Noval Warld Urdu Poetry Sad Funny Mix Jokes Hd Status Urdu Stories Islamic ❤️
June 14, 2025 at 12:02 PM
Don,t copy past without my permission .
# تو_میرا_جنون
# از قلم انعم طارق
# قسط نمبر 18
"ی ۔۔یہ ۔۔کک۔۔کس چیز کے ۔۔پیپرز ۔۔ہیں ۔" اچانک ایک خیال کے تحت سائن کرنے سے پہلے سرسری سے انداز میں سوال کیا ۔
"نکاح نامہ ۔"شاہ نے بہت ہی سکون سے اسکے سر پر بم پھوڑا تھا ۔ اور عجلت میں فون پر کچھ کر رہا تھا ۔
"نن۔۔۔نہیں۔۔۔۔مم۔۔میں سس۔۔۔سائن۔۔۔نہیں۔کک۔۔۔کروں گی۔۔"علیزے نے بنا پیپر پر نظر ڈالے نفی میں گردن ہلائی ۔گہرے سمندر جیسی آنکھوں میں آنسوں کا طوفاں امنڈنے لگا تھا ۔
"کیوں۔۔" شاہ نے سرد لہجے میں پوچھا ۔
"مم۔۔۔میں ۔۔نہیں۔۔۔"وہ کچھ اور بھی کہتی جب شاہ نے سرد لہجے میں اسکی بات کاٹی ۔
"جلدی کرو ۔۔میرے پاس وقت نہیں ہے ۔"اسکا سرد تاثرات دیکھ کر علیزے کو اپنی جان جاتی محسوس ہوئی تھی۔
بہتی آنکھوں کے ساتھ بنا پیپز کو دیکھے اسنے سائن کر دیئے تھے ۔اور پھر ہچکیوں کے ساتھ رونے لگی ۔شاہ نے حیرت اسے دیکھا ۔
"اب کیا مسلہ ہے ۔۔۔رو کیوں رہی ہو "شاہ اسے آنسو بہاتے دیکھ سنجیدگی سے بولا
"آپ ۔۔۔آپ نے ۔۔۔۔مم۔۔میرے ساتھ۔۔۔ز۔۔زبر۔۔۔زبردستی ۔۔کک۔۔کی ہے ۔"روتے ہوئے اسکا جسم بھی لرزنے لگا تھا ۔
"واٹ۔۔۔"اسکی بات پر شاہ کا دماغ بھک سے اڑا تھا ۔
"آپ۔۔اپنے مجھ۔۔۔سس سے زز۔۔۔زبردستی ۔۔۔نکاح کیا ہے ۔"وہ سوں سوں کرتی بولی ۔اسکی بات پر شاہ کا میٹر گھوما تھا ۔اسنے لب اور مٹھیاں بھینچ کر بمشکل اپنے اشتعال پر قابو پایا تھا .
پھر ایک دم سے ہی ،زور دار مکا دیوار پر دے مارا۔علیزے ایک دم سے سہم گئی تھی۔
"تم ۔۔۔تم انتہائی سٹوپیڈ لڑکی ہو ۔۔۔ ۔"شاہ کوبہت غصہ آیا تھا ۔اسکا دل. چاہ رہا تھا کے اسے ایک آدھ جڑ دے ۔مطلب کوئی بھی اس سے ،کسی طرح کے پیپرز پر سائن کر والے اور کہ دے کے نکاح کے پیپرز ہیں تو وہ پاگل آنکھیں بند کر کے اسکی بات کا اعتبار کر لے گی ۔
اس مشن کے سلسلے میں ان تینوں کو مختلف شہروں میں جانا پڑ سکتا تھا۔علیزے ایک بار پہلے بھی ہرٹ ہو چکی تھی ۔اور شاہ نہیں چاہتا تھا کے وہ دوبارہ سے ہرٹ ہو ۔وہ نور اور علیزے دونوں کی شناخت تبدیل کر کے انہیں کسی دوسرے ملک بھیج دینا چاہتا تھا ۔
اس سب کے لیئے اسے علیزے اور نور کے سائن لینے تھے ۔
