Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
June 11, 2025 at 01:57 PM
Don,t copy past without my permission . # تو_میرا_جنون # از قلم انعم طارق # قسط نمبر 16 ۔ نور کا دل زور سے دھڑک رہا تھا ۔سانسیں بھی منتشر ہونے لگی تھی ۔وہ شخص آگے بڑھا اور نور کے بازو سے پٹی اتارنے لگا نور کا دل لرزنے لگا تھا ۔اندر سے وہ ڈر رہی تھی مگر اس کے چہرے سے بلکل بھی ظاہر نہیں ہو رہا تھا کے وہ ڈر رہی ہے ۔ آنکھیں تھوڑی اور منہ اسنے تھوڑا سا کھولا ہوا تھا ۔وہ یوں ظاہر کروا رہی تھی کے انجیکشن کی وجہ سے بے سدھ پڑی ہے ۔ "آہ ۔۔"بازو کی پٹی اتارنے کے بعد اب وہ شخص اسکے سر کی پٹی اتار رہا تھا جب وہ کراہی تھی ۔جیسے تکلیف کی شدت سے کراہی ہو۔وہ شخص اسکے سر کی پٹی اتار کر وہاں سے جا چکا تھا ۔ "ہمم۔۔۔۔چوٹ تو کافی گہری لگی ہے بے بی ۔"کوبرا اسکی کلائی پکڑ کر اسکے بازو پر موجود زخم کو دیکھنے لگا تو نور کی سانسیں اٹکیں تھیں۔ ######################۔ فلیش بیک ۔۔۔۔۔ "اس سب کے بعد بھی ایک پرابلم ہے ۔۔۔۔"نور کو سب کچھ سمجھانے کے بعد ،شاہ ،زاویار اور عشل کی طرف دیکھتا بولا ۔ علیزے کو اندر اکیلے ڈر لگ رہا تھا ۔وہ بھی باہر ان کے ساتھ ہی موجود تھی کے اسے اندر کمرے میں ،اکیلے ڈر لگ رہا تھا ۔پر وہ ان سے تھورا سا ہٹ کر بیٹھی تھی ۔سپیشلی شاہ سے بچ کر بلکہ یہ کہنا زیادہ ٹھیک رہے گا کے چھپ کر بیٹھی تھی ۔اور ان تینوں کی طرح شاہ کی ایک ایک بات کو غور سے سن رہی تھی ۔ "وہ کیا ۔۔۔۔؟؟"ان تینوں نے ایک ساتھ سوال کیا تھا ۔علیزے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی ۔ "زخم ۔۔۔۔۔ہم نور کے بازو اور سر پر زخم کہاں سے لائیں گے ۔"وہ پر سوچ لہجے میں بولا ۔ "کیا مطلب ۔۔؟؟"نور نے الجھ کر شاہ کی طرف دیکھا جبکہ عشل اور زاویار اسکی بات سمجھ چکے تھے ۔ "جب ہم تمہیں کوبرا کے حوالے کریں گے تو وہ لازمی تمہاری تلاشی لے گا۔۔۔۔اور کافی حد تک ممکن ہے کے وہ تمہاری' پٹیاں' جو ہم ابھی تھوڑی دیر میں کریں گے ۔۔۔۔وہ ان پٹیوں کو کھول کر تمہارے زخم چیک کرے۔"زاویار نے اسے تفصیل بتائی ۔ "مطلب آپ لوگ میرے بھی ایسے ہی کٹ لگائیں گے ۔۔۔۔۔اٹس اوکے بٹ ۔۔۔۔زیادہ گہرے مت لگانا ۔"زاویار کی بات پر نور کے چہرے پر ہلکا سا ڈر نمودار ہوا تھا ،مگر ان کے ساتھ مشن میں شامل ہونے کے لیئے وہ فورا اس کے لیئے بھی تیار ہو گئی اور اپنے بازو کو آگے کر دیا ۔شاہ نے بے ساختہ علیزے کی طرف دیکھا۔ "نہیں تم پاگل ہو گئی ہو۔۔۔۔تم ایسا نہیں کرو گی ۔"علیزے نے نور کے دونوں ہاتھ تھام لیئے ۔ اور دبی دبی آواز میں بولی تھی ۔