔۔جلدی سے باہر آجاو۔۔۔ورنہ زمیدار تم خود ہوگی ۔"باکر سے آنے والی کرخت آواز نے اسے ساکت کیا تھا ۔وہ گھبرا کر ادھر ادھر دیکھنے لگا ۔جب دروازے پر کھٹ پٹ محسوس ہوئی ۔ "مم۔۔۔میں۔۔۔میں آ رہی ہوں۔۔۔پپ۔۔۔پانچ۔۔۔۔پانچ منٹ ۔۔۔"وہ کپکپاتی آواز میں بولی اور اپنے ہاتھ میں تھاما ڈریس دیکھنے لگی ۔ ۔وہ وائٹ اور ریڈ کمبینیشن کا خوبصورت لہنگا اور شارٹ فراک تھا۔جو علیزے کو اس وقت انتہائی بدصورت لگ رہا تھا ۔ وہ ڈریس لہنگا پہن کر بے جان قدموں سے باہر آئی تو کمرہ پورا روشن تھا ۔ان لڑکیوں نے اسے پکڑا اور ڈریسنگ کے سامنے بیٹھا کر اسے تیار کرنے لگیں ۔ آنسو لڑکیوں کی صورت بہ رہے تھے ۔دل خوف سے دھڑک رہا تھا۔جانے یہ کون تھیں ۔اور اب اسکے ساتھ کیا ہونے والا تھا ۔ "اللہ جی۔۔۔۔مجھے بچا لیں ۔۔پلیز۔۔۔شاہ.۔۔۔وہ ہی آ جائیں۔۔"وہبلکتے ہوئے اللہ سے مدد مانگنے لگی۔ "سنو ۔۔۔۔ایک آنسو بھی تمہاری آنکھ سے نکلا تو آنکھیں باہر نکال دوں گی تمہاری ۔۔"ان میں سے ایک لڑکی غرائی تو وہ سہم گئی اور بہت سے آنسو اپنے اندر اتارے ۔تو وہ دونوں لڑکیاں مہارت سے اسے چہرہ میک اپ سے سجانے لگیں۔ "شاہ آ۔۔آپ آجائیں ۔۔۔پلیز ۔۔۔"وہ سسک اٹھی تھی ۔اسکا دل کرلانے لگا تھا ۔جب وہ لڑکیا کمرے سے باہر نکل گئیں تھیں ۔علیزے نے حیرت سے انہیں دیکھا ۔ حیرت کی وجہ کھلا دروازہ تھا ۔وہ چند لمحے سٹل بیٹھی رہی پھر ہوش آنے پر کھڑی ہوئی اور بھاگتی ہوئک باہر نکلنے لگی جب کسی سے زور دار تصادم ہوا ۔ وہ گرنے والی تھی جب شاہ نے اسے بازو سے تھام کر گرنے سے بچایا ۔ "شش۔۔۔شاہ۔۔وہ۔۔۔مم۔۔پپ۔۔۔پتہ نہیں کو۔۔۔کون ۔۔۔مجھے یہاں۔۔"علیزے بے ربط لفظ بولتی اسکے سینے سے لگ کر رونے لگی لگی شاہ نے اسے پیچھے کرنا چاہ جب اسنے اسکی شرٹ کو سختی سے مٹھیوں میں دبوچا تھا ۔اور ماتھا اسکے سینے سے ٹکا دیا ۔ شاہ نے اسکے گرد بازو لپیٹے ۔اسکے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ ابھر کر معدوم ہوئی تھی ۔اسے اچھا لگتا تھا جب وہ اسکے سینے پر سر رکھ کر"شاہ "کہتی تھی ۔اور عام روٹین میں وہ اس سے بھی اتنا ڈرتی تھی ۔اسی لیئے شاہ نے یہ سب پلین کیا تھا ۔ "علیزے ۔۔۔لسن۔۔۔۔تمہیں دلہن بننا تھا۔۔۔ تو بن گئی۔۔۔پر مہندی رہ گئی ۔۔۔"شاہ نے اسکے ہاتھوں سے اپنی شرٹ آزاد کروا کر اسکی چوڑیوں سے بھری کلائی کو دیکھ کر سنجیدگی سے بولا ۔ علیزے سر اسکے سینے سے اٹھا کر ،آنسووں سے بھری آنکھوں کے ساتھ ،حیرت سے اسے دیکھا ۔شاہ کو اسکی بھیگی آنکھوں میں اپنا دل ڈوبتا محسوس ہوا ۔ "مم۔۔۔مطلب آپ۔۔آپ نے جان بوجھNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channeVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 کر یہ سب کیا ۔۔۔"وہ پیچھے ہٹتی بے یقینی سے بولی ۔اور پھر بے یقینی کی جگہ ہلکے سے تیش نے لی تھی ۔ "آپ انتہائی برے ہیں ۔۔۔جان نکال دی تھی میری ۔۔۔میرا دل بند ہو جاتا تو.۔۔۔۔"اسنے غصے سے ایک مکا شاہ کے سینے پر مارا تھا ۔پھر ایک دم سے ڈر کر پیچھے ہٹی اور خوفزدہ س[email protected] اسے دیکھنے لگی ۔جو سنجیدگی سے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔ "سس۔۔۔سوری ۔۔۔مم۔۔میں۔۔پتہ نہیں ۔۔کک۔۔کیسے ۔۔۔سس۔۔سوری "وہ ایک ایک قدم پیچھے ہٹتی کپکپاتی آواز میں بولی ۔شاہ نے ہاتھ بڑھا کر اسکی کلائی تھام لی ۔اور ہلکا سا جھٹکا دے کر اسے قریب کیا اور اسکی پیشانی کو ہولے سے چھوتا اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻۔علیزے کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا ۔ "چلیں ۔۔"اپنی ہتھیلی اسکے سامنے پھیلاتے مدھدم لہجے میں کہا تو وہ علیزے نے ایک نظر اسکی پھیلی ہتھیلی کو دیکھا اور پھر جھجھکتے ہوئے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دے دیا ۔تو دونوں نے باہر کی طرف قدم بڑھا دیئے ۔ ###################[email protected]#####ء "دیکھو چوزے۔۔۔اب تم مجھے غصہ دلا رہے ہو ۔۔"نور انگلی اٹھا کر وارن کرنے والے انداز میں بولی ۔تو زاویار نے اسے گھورا۔ "تم اب تمیز سے بات کیا کرو مجھ سے۔۔۔۔شوہر ہوں میں تمہارا۔۔۔"زاویار سٹیرینگ گھماتا بولا تو نور نے حیرانی سے اسکی طرف دیکھا ۔ Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.m/channelvoVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 "یہ کب ہوا ۔۔۔تم کب سے میرے شوہر بن گئے ۔"نور کمر پر ہاتھ رکھ کر لڑاکا عورتوں کی طرح بولی ۔زاویار نے گاڑی ایک طرف روکی اور پورا اسکی طرف گھوم کر اسے دیکھنے لگا ۔ "یوں مت گھورو ۔۔اور بتاو مجھے کہاں لے کر جارہے ہو ۔۔۔چھ گھنٹے ہو گئے ہیں سفر کرتے۔۔سر دکھ رہا ہے میرا ۔"وہ لٹھ مار انداز میں بولی تو زاویار نے سر جھٹک کر گاڑی سٹارٹ کی ۔مگر نور کو نہیں بتایا کے وہ[email protected] اسے کہاں لے کر جا رہا ہے ۔ "لسن کیپٹن۔۔۔۔تم کتنے اچھے ہو نا ۔۔"نور چہرے پر مسکراہٹ سجاتی خوشامدی لہجے میں بولی ۔ "مکھن مت لگاو ۔۔۔۔میں نہیں بتانے والا کے تمہیں کہاں لے کر جا رہا ہوں ۔"زاویار زچ کرنے والے انداز میں بولا کے اسے پہلی بار موقع ملا تھا اسے زچ کرنے کا ۔نور منہ پھلاتی رخNovels ki Duniya📚🌐 https://whatsapp.com/channeoVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 موڑ کر بیٹھ گئی اور کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی ۔اسے منہ پھلائے دیکھ زاویار نے مسکراہٹ دبائی تھی ۔ "تم چاہتی ہو نا کے تم ہمارے ساتھ مشن پر کام کرو۔۔"تقریبا ایک گھنٹے کی مزید ڈرائیو کے بعد ،زاویار نے گاڑی ایک طرف روکی اور سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔ "نہیں اب میں جا کر مسجد میں اعلان کرواوں کے مجھے ساتھ کام کرنا ہے ۔۔۔۔مطلب۔۔حد ہو گئی ۔۔۔"نور[email protected] جارحانہ انداز میں بولی تو زاویار نے کانوں کو ہاتھ لگائے ۔اسکی حرکت دیکھ کر وہ جل بھن گئی تھی ۔ "میں تو اس لیئے پوچھ رہا تھا کے جو کام میں ابھی تم سے کہنے والا ہوں شائید تم وہ نا کرو۔۔"زاویار چہرے پر سنجیدگی تاری کرتا بولا تو نور نے پیشانی پر بل ڈال کر اسے دیکھا ۔Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 "تم یہ ڈریس اور جیولری پکڑو اور جلدی سے ریڈی ہو کر آو ۔۔۔برائیڈل لوک آنی چاہیئے ۔۔۔ایک بہت ضروری مشن ہے۔۔۔جس کے لیئے تمہیں برائیڈل بننا پڑے گا ۔۔۔۔"وہ مسکراہٹ دباتا سنجیدگی سے بولا ۔ "ایسا کون سا مشن ہے ۔۔جس کے[email protected] لیئے برائیڈل بننا پڑے گا ۔"نور الجھ کر بولی ۔ "تم اگر نہیں کرنا چاہتی تو اٹس اوکے ۔۔۔۔میں کسی طرح سے مینیج کرنے کی کوشش کروں گا ۔زاویار اپنا قہقہہ ضبط کرتا سنجیدگی سے بولا ۔ "نہیں میں کر لوں گی ۔۔۔۔تم دو مجھے ۔۔"نور نے جھپٹنے کے سے انداز میں ڈریس اسکے ہاتھوں سے لیا ۔Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channoVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 "وہ سامنے پالر ہے وہاں جانا ہے ۔۔۔ایک گھنٹے بعد میں تمہیں پک کر لوں گا ۔۔۔۔"وہ سامنے بنے پالر کی طرف اشارہ کرتا بولا ۔ضبط کے چکر میں اسکا چہرہ سرخ پڑ چکا تھا ۔نور اسے مشکوک نظروں سے دیکھتی گاڑی سے باہر نکل گئی ۔اسکے نکلتے ہی زاویار نے قہقہہ لگایا تھا ۔ ######################ء Shrmail.com زاویار اسے ایک ہوٹل میں لے آیا تھا ۔وہاں سے ایک لڑکی اسے ہوٹل کی پچھلی طرف سے برائیڈل روم تک چھوڑ گئی تھی ۔جہاں پر علیزے پہلے سے ہی موجود تھی ۔ "علیزے۔۔۔"نور اسے دیکھتے ہی اسکے گلے لگ گئی ۔وہ دونوں اسطرح سے ملی جیسے سالوں بعد ملی ہوں ۔روم میں ان دونوں کے علاوہ اور کوئیNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 بھی نہیں تھا ۔ " تم ٹھیک ہو نا ۔۔"علیزے نے آنکھوں میں نمی لیئے سوال کیا تو نور نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔اسکے بعد وہ دونوں باتوں میں یوں مگن ہوئی کے یہ تک بھول گئیں کے وہ کہاں پر اور کس حلیے میں ہیں۔ خیال تب آیا جب شاہ اور زاویار کے[email protected] ساتھ ایک خوبصورت سی لڑکی برائیڈل روم میں داخل ہوئی ۔ "واو۔۔۔بیوٹیوفل ۔.۔۔یہ تو بلکل سیم ہیں ۔۔۔۔بھائی بتائیں ان میں سے کون ،کس کی وائف ہے ۔"وہ لڑکی ایکسائیٹیڈ سی بولی ۔ شاہ اور زاویار دونوں الجھ کر ان دونوں کو دیکھ رہے تھے ۔ایک جیسے ڈریس اور جیولری میں ،ایک جیسا میک اپ کیئے وہ ایک دوسرے کی کاربن کاپی لگ رہی تھیں۔Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/002oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 شاہ اور زاویار نے پہلے سے ڈیسائیڈ کر کے دونوں کے ڈریس اور جیولری ایک جیسے بنوائی تھی ۔مگر اب انہیں لگ رہا تھا کے غلطی کی ہے ۔ "آپ۔۔۔آپ دونوں کو نہیں پتہ کے آپ کی والی کون سی ہے ۔۔۔"وہ لڑکی شاہ اور زاویار کو دیکھ کر حیرت سے بولی تھی ۔جبکہ علیزے اور نور مسکراہٹ دبائے ان دونوں کو دیکھ[email protected] رہی تھیں۔ "یہ ۔۔۔یہ علیزے ہے۔۔مائی وائف ۔۔۔"شاہ نے علیزے کا بازو پکڑ کر اسے اپنے ساتھ کھڑا کیا۔شاہ علیزے کی آنکھوں کے رنگ سے اسے پہچانا تھا ۔ "برو پکا نا۔۔۔۔۔یہ آپکے والی ہے ۔۔"زاویار نے جس انداز میں پوچھا تھا علیزے کو ہنسی آ گئی Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/002oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻۔شاہ نے بھی مسجراہٹ ضبط کی "میں بتاتی ہوں ۔۔۔ ۔۔کے پکا یا کچا ۔۔" نور جارحانہ انداز میں اسکی طرف بڑھی ۔ "نہیں نہیں ۔۔۔۔اسکی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔ہو گیا کنفرم ۔۔۔"زاویار دو قدم پیچھے ہٹا تو علیزے اور فجر کا قہقہہ بلند ہوا تھا ۔شاہ کے لبوں پر دھیمی سی مسکراہٹ تھی ۔ "یہ۔۔فجر ہے۔۔۔میری سسٹر ۔"علیزے نے سوالیہ نظروں سے فجر کو دیکھا تو شاہ نے اسکا تعارف کرویا ۔فجر مسکراتی ہوئی علیزے اور نور کے[email protected] گلے ملی ۔ اسی وقت ایک سوبر سی خاتون اندر داخل ہوئی ۔اور ان کے پیچھے ہی ایک گریس فل سے شخص اندر آئے ۔ "یہ میرے بابا ہیں۔۔۔اور یہ چچی ہیں ۔۔۔۔زاوی بھائی (زاویار )کی ماما ۔۔"فجر نے چہکتے ہوئے ان کا تعارف کروایا تو وہ دونوں تھورا سا گھبرا گئیں تھی۔ "ریلیکس بچے۔۔۔۔گھبرائیںNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/ITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 نہیں ۔۔"عمار صاحب ان کی گھبراہٹ دیکھ کر نرمی سے بولے اور ان دونوں کے سر پر پیار دیا ۔دو چار باتوں کے بعد وہ باہر چلے گئے ۔ "آپ دونوں پانچ منٹ بعد انہیں باہر لے آئیں ۔۔۔فجر بچے آپ میرے ساتھ باہر آئیں ۔"چچی ان دونوں کو پیار دیتی فجر کو ساتھ آنے کا کہ کر باہر[email protected] چلی گئیں ۔ "چلیں۔۔۔"شاہ اور زاویار نے انکے سامنے ہاتھ پھیلائے تو دونوں نے مسکراتے ہوئے انکے ہاتھ تھام لیئے ۔ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر چلتے۔وہ لوگ ایک دوسرے کے لیئے بنے لگ رہے تھے ۔ فنکشن پر بہت مختصر سے لوگوں کو بلایا گیا تھا ۔انہیں دیکھ کر سب کی زبان انکی تعریف تھی ۔اور ایک جیسی دلہنوں کو دیکھ کر ہر کوئیNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/002TAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 حیرت کا اظہار کر رہا تھا ۔جب شاہ کو محسوس ہوا کے اسکے ساتھ بیٹھی علیزے ہولے ہولے لرز رہی ہے۔ "علیزے۔۔۔۔۔ریلیکس۔۔۔۔کچھ بھی نہیں ہوا ۔۔۔"شاہ نے اسکے کپکپاتے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا کے وہ جانتا تھا کے علیزے سب لوگوں کی نگاہوں کا مرکز بنی نروس ہو رہی ہے ۔ "مم۔۔مجھے یہاں نہیں بیٹھنا ۔۔۔پپ۔۔پلیز مجھے اندر لے جائیں۔"وہ اپنی کپکپاہٹ پر قابو پاتی بولی ۔ "ریلیکس۔۔۔کچھ نہیں ہوتا ۔"شاہ نے اسکا ہاتھ تھام کر اسے ریلیکس کرنا چاہ ۔علیزے نے کچھ کہنا چاہ جب[email protected] شاہ نے اسکی آ۔کھوں میں دیکھتے پلکیں جھپکیں تو وہ پرسکون سی مسکرا دی تھی ۔ ####################ء شاہ اس دن ہوٹل سے ہی کہیں چلا گیا تھا ۔اسنے علیزے کو مری میں بنے سیف ہاوس میں بھجوا دیا تھا ۔اور ابھی تک گھر نہیں آیا تھا ۔آج ایک ہفتہ ہو گیا تھا اور وہ غائب تھا۔اور اسکی کوئی کال بھی نہیں آئی تھی ۔ وہ اکتائی ہوئی دا بار کی صاف کی ہوئی کبرڈ کو دوبارہ سے صاف کرنےNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/00voVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 لگی ۔شاہ کی الماری صاف کرتے ہوئے اسے پھر سے تجسس ہوا تھا کے اسکی الماری کے لاکر میں کیا ہو سکتا ہے ۔ ہر بار کی طرح اسنے لاکر کھلنے کی کوشش کی تو لاکر کھلتا چلا گیا ۔