اسے ہنڈرڈ پرسنٹ یقین تھا کے نور اس سب کے لیئے ہر گز بھی تیار نہیں ہو گی ۔وہ کوئی نا کوئی ہنگامہ کھڑا کر دے گی ۔ وہ علیزے کو روم میں اس لیئے لے کر آیا تھا تاکہ وہ اسے ساری بات بتا دے اور نور کو سمجھانے کا کہے ۔
جب علیزے نے اس سے پیپرز کے بارے میں پوچھا تو اسے اچنبھا ہوا تھا ۔مطلب پیپرز اس کے ہاتھ میں تھے اور وہ انہیں پڑھنے کے بجائے وہ اس سے پوچھ رہی تھی ۔
تو اسنے نکاح کا کہ دیا مگر اسکا ری ایکشن دیکھ کر شاہ کو غصہ آ گای تھا ۔اور اب وہ اپنا ارادہ بدل چکا تھا ۔وہ آگے بڑھا اس کے اور علیزے کے درمیاں دو قدم کا فاصلے تھا۔شاہ نے اپنا ہاتھ دیوار پر رکھا۔
"نکاح تو میں اب کروں گا ۔۔۔اور خبردار جو تم نے اور تمہاری بہن نے کوئی سین کریٹ کیا تو ۔۔۔"وہ تھوڑا سا جھکا تھا ۔اور ٹھنڈے لہجے میں بولا۔اور ٹھنڈے لہجے میں بولا ۔جو علیزے کو کپکپانے کے لیئے بہت تھا ۔
"شام چار بجے ۔۔۔شارپ۔۔"ہولے سے اسکا گال تھپتھپاتے وہ روم سے نکل گیا ۔
####################۔
"یہ ۔۔۔یہ علیزے کو اندر کیوں لے کر گیا ہے ۔"نور نے زاویار کا بازو پکڑ کر اسے ہلایا .
"مجھے بتا کر نہیں گئے ۔۔۔۔اور تمیز سے بات کیا کرو۔۔۔۔۔ہم سب بڑے ہیں تم سے ۔"وہ خود حیران تھا جب نور نے بازو کھینچا تو وہ جھنجھلایا تھا ۔
"ہم سب بڑے ہیں ۔"نور نے منہ بنا کر اسکی نقل اتاری ۔پھر فکر مندی سے کمرے کے بند دروازے کو دیکھا ۔
"باجی جی ۔۔۔آپ کو پتہ ہے۔۔۔ یا پھر آپ بھی ان انکل (زاویار )کی طرح انجان ہیں. "وہ آنکھیں مٹکاتی دانت پیس کر عشل سے مخاطب ہوئی۔عشل نے مسکراہٹ روکی تھی ۔جبکہ زاویار نے اس نئے خطاب پر دانت پیس کر اسے گھورا ۔
"نہیں بچا ۔۔۔۔۔فلحال تو ہم بھی نہیں جانتے ۔۔۔۔۔۔"عشل نے مزے سے ،بڑی اماں کی طرح جواب دیا تھا ۔
"سچ میں ۔۔۔۔مجھے ٹینشن ہو رہی ہے۔۔۔۔۔اور وہ میجر ہیں بھی غصے والے اور خطرناک ۔۔۔اور میری بہن اتنی ڈرپوک ہے کے ان کے ایک بار ہی غصے سے گھورنے پر ہی اسنے بے حوش ہو جانا ہے ۔"اب کے اسکے لہجے میں واضع فکر مندی تھی ۔
"ڈونٹ وری ۔۔۔۔مشن کے حوالے سے ہی کچھ بات کرنی ہو گی ۔"زاویار نے اسکی فکر مندی دیکھتے سنجیدگی سے کہا تھا ۔
"آخر کو وہ بھی ہمارے مشن کا ایک ایمپورٹنٹ پارٹ ہے ۔۔۔۔اس کی وجہ سے ہی ہم اتنی آسانی سے کوبرا تک پہچ پائے ہیں ۔۔۔ورنہ شائید ابھی تک کوبرا زندہ ہوتا ۔"عشل نے زاویار کی بات کی تائید کی تھی۔جبکہ دل انجانے خدشے کے تحت دھڑک رہا تھا ۔
اسی وقت شاہ کمرے سے باہر آیا تھا ۔چہرے پر ہمہ وقت رہنے والی سخت مہری تھی ۔اسکی سرخ آنکھیں نیند نا پوری ہونے کی چغلی کھا رہی تھیں ۔
