ازدواجی زندگی سوشل میڈیا WhatsApp Channel

ازدواجی زندگی سوشل میڈیا

1.4K subscribers

About ازدواجی زندگی سوشل میڈیا

🍁بچوں کی تربیت میں بڑا ہاتھ والدین کا ہوتا ہے۔ زوجین کا تعلق آپس میں جتنا اچھا ہوگا بچے انہیں اخلاق اسی ماحول کو دیکھ کر پروان چڑھیں گے۔ ہمارے اس گروپ میں آپ کو ازدواجی تعلق سے لے کر بچوں کی تربیت تک کے تمام مراحل کے متعلق وقتا فوقتا راہ نمائی ملتی رہے گی۔اور اس کے علاوہ اس گروپ میں پکوان..کچن ٹپس.. روزمرہ کی صحت کے مسائل کے حل اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے ایک بہترین چینل 〰〰〰💦〰〰〰 https://www.facebook.com/profile.php?id=100089814735958&mibextid=ZbWKwL https://whatsapp.com/channel/0029VaLvSGyIHphEEEtiH13l

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 5:16:23 AM

`حاملہ عورت کے لیے روزہ رکھنا؟`

Video
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 5:14:48 AM
Image
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 5:20:04 AM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اللّٰه کے ہاں دل کے خلوص سچے موتیوں کے بھاؤ بکتے ہیں اللّٰه کے ہاں پاکیزہ جذبے ہمیشہ قبول کرلیے جاتے ہیں آپ بے شمار محبتیں کریں لیکن اللّٰه سے زیادہ محبوب کسی کونہ رکھیں۔ اللّٰه آپکو سب کا محبوب بنادےگا جب کبھی تنہا محسوس کرو تو اپنے رب کو پکار لینا تمہارا رب وہ ہے جو کالی رات میں کالے پہاڑ پر کالی چیونٹی کی بھی چاپ سے واقف ہے