اسے کافی حیرت ہوئی کے یہ لاکر اسنے پرسوں رات کو بھی چیک کیا تھا ۔مگر وہ لاک تھا ۔ "یہ اب کیسے کھل گیا ۔۔۔۔۔کیا شاہ گھر آئے تھے۔۔۔"وہ حیرت زدہ سی لاکر چیک کرنے لگی ۔اسمی شاہ کا لیپ ٹاپ ،چند ایک ڈیوائیسز اور[email protected] پیپرز رکھے تھے ۔عیلزے لاکر بند کرنے لگی جب ایک کاغذ پر اسکی نظر پڑی ۔کسی احساس کے تحت اسنے وہ کاغذ کھول کر دیکھا تو اس پر شاہ کا سکیچ بنا تھا ۔جو علیزے نے نور کے کہنے پر بنایا تھا ۔ وہ خوشگوار حیرت کے ساتھ ،کتنی ہی دیر اس سکیچ کو ہاتھ میں تھامے بیٹھی رہی ۔ایک خوبصورت سی مسکراہٹ نے اسکے لبوں کو چھوا تھا ۔دل ایک الگ انداز میں دھڑکا تھا ۔وہ انگلی کی پوروں سےNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VaoVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 اسکی تصویر کو چھوکر دیکھنے لگی ۔ پھر اچانک ایک خیال کے تحت اٹھی اور کینوس بورڈ کے سامنے کھڑی ہوتی شاہ کی پینٹینگ بنانے لگی ۔ وہ مگن سی پینٹنگ بنا رہی تھی جب اچانک کسی نے آ کر اسے پیچھے[email protected] سے تھاما تھا ۔علیزے ایک دم سے چیخ اٹھی ۔ "اوف ۔۔۔۔کان کا پردہ پھاڑنے کا ارادہ ہے۔۔۔۔"شاہ اپنے کان میں انگلی پھیرتا بولا ۔ "آ۔۔۔آپ نے مجھے ڈرا دیا۔۔۔بب۔۔۔بہت برے ہیں آپ ۔۔"علیزے اپنے دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھ کر بولی ۔ "تم اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ڈر جاتی ہو ۔۔۔اس میں میرا کیاNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/chanVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 قصور ۔۔"شاہ نے اسے بازو سے پکڑ کر سامنے کیا اور تھورا سا جھک کر اسکی پیشانی کو چھوا ۔اور اسکی پیشانی کے ساتھ اپنی پیشانی ٹکا دی ۔علیزے کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا ۔ "آپ۔۔۔۔"علیزے نے کچھ کہنا چاہ جب[email protected] شاہ نے اسکے لبوں پر انگلی رکھ کر اسے کچھ بھی کہنے سے روکا اور اسکا رخ پینٹینگ کی طرف موڑ کر اسکے کندھے پر تھوڑی ٹکائی ۔ "علیزے اپنی نظریں جھکائے کھڑی تھی۔اس سے نگاہ اٹھانا مشکل ترین کام لگا رہا تھا ۔کے سامنے اسکی پینٹینگ تقریبا مکمل ہو چکی تھی ۔ پینٹینگ میں شاہ آرمی یونیفارم میں ملبوس،ہاتھ م پسٹل تھامے ،کسیNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 کا نشانہ لیئے کھڑا تھا ۔وہ پینٹینگ اتنی صفائی سے بنائی گئی تھی کے اسے دیکھ کر پل بھر کو حقیقت کا گمان ہوتا تھا ۔ "مجھے اس لمحے کا شدت سے انتظار رہے گا جب تم اپنے ہاتھوں سے اسی طرح کی ایک پینٹینگ بناو گی ،جس میں۔۔۔ ،میں اور تم ۔۔دونوں ایک ساتھ ہوں گے ۔"شاہ[email protected] پینٹینگ پر نظریں جمائے سر گوشی کے انداز میں بولا ۔تو علیزے نے چونک کر اسکا چہرا دیکھنا چاہ جب شاہ نے ہولے سے اسکے گال کو لبوں سے چھوا ۔تو علیزے کے چہرے پر کئی رنگ بکھر گئے وہ اپنا سرخ پڑتا چہرا جھکا گئی تھی ۔ شاہ نے مسکرا کر اسکے جھکے سر کو دیکھا تھا ۔اور وقت نے انکی مسکراہٹ کے ابدی ہونے کی دعا کیNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VanMnIk4Y9lvoVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 تھی ۔ میرا سوچنا تیری ذات تک میری گفتگو تیری بات تک! نہ تم ملی جو کبھی مجھے میرا ڈھونڈھنا تُجھے پار تک! کبھی فرصتیں جو ملیں تو آ میری زندگی کی حصار تک!! میں نے جانا کہ میں تو کچھ نہیں تیرے پہلے سے تیرے بعد تک!! (ختم شد۔۔۔۔۔) ################### السلام علیکم۔۔۔ کیسے ہیں آپ سب ۔۔۔؟؟😊امید ہے سب خیریت سے ہوں گے ۔۔۔انتظار کے لیئے معزرت۔ اور ایپی کیسی لگی۔۔۔مکمل ناول کیسا لگا ۔۔؟؟ناول کے کردار کیسے لگے ۔۔؟اپ سب کی رائے کا شدت سے انتظار رہے گا ۔۔۔پلیز رائے ضرور دیں ۔۔