"سر ایوری تھنگ از اوکے ۔"زاویار نے کھڑے ہوتے شاہ سے سوال کیا ۔
"ہممم۔۔۔۔چار بجے نکاح ہے میرا ۔"کف موڑتا وہ سپاٹ لہجے میں بولا تھا ۔زاویار نے بے ساختہ عشل کی طرف دیکھا جس نے اپنی چہرے کی بدلتی رنگت پر قابو پاتی برتن سمیٹنے لگی تھی۔
نور نے پہلے حیرت سے اسے دیکھا پھر اسکے نقوش تنے تھے شاہ کو گھورتے ہوئے کچھ کہنے والی تھی جب شاہ نے اپنا ہاتھ اٹھا کر اسے کچھ بھی کہنے سے روکا تھا ۔
"یہ نکاح صرف اسکی پروٹیکشن کے لیئے ہے ۔۔۔۔۔کیونکہ مشن کے سلسلے میں ہم تینوں کو الگ الگ شہروں میں جانا پڑ سکتا ہے ۔۔۔۔۔رنگویر اور فراز پاگلوں کی طرح تمہیں ڈھونڈ رہے ہیں ۔۔۔۔اس لیئے تم دونوں کی پرو ٹیکشن ضروری ہے ۔۔۔۔
تم ان لوگوں کو ہینڈل کر سکتی ہو پر علیزے نہیں۔۔۔۔نکاح کے بعد زیادہ بہتر طریقے سے اس کی پروٹیکشن کر سکتا ہوں ۔۔۔۔اور تمہیں زاویار ٹرینیگ دے گا ۔"شاہ کی اتنی لمبی وضاحت پر زاویار حیران ہوا تھا ۔عشل بھی اسے ایک نظر اس پر ڈال کر کچن میں چلی گئی تھی ۔
شاہ اپنی کہ کر بنا رکے وہاں سے کمرے میں آ گیا تھا ۔نکاح کا فیصلہ سراسر اسکے دل کا تھا ۔ورنہ اسکی حفاظت کا کوئی مسلہ نہیں تھا ۔وہ ہیڈ کواٹر میں،کرنل کو رپورٹ کرتا تو وہ ضرور ان دونوں کی حفاظت بہت اچھے سے کرواتے ۔
شاور لے کر اسنے اپنی بینڈیج چینج کی اور بیڈ پر لیٹ گیا اسکا ارادہ کچھ دیر سونے کا تھا کے دو دن سے وہ ایک لمحے بھی سو نہیں پایا تھا ۔
آنکھیں بند کرتے ہی اسکی سوچوں کا دھارا ایک بار پھر سے علیزے کی طرف گیا تھا ۔ایک خیال اسکےذہن میں آیا تھا ۔کیا اسنے علیزے کو باہر بھیجنے کا فیصلہ دل سے کیا تھا ۔۔؟؟۔جواب نفی میں آیا تھا ۔تمام سوچوں کو جھٹک کر وہ آنکھیں موند گیا ۔
#######################۔
"کیپٹن ۔۔۔کیپٹن میری بات سنو ۔۔۔۔"زاویار ایک نظر نور پر ڈالتا وہاں سے جانے لگا جب نور نے اسے پکارہ تھا ۔اسکے کیپٹن کہنے پر زاویار نے آئبرو اچکائی ۔
"وہ۔۔۔"ہاتھ مڑورتی وہ کچھ کہنے کے لیئے لب وا کرتی مگر پھر رک لب بھینچ لیتی ۔زاویار چند سیکنڈ اسے دیکھتے رہنے کے بعد دوبارہ سے وہاں سے جانے لگا جب نور نے اسکا راستہ روکا ۔
"وہ ۔۔۔وہ میں کہ رہی تھی کے ۔۔۔۔۔کے۔۔"نور بات ادھوڑی چھوڑ گئی ۔وہ کچھ کہنا چاہ رہی تھی مگر اس وقت اسے زاویار سے ڈر لگ رہا تھا ۔کے تھوڑی دیر پہلے ہی زاویار نے اسکی نظروں کے سامنے دو آدمیوں کو جان سے مارا تھا ۔