اسکے اسکے چہرے پر تکلیف ،ڈر ،فکر مندی ،کے تاثرات تھے ۔اس سے پہلے نور اسے کوئی جواب دیتی شاہ کی سنجیدہ آواز ابھری تھی ۔ "ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔۔یہ پین دیکھو۔"شاہ نے ایک نہایت خوبصورت اور باریک پین اسکے ہاتھ میں پکڑایا ۔ "یہ بہت خوبصورت ہے ۔"نور کے منہ سے بے ساختہ نکلا تھا ۔ "ہاں ۔۔۔بہت خوبصورت ۔۔اور بہت سے بھی زیادہ خطر ناک ۔"شاہ نے پین واپس اپنے ہاتھ میں لیا اور پین کے گرد کاٹن لپیٹتا ہوا بولا ۔ "اس میں بیس گرام جیلاٹین ہے ۔۔۔ تمہیں کوبرا یقینا اپنے کسی خفیہ روم میں لے کر جائے گا ۔۔۔اور اگر وہاں پر وہ تمہیں کوئی بھی کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو تم کسی طرح سے یہ پین اسکی پاکٹ میں یا کالر پر ۔۔۔کسی بھی طرح سے لگا دینا اور لگا کر ڈن بولنا ہے۔۔۔۔خود کم از کم پانچ فٹ کے فاصلے پر رہنا "شاہ نے اسے سمجھانے کے ساتھ پین اسکی بازو پر رکھ کر اس پر مصنوعی جلد لگا دی تھی ۔ اسکا بازو ایسے لگ رہا تھا جیسے سوجھا ہوا ہے ۔بہت غور کرنے پر بھی صرف شک ہی ہو سکتا تھا کے یہ جلد اصل نہیں ہے ۔ "میں اس پر زخم کا نشان بنا سکتی ہوں ۔" علیزے کے اچانک سے بولنے پر شاہ سمیت سب نے اسکی طرف دیکھا ۔ "مم۔۔میرا مطلب.۔۔۔کک کے میں پینٹس ۔۔۔او.۔۔اور کلرز کی مدد سے زخم کا نشان بن ۔۔بنا سکتی ہوں ۔"ان سب کے ایک دم سے اپنی طرف دیکھنے سے وہ پزل ہو گئی تھی ،ہکلاتے ہوئے بولی ۔ "دیٹس گریٹ۔۔۔بناو جلدی سے ۔۔۔۔ہمارے پاس وقت بہت کم ہے ۔"اب کے زاویار بولا تھا ۔زاویار کے کہنے پر وہ مہارت سے اسکے بازو پر رنگ بکھیرنے لگی ۔کچھ ہی دیر میں وہ اسکے بازو سر اور چہرے پر زخم کے نشان بنا چکی تھی ۔وہ بلکل اصل زخم لگ رہے تھے ۔اسکے بعد اسنے ان پر ایک سپرے کیا تھا جس کی وجہ سے رنگ اتنی آسانی سے اسکی سکن سے نہیں اترنے والے تھے ۔ "یہ چپ تم اپنے گردن پر رکھو ۔"شاہ نے ایک ڈبی میں سے ،ٹیوزر کی مدد سے ایک چاول کے دانےتھوڑی سی بڑی چپ نکال کر اسے دی ۔جسے نور نے اپنی گردن پر رکھ لیا ۔وہ چپ اسکی گردن کی کھال میں دھنس گئی ۔اسے جلن محسوس ہوئی تو اسنے اپنی گردن پر ہاتھ رکھا وہ چپ غائب تھی ۔مطلب وہ پوری طرح سے اسکی کھال میں دھنس چکی تھی ۔اسنے حیرت سے شاہ کی طرف دیکھا ۔ "اس چپ کی مدد سے میں وہاں پر ہونے والی ساری گفتگو سن سکوں گا ۔۔۔۔تمہیں پسٹل چلانی آتی ہے ۔۔۔۔؟؟شاہ نے اسے چپ کے بارے میں بتا کر سوال کیا ۔ "آتی ہے ۔"نور کے جواب پر عشل نے ایک خوبصورت سی ،چھوٹے سائیز کے پسٹل اسکے بالوں کے ساتھ اس طرح سے بادھی تھی کے وہ پوری طرح سے بالوں میں چھپ گئی تھی ۔ یہ پوائیزن ہے ۔۔۔ انتہائی صورت حال میں تم یہ پوائیزن نگل لینا ۔"عشل نے سنی پلاسٹ پر میڈیسن والی جگہ پر ایک چھوٹی سی کپڑے کی تھیلی رکھی کر سنی پلاسٹ اسکے پاوں پر لگا دی تھی ۔ "لیٹس سی ۔۔۔کے اب تم کیا کرتی ہو ۔"شاہ نے سنجیدگی سے بولتے ہوئے ٹیبل پر پڑا ہوا پیپر ویٹ گھمایا ۔ ############################۔ حال ۔۔۔۔۔۔ " واٹ از دس ۔۔۔؟؟۔"پٹی کھولتے ہوئے مصنوعی جلد تھوڑی سی اپنی جگہ سے ہٹ گئی تھی ۔کوبرا نے پیشانی پر ڈال کر جیسے ہی اس طرف ہاتھ بڑھایا ،نور کے چہرے کا رنگ سفید پڑ گیا تھا ۔ اسکی سمجھ میں نہیں آیا تھا کے اب کیا کرے ۔کے اس طرح کی سچیویشن کے بارے میں شاہ نے اسے کچھ بھی نہیں بتایا تھا۔اس سے پہلے کے کوبرا وہ سکن اتارتا نور نے ایک جھٹکا کھایا تھا اور زور زور سے گہرے سانس لینے لگی ۔اسکا پورا جسم لرزنے لگا تھا ۔اور سانسیں اکھڑنے لگی ۔کوبرا ایک جھٹکے سے بیڈ سے اتر کر چند قدم کے فاصلے پر جا کھڑا ہوا "جاوید ۔۔۔۔۔جاوید ۔۔۔۔"کوبرا نے زور سے کسی کو پکارا تو وہی آدمی دوبارہ سے واپس آ گیا تھا ۔ "اسے جلدی سے چیک کرو۔۔۔۔کے اسنے الیکٹرک شاک چیں ۔،پازیب ۔۔۔یا کوئی اس طرح کی چیز تو نہیں پہنی ۔۔۔"کوبرا غصے سے دھاڑا تھا ۔ "نہیں سر ۔"اس کی چھوٹی انگلی پر چٹکی ٹائپ کوئی چیز لگائیں اور موبائل ہاتھ میں پکڑ کر چند سیکنڈ اس کی سکرین پر انگلیاں چلائیں ۔پھر نفی میں سر ہلا کر بولا اور چٹکی اتار کر نور کی نبض چیک کرنے لگا ۔ "سر مجھے لگتا ہے کے اس لڑکی کی بوڈی کو انجیکشن سوٹ نہیں کیا .۔۔۔۔ری ایکشن کر گیا ہے ۔"وہ اس انجیکشن کی بات کر رہا تھا جو شاہ نے نور کو لگایا ہی نہیں تھا ۔ "میٹنگ شروع ہونے میں کتنا ٹائم ہے ۔"کوبرا اپنی ٹائی کی ناٹ ڈھیلی کرتا اس شخص سے پوچھنے لگا۔نظریں نور کے جھٹکے کھاتے وجود پر جمیں تھیں ۔ "ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔ تم جاو یہاں سے ۔۔۔۔اور دروازہ بند کر کے جانا ۔۔۔۔آدھے گھنٹے سے پہلے کوئی بھی کمرے میں نا آئے ۔"کوبرا زہریلے لہجے میں بولا ۔اور نور کی طرف بڑھا ۔ "سر جی وہ مر رہی ہے۔"اس شخص میں شائید تھوڑی سی انسانیت باقی تھی ۔ "دفع ہو جاو ۔"کوبرا دھاڑا تو وہ دروازہ بند کر کے باہر نکل گیا ۔اس کے نکلتے ہی نور چیل کی تیزی سے بستر سے اٹھی اور بازو سے سکن ہٹا کر پین کوبرا کی شرٹ کی جیب میں ڈالا اور بالوں سے پسٹل نکال کر اس پر تان لی ۔کوبرا جو اس سچویشن کے لیئے تیار نہیں تھا ایک دم سے بوکھلا گیا ۔ "وہ میری پسٹل کے نشانے پر ہے "نور کے بولتے ہی کوبرا کی جیب میں رکھا فون بجنے لگا تھا ۔ "ہنہ۔۔۔۔۔تم ۔۔تم بالشت بھر کی لڑکی ،۔۔مجھے مارو گی ۔۔"