Don,t copy past without my permission . # تو_میرا_جنون # از قلم انعم طارق # قسط نمبر 21 (سیکنڈ لاسٹ ) زاویار نے گاڑی ایک عجیب سی جگہ پر روکی ۔وہ پہلے فلیٹ پر گیا تھا ،وہاں سے سارا سامان سمیٹ کر اب ایک عجیب سی ویران جگہ پر آیا تھا ۔ "اترو ۔۔"نور کو اشارہ کرتا وہ گاڑی سے اترا ۔چند قدم چلنے کے بعد اسے ایک ٹوٹی پھوٹی عمارت کے اندر داخل ہوا ۔نور بھی اسکے ساتھ قدم سے قدم ملاتی چل رہی تھی ۔ "یہ کہاں لے کر آئے ہو مجھے ۔۔۔کہیں آغواء کرنے کا ارادہ تو نہیں ہے "نور شرارت سے بولی ،مقصد زاویار کو چڑانا تھا۔اسکی بات پر زاویار نے اسے گھورا ۔مگر بولا کچھ نہیں ۔اندر سے گھر کی حالت کافی بہتر تھی۔اور ضرورت کی تمام آشیاء گھر میں موجود تھیں۔ زاویار چلتا ہوا ایک کمرے میں داخل ہوا ۔تائی امی سامنے فرش پر جائے نماز بجھائے ، دعا مانگ رہی تھیں۔ "تائی امی ۔۔"نور بھاگتی ہوئی ان کے گلے لگ گئی ۔ "میری بچی۔۔"وہ نم آنکھوں سے مسکراتی ہوئی چٹا چٹ اسکے گال چومنے لگیں۔ "میرے پاس زیادہ وقت نہیں ۔۔۔۔سو پلیز۔۔۔ ہم لوگ کام کی بات کر لیں ۔۔"زاویار ریسٹ واچ پر نظر ڈالتا عجلت میں بولا تو نور اسے گھورنے لگی ۔ "کیا بات کرنی ہے آپ کو ۔۔۔"تائی نے نرمی سے سوال کیا ۔ "دیکھیں میں بات بلکل سیدھی کروں گا ۔۔۔۔پاکستان میں فلحال آپ لوگ سیف نہیں ہیں ۔۔ہم ،آپ لوگوں کو پروٹیکٹ کر رہے تھے ۔مگر اب ہم یہاں پر نہیں ہوں گے ۔۔۔۔کریمینلز نور اور علیزے کو پاگلوں کی طرح ڈھونڈ رہے ہیں ۔۔۔ہمارے جاتے ہی وہ آپ پر آٹیک کریں گے ۔۔"زاویار نے بات کے دوران نور کی طرف نہیں دیکھا تھا ۔پر اسکی بات پر تائی اچھی خاصی پریشان ہو چکیں تھی ۔ "پھر اب ۔۔۔اور علیزے کہاں ہے ۔۔"انہیں علیزے کی فکر ستانے لگی ۔ "پھر یہ کے ۔۔۔میرے پاس دو آپشنز ہیں ۔۔۔اور علیزے کو زیادہ خطرہ تھا تو سر نے اسکو پرو ٹیکٹ کرنے کے لیئے اس سے نکاح کر لیا ۔"زاویار نے انکی دونوں باتوں کا جواب ایک ساتھ دیا ۔اسکی بات پر کچھ کمرے میں خاموشی چھا گئی تھی ۔ "کیا آپشنز ہیں ۔۔"نور نے دانت پیس کر سوال کیا ۔ "نمبر ون یہ کے۔۔۔ آپ دونوں کی شناخت تبدیل کر کے آپ دونوں کو کسی دوسری کنٹری بھیج دیا جائے ۔۔اور میرے خیال میں یہ آپشن بیسٹ ہے۔"زاویار مدھم لہجے میں بولا ۔ "ہر گز نہیں ۔۔۔میں کہیں نہیں جاوں گی۔ ۔۔۔۔پاکستان میں ہی رہوں گی ۔۔۔۔پھر چاہے کچھ بھی ہو جائے ۔۔۔تم دوسری آپشن بتاو ۔"نور قطعی لہجے میں بولی ۔اسکی بات پر زاویار نے گہرا سانس لیا اور تائی امی نے ناگواری سے اسے دیکھا تھا ۔زاویار کی بات انہیں ٹھیک لگی تھی ۔پر یہ لڑکی ۔۔۔ "دوسرا آپشن یہ ہے کے تمہیں مجھ سے نکاح کرنا پڑے گا ۔دوسری صورت میں ، میں تمہیں پروٹکیکٹ نہیں کر سکتا ۔"آب کے زاویار نے براہراست اسکی آنکھوں میں دیکھ کر،ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ۔کمرے میں پھر سے خاموشی چھا گئی تھی ۔ کچھ دیر بعد نور نے جارحانہ تاثرات کے ساتھ کچھ کہنا چاہ،جب تائی نے روک دیا ۔ "ٹھیک ہے۔ ۔۔مجھے دونوں آپشنز ہی منظور ہیں ۔۔۔۔"تائی کی بات پر دونوں نے حیرت سے ان کی طرف دیکھا ۔ "تم مجھے باہر بھیج دو ۔۔۔اور اگر اس نے نہیں جانا تو اس سے نکاح کر لو ۔۔"تائی کا انداز دو ٹوک تھا ۔ان کی بات پر نور منہ کھولے انہیں دیکھنے لگی ۔جبکہ زاویار نے بمشکل اپنی مسکراہٹ دبائی ۔ "چلیں ٹھیک ہے ۔۔میں مولوی صاحب اور گواہان کو بلواتا ہوں ۔۔"چہرے پر سنجیدگی تاری کرتا وہ کمرے سے باہر نکل گیا ۔ "مم۔ ۔۔۔میں چائے بنا کر لاتی ہوں ۔"کچھ دیر بعد جب نور کا سکتا ٹوٹا تو وہ فورا سے کھڑی ہوتی باہر بھاگی ۔ "یااللہ ۔۔یااللہ تو رحمان ہے، تو رحیم ہے۔ ۔۔تو ہم۔ پر رحم فرما میرے مالک ۔۔۔تو میری بچیوں کی حفاظت کرنا ۔۔۔اور میرے فیصلے کو ان کے لیئے اچھا ثابت کرنا ۔"تائی دونوں ہاتھ فضا میں بلند کرتی بھیگی آنکھوں سے ان کے لیئے دعا کرنے لگیں ۔ #########################۔ "تم ۔۔۔جاہل ۔۔چوزے ۔۔۔میں خون پی جاوں گی تمہارا ،منہ نوچ لوں گی ۔۔۔۔تم کیا کہ کر آئے ہو تائی کو ۔۔۔"زاویار نے فون بند ہی کیا تھا جب وہ چلاتی ہوئی ،خونخوار تاثرات کے ساتھ اسکی طرف بڑھی۔ "کیا کہا ہے میں نے۔ ۔۔۔"زاویار معصومیت سے بولا۔ "تم ۔۔۔نکاح کرو گے مجھ سے ۔۔۔۔۔تم سے نکاح کرتی ہے میری جوتی ۔۔"اسے غصے سے گھورتی بولی ۔ "میں تو جوتی والی سے نکاح کروں گا ۔۔۔"اسکی پھولی ناک کو دیکھتا مسکرا کر بولا ۔ "اور ۔۔۔کیا کہ رہے تھے تم تائی امی سے ۔۔۔میری پروٹیکشن کرو گے ۔۔۔۔ہاں۔ ۔۔۔میں خود کر سکتی ہوں اپنی پروٹیکشن ۔۔۔تم زیادہ اوور نہیں ہو ۔۔۔سمجھ آئی ۔۔۔