"کے ۔۔"وہ اسکے آگے بولنے کا منتظر تھا ۔اسے نور کا انداز حیرت میں مبتلا کر رہا تھا ۔
"کے ۔۔کے ۔۔۔"نور کو اپنے ڈر پر غصہ آنے لگا تھا ۔
"جلدی بولو ۔۔۔میرے پاس وقت کم ہے ۔"ریسٹ واچ پر نظر ڈالتا وہ سنجیدگی سے بولا. اسکی بات پر ناجانے کیوں نور کو تپ چڑھی تھی ۔
"میری بات سنو ۔۔۔۔اگر میجر نے میری بہن سے زبر دستی نکاح کیا تو میں تمہیں گنجا کر دوں گی ۔"ناک پھلاتی ،وہ تپ کر جو منہ میں آیا بول گئی ۔
"واٹ ۔۔۔"زاویار جو اسکی بات پر جھٹکا لگا تھا ۔
"تم ۔۔۔تم چوزے ۔۔۔تم سے عزت سے بات کرو تو نخرے دیکھانے لگ جاتے ہو ۔۔۔۔۔ایک بات میری کان کھول کر سن لو ۔۔۔۔اس مشن پر میں تمہارے ساتھ کام کروں گی ۔۔۔"وہ سارا ڈر ایک طرف رکھتی اپنی ٹیون میں بولی تھی ۔
"اور اگر تم نے انکار کیا تو میں یہاں سے بھاگ جاوں گی ۔۔۔۔اور میرے یہاں سے نکلنے کے بعد۔۔۔"زاویار کو منہ کھولتا دیکھ ،وہ انگلی اٹھا کر تیز لہجے میں بولتی دانستہ بات ادھوڑی چھوڑ گئی ۔
"تم چاہے جہنم میں جاو ۔۔۔۔۔پر مجھے بخش دو بی بی ۔"اسکی بات پر زاویار کو بھی اچھی خاصی تپ چڑھی تھی ۔نور کے آگے باقائیدہ ہاتھ جوڑتا ہوا بولا ۔اور وہاں سے جانے لگا ۔جب وہ اسکے آگے آ کھڑی ہوئی ۔
"سنو.۔۔۔پلیز۔۔۔پلیز ۔۔دیکھو میں تمہیں دوبارہ چوزہ بھی نہیں کہوں گی.۔۔۔اور تمہاری ریسپیکٹ بھی کروں گی۔۔۔۔۔سچی ۔۔۔میری بات مان جاو ۔" وہ منت بھرے لہجے میں بولی تھی ۔اسکے ایک دم سے پینترا بدلنے پر اسنے ایک آئیبرو اچکا کر داد دینے والے انداز میں اسے دیکھا تھا ۔
"چلو میں تمہاری بات مان لیتا ہوں ۔۔۔مگر میری ایک شرط ہے.۔۔۔"وہ بظاہر سنجیدگی سے بولا تھا مگر اسکی آنکھوں میں شرارت تھی ۔
"مجھے منظور ہے ۔۔۔۔بولو کیا شرط ہے. "نور ایک دم سے کھل اٹھی تھی ۔
"اگر تم مشن پر جاو گی تو تمہاری بھی پروٹیکشن بہت زیادہ ضروری ہو گی ۔۔۔۔تو شرط یہ ہے کے اپنی پرو ٹیکشن کے لیئے تمہیں بھی مجھ سے نکاح کرنا پڑے گا ۔اپنی مسکراہٹ دباتا وہ سنجیدگی سے بولا ۔نور نے حیرت سے اسے دیکھا ۔
"تم۔۔۔۔تم چوزے ۔۔۔۔۔میں تمہیں گنجا کر دوں گی ۔۔۔سر پھاڑ دوں گی تمہارا ۔۔۔۔۔تم انتہائی ۔۔۔۔۔"نور نے اسکی بات کا مطلب سمجھتے ہی اسکے بالوں کو دبوچنے کے لیئے اسکے بالوں کی طرف ہاتھ بڑھایا۔زاویار اسے جھکائی دیتا ،مسکراتے ہوئے وہاں سے جا چکا تھا.
"تمہیں چھوڑوں گی نہیں ۔۔۔" نور دانت پیستی ہوئی بولی اور پیر پٹختی کمرے میں چلی گئی.