کوبرا طنزیہ ہنستا ہوا بولا اور اپنی جیب سے گون نکال کر کان سے لگایا تھا ۔ "فکر نا کرو ۔۔۔اسی بالشت بھر کی لڑکی کے ہاتھوں تمہاری اوپر کی ٹکٹ کٹواوں گا ۔"شاہ کی سرد آواز ابھری تھی۔ "ہا ہاہا ۔۔تم بھول رہے ہو کے اس وقت وہ لڑکی میرے سویٹ میں موجود ہے اور اس نازک سی لڑکی کے ہاتھ میں پکڑی 'چھوٹی 'سی گن میرا کیا بگاڑے گی ۔"کوبرا کا مکروں قہقہہ گونجا تھا ۔ "مسٹر شہروز ملک ۔۔۔بعض دفع چھوٹی چھوٹی چیزیں ہی بہت بڑے بڑے کام کر سکتیں ہیں۔"شاہ کا لہجہ برف سے بھی ٹھنڈا تھا ۔شاہ کے منہ سے اپنا نام سن کر کوبرا بری طرح سے چونکہ تھا ۔ "جیسے اب تم اپنی جیب میں لگے چھوٹے سے پین کو دیکھ لو ۔۔۔۔جس میں ایک چھوٹی سی چیز موجود ہے ۔۔۔۔۔صرف اور صرف بیس گرام جیلاٹین ۔۔۔۔اور اس پین کا چھوٹا سا ڈی ٹونیٹر میرے ہاتھ میں موجود ہے ۔۔۔جس کو پریس کرنے سے زیادہ کچھ نہیں بس ایک چھوٹا سا دھماکہ ہو گا ۔۔۔بس ایک چھوٹا سا ۔۔۔۔اور پھر تمہارے ورثاء کو بھیجنے کے لیئے صرف گوشت کے چند ٹکڑے بھی نہیں بچیں گے ۔"شاہ نے آخری جملہ اسے ڈر میں مزید اضافی کرنے کے لیئے کہا تھا کوبرا نے گردن جھکا کر اپنی شرٹ کی جیب میں لگے پین کو دیکھا ۔اب سہی معنوں میں کوبرا کی ہوائیاں اڑی تھیں ۔اسنے جلدی سے پکن کو جیب سے نکالنا چاہ ۔جب شاہ کی آواز دوبارہ سے ابھری تھی ۔ "اسکو ہاتھ لگانے کی کوشش بھی مت کرنا ۔۔۔یہ ٹچ سینسیٹیو ہے ۔۔ہاتھ لگاو گے تو میرے ڈی ٹونیٹر دبانے سے پہلے ہی ۔۔۔"شاہ نے دانستہ بات ادھوری چھوڑ دی ۔ نور شاہ کی باتوں سے بے خبر حیرت سے کوبرا کی اڑتی رنگت دیکھ رہی تھی ۔ "کک۔۔۔کیا ۔۔۔کیا چا۔۔۔۔چاہ۔۔۔چاہتے ہو ۔"کوبرا ہکلاتے ہوئے بولا ۔ "وہ۔۔۔اس دراز میں ہے ۔۔۔اور دراز لاک ہے ۔۔۔اور لیپ ٹاپ کا پاسورڈ بھی میرے سوا کسی سے نہیں کھلے گا ۔۔۔تم یہ پین میری جیب سے باہر نکلوا دو میں تمہیں لیپ ٹاپ کا پاسورڈ بھی کھول دوں گا ۔"کوبرا تھوڑا ریلیکس ہوا تھا کے جب تک وہ لیپ ٹاپ ان کے حوالے نہیں کرے گا تب تک وہ لوگ اسے کچھ نہیں کر سکتے تھے ۔ نور اسکی بات سن کر کوبرا پر گن تانے ہی سائیڈ ٹیبل کی طرف بڑھی اور بالوں سے پن نکال کر دراز کے لاک میں ڈال کر اسے گھمانے لگی ،جبکہ دوسرے ہاتھ میں پکڑی پسٹل ہنوز کوبرا پر تانی تھی ۔ لاک کھول کر اسنے لیپ ٹاپ نکالا اور اپنے ماتھے سے مصنوئی جلد ہٹائی۔جلد کے ساتھ ہی ایک چپ لگی تھی نور نے جیسے ہی چپ لیپ ٹاپ پر لگائی تھی۔شاہ نے عشل کو سگنلز بھیج دیئے تھے وہ اسکا لیپ ٹاپ ہیک کرنے لگی ۔ "دراز کا لاک بھی کھل گیا اور لیپ ٹاپ کا بھی ۔۔۔۔ اب شرافت سے فون اس لڑکی کے حوالے کر دو ۔۔۔