شرافت سے تائی امی کے پاس جاو ۔۔۔اور انہیں کہو کے کوئی نکاح نہیں ہو رہا ۔۔۔"وہ زاویار کی بات ،اور مسکراہٹ پر دھیان دیئے بنا ،اپنی ہی کہے جا رہی تھی ۔ "اور اگر میں ایسا نا کروں تو۔ ۔۔"زاویار نے آئبرو اچکائی ۔ "تو ۔۔۔تو میں ۔۔۔میں گلا دبا دوں گی تمہارا ۔۔۔"وہ بولنے کے ساتھ عمل کرنے کے لیئے آگے بڑھی جب زاویار نے اسکے دونوں ہات تھام لیئے ۔اسکی حرکت پر نور نے غصے سے اسکی طرف دیکھا ۔وہ پہلے ہی اسے دیکھ رہا تھا ۔دونوں کی نظریں ملی ۔زاویار کی آنکھوں میں جانے کیسا تاثر تھا کے نور بے ساختہ اپنی نظریں جھکا گئی ۔ زاویار کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئ. ناز تو بہت تھا ،خود پر ہمیں دل نے دغا کی تو ہمیں خبر بھی نا ہوئی ۔(از خود ) # ####################۔ علیزے کو ،آج یہاں پر آئے ایک ہفتہ ہو چکا تھا ۔اس کا دل ایک دم سے گھبرانے لگا تو وہ لاونچ میں آ گئی۔اس دن جب اسے حوش آیا تو وہ ایک نرم ،گرم بستر پر تھی ۔پورا کمرہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا ۔آہستہ آہستہ اسے یاد آنے لگا کے جب وہ گھر میں گئی تھی تو اس نے وہاں پر لاشیں دیکھیں تھیں ۔اسکے بعد کیا ہوا اسے یاد نہیں تھا ۔ وہ ایک دم سے ڈر کر اٹھ بیٹھی ۔اسنے اندازے سے ٹیبل لیمپ جلایا تو مدھم سی سفید روشنی کمرے میں پھیل گئی ۔وہ گھبرا کر اٹھی اور سوئچ بورڈ پر ہاتھ مار کر لائٹ جلائی. علیزے نے کمرے پر نظر ڈالی چاروں دیواروں پر بلیک اور گرے رنگ کا ٹیکسچر ہوا تھا۔بیڈ، ڈریسنگ ،صوفے ،الماری، دروازے بھی بلیک کللر کے تھے حتی کے فرش پر لگی ٹائیلز بھی بلیک اور گرے تھیں ۔ لاونچ میں کھلتی ،کھڑکیوں پر بھاری گرے اور بلیک کمبینیش کے پردے گرے تھے ۔بیڈ پر گرے کلر کی بیڈ شیٹ بچھی تھی ۔اور بیڈ شیٹ کے ہم رنگ ہی کمفرٹر تھا ۔ساری لائیٹس جلانے کے بعد بھی پورا کمرہ روشن نہیں ہوا تھا ۔ وہ رنگوں سے محبت کرنے والی لڑکی تھی ،ہر وقت رنگوں کی دنیا میں رہنے والی تھی ۔ہر طرف سیاہ رنگ دیکھ کر گھبرا گئی تھی۔ کمرے سے باہر نکلی تو باہر بھی سارا فرنیچر ،ٹیکسچر،ہر چیز بلیک ہی تھی ۔علیزے کا دل چاہ رہا تھا کے دھاڑیں مار کر روئے۔پتہ نہیں وہ کہاں پر تھی ۔اور شاہ۔۔۔وہ کہاں تھا ۔وہ بھی تو اس وقت ساتھ تھا ۔وہ ابھی انہیں سوچوں میں گم تھی جب وہ فریش سا ،اپنے کف لنکس فولڈ کرتا ، باہر سے اندر کی طرف آیا تھا۔ شاہ کو دیکھتے ہی ایک سکون سا اسکی رگوں میں اترا تھا ۔ ضبط کے باوجود اسکی آنکھیں تیزی سے نم ہوئیں تھی ۔شاہ اسے سر جھکائے کھڑا دیکھ کر ایک دم سے ٹھٹھکا ۔ "کیا ہوا ۔۔۔۔ایسے کیوں کھڑی ہو ۔۔۔"وہ اسکی طرف متوجہ ہوتا پوچھنے لگا ۔ "و۔۔۔وہ۔۔۔مم۔۔میرا دل بہت گھبرا رہا ہے۔۔۔۔ی۔۔۔یہاں۔۔۔پر بہت اندھیرا ہے ۔۔"علیزے کی بات پر شاہ نے حیرت سے نظریں گھمائیں ۔ساری لائیٹس اون تھی اور اسے اندھیرا نظر آ رہا تھا ۔ "آر یو شور ۔۔۔کے یہاں پر اندھیرا ہے ۔۔۔"شاہ نے آئیبرو اچکا کر سوال کیا ۔ "ہ۔۔ہاں ۔۔۔نن۔۔۔نہیں۔۔۔۔مم۔۔۔میرا مطلب ۔۔۔ہر چیز کالی ،کالی ہے ۔۔۔۔مم ۔۔۔مجھے خوف آ رہا ہے اس سب سے ۔۔"وہ رو دینے کو تھی ۔ "واقع ہی۔۔۔۔تم ان چیزوں سے ڈر رہی ہو ۔۔۔"اسکی بات پر شاہ کو جھٹکا لگا تھا ۔علیزے کے اثبات میں سر ہلانے پر اسنے گہرا سانس لے کر خود کو کمپوز کیا ۔یعنی کے حد تھی ۔وہ بے جان چیزوں سے ڈر رہی تھی ۔ "چھوڑو اس سب کو ۔۔فلحال مجھے بھوک لگی ہے ۔۔۔۔میرے ساتھ کچن میں آو کچھ بناتے ہیں ۔"شاہ نے اسکا دھیان بٹانے کو کہا اور اسکا ہاتھ تھام کر کچن میں لے آیا تھا ۔کچن میں آ کر علیزے نے گہرا سانس لیا تھا کے کچن میں بھی ہر چیز بلیک اور گرے ہی تھی ۔ وہ شیلف کے پاس کھڑی شاہ کو کام کرتا دیکھنے لگی ۔وہ شائید چیز آملیٹ بنا رہا تھا ۔اور علیزے یک ٹک اسکے صاف شفاف ہاتھوں کو حرکت کرتا دیکھ رہی تھی ۔ جب اسکا دھیان اسکی واچ کی طرف گیا ۔اسکی واچ بھی بلیک ہی تھی ۔علیزے نے جھرجھری لی ۔ "بات سنیں۔۔۔آپ ۔۔۔آپکا کلر بلیک کیوں نہیں ہے ۔۔"علیزے کی ایک دم سے غیر متوقع،اور عجیب سی بات پر شاہ نے جھٹکے سے اسکی طرف دیکھا ۔ "مم۔۔۔میرا مطلب یہاں پر ہر چیز بلیک کیوں ہے ۔۔"شاہ کے ری ایکشن پر اسنے فورا سے اپنا سوال بدلا تھا ۔