
مرغوب المسائل چینل
25 subscribers
About مرغوب المسائل چینل
https://telegram.me/margubulmasail تحقیقی مسائل اور فقہ حنفی کا مدلل مجموعہ جس میں آپ حضرات کو الحمدللہ فقہاء کی عبارت سے مزین مسائل روزانہ بطور استفادہ حاصل ہونگے۔۔ منتظم:محمدمرغوب الرّحمٰن القاسمِی غُفرلہ
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*🌻داعی کی ضرورت تین چیزیں* *1️⃣﴿رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ﴾* اے ﷲ ! جو بات میں سمجھانا چاہتا ہوں میرے اوپر کھول دے، بات مجھے اچھی طرح سمجھ آئے تاکہ مجھے سمجھانے میں دقت نہ ہو۔ داعی کی ضرورت یہ ہے کہ جو بات دوسروں کو سمجھانا چاہتا ہے وہ خود اچھی طرح سمجھے، آپ عقیدہ سمجھانا چاہتے ہیں تو پہلے خود سمجھیں، درس قرآن دینا چاہتے ہیں تو پہلے خود سمجھیں، پھر آدمی کو سمجھانے کا لطف آتا ہے۔ *2️⃣ ﴿وَ یَسِّرۡ لِیۡۤ اَمۡرِیۡ﴾* اے ﷲ ! مجھے اسباب عطا فرمادے۔ داعی کی دوسری ضرورت اسباب ہیں۔اسباب ہوں تو کام کرنا بہت آسان ہوتا ہے، اسباب نہ ہوں تو کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اسباب میں بنیادی اسباب دو ہیں: پہلا افراد اور دوسرا اموال۔ اس لیے موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کو مانگا اور بطور وزیر مانگا کہ مجھے یہ دے دیں تو مجھے کام میں آسانی ہوگی۔ *3️⃣﴿وَ احۡلُلۡ عُقۡدَۃً مِّنۡ لِّسَانِیۡ﴾* اے ﷲ ! مجھے فصیح زبان عطا فرما دیں، زبان کی لکنت ختم ہوجائے تاکہ میں بات کھل کر بتا سکوں۔ تو داعی کی یہ تین ضرورتیں ہیں۔ اور یہ بات میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ فصیح زبان کا مطلب لفاظی نہیں ہے، فصیح زبان کا مطلب یہ ہے کہ اتنی عام فہم اور سادہ سی بات ہو کہ مخاطب کے دماغ میں اتر جائے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ تین چیزیں کیوں مانگی ہیں؟ اس کی وجہ یہ بیان فرمائی: ﴿یَفۡقَہُوۡا قَوۡلِیۡ﴾ تاکہ وہ میری بات سمجھ جائیں۔موسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا نہیں مانگی کہ وہ میری بات کو مان لیں بلکہ فرمایا کہ وہ میری بات کو سمجھ جائیں۔ داعی کے ذمہ بات منوانا نہیں ہے، بات سمجھانا ہے۔ آج ہمارے ہاں لڑائی اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ ہم بات سمجھانے کے بجائے منوانے کی کوشش کرتے ہیں، ہمارے ذمہ سمجھانا ہے۔ آپ سمجھا دیں، مخاطب مانتا ہے تو ٹھیک اور اگر نہیں مانتا تو نہ سہی، اس کی مرضی۔ اس طرح کام کریں تو پھر لڑائی اور جھگڑے نہیں ہوتے۔ *📚حوالہ؛* دروس القرآن جلد 02 صفحہ 419-420

*علامہ اقبال* *نے تقریبا 80 سال پہلے لکھی تھی یہ باتیں کتنی سچ ہیں* *کل مذہب پوچھ کر بخش دی تھی جان میری* *آج فرقہ پوچھ کر اس نے ہی لے لی جان میری*.... *مت کرو رفع یدین پر اتنی بحث مسلمانو* *نماز تو ان کی بھی ہوجاتی ہے جن کے ہاتھ نہیں ہوتے* *تم ہاتھ باندھنے اور ہاتھ چھوڑ نے پر بحث میں لگے رہو* *اور دشمن تمہارے ہاتھ کاٹنے کی شازش میں لگے ہیں* *زندگی کے فریب میں ہم نے ہزاروں سجدے قضا کر ڈالے* *ہمارے جنّت کے سردار نے تو تیروں کی برسات میں بھی نماز قضا نہیں کی* *سجدہ عشق ہو تو عبادت میں مزہ آتا ہے* *خالی سجدوں میں تو دنیا ہی بسا کرتی ہے* *لوگ کہتے ہیں کہ بس فرض ادا کرنا ہے* *ایسا لگتا ہے کوئ قرض لیا ہو رب سے* *تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کردیں* *تو جھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے* *کوئ جنّت کا طالب ہے تو کوئ غم سے پریشان ہے* *ضرورت سجدہ کرواتی ہے عبادت کون کرتا ہے* *کیا ہوا تیرے ماتھے پر ہے تو سجدے کا نشاں* *کوئ ایسا سجدہ بھی کر جو چھوڑ جاۓ زمیں پر نشاں* *پھر آج حق کیلٸے جاں فدا کرے کوئ* *وفا بھی جھوم اٹھے یوں وفا کرے کوئ* *نماز چودہ سو سالوں سے انتظار میں ہے* *کہ مجھے صحابہ کی طرح ادا کرے کوئ* *اک خدا ہی تو ہے جو سجدوں میں مان جاتا ہے* *ورنہ یہ انسان تو جان لے کر بھی راضی نہیں ہوتا* *دے دی اذاں مسجدوں میں حی الصلوہ حی الفلاح* *اور لکھدیا باہر تخت پر اندر نہ آۓ فلاں اور فلاں*... *خوف ہوتا ہے شیطان کو بھی آج کے مسلمان کو دیکھ کر* *نماز بھی پڑھتا ہے تو مسجد کا نام دیکھ کر* *مسلمانوں کے ہر فرقے نے ایک دوسرے کو کافر کہا*.... *اک کافر ہی ہے جو اس نے ہم سب کو مسلمان کہا*...... منقوووول