❤️ 1
Image
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 5:16:26 AM

کتاب زبدة الفقہ قسط نمبر 112 جن صورتوں میں نماز کی قضا واجب نہیں 1.جو نمازیں جنون کی حالت میں فوت ہوئیں اور جنون نماز کے چھ وقت کامل تک برابر رہا ہو تو جنون دور ہونے کے بعد ان نمازوں کی قضا واجب نہیں لیکن اگر جنون پانچ نمازوں تک رہے اور چھٹی نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے ہوش آ جائے تو ان پانچ نمازوں کی قضا واجب ہو گی 2.اگر کوئی شخص بیہوش تھا یا اس کو مرگی کا دورہ تھا ایسا مریض تھا کہ اشارہ سے بھی نماز نہیں پڑھ سکتا تھا اور اس حالت میں اس کو پورے چھ وقت گزر گئے تو ان نمازوں کی قضا لازم نہیں 3.اگر کوئی مسلمان شخص معاذاللہ مرتد ہو گیا اس کے بعد پھر اسلام لے آیا تو جو نمازیں مرتد رہنے کی حالت میں چھوٹ گئیں ان کی قضا اس پر واجب نہیں لیکن جو نمازیں مرتد ہونے سے پہلے اسلام کی حالت میں چھوٹ گئیں تھیں ان کی قضا اس پر واجب ہے 4.اگر کوئی کافر دارالحرب میں مسلمان ہوا لیکن اس کو نماز روزہ وغیرہ فرائض کا علم نہ ہوا اس لئے اس نے ادا نہیں کئے تو اس پر ان نمازوں اور روزوں کی قضا لازم نہیں اور اگر کوئی کافر دارالسلام میں مسلمان ہوا یا مسلمان ہونے کے بعد دارالسلام میں آ گیا تو اب اس کی جو نمازیں فوت ہوں گی ان کی قضا اس پر فرض ہے کیونکہ دارالسلام میں معلوم نہ ہونا عذر نہیں ہے نماز قضا کر دینے کے عذرات 1.دشمن کا خوف مثلاً مسافر کو چور اور ڈاکوؤں کا صحیح اندیشہ ہو اور وہ کسی طرح نماز پڑھنےپر قادر نہ ہو، اگر سوری پر بیٹھ کر یا قبلے کی سمت کے سوا کسی اور طرف منھ دشمن کے خوف سے بچ سکتا ہو تو عذر نہیں بنے گا اور نماز قضا کر دینے سے گنہگار ہو گا 2.بچہ جنانے والی دایا کو اگر نماز میں مشغول ہونے سے بچہ مر جانے کا یا اس کے کسی عضو کے ضائع ہو جانے کا یا زچہ ( بچے کی ماں ) کی موت یا نقصان کا خوف غالب ہو تو اس کو نماز میں تاخیر کرنا یا قضا کر دینا جائز ہے اور اگر نماز میں ہو تو نماز کو توڑ دینا واجب ہے 3.زچہ پر نصف بچہ پیدا ہونے تک نماز فرض ہے اس حالت میں بھی اس کو نماز پڑھنی چاہئے اگر اشارے سے پڑھ سکتی ہے تو اشارہ سے پڑھے لیکن اگر بچہ کے مر جانے یا اس کا کوئی عضو ضائع ہو جانے یا اپنی جان یا عضو ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو قضا کر دینا جائز ہے وہ نفاس ختم ہونے کے بعد اس کو قضا کرے 4.سو جانا یا بھول جانا بھی عذر ہے لیکن جاگنے اور یاد آنے پر اگر وقت مکروہ نہ ہو تو وہ فوراً پڑھ لے اب تاخیر کرنا مکروہ ہے ، نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سونے کی اجازت نہیں ہے اس لئے اس وقت سو جانے سے نماز قضا کرنے پر گنہگار ہو گا قضا نمازوں کا حکم اور پڑھنے کا طریقہ 1.قضا نمازوں کا حکم یہ ہے کہ جس صفت کی نماز قضا ہوئی ہے اس صفت کے ساتھ ادا کی جائے پس فرض کی قضا فرض ہے اور واجب کی قضا واجب ہے اور بعض سنتوں کی قضا سنت ہے ، فجر کی سنتیں اگر فرضوں کے ساتھ قضا ہو جائیں اور دوپہر شرعی سے پہلے قضا کرے تو ان سنتوں کو قضا کرنا سنت ہے ، حالت اقامت کی قضا حالت اقامت کی طرح ہے پس خواہ اس کو حالت اقامت میں قضا کرے یا حالت سفر میں ، چار رکعت والی نماز پوری یعنی چار رکعت پورا کرے اور حالت سفر کی قضا حالت سفر کی طرح ہے پس خواہ اس کو حالت سفر میں قضا کرے یا حالت اقامت میں وہ چار رکعت والی نماز کو قصر یعنی دو رکعت ہی قضا کرے 2.قضا نماز کی ادائگی کے وقت اگر کوئی عذر ہو گا تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا پس جس وقت کی نماز قضا ہوئی اگر اس وقت کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکتا تھا اور جب اس کو قضا کرنے کا ارادہ کیا تو وہ کھڑا ہو کر پڑھنے پر قادر نہیں ہے تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر بیٹھ کر پڑھنے پر قادر نہیں ہے اور اشارہ سے پڑھ سکتا ہے تو اشارہ ہی سے قضا کر لے اس کے بعد جب صحت و قیام پر قدرت حاصل ہو جائے اس نماز کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر نماز قضا ہونے کے وقت قیام پر قادر نہیں تھا اور جب اس کو قضا کرنے کا ارادہ کیا تو قیام پر قادر ہو چکا ہے تو اب اس کے کھڑے ہو کر نماز قضا ادا کرنا واجب ہے 3.اگر جہری قضا نمازوں کو جماعت سے پڑھے تو امام کو چاہئے کہ نماز میں جہر کرے اور اگر ان کو تنہا پڑھے تو جہر و آہستہ پڑھنے میں اختیار ہے مگر جہر افضل ہے اور آہستہ قرأت کی نمازوں کو امام و منفرد دونوں کے لئے آہستہ پڑھنا واجب ہے جیسا کہ وقت کے اندر حکم ہے 4.زندگی میں جب چاہے قضا نماز پڑھ سکتا ہے لیکن تین اوقات مکروہہ یعنی طلوع آفتاب و نصف نہار شرعی سے زوال تک اور غروب آفتاب کے وقت میں نہ پڑھے قضا نمازوں کے ادا کرنے میں جلدی کرنا چاہئے بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ و گناہ ہے ، اگر بہت زیادہ قضا نمازیں جمع ہو گئی ہوں تو جس قدر فرصت ملے پڑھ لیا کرے ایک وقت میں دو یا تین یا چار یا جس قدر قضا نمازیں پڑھ سکے پڑھ لیا کرے ایک وقت میں کم از کم ایک ہی قضا نماز پڑھ لیا کریں ، نوافل پڑھنے کی بجائے قضا نماز میں مشغول ہونا اولیٰ و افضل ہے بلکہ اہم ہے لیکن وہ مشہور مؤکدہ وغیرہ مؤکدہ سنتیں جو فرضوں کے ساتھ ہیں اور نماز تراویح و نماز تہجد و اشراق و چاشت و اوابین و صلوة تسبیح و تحیتہ المسجد و تحیتہ الوضو جن کا ذکر احادیث میں ہیں اس سے مستثنٰی ہیں 5.اگر قضا نمازوں کو ادا کی نیت سے پڑھ لیا تب بھی درست ہے قضا نمازوں کی نیت اس طرح کرنی چاہئے کہ میں فلاں دن کی فلاں نماز کی قضا پڑھتا ہوں ، قضا کے وقت و دن کا تعین ضروری ہے صرف یہ نیت کر لینا کہ ظہر یا فجر کی قضا پڑھتا ہوں کافی نہیں ہے ، اور اگر مہینے و دن کا تعین یاد نہ ہو تو سہولت کے لئے اس طرح نیت کریں کہ مثلاً میرے ذمہ جس قدر فجر کی نمازیں باقی ہیں ان میں سے پہلی فجر کی نماز پڑھتا ہوں اسی طرح ہر نماز کے وقت کے ساتھ یہ الفاظ دل میں خیال کرے اور زبان سے بھی کہہ لے یا یوں نیت کرے کہ میرے ذمہ جس قدر فجر کی نمازیں ہیں ان میں سے آخری فجر کی نماز پڑھتا ہوں ہر دفعہ اسی طرح نیت کر لیا کرے قضا نمازوں میں ترتیب کا حکم 1.صاحبِ ترتیب کے لئے قضا نمازوں میں قضا و وقتی نماز میں ترتیب واجب ہے اور اسی طرح فرض اور وتر میں ترتیب واجب ہے پس اس کو چاہئے کہ پہلے قضا نمازوں کو ترتیب سے پڑھے یعنی جو سب سے پہلے قضا ہوئی ہے اس کو پہلے پڑھے پھر اس کے بعد والی پڑھے اسی ترتیب سے سب کو قضا کرے، وتروں کو بھی فجر کے فرضوں سے پہلے قضا کرے اگر کسی کی وتر کی نماز قضا ہو گئی اور اس کے سوا اور کوئی قضا نماز اس کو ذمہ نہیں ہے تو اس کو پہلے وتر کی قضا پڑھنی چاہئے اس کے بعد فجر کی نماز ادا کرے اگر وتر کی قضا یاد ہو اور وقت میں گنجائش ہوتے ہوئے پہلی فجر کی نماز پڑھ لی تو یہ درست نہیں ہوئی، اب پہلے وتر کی قضا پڑھے پھر فجر کی نماز دوبارہ پڑھے، اور وقتی نماز ان سب کے بعد میں پڑھے، اگر کسی نے فجر کی نماز پڑھی اور اس کو یاد تھا کہ وتر نہیں پڑھی تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس کی فجر کی نماز فاسد ہو جائے گی لیکن نفل و سنت کے لئے یہ حکم نہیں ہے 2.