#########################۔
ٹھیک چار بجے مولوی صاحب اور گواہان فلیٹ پر موجود تھے ۔تمام گواہان ان کے یونٹ میں سے تھے ۔عشل نے دل پر پتھر رکھ کر ،علیزے کو بہت نرمی اور پیار سے سمجھایا تو علیزے نے بمشکل اپنا رونا بند کر کے نکاح نامے پر دستخط کیئے تھے ۔
"کیا خیال ہے پھر ۔۔۔لگے ہاتھوں میں اپنے نکاح بھی پڑھوا لوں۔۔؟؟زاویار نے نور کے کان کے قریب سر گوشی کی تو نور نے کہنی اسکے پیٹ میں ماری ۔زاویار نے بے ساختہ اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر اسے گھورا تھا ۔جو پہلے ہی خونخوار نظروں سے اسے گھور رہی تھی ۔
علیزے نے نور کو اشارہ کیا اور نور کا ہاتھ تھام کر فورا روم میں چلی گئی تھی ۔شاہ نے ایک نظر اسکی پشت پر ڈالی تھی اور مولوی صاحب اور گواہان کو دروازے تک چھوڑنے چلا گیا ۔
ان کے جاتے ہی تینوں اپنا کام کرنے لگے ۔
"گائیز آج رات ہم کوبرا کےآستانے پر حملہ کریں گے اور اسے تباہ کرنے کے بعد تم دونوں ملتان چلے جاو گے ۔"شاہ نے ان دونوں کو متوجہ کیا تھا ۔زاویار اور عشل اپنا سارا کام چھوڑ کر اسکی طرف متوجہ ہوئے ۔
"کوبرا کا آستانہ ساحل سمندر کے قریب ہے۔۔۔۔۔اور یہ بہت بڑا آستانہ ہے۔۔۔۔۔۔اسکے تین دروازے ہیں ۔۔۔۔۔ہم تینوں الگ الگ دروازوں سے ایک ساتھ حملہ کریں گے ۔۔۔۔۔۔اور بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ یہ آستانی ان کا مین گڑھ ہے ۔۔۔۔۔"شاہ آستانے کا نقشہ ان کے سامنے پھیلاتا انہیں سمجھا رہا تھا ۔
"مغرب کی نماز کے بعد ہم نکلیں گے ۔۔۔تب تک تم لوگ تھوڑا آرام کر لو ۔"انہیں سب سمجھانے کے بعد وہ لیپ ٹاپ پر جھک گیا تھا.
"سر ۔۔وہ بہت زیادہ رو رہی ہے ۔بخار بھی بہت تیز ہے ۔۔پر نا ہی کچھ کھا رہی ہے اور نا ہی میڈیسن لی ہے اسنے ۔۔۔"عشل نے اسے لیپ ٹاپ پر جھکا دیکھ کر مدھم آواز میں کہا۔عشل کی بات پر شاہ کی پیشانی پر بل پڑے تھے ۔
لیپ ٹاپ بند کرتا وہ سپاٹ تاثرات لیئے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔
"کیپٹن عشل ۔۔۔تم"زاویار نے عشل سے کچھ کہنا چاہ تھا پر عشل نے اسے روک دیا ۔وہ جانتی تھی کے زاویار کیا کہنا چاہ رہا ہے ۔
"ہم جو آرمی والے ،آئی ایس آئی والے ہوتے ہیں نہ۔۔۔۔ان کی سب سے پہلی محبت ان کا ملک ہوتا ہے ۔۔۔۔انہیں اپنے مشنز سے ،اور ان مشنز میں کھائے زخموں سے عشق ہوتا ہے ۔۔۔۔اور ان مشنز میں شہادت کے رتبے کو پانے کا جنون ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔اس محبت سے جنون کے سفر میں ۔۔۔کسی بھی دوسری محبت کی گنجائیش نہیں نکلتی ۔۔۔۔مجھے اپنے جنون کی منزل کو پانا ۔۔۔۔"بولتے بولتے اسکا لہجہ رندھ گیا تھا ۔اسنے نم آنکھوں سے دروازے کی طرف دیکھا ۔جہاں سے شاہ ابھی اندر گیا تھا ۔
