Farhat Hashmi
Farhat Hashmi
June 15, 2025 at 08:53 AM
"مثبت سوچ میں شفا ہے " منفی رویوں کا اثر ہمارے دماغ جسم اور طبیعت پر پڑتا ہے منفی سوچ زبان کے زریعے دوسرے کے دل تک پہنچتی ہے جیسا کہ کسی مریض سے کہنا ▪️شفا ملنی ہی نہیں ▪️اس بیماری کا علاج بس اب موت ہی ہے ▪️یہ تو لاعلاج مرض ہے منفی باتیں بیماریاں بڑھاتی ہیں انسان کے اندر ڈپریشن ، بے چینی ، خوف اور بے اعتمادی پیدا ہوتی ہے یہاں تک کہ مسلسل منفی سوچنے سے دماغ کا نیوروجیکل توازن بھی متاثر ہوتا ہے یہ منفی سوچیں اسٹریس ہارمونز کو بڑھاوا دیتی ہیں جس کے سبب بلڈ پریشر کی بیماری گلے پڑتی ہے انسان دوسرے انسان سے جھگڑنا شروع کر دیتا ہے چڑچڑاہت طبیعت کا حصہ بن جاتی ہے دواؤں کے ڈھیر اس کے سرہانے رکھے رہتے ہیں ایک کے بعد ایک گولی نگلنا گولی سے آرام نہیں تو انجکشن کی جانب دوڑنا یہاں تک کہ سارا دن اسی طرح پورا ہو جاتا ہے کچھ بیمار ڈاکٹر پر غصہ نکال رہے ہوتے ہیں کچھ ان دواؤں کے ڈھیر میں دب کر ڈپریشن کے ایسے مریض بن جاتے ہیں کہ اپنے جیسے انسانوں سے بیزار ہو جاتے ہیں لوگوں کو نظر انداز کرنے کے واسطے رات بھر جاگتے ہیں دن میں سوتے ہیں منفی سوچیں طبیعت میں بدگمانی کا طوفان کھڑا کیے رکھتی ہیں ▪️وہ تو مجھے پوچھتا ہی نہیں ▪️اس نے میرا خیال نہیں کیا ▪️وہ تو ایسا ہی ہے تحقیقات کے مطابق شکایات طویل منفی باتیں دماغ کے حصے ہیپوکیمپس کو سکیڑ دیتی ہیں ریسرچ کے مطابق تین منٹ کے مختصر دورانیے میں شکایات کرنا یا سننا ہمارے دماغ کو متاثر کرتا ہے تو پھر کیا حال ہے ان صحت مندوں کا جن کا مشغلہ ہی فقط دوسروں کو کھودنا یعنی غیبت کے کنویں میں غرق رہنا ہو انسانی صحت کے پیش نظر ہی غبیبت کو بدترین اخلاق میں شمار کیا جاتا ہے کہ غیبت کرنا تو کجا سننا بھی گناہ ہے لازم ہے گھر میں کوئی بیمار ہو یا کہ آپ بیمار ہو جہاں منفی بات ہو وہاں فورا اٹھ جائیں اپنی جگہ بدل لیں بیماری سے نجات کے لیے لازم ہے مثبت سوچ کی جانب قدم بڑھائیں دعا کی تاثیر اس وجہ سے بھی ہوتی ہے کہ اس میں انسان مثبت جملے ادا کررہا ہوتا ہے جو الفاظ ہمارے منہ سے نکلتے ہیں ان کی تاثیر ہوتی ہے کوئی اچھی بات ہم سے کردے تو اندر تک خوشی ہوتی ہے معمولی بات خوبصورت انداز میں کہی جائے تو ویلیو بڑھ جاتی ہے بیمار پر دعا کا فائدہ ہونے کی وجہ یہی مثبت الفاظ ہیں رقیہ اللہ کا کلام ہے اور اللہ کے کلام سے زیادہ مثبت بات اور کوئی نہیں جو بیمار اپنی زبان سے ادا کرتا ہے یا کوئی عزیز ان کے سرہانے بیٹھ کر اچھے پاک کلمات اس کے لیے پڑھ رہا ہوتا ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے پیغمبر ایوب علیہ السلام سالہاسال بیماری میں مبتلا رہے ان مثبت کلمات کے ذریعے اپنے رب کو پکارا وَ اَیُّوۡبَ اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗۤ اَنِّیۡ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿ ۸۳﴾ۚ ۖ ایوب ( علیہ السلام ) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم کسی مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو ، کیونکہ تم جو بات کرتے ہو تو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ لازم ہے بیمار کے پاس جائیں تو اچھی بات کہیں منہ سے نکلی مثبت بات زندگی اور تندرستی کا سبب ہے ۔ 🎤استاذہ محترمہ فرحت ہاشمی کی کلاس "شفا کی دعائیں" سے چنے حکمت کے موتی 🖋️سارہ حفیظ الرحمن
❤️ 👍 😢 🫀 ♥️ 🌺 💖 😂 91

Comments