صاحب ترتیب وہ ہے جس کے ذمہ کوئی قضا نماز نہ ہو یا پانچ نمازیں یا اس سے کم اس کے ذمہ ہوں خواہ وہ پانچ نمازیں نئی ہوں یا پرانی یا دونوں طرح کی ہوں خواہ مسلسل ہوں یا متفرق، اگر کسی کے ذمے چھ یا زیادہ قضا نمازیں ہو جائیں تو وہ شخص صاحب ترتیب نہیں رہتا اس لئے اس کو ترتیب سے پڑھنا واجب نہیں ہے اس کو اختیار ہے جس نماز کو چاہے پہلے پڑھے جس کو چاہے بعد میں پڑھے ترتیب ساکت ہونے کی صورتیں ترتیب تین صورتوں میں ساکت ہو جاتی ہے اول: تنگیِ وقت اس کی چند صورتیں یہ ہیں 1.تنگیِ وقت کی وجہ سے قضا اور وقتی فرض کے درمیان ترتیب ساکت ہو جاتی ہے لیکن وقت کی تنگی قضا نمازوں کے درمیان ترتیب کو ساکت نہیں کرتی پس اگر اتنا وقت ہو کہ صرف ایک نماز پڑھ سکتا ہے تو وقتی نماز پڑھ لے اس کے بعد قضا نمازیں پڑھے اگر اس نے قضا نماز پڑھی اور وقتی نماز کو قضا کر دیا تو وہ قضا نماز جائز ہو جائے گی، لیکن وقتی نماز کو قضا کر دینے کی وجہ سے گنہگار ہو گا 2.اگر وقت اتنا تھوڑا ہو کہ وقتی اور قضا نماز دونوں کو سنن و مستحبات کی رعایت کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا اور سنن و مستحبات ترک کر کے دونوں نمازیں پڑھ سکتا ہے تب بھی اس پر ترتیب فرض ہے 3.ترتیب ساکت ہونے کے لئے وقت کی تنگی کا اعتبار نماز کے شروع کرتے وقت ہے 4.تنگیِ وقت کی وجہ سے ترتیب ساکت ہونے کے لئے اصل وقت کی تنگی کا اعتبار ہے مستحب وقت کا نہیں ، لیکن عصر کے وقت میں امام ابوحنیفہ و امام ابویوسف کے نزدیک اصل وقت کا اعتبار ہے اور امام محمد کے نزدیک مستحب وقت کا اعتبار ہے 5.وقت تنگ ہونے میں نماز پڑھنے والے کے گمان کا اعتبار نہیں بلکہ حقیقت میں تنگ ہونے سے ترتیب ساکت ہو گی 6.اگر قضا نمازیں ایک سے زیادہ ہوں اور وقت میں اتنی گنجائش نہ ہو کہ سب قضا نمازوں اور وقتی نماز کو ترتیب سے پڑھ سکے بلکہ صرف اتنی گنجائش ہو کہ وقتی نماز سے پہلے بعض قضا نمازیں پڑھ سکے تو اس میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ اس سے ترتیب ساکت ہے اور اس کو وقتی نماز پہلے پڑھ لینا جائز ہے اور بعض کے نزدیک جس قدر نمازوں کی ترتیب سے پڑھنے کی گنجائش ہے ان میں اور وقتی نماز میں ترتیب واجب ہے یعنی جب تک ان بعض نمازوں کو نہ پڑھ لے وقتی نماز جائز نہ ہو گی بعض نے اس کو صحیح کہا اور ترجیع دی ہے دوم: نسیان اس کی چند صورتیں یہ ہیں 1.قضا نماز کے بھولنے سے ترتیب ساکت ہو جاتی ہے جب تک یاد نہ آئے ترتیب لازم نہ ہو گی اور یاد آنے پر ترتیب لازم ہو جائے گی 2.اگر وقتی نماز ادا کرنے کے بعد بھولی ہوئی قضا نماز یاد آئے تو وقتی نماز جائز ہو گی لیکن اگر سلام پھیرنے سے پہلے پہلے یاد آئی اور وقت میں گنجائش ہے اب اس پر ترتیب لازم ہو جائے گی اور وقتی نماز فاسد ہو جائے گی، پس پہلے قضا نمازیں ترتیب سے پڑھ لے پھر وقتی نماز ادا کرے، اگر وقت میں کل قضا نمازوں کی گنجائش نہیں ہے بلکہ کچھ کی گنجائش ہے تو جتنی گنجائش ہے اتنی قضا نمازیں پہلے پڑھ لے پھر وقتی نماز پڑھے اور اگر کسی قضا کی گنجائش نہیں ہے تو وقتی نماز کو نہ توڑے بلکہ پورا کر لے اور قضا نمازیں بعد میں پڑھے یہ حکم منفرد کا ہے اگر امام کو مثلاً ظہر کی نماز میں یاد آئے کہ اس پر فجر کی قضا باقی ہے تو اس کو چاہئے کہ سلام پھیر دے اور پہلے فجر کی قضا پڑھے پھر ظہر ادا کرے اور اگر مقتدی کو یہ صورت پیش آئے تو امام کے ساتھ نماز پوری کر لے تاکہ جماعت کا ثواب مل جائے یہ اس کے نفل ہو جائیں گے اس کے بعد پہلے فجر کی قضا پڑھے پھر ظہر کی وقتی نماز اکیلا پڑھے 3.