"اور میں نہیں چاہتی ہوں کے کوئی بھی دوسری محبت ،میرے جنون کو پانے کی راہ میں رکاوٹ بنے ۔۔۔کیونکہ رک جانا ،ٹہر جانا ۔۔۔یہ سب ہماری قسمت میں نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔اس لیئے جو ہے ۔۔۔جیسا ہے ۔۔بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔علیزے بہت اچھی ہے ۔۔۔۔شاہ نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔۔۔۔"اسنے اپنی پلکوں پر ٹہرا واحد آنسو صاف کیا تھا اور مسکرائی تھی ۔اور پہلی بار اسنے سر یا میجر کے لاحقہ کے بغیر شاہ کا نام لیا تھا ۔
زاویار اسکی لاجک پر اسے دیکھ کر رہ گیا تھا ۔وہ اس سے بہت سے سوال پوچھنا چاہتا تھا۔مگر یہ سوچ کر چپ کر گیا کے اسنے خود کو مضبوط کر لیا ہے ۔تو وہ اسے کمزور نہیں کرنا چاہتا تھا ۔کیونہ اسے لگ رہا تھا کے وہ خود پر ضبط کیئے ہوئے ہے. اگر زاویار نے کچھ بھی کہا تو وہ رو دے گی اور وہ اسے رولانا بلکل نہیں چاہتا تھا ۔اسی لیئے چپ چاپ وہاں سے چلا گیا ۔
#######################۔
شاہ روم میں آیا تو وہ دیوار سے ٹیک لگا کر ،گھٹنو میں سر دیئے بیٹھی تھی ۔اسکا ہولے ہولے لرزتا وجود اس بات کی گواہی تھا کے وہ رو رہی ہے۔نور اسکے پاس منہ بنا کر ،ہاتھ میں سوپ کا باول تھامے بیٹھی تھی ۔جیسے اسکی منتیں کر کے تھک چکی ہو ۔شاہ آہستہ سے چلتا اسکے سامنے جا بیٹھا ۔اور نور کے ہاتھ سے سوپ کا باول لے لیا ۔نور شاہ کو ایک سخت گھوری سے نوازتی کمرے سے باہر نکل گئی
"کیوں رو رہی ہو ۔"اسکے بالوں کو نرمی سے پکڑ کر اسکا سر اوپر اٹھایا تھا ۔مسلسل رونے کی وجہ سے اسکا چہرہ سرخ ہوا تھا ۔اور آنسوں کی وجہ سے تر تھا ۔
"جلدی سے سوپ کا باول خالی کرو ۔"شاہ سختی سے بولا ۔علیزے کے ماتھے کو چھوتے اس کو احساس ہوا تھا کے اسے بخار بہت تیز ہے ۔اور اگر وہ نرمی سے بات کرتا تو یقینا وہ بلکل بھی اسکی بات نہیں مانتی ۔
"جلدی ۔"وہ جو شاہ سے رخ موڑ گئی تھی شاہ کے دھاڑنے پر جلدی سے باول منہ کو لگایا اور ایک ہی سانس میں باول خالی کر دیا ۔شاہ ہولے سے مسکراتا اتھا اور گلاس میں پانی انڈیل کر اسے تھمایا اور ٹیبلٹس اسکی ہتھیلی پر رکھی ۔علیزے نے نفی میں سر ہلایا ۔
"علیزے۔۔۔"شای کو کچھ اور کہنے کی ضرورت نہیں پڑی تھی کے وہ ٹیبلٹ نگل چکی تھی ۔
"اب بتاو ۔۔۔کیوں رو رہی ہو ۔"اسکے آنسو صاف کرتا نرمی سے بولا ۔
"آپ نے میرے ساتھ ۔۔۔۔اچھا نہیں کیا ۔۔۔نن۔۔نکاح ایسے نہیں ہوتا ۔"وہ روتے ہچکیوں کے درمیان بولی تھی
"اچھا ۔۔۔کیسے نہیں ہوتا ۔"شاہ نے اس کے چہرے پر نظریں جمائے سوال کیا ۔
"ایسے ۔۔ڈ۔۔ڈرا ۔۔۔دھمکا کر۔۔۔۔او۔۔اور۔۔"وہ کہتے کہتے رک گئی ۔
"اور ۔"شاہ منتظر تھا
"اور نا۔۔۔نا میں دلہن بب۔۔بنی ۔۔۔۔او۔۔۔اور ۔۔نا ہی مہندی لگائی ۔۔۔چچ۔۔۔چوڑیاں بھی نہیں پہنی ۔"اسکے شکوے پر شاہ نے حیرت سے اسے دیکھا ۔اگلے لمحے اسکا قہقہہ بلند ہوا تھا ۔
#########################۔
❤️
👍
❤
😂
🥳
🆕
😢
44