
عصفورات بنات حبیبہؓ
June 13, 2025 at 03:10 PM
"میرے شوہر کو تو میری بیماری کی فکر ہی نہیں!"
"اگر امی ساتھ ہوتیں تو شاید آسانی ہوجاتی!"
"سہیلیوں نے تو ایک میسج تک نہیں کیا، کھانا کیا بھیجیں گی!"
ایسے جملے، ایسے خیالات، بیماری یا کمزوری کے لمحوں میں دل و دماغ کو گھیر لیتے ہیں۔ ہم بار بار دوسروں کی بےحسی، بےنیازی اور سردمہری کا حساب لگاتے رہتے ہیں۔ مگر کیا یہ شکایتیں کبھی ہمارے درد کا واقعی مداوا بن سکیں؟
کیا ان سب سے بہتر کوئی راستہ نہیں؟
ہے! اور وہ ہے:
*اللہ کی طرف رجوع*۔
ایسے وقت میں، جب ہر طرف مایوسی چھا رہی ہو، دل میں سب سے روشن سوچ یہی ہونی چاہیے:
*اللہ ہی کافی ہے، وہی شفاء دینے والا ہے، وہی ہمارا سب سے خیرخواہ ہے۔*
لیکن... اللہ کب سنتا ہے؟
* جب بندہ اللہ کی *رضا* ُکا سچا طالب ہو
* جب وہ *اطاعت* کے راستے پر ہو
* جب وہ دل سے *توکل* کرے
اللہ نے فرمایا:
*﴿ أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ﴾*
*"کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں؟"*
\[الزمر: 36]
مگر دنیا ہمیں ڈراتی ہے۔ کبھی جھوٹے معبودوں سے، کبھی نقصان کے اندیشوں سے۔ کہا جاتا ہے: فلاں کو برا نہ کہو، ورنہ نقصان ہو جائے گا۔
کبھی رشتوں کی کمی سے، کبھی مال کی کمی سے تو کبھے انسانوں کو کھو دینے سے۔
ایسے میں ایک سچے مؤمن کو کیا سوچنا چاہیے؟ اور جواب دینا چاہیے
*"کیا اللہ میرے لیے کافی نہیں؟"*
پھر سوال یہ ہے کہ *کس بندے کے لیے اللہ واقعی "کافی" ہو جاتا ہے؟*
* جو *اللہ کی عظمت* کو پہچانتا ہے
* جس کا مقصد صرف *اللہ کی رضا* ہوتا ہے
* جو *اللہ کی تقسیم* پر راضی ہوتا ہے، خواہ اچھی لگے یا نہ لگے
* جو *دنیا کو عارضی اور حقیر* جانتا ہے، اور اللہ کو سب سے بلند و بالا سمجھتا ہے
* جو *اللہ کی کفایت* حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے
* جسے جب لوگ ڈراتے ہیں، وہ اللہ کی طرف *مزید جھکتا* ہے
* جو ابراہیم علیہ السلام کی طرح *یقین اور توکل* کے ساتھ آگ میں بھی اللہ کو یاد کرتا ہے
ایسا شخص، بیماری اور تکلیف میں بھی *امید، صبر اور یقین* ُکے ساتھ جیتا ہے۔
اس کے دل میں سب سے پہلا خیال یہی آتا ہے:
* *اللہ میرے ساتھ ہے*
* *اللہ میرا کام بنائے گا*
* *اللہ مجھے شفاء عطا کرے گا*
یہی یقین، یہی توکل، یہی اللہ کی رضا کا شعور — بیماری کی اندھیری رات میں مؤمن کے دل کا چراغ بن جاتا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالی ہمارے لئے اللہ کو کافی کردے۔
❤️
👍
22