کوئی قضا نماز ذمہ نہ ہونے کا ظن معتبر بھی ترتیب ساکت کرنے میں نسیان کے حکم میں ہے اور اسی طرح بعض کے نزدیک ترتیب کی فرضیت سے ناواقف ہونا بھی بھولنے کی مانند ہے اور بعض کے نزدیک جہالت عذر نہیں ہے لیکن پہلا قول صحیح ہے سوم: بہت سے قضا نمازوں کا جمع ہونا 1.جب بہت سے نمازیں قضا ہو جائیں تو ترتیب ساکت ہو جاتی ہے ، بہت سی نمازوں سے مراد چھ یا زیادہ نمازیں ہیں یعنی چھ یا زیادہ نمازیں جمع ہو جائیں خواہ وہ نئی ہوں یا پرانی یا دونوں طرح کی ہوں ، متفرق ہوں یا متصل، حقیقتاً قضا ہوں یا حکماً، پس جب چھٹی نماز کا وقت نکل کر چھ نمازیں جمع ہو جائیں تو قضا نمازوں میں نیز قضاؤں اور وقتی نماز میں ترتیب واجب نہیں رہتی لیکن وتر کی نماز کا شمار ان چھ نمازوں میں نہیں ہو گا بلکہ اس کو نماز عشا کے ساتھ شمار کر کے دونوں کو ایک نماز شمار کیا جائے گا اور عشا اور وتر میں ترتیب بھی ساکت نہیں ہوتی 2.حکماً قضا ہونے کی مثال یہ ہے کہ کسی صاحبِ ترتیب شخص کی کوئی نماز قضا ہو گی خواہ وہ نماز وتر ہی ہو اور اس قضا کے یاد ہوتے ہوئے وہ وقتی نمازیں پڑھتا رہا یہاں تک کہ اس نے پانچ یا زیادہ وقت کی نمازیں پڑھ لی اور اس عرصہ میں اس قضا نماز کو یاد ہونے اور وقت میں گنجائش ہونے کے باوجود نہیں پڑھا تو وہ ایک نماز حقیقتاً اور حکماً قضا ہے اور یہ پانچ نمازیں صرف حکماً قضا ہیں کیونکہ جب تک اس نے ترتیب کے مطابق قضا نماز پہلے ادا نہیں کی تو وہ وقتی نمازیں فاسد ہوتی رہیں لیکن ان کا فساد اس ایک حقیقتاً قضا نماز کو ان حکمی قضا نمازوں کے کثیر یعنی پانچ ہونے سے پہلے پہلے ادا کرنے پر ترتیب واجب ہونے کی وجہ سے موقوف ہے پس جب یہ سب مل کر چھ نمازیں قضا ہو گئیں تو ترتیب ساکت ہو گئی اب ان کا فساد جو ترتیب تک موقوف تھا ترتیب ساکت ہونے سے جاتا رہا اور وہ پانچوں حکمی قضا نمازیں صحیح ہو گئیں اب اس پر صرف وہی ایک نماز جو حقیقتاً قضا ہوئی تھی باقی ہے لیکن اگر اس نے پانچ نمازیں حکماً قضا ہونے سے پہلے یعنی دو یا تین یا چار وقت کے بعد وہ حقیقی قضا پڑھ لی تو یہ سب پڑھی ہوئی وقتی نمازیں فرض کے بجائے نہیں رہی بلکہ نفل ہو گئیں لہذا ان سب نمازوں کی قضا واجب ہے 3.جب چھ یا زیادہ قضا نمازیں جمع ہونے کی وجہ سے ترتیب ساکت ہو گئیں تو اصح یہ ہے کہ اب ترتیب عود نہیں کرتی پس اگر کسی شخص نے ان قضا نمازوں میں سے کچھ نمازیں قضا کر لیں یہاں تک کہ اب چھ سے کم نمازیں اس کے ذمے باقی رہ گئیں تو اصح یہ ہے کہ ترتیب عود نہیں کرے گی اس لئے اب ان کو بھی وہ بے ترتیب ادا کر سکتا ہے ، یعنی جس کو چاہے پہلے پڑھ سکتا ہے اور ان کے یاد ہوتے ہوئے پہلے وقتی نماز پڑھ سکتا ہے یہی معتمد ہے اور اسی پر فتویٰ ہے 4.اگر کسی کے ذمے چھ یا زیادہ نمازیں قضا تھیں اور اس نے سب کو ادا کر لیا اب نئی یا پرانی کوئی قضا نماز اس کے ذمہ نہیں رہی تو اب وہ بالاتفاق نئے سرے سے صاحبِ ترتیب ہو جائے گا پس ایک شخص زندگی میں کئی مرتبہ صاحبِ ترتیب ہو سکتا ہے اور کئی دفعہ اس سے ترتیب ساکت ہو سکتی ہے قضا نماز کے متفرق مسائل 1.کسی شخص کی ایک نماز قضا ہو گئی اور وہ یہ بھول گیا کہ وہ کون سے نماز تھی اور گمان غالب بھی کسی نماز پر نہیں ہوتا تو ایک دن رات کی نمازوں یعنی پانچوں نمازوں کا اعادہ کرے اسی طرح اگر دو دن کی دو نمازیں قضا ہوئیں اور یہ یاد نہیں کہ کون سے تھی تو دو دن کی سب نمازوں کا اعادہ کرے علی الہذا القیاس زیادہ دنوں کی ایک ایک نماز قضا ہونے اور بھول جانے پر بھی اتنے دنوں کی پانچوں نمازوں کا اعادہ کرے 2.