
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
June 14, 2025 at 12:59 PM
۔
*خدا کی خصوصی قدرت کا مظاہرہ ایک بچے کا گہوارے میں بولنا*
حضرت ابو ہریرہؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: "گود کے بچوں میں سے صرف تین ہی بچے بولے ہیں: ایک تو حضرت عیسیٰ ابنِ مریمؑ، دوسرا جریج عابد کے زمانے کا ایک لڑکا ہے۔"
قصہ یہ ہے کہ جریج ایک عابد شخص تھا۔ اس نے اپنی عبادت کے لیے ایک کوٹھڑی بنا رکھی تھی۔ وہ ایک دن اس میں عبادت کر رہا تھا کہ اس کی ماں اس کے پاس آئی اور پکارا: "اے جریج!"
جریج نے دل میں خیال کیا: "کیا کروں؟ ادھر خدا کی نماز اور ادھر ماں کی آواز!"
لیکن اس نے نماز کو ترجیح دی اور عبادت میں مشغول رہا۔ ماں واپس چلی گئی۔
دوسرے دن ماں پھر آئی، اس وقت بھی وہ نماز پڑھ رہا تھا۔ ماں نے پھر پکارا: "اے جریج!"
اس نے پھر دل میں سوچا: "اللہ! کیا کروں؟ نماز جاری رکھوں یا ماں کی آواز پر دھیان دوں؟"
لیکن اس بار بھی وہ نماز ہی میں لگا رہا۔
پھر تیسرے دن ماں آئی، اور اس نے پھر پکارا: "اے جریج!"
اس نے پھر یہی سوچا اور نماز میں مشغول رہا۔ تب ماں نے جھنجھلا کر دعا دی:
"اے اللہ! اس کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک یہ فاحشہ عورتوں کے الزام کا سامنا نہ کرے۔"
اس کے بعد جریج کی عبادت اور پرہیزگاری کا شہرہ ہونے لگا۔
ایک فاحشہ عورت تھی جس کا حسن و جمال ضرب المثل تھا۔
اس نے بنی اسرائیل سے کہا: "اگر تم چاہو تو میں جریج کو بہکاؤں۔"
یہ کہہ کر وہ ایک دن اس کے پاس آئی۔ جریج نے اس کی طرف نظر تک نہ اٹھائی۔
وہ عورت غصے سے بھر گئی اور انتقام کے جذبے میں ایک گڈریے کے پاس گئی جو اس عبادت خانے کے قریب سوتا تھا، اور اس کے ساتھ بدکاری کی۔ اس سے اسے حمل ٹھہر گیا۔
جب بچہ پیدا ہوا، تو اس عورت نے مشہور کر دیا کہ یہ بچہ جریج کا ہے۔
لوگوں نے یہ سنا تو جریج پر ٹوٹ پڑے۔ اسے اس کے عبادت خانے سے گھسیٹ کر باہر نکالا، اس کا عبادت خانہ گرا دیا اور مارنے لگے کہ "یہ عابد بن کر حرام کاری کرتا ہے!"
جریج نے کہا: "بتاؤ تو سہی، کیوں مار رہے ہو؟"
انہوں نے کہا: "تو نے اس عورت سے زنا کیا ہے اور یہ بچہ تیرا ہے!"
جریج نے کہا: "اچھا، وہ بچہ کہاں ہے؟"
لوگ بچہ لے آئے۔ جریج نے کہا: "ذرا مجھے نماز پڑھنے دو۔"
اجازت دی گئی۔ اس نے نماز پڑھی، پھر بچے کی طرف متوجہ ہو کر اس کے پیٹ پر ہاتھ مارا اور کہا:
"اے بچہ! سچ سچ بتا، تیرا باپ کون ہے؟"
تو وہ چند دن کا بچہ قدرتِ خدا سے بول پڑا:
"میرا باپ فلاں گڈریا ہے۔"
یہ کرامت دیکھ کر لوگ جریج کے قدموں میں گرنے لگے، اس کے ہاتھ پاؤں چومنے لگے اور تبرک سمجھ کر چھونے لگے۔ کہنے لگے:
"اب ہم تمہارا عبادت خانہ سونے کا بناتے ہیں!"
جریج نے فرمایا: "نہیں، اسے ویسا ہی مٹی کا بنا دو جیسا پہلے تھا۔"
تو لوگوں نے ویسا ہی بنا دیا۔
(صحیح بخاری و صحیح مسلم؛ بحوالہ: ترجمان القرآن، جلد ٤، صفحہ ۳۵۵)
❤️
2