
Farhat Hashmi
June 13, 2025 at 02:43 AM
ہیروشیما کا ہائیر ٹیکنیکل اسکول 1920 میں بناتھا، یہ اسکول 1944 میں ٹیکنیکل کالج ہو گیا‘ اس کالج کو ہیروشیما یونیورسٹی کی سپورٹ حاصل تھی‘ ہیروشیما یونیورسٹی 1929 میں قائم ہوئی اور یہ جاپان کی بڑی یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی تھی‘ یونیورسٹی کا موٹو تھا ’’ٹرائی نیوتھنگز‘ ڈونیو تھنگز‘‘ (نئی چیزیں شروع کریں اور نئی چیزیں بنائیں) ‘ امریکا نے 6 اگست 1945 کو ہیرو شیما پر پہلا ایٹم بم گرایا‘ شہر کا نوے فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا‘ 80 ہزار لوگ فوری طور پر ہلاک ہو گئے۔
امریکا نے تین دن بعد 9 اگست کو ناگاساکی پر دوسرا ایٹم بم گرا دیا‘ یہ شہر بھی تباہ ہوگیا‘ یہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی تھی‘
امریکا نے جاپان پر قبضہ کر لیایوں دوسری جنگ عظیم ختم ہو گئی‘ ایٹم بم کے حملے کے وقت ہیرو شیما ٹیکنیکل کالج میں طالب علموں کے پریکٹیکل چل رہے تھے‘ کالج کے 95 فیصد طالب علم ایٹم بم کا رزق بن گئے‘ صرف مضافات کے نوجوان محفوظ رہے‘ زیادہ تر استاد بھی ہلاک ہو گئے لیکن آپ جاپانی قوم کی علم پرستی ملاحظہ کیجیے‘ ایٹمی حملے کے صرف ایک ماہ بعد ہیرو شیما کی لوکل گورنمنٹ نے مضافات میں عارضی ٹیکنیکل کالج بنایا‘ زندہ بچ جانے والے طالب علم اور استاد اکٹھے کیے۔
ملک کے باقی حصوں سے لیبارٹری کے آلات یہاں منتقل کیے اور یوں اسٹوڈنٹس کے پریکٹیکل مکمل کرائے‘ زخمی والدین اپنے زخمی بچوں کو کندھوں پر لاد کر عارضی لیبارٹری میں لے کر آتے تھے‘ زخمی استاد انھیں پریکٹیکل کراتے تھے اور یہ لوگ کلاس کے بعد گھسٹ گھسٹ کر کیمپوں تک پہنچتے تھے‘ جنگ زدہ‘ شکست زدہ جاپان نے صرف چار سال میں ایٹم بم سے تباہ حال ہیرو شیما میں دوبارہ یونیورسٹی تعمیر کر دی۔
یونیورسٹی میں 31مئی 1949 میں کلاسز شروع ہوئیں اور یہ آج تک چل رہی ہیں۔
جاپان میں تعلیم کے حوالے سے دو روایات حیران کن ہیں‘ پہلی روایت تسلسل ہے۔
جاپانی کسی بھی حال میں اپنے تعلیمی ادارے بند نہیں ہونے دیتے‘ ایٹمی حملوں کے بعد بھی ہیرو شیما اور ناگاساکی میں سب سے پہلے تعلیمی ادارے کھولے گئے‘ ہیروشیما کا شہر بننے سے پہلے یونیورسٹی بنی اور اس میں کلاسز شروع ہوئیں۔
دوسری روایت معیار تعلیم ہے‘ یہ لوگ کسی بھی حال میں اپنے تعلیمی معیار کو نیچے نہیں گرنے دیتے‘جاپانیوں نے ایٹمی حملے کے بعد بھی 5 فیصد طالب علموں کے لیے عارضی لیبارٹری بنائی اور زخمی طالب علموں تک کو پریکٹیکل کرائے۔
Try new things, do new things"
جاپان کی یونیورسٹیوں کا موٹو آج بھی یہی ہے، یعنی اپنے چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو دریافت کرنا۔
اکثر لوگ اپنی صلاحیتوں کا مکمل ادراک نہیں رکھتے کیونکہ وہ نئے تجربات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ ہر نئی کوشش، چاہے وہ کامیاب ہو یا ناکام، آپ کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
ہم آپ لوگوں کو اپنے ٹیلنٹ کو پہچاننے اور بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی راہ دکھا رہے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے ہیروشیما یونیورسٹی جدت اور تجربہ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
❤️
👍
🌹
👌
♥
❤
💚
😮
🤍
🥰
92