
ازدواجی زندگی سوشل میڈیا
June 15, 2025 at 02:14 AM
*عنوان:*
عصری پردہ اور بگڑتی تہذیب کا دردِ دل
*نظم:*
بچپن میں جو تھا پردہ، آج وہ ہوا بےحجاب،
دوپٹہ سر سے اُتر گیا، لبادہ بنا دھیما خواب۔
ناچنے والی ہر گلی میں، بن گئی اب رسمِ عام،
بزرگوں کی بات سنو، ورنہ بگڑ جائے گا سماں۔
لباس کا نہیں قصور، یہ تو صرف ایک بہانہ،
خاموشی میں پنہاں ہے، نظر کی بےحیائی کا فسانہ۔
ہر چھت اور ہر گلی میں، بن گئی ہے اسٹیج نئی،
بیٹی کی عزت چھینی، وقت نے بدلی ہے راہِ ہَوی۔
نہ فیشن کو بہانا دو، نہ بدلتے زمانے کو،
بیٹی کو سکھاؤ حیا، یہ ہے سب سے بڑی دعا۔
اگر اب بھی نہ سنبھلو، ہو گا بہت بڑا زوال،
پردہ چھوڑا ہم نے، بیٹیاں ہو گئیں بے خیال۔
یہ رقص نہیں بغاوت ہے، یہ خاموشی کا جواب،
وقت ہے جاگنے کا اب، بچاؤ اپنی جوان۔
✍🏼ڈاکٹر محمدسلمان رفیق

👍
1