ورنہ میں ۔۔"شاہ نے بات ادھوڑی چھوڑ دی ۔اسکی ادھوری بات میں پوشیدہ دھمکی کو سمجھ کر کوبرا نے جلدی سے فون نور کی طرف اچھال دیا ۔ "ٹھیک تین منٹ بعد وہ چپ لیپ ٹاپ سے اتار کر موبائل پر لگا دینا۔"شاہ اسے کہ کر فون بند کرنے لگا تھا جب اسے ایک دم سے علیزے کا خیال آیا تھا ۔جب علیزے اسے کوبرا کے گھر پر ملی تھی تو اسکی کیا حالت تھی ۔اس کا لہو لہان وجود اسکی آنکھوں کے سامنے لہرایا ۔ کوبرا کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کے وہ کیا کرے ،کس جگہ پر اس سے غلطی ہوئی تھی ۔جو وہ لوگ اس تک پہنچ گئے تھے ۔مگر وہ یہ نہیں جانتا تھا کے وہ وطن کے وہ جوان تھے جو ہر وقت پاک سر زمین پر ہونے والے جرم کی کھوج میں رہتے ۔اور جرم کرنے والوں کو اسکی خبر تب ہوتی ہے جب ان کی گردنیں ان جوانوں کے یاتھوں میں ہوتی ہیں ۔ کوبرا نے گھڑی پر نظر ڈالی تھی ۔پندرہ منٹ میں میٹنگ شروع ہونے والی تھی ۔مطلب پانچ منٹ کے اندر اسکے آدمی یہاں تک آنے والے تھے نور کا دھیان دوسری طرف دیکھ کر وہ چھوٹے چھوٹے قدم باہر کی جانب اٹھائے ۔ "سنو ۔۔۔۔تمہاری بہن کی جو حالت اس شخص نے کی تھی کیا تم اس سے اسکا بدلہ نہیں لینا چاہو گی ۔"شاہ سنجیدگی سے بولا ۔ "کک ۔۔۔۔کیا میں ۔۔۔اسکو شوٹ کر دوں ۔"نور کی آواز لڑکھڑا گئی تھی ۔ "مرنا نہیں چاہیئے ۔"شاہ سنجیدگی سے بولا تھا ۔ نور نے چپ لیپ ٹاپ سے اتار کر کوبرا کے سیل فون پر لگا دی اور فون لیپ ٹاپ کے اوپر رکھ کر ، کپکپاتے ہاتھوں سے پسٹل پر گرفت مضبوط کی اور کوبرا کے گھٹنے کا نشانہ لے کر آنکھیں سختی سے بند کر کے فائیر کر دیا تھا۔کوبرا چلاتا ہوا گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر نیچے بیٹھتا چلا گیا ۔ نور کے ہاتھ سے گن نیچے گر گئی تھی ۔منہ پر ہاتھ رکھ کر اسنے اپنی چیخ کا گلا گھونٹا تھا ۔اسکا دل خوف سے لرزنے لگا تھا کسی جیتے جاگتے انسان پر ،اسنے زندگی میں پہلی بار فائیر کیا تھا ۔ اسنے اپنی سٹڈی کے دوران کراٹے کلاسز بھی لی تھیں ۔اور وہ بلیک بیلٹ حاصل کر چکی تھی ۔۔پر کسی کو پنچ یا کک مارنے میں اور گولی مارنے میں بہت فرق ہوتا ہے ۔ وہ ابھی ایک اسی کیفیت میں ہی تھی کے"ٹھوک "کی آواز کے ساتھ، اتنے فاصلے پر کھڑے ہونے کے باوجود ،کوبرا کے خون کے چھینٹے اسکے چہرے پر پڑے تھے ۔اب کے اسکے منہ سے ایک چیخ بلند ہوئی تھی جب ایک شخص کمرے میں داخل ہوا ۔ایک نظر کوبرا کی لاش پر ڈال کر اسنے کمرے میں نگاہ دوڑائی اور نور پر نظر پڑتے ہی وہ جارحانہ انداز میں نور کی طرف بڑھا ۔اور سختی سے نور کا بازو پکڑ کر اسے جھٹکا دیا تھا ۔🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸 *_Save my number for Status view:0306____4626678_* *_Channel owner and Noval writer:Akbar Ali Khan_* ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️ #####################۔ جنگل کے قریب بنے ایک چھوٹا سا کاٹیج بنا تھا ۔ رنگویر کھڑکی میں دونوں ہاتھ رکھ کر کھڑا تھا ۔چہرا غصے کی شدت سے سرخ پڑ رہا تھا ۔دل کر رہا تھا کے کوبرا کو جان سے مار دے ۔ وہ کوبرا کے گھر سے نکل کر سیدھا بینک آیا تھا ۔اسکا ارادہ بینک میں موجود اپنی ساری رقم نکال کر باڈر کراس کر کے انڈیا واپس جانے کا تھا ۔تاکہ وہاں پر جا کر کسی دوسرے گینگ میں شامل ہو جائے ۔کیونکہ کوبرا کا گینگ اب اسکے کسی کام کا نہیں رہا تھا کے وہ آرمی کی نظروں میں آگیا تھا ۔ ویرا پکڑی گئی تھی مطلب وہ بھی آسانی سے پکڑا جاتا پر کوبرا سے اسے کسی بھی بھلائی کی امید ہر گز نہیں تھی ۔ جب وہ بینک پہچا تو اسے پتہ چلا کے اسکے سارے آکاونٹ فریز ہو چکے ہیں ۔ جب وہ اپنے گھر پہنچا تو گھر بھی جل کے راکھ ہو گیا تھا ۔یقینا یہ سب کوبرا نے کر وایا تھا ۔ رنگویر نے اسی طرح کی صورت حال کے لیئے کوبرا کے علم میں لائے بنا ،جنگل کے قریب ایک کاٹیج خریدا تھا جس میں وہ اس وقت ماجود تھا ۔اور کوبرا سے بدلہ لینے کا پلان بنانے لگ جب اسکا فون رنگ کرنے لگا ۔ "رنگویر ۔۔۔ایک گڈ نیوز ہے ۔۔۔۔کوبرا اس ڈیڈ ۔۔۔اور سننے میں آ رہا ہے کے اسے اسی لڑکی نے مروایا ہے جس کو تونے اور ویرا نے اٹھوایا تھا ۔"دوسری طرف سے ملنے والی اطلاع سے رنگویر کے تنے نقش ایک دم سے ڈھیلے پڑے تھے ۔وہ کمینگی سے مسکراتا کاٹیج سے باہر نکل گیا. ###########################۔ "او نو۔۔ شٹ ۔۔۔۔۔۔۔ میجر ،کیپٹن آر یو لسن می۔"عشل ٹرانسمیٹر ڈیوائس میں بولتی ہوئے ، لیپ ٹاپ بند کر کے تیزی سے سیکرٹ روم کی طرف بڑھی ۔ "یس ۔"ان دونوں کی آواز آئی تھی ۔ "صرف ابھی پانچ بج کر پینتیس منٹس ہو چکے ہیں ۔۔۔اور اس ڈیش انسان نے مدرسوں میں ٹائم بم فٹ کیئے ہیں ۔۔۔جو کے چھ بجے بلاسٹ ہو جائیں گے ۔۔۔۔تمام مدرسے مختلف سمتوں میں ہیں۔۔.اور ہمارے پاس صرف اور صرف پچیس منٹس ہیں ۔۔۔۔"عشل نے گن ہولڈر میں ڈالی اور وائر کٹر اٹھاتی تیزی سے بولی تھی ۔اور ان کو مدرسوں کے نام بتانے لگی ۔ "یہ کافی بڑے مدرسے ہیں ۔۔۔۔۔اور ہر مدرسے میں کم از کم سو بچے موجود ہیں ۔"عشل انہیں مزید بتاتی تیزی سے فلیٹ سے باہر نکل گئی کے انہیں کسی بھی طرح سے ان بچوں کی جان بچانی تھی ۔پیچھے علیزے اسے آوازیں دیتی رہ گئی ۔فلیٹ میں علیزے ایک بار پھر سے اکیلی تھی ۔ #######################۔
❤️ 🆕 😮 😒 😢 🙏 43

Comments