شاہ نے بغور اسے دیکھا ۔وہ بغیر دوبٹے ،اور بغیر جوتے کے،پنک کلر کی ،ہاف سلیوز ،ڈھیلی ڈالی ٹی شرٹ (جوکہ عشل کی تھی )میں اسکے دل کے تار چھیڑ گئی تھی ۔شاہ نے فورا سے اپنی نظروں کا زاویہ بدلا ۔ یہاں پر ہر چہز بلیک اس لیئے ہے کے مجھے بلیک کلر پسند ہے ۔"شاہ انڈے فرائی پین میں ڈالتا بولا ۔ "ہم کہاں پر ہیں۔۔۔یہ کون سی جگہ ہے ۔۔"اسنے تیزی سے اگلا سوال کیا ۔ "یہ سیف ہاوس ہے ۔۔۔" شاہ نے ایک نظر اس پر ڈال کر ،جواب دیا اور فریج سے بریڈ نکال لی ۔علیزے نے اسکے بعد کوئی سوال نہیں کیا ۔ اگلے دن شاہ اندازے سے ہی اسکے چار سے پانچ ڈریس ،اور پینٹس ، چارٹ ،برش،کینوس بورڈ اور اسی طرح کی کافی چیزیں لے آتا تھا ۔تاکہ اسکا دھیان بٹا رہے ۔ پر آج پھر سے اسے گھبراہٹ ہونے لگی تو وہ کچن میں آکر کچھ کھانا بنانے لگی ۔کھانا بنا کر اسنے اپنی پینٹینگ مکمل کی ۔اسکے بعد وہ فارغ تھی ۔شاہ جانے کہاں غائب تھا ۔ کافی دیر بعد سوچنے کے بعد اسے[email protected] خیال آیا کے کیوں نا الماری ٹھیک کر لی جائے. الماری کھولی تو سر تھام کر رہ گئی. الماری میں لٹکتے سارے ڈریس بلیک کلر کے تھے ۔ تبھی شاہ کمرے میں داخل ہوا ۔شاہNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029TAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 کو دیکھ کر وہ تیزی سے اسکے سامنے آئی ۔شاہ نے آئیبرو اچکا کر اسکے تیور دیکھے ۔وہ سینے پر ہاتھ باندھے،ناک پھلائے اسے دیکھ رہی تھی ۔شاہ کو وہ بلکل چھوٹی سی بچی لگی تھی ۔وہ بے ساختہ مسکرا دیا ۔ "خیریت ۔۔۔۔"شاہ نے مسکراہٹ چھپا[email protected] کر سنجیدگی سے بولا ۔ "آپ ۔۔۔آپ کہا تھے ۔"پیشانی پر بل ڈالے اسنے سوال کیا ۔ "کیوں ۔۔۔تم مجھے مس کر رہی تھی ۔"شاہ نے مسکراہٹ چھپاتے سنجیدگی سے پوچھا ۔Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VvoVITAr0 Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 "ہاں ۔۔مم۔۔میرا مطلب ہے نہیں۔۔۔مجھے ڈر لگتا ہے یہاں پر ۔۔۔اکیلی ہوتی ہوں۔۔۔۔دل گھبرانے لگتا ہے میرا ۔۔۔ہر وقت رات ہی رہتا ہے۔۔۔مم۔۔۔میرا مطلب ہے کے پتہ نہیں چلتا کے کب رات ہے اور کب دن۔۔۔۔مجھے یوں لگتا ہے جیسے۔۔۔۔جیسے میں یہاں پر قید ہوں ۔۔۔اور آپ بھی چلے[email protected] جاتے ہیں ۔۔مجھے ڈر ۔۔ڈرلگتا ۔۔ہے ۔" وہ اٹک اٹک کر بولتی ،آخر میں سسک اٹھی تھی ۔ "ادھر دیکھو .۔۔میری طرف۔۔۔رونا بند کرو۔۔۔۔۔اور فریش ہو کر آو ۔۔۔باہرNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 چلتے ہیں ۔۔"شاہ نے اسکے آنسو صاف کیئے ،اور اسکے ماتھے کو نرمی سے چھوتا پیچھے ہٹا ،اور کمرے سے باہر نکل گیا ۔علیزے ساکت ہوئی ۔ کافی دیر وہ اسی جگہ پر سٹل[email protected] کھڑی رہی۔اسنے اپنی پیشانی کو انگلیوں سے چھوا ۔چہرے پر حیا کے رنگ بکھرے تھے ۔دل عجب لے پر دھڑکا تھا ۔وہ سرخ چہرے سے مسکراتی ،واش روم میں گھسNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/00oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 گئی ۔ "بات سنو۔۔۔۔۔۔یہ جیکٹ پہن لو ۔۔ ۔۔"شاہ نے اسکی طرف اپنی جیکٹ بڑھائی اور اسکا ہاتھ تھام کر باہر نکل گیا ۔ باہر آتے ہی اسکی آنکھیں چندھیا[email protected] گئی تھیں۔اسنے بے ساختہ اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھا۔ٹھنڈی یخ ہوا ،کپکپانے کے لیئے کافی تھی ۔علیزے نے آہستہ سے اپنی آنکھوں سے ہاتھ ہٹایا تو مبہوت رہ گئی ۔ چاروں طرف برف سے ڈھکے بڑےNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0TAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 بڑے پہاڑ تھے۔ سیف ہاوس ایک پہاڑ کے سینٹر میں،پہاڑ کو کاٹ کر بنایا گیا تھا ۔باہر سے دیکھنے پر وہ پہاڑ کا ہی حصہ لگ رہا تھا،وہ پورا برف سے ڈھکا تھا ۔ علیزے مسمرائیز سی ،اردگرد دیکھ[email protected] رہی تھی ۔اسکے چہرے پر بچوں کی سی خوشی تھی ۔شاہ پینٹ کی جیب میں ہاتھ ڈالے ،بغور اسے دیکھ رہا تھا ۔وہ اسکا ایک ایک ایکسپریشن نوٹ کر رہا تھا ۔ Novels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/00oVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 "واو ۔۔۔