
مرغوب المسائل چینل
June 9, 2025 at 03:49 PM
*🌻داعی کی ضرورت تین چیزیں*
*1️⃣﴿رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ﴾*
اے ﷲ ! جو بات میں سمجھانا چاہتا ہوں میرے اوپر کھول دے، بات مجھے اچھی طرح سمجھ آئے تاکہ مجھے سمجھانے میں دقت نہ ہو۔ داعی کی ضرورت یہ ہے کہ جو بات دوسروں کو سمجھانا چاہتا ہے وہ خود اچھی طرح سمجھے، آپ عقیدہ سمجھانا چاہتے ہیں تو پہلے خود سمجھیں، درس قرآن دینا چاہتے ہیں تو پہلے خود سمجھیں، پھر آدمی کو سمجھانے کا لطف آتا ہے۔
*2️⃣ ﴿وَ یَسِّرۡ لِیۡۤ اَمۡرِیۡ﴾*
اے ﷲ ! مجھے اسباب عطا فرمادے۔ داعی کی دوسری ضرورت اسباب ہیں۔اسباب ہوں تو کام کرنا بہت آسان ہوتا ہے، اسباب نہ ہوں تو کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اسباب میں بنیادی اسباب دو ہیں:
پہلا افراد اور دوسرا اموال۔ اس لیے موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کو مانگا اور بطور وزیر مانگا کہ مجھے یہ دے دیں تو مجھے کام میں آسانی ہوگی۔
*3️⃣﴿وَ احۡلُلۡ عُقۡدَۃً مِّنۡ لِّسَانِیۡ﴾*
اے ﷲ ! مجھے فصیح زبان عطا فرما دیں، زبان کی لکنت ختم ہوجائے تاکہ میں بات کھل کر بتا سکوں۔ تو داعی کی یہ تین ضرورتیں ہیں۔
اور یہ بات میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ فصیح زبان کا مطلب لفاظی نہیں ہے، فصیح زبان کا مطلب یہ ہے کہ اتنی عام فہم اور سادہ سی بات ہو کہ مخاطب کے دماغ میں اتر جائے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ تین چیزیں کیوں مانگی ہیں؟ اس کی وجہ یہ بیان فرمائی: ﴿یَفۡقَہُوۡا قَوۡلِیۡ﴾
تاکہ وہ میری بات سمجھ جائیں۔موسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا نہیں مانگی کہ وہ میری بات کو مان لیں بلکہ فرمایا کہ وہ میری بات کو سمجھ جائیں۔ داعی کے ذمہ بات منوانا نہیں ہے، بات سمجھانا ہے۔ آج ہمارے ہاں لڑائی اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ ہم بات سمجھانے کے بجائے منوانے کی کوشش کرتے ہیں، ہمارے ذمہ سمجھانا ہے۔ آپ سمجھا دیں، مخاطب مانتا ہے تو ٹھیک اور اگر نہیں مانتا تو نہ سہی، اس کی مرضی۔ اس طرح کام کریں تو پھر لڑائی اور جھگڑے نہیں ہوتے۔
*📚حوالہ؛*
دروس القرآن جلد 02 صفحہ 419-420