اگر ایک دن ظہر کی نماز اور ایک دن عصر کی نماز قضا ہوئی اور یہ یاد نہیں کہ کون سے نماز اول قضا ہوئی تھی اور کسی طرح گمان غالب نہیں ہوتا، تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک دونوں نمازیں پڑھ کر جس کو اول پڑھا ہے اس کو دوبارہ بھی پڑھے اس میں احتیاط ہے ، پس مثال مذکور میں اگر اول ظہر پڑھی پھر عصر پڑھی پھر ظہر کا اعادہ کیا تو یہ افضل ہے اور اگر اول عصر پڑھ کر پھر ظہر پڑھی پھر عصر کی نماز کا اعادہ کیا تو یہ بھی جائز ہے اور صاحبین کے نزدیک اس سے ترتیب ساکت ہے پس پہلی نماز کے اعادہ لازم نہیں ہے 3.کسی نابالغ لڑکے نے عشا کی نماز پڑھی پھر سو گیا اور اس کو احتلام ہو گیا تو اب اس پر نماز فرض ہو گئی پس اگر وہ فجر کی طلوع سے پہلے جاگ گیا تو عشا کی نماز دوبارہ پڑھے اس کی پہلے پڑھی ہوئی نماز عشا نفل ہو جائے گی اور اگر وہ طلوع فجر کے بعد جاگا تو بعض کے نزدیک اس کو عشا کی نماز قضا کرنا لازم ہے یہی مختار ہے حیض کے ساتھ بالغ ہونے والی لڑکی کا حکم اس کے خلاف ہے پس اگر لڑکی فجر طلوع ہونے سے پہلے حیض کے ساتھ بالغ ہوئی تو اس پر نماز عشا کی قضا واجب نہیں لیکن اگر لڑکی بھی احتلام کے ساتھ بالغ ہوئی تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو لڑکے کا ہے اور اگر لڑکا یا لڑکی عمر کے لحاظ سے پورے پندرہ سال کا ہو کر بالغ ہو اور اس وقت تک بلوغ کی کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو جس وقت میں وہ پندرہ سال کا ہوا ہے اگر اس وقت کی نماز پہلے پڑھ چکا ہے تو وہ نفل ہو جائے گی اور اس پر اس نماز کا اعادہ فرض ہو گا 4.ایام حیض کا فاصلہ ترتیب کا مانع نہیں ہے خواہ کتنا ہی ہو پس اگر کسی ترتیب والی عورت کی ایک نماز قضا ہو گئی پھر اس کو حیض ہوا جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو اس کو پہلے قضا نماز پڑھنی چاہئے پھر وقتی نماز پڑھے اگر قضا نماز یاد ہونے اور وقت کی گنجائش کے باوجود اس کو قضا نہ کیا اور وقتی نماز پڑھ لی تو یہ درست نہیں ہے وہ پہلے قضا پڑھے پھر وقتی نماز کا اعادہ کرے 5.جس شخص کو یاد نہ ہو کہ اس کے ذمے کتنی قضا نمازیں ہیں وہ گمان غالب پر عمل کرے اور احتیاطاً کچھ زیادہ ہی پڑھ لے 6.جن نمازوں کے قضا ہونے یا مکروہ تحریمی ادا ہونے کا شک ہے یا کراہتِ تنزیہی سے ادا ہوئی ہے ان کو قضا کرنا مستحب ہے اور وہ شخص ایسی نماز کی ہر رکعت میں الحمد اور سورت پڑھے اور مغرب کی نماز میں چار رکعتیں تین قعدوں سے پڑھے یعنی تسری رکعت کے قعدے میں تشہد پڑھ کر کھڑا ہو جائے اور ایک رکعت اور پڑھ کر چار پوری کر لے اور قعدہ کر کے سجدہ سہو کرے پھر تشہد درود و دعا پڑھ کر سلام پھیر دے، وتر کی بھی چار رکعتیں تین قعدوں سے مغرب کی طرح ادا کرے اور دعائے قنوت تیسری رکعت میں بدستور پڑھے 7.بعض لوگ قضا عمری شبِ قدر یا آخیر جمعہ رمضان میں جماعت سے پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس ایک نماز سے تمام عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی یہ باطلِ محض ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں 8.کسی بے نمازی نے اس فعل سے توبہ کی تو جتنی نمازیں عمر بھر میں قضا ہوئی ہیں سب کی قضا پڑھنی واجب ہے توبہ سے نمازیں معاف نہیں ہوتی البتہ اب تک نہ پڑھنے کا گناہ معاف ہو جائے گا اگر اب ان کی قضا نہیں پڑھے گا تو پھر گناہگار ہو گا

ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/23/2025, 2:36:37 PM

کرکٹ ایک فضول کھیل ہے اور وقت بہت قیمتی چیز ہے الحمد اللہ میں نے کبھی اپنا وقت ان فضول کھیلوں میں خراب نہیں کیا اور آپ بھی نہ کریں

❤️ 👍 🌹 🫀 10
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 5:16:38 AM
Video
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 7:32:12 AM

*ہمسفر وہ ہو جب مشکلیں ٹوٹ پڑیں آزمائشیں سخت ہوں تو ہاتھ پکڑلے اور کہے۔* *لا تحزن ان الله معنا"*❤️🌸 *غم ناکرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ ہمسفر وہ ہو جب کبھی آنکھوں میں آنسو چلے آئیں تو آنسو پونچھ کے کہیں۔* *" ان مع العسر يسرا"*🌸❤️ *بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔* _°_____________🍂✨✍🏻

❤️ 5
Image
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 5:22:07 AM
❤️ 2
Video
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/24/2025, 2:54:20 AM

https://www.facebook.com/share/1EnzRu5ekF/ 👆👆👆 دوستو بزرگو ساتھیو واٹس ایپ میں چونکہ تحریر ضائع ہو جاتی ہیں اس لیے ہم نے قسطوار تحاریر کو اس پیج پر جمع کرنا شروع کیا ہے اپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس پیج کو لائک شیئر کریں تاکہ ساتھی زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں جزاک اللہ خیرا

👍 1
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
2/23/2025, 2:34:17 PM

پاکستانی کھلاڑی نسیم شاہ ...وسیم جونئیر اور محمد نواز کی رائیونڈ کے بزرگ مولانا نذر الرحمن صاحب سے ملاقات❣️

❤️ 2
Video
Link copied to clipboard!