اٹس۔۔۔ریئلی ویری، ویری ویری بیوٹیفل پلیس۔۔۔۔مینے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کے میں یہاں پر اس جگہ پر آوں گی ۔۔۔پر۔۔پر میں یہاں کیسے آئی ۔۔۔اور ۔۔اور یہ کون سی جگہ ہے۔"وہ اپنے دونوں ہاتھ رگڑتی خوشی سے چہکShrgmail.com کر بولی پھر ایک دم سے خیال آنے پر شاہ کو دیکھ کر سوال کیا ۔ "یہ مری ہے۔۔۔۔۔اور تمہیں یہاں پر میں لے کر آئی ہوں ۔۔"شاہ جو اسکی طرف ہی متوجہ تھا ۔آسمان کی طرف دیکھنے لگا ۔جہاں پر بادلNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/002TAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 گہرے ہوتے جا رہے تھے ۔ "چلو اندر چلتے ہیں ۔۔۔۔موسم خراب ہو رہا ہے۔۔۔۔"شاہ کے کہنے پر علیزے نے نفی میں سر ہلایا ۔ "پ۔۔۔۔پلیز۔۔۔ت۔۔تھوڑی دیر۔۔ا. اس. . کے بعد ۔۔م۔۔۔میں خود ہی چلی جاوں گی ۔"شاہ کی پیشانی پر پڑتے بلوں کو دیکھ کر وہ منمنائی تھی ۔اس سے پہلے کے شاہ کچھ بولتا، اس کا[email protected] فون بجنے لگا ۔ "ہاں سمیر بولو ۔۔۔کیا رپورٹ ہے ۔۔۔" شاہ فون کان سے لگاتا ،لمبے لمبے قدم اٹھا ،علیزے سے کچھ فاصلے پر ہو کھڑا ہو کر بات کرنے لگا ۔ "ہممم۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔۔تم اپنا کام جاری رکھو۔۔۔ان کا ملنا بہت ضروری ہے ۔۔اگر وہ نا ملے تو کافی زیادہ نقصان ہو سکتا ہے ۔۔۔۔"دوسری طرف کی بات سن کر شاہ کی پیشانی پر بلNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/0029VaVITAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 نمودار ہوئے تھے ۔رنگویر اور فراز دونوں ہی غائب تھے ۔جانے کہاں پر چھپ کر بیٹھے تھے ۔ مگر شاہ اتنا ضرور جانتا تھا کے رنگویر اس وقت مری میں ہے ۔اور یقینا کچھ پلین کر رہا ہے ۔کے وہ پیسے کے بغیر زیادہ دیر نہیں رہ سکتے تھے ۔مگر وہ کیا پلین کر رہا تھا ۔ان کا جاننا بہت ضروری تھا ۔Shrartiail.com شاہ نے فون بند کر کے جیب میں رکھا ۔اسکے چہرے پر کرختگی تھی ۔اور آنکھوں میں سرد مہری تھی ۔اسنے اپنی پیشانی کو شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے مسلا ۔جب اسکے ذہن میں جھماکاNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/channel/00TAr0Z Ache Or New Novels k Liye Channel Link Join krein👆🏻 ہوا تھا ۔اسنے علیزے کو دیکھا جو بظاہر اس سے بے نیاز بنی پہاڑوں کو دیکھ رہی تھی ،مگر اسکے دھیان کے سارے دھاگے شاہ کی طرف تھے ۔ شاہ قدم قدم چلتا اس کے قریب آیا ۔علیزے ڈر کر دو قدم پیچھے ہوئی ۔شاہ کے تاثرات اسے ڈرا رہے تھے ۔ "تم گھر میں اکیلی بور ہو جاتی ہوShmail.com نا۔۔۔۔اور تملیں ڈر بھی لگتا ہے ۔؟؟شاہ نے سینے پر ہاتھ باندھ کر اس سے سوال کیئے ۔ "نن۔۔۔نہیں۔۔۔ہ۔۔۔ہاں۔۔۔پپ۔۔پتہ نہیں۔۔۔آپ۔۔۔آپ پلیز۔۔۔ایس۔۔۔ایسے مت دیکھا کریں۔۔۔مم۔۔مجھے آپ سے بھی ڈر۔۔۔لل۔۔۔لگتا ہے. "علیزے اسکی سرخ ہوتی آنکھوں کو دیکھ کر خوفزدہ سی بے ربط لفظ بولی ۔ شاہ نے آسمان کی طرف دیکھ کرNovels ki Duniya📚🌐🖇️ https://whatsapp.com/ Liye Channel Link Join krein👆🏻 اپنے تاثرات کو نارمل کیا ۔کے جو کام وہ کرنے جا رہا تھا وہ بہت سے بھی زیادہ رسکی تھی ۔ "تم آگے پڑھنا چاہتی ہو ۔"وہ اپنے تاثرات نارمل کرتا ،سرسری انداز میں بولا ۔ "ہمم ۔۔۔ایسے بات کیا کریں مجھے[email protected] سچ میں ڈر لگتا ہے آپ سے۔ ۔۔۔اور میں آگے فائن آرٹ میں پڑہوں گی ۔"علیزے منہ بنا کر بولی ۔ "اوکے۔ ۔۔شام تک تمہارے ایڈمیشن فارم آ جائے گا اور کل سے تم کلاسNovels ki Duniya📚🌐🖇️ ht جوائن کرو گی ۔۔"شاہ نے اسکا گال تھپتھپا کر کہا ۔پھر جانے اسے کیا ہوا کے اسنے علیزے کا بازو کھینچ کر اسے اپنے ساتھ لگا لیا ۔اور آنکھیں زور سے بند کر لیں ۔ #####################۔۔
*_" تُو نیند سا میری آنکھ میں اُترے "_*💓 *_" میں خواب سا تجھے بار بار دیکھوں "_*🌸
*شادی کا لالچ دے کر جسم سے کھیلنے والو یاد رکھنا ایک دن تمہاری بھی بیٹی پیدا ہوگی اور وہ جوان بھی ہوگی....!!!*🥺💔
*_" سُـُــِب عُـُــِادتیُـُــِں چھُـُــِوٹ سکتُـُــِا ہـُــِو "_*💓 *_" اک تمہُـُــِارے لیُـُــِے اک تیُـُــِرے سُـُــِوا "_*🌸