
Farhat Hashmi
June 17, 2025 at 02:45 AM
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پیاری استاذہ جی
آج ایک تصویر کے ساتھ ایمان افروز واقعہ آپ سے شئیرکرنا چاہتی ہوں۔میرے داداجی کی پیڑھی کے بہت کم لوگ خاندان میں رہ گئے ہیں۔میری والدہ ہمیشہ ہم بہن بھائیوں کو تاکید کرتی ہیں کہ جب بھی موقع ملے ان کی صحبت میں وقت ضرور گزارو۔میرے دادا ابو کے کزن کی بیوی (رشتہ میں ہماری دادی ہی ہوئیں)جو کافی ضعیف ہیں 90 کی دھائی کراس کر چکی ہیں۔انکی حالت کافی خراب تھی۔۔والدہ کی تاکید پر ہم چاروں بہن بھائی انکی تیمارداری کے لیےگئے ۔چارپائی پر نحیف سی جسامت کے ساتھ اور آدھا جسم فالج زدہ وہ بزرگ خاتون لیٹی ہوئی تھیں ۔ آنکھیں بند تھیں ۔دو دن سے بات کرنا اور کچھ کھانا بھی تقریباً چھوڑ دیا تھا۔لیکن کچھ دیر ان کے پاس بیٹھنے کے بعد مجھےاحساس ہوا کہ وہ سب کچھ سمجھ رہی ہیں۔
میں نے ان کے ماتھے پہ ہاتھ پھیرا اور پوچھا! اماں جی کیا دل چاہ رہا ہےآپ کا؟ جواب میں خاموشی ۔۔۔ میں نے پھر سوال کیا۔
کون سا ذکر پڑھتی ہیں؟ تو انھوں نے فوراً اپنے دائیں ہاتھ کی شھادت کی انگلی اٹھا کر کلمہ ادا کیا۔۔۔
جوکہ میں صرف لا الہ۔۔۔۔۔محمد۔۔۔۔۔
ہی سمجھ پائی کیونکہ انھیں بولنے میں کافی مشکل کا سامنا تھا۔یہ دیکھ کر میری کیفیت جذباتی ہو گئی اور آس پاس بیٹھے لوگ بھی حیرت سے دیکھنے لگے۔
کچھ دیر بعد سب اپنی باتوں میں مصروف ہو گئے لیکن میرا دھیان مسلسل اماں جی کی طرف تھا وہ بار بار بغیر کسی کے کہے کلمہ دہرا رہی تھی اور شہادت کی انگلی اوپر کو اٹھا رہی تھیں ۔۔ مجھےاس سے پہلے شائد ہی کسی پہ اتنا رشک آیاہو ۔اپنے لیے بھی دعا مانگی۔۔اس حالت میں کلمہ کیسے نصیب ہوجاتا ہے؟
یہ سوچتے سوچتےاماں جی سے پچھلی ملاقاتوں کی جھلکیاں دماغ میں چلنے لگیں ۔
اگرچہ میں نے انکوبہت جوانی میں نہیں دیکھا تھا لیکن وہ ایک خوبصورت اور خوب سیرت خاتون تھی۔منکسر مزاج ،بہت بےضرر۔اپنے شر سے دوسرں کو محفوظ رکھنے والی۔ بڑی سی چادر اوڑھتی تھیں جسکا ایک کونا پردے کی غرض سے اکثر دانتوں میں دبا رکھتی۔ کسی نا محرم کی موجودگی محسوس ہوتے ہی سر سے چادر آگے کو کھینچ کر گھونگھٹ نکال لیتیں۔سورج کی نقل وحرکت پہ نظر رکھتیں تاکہ نماز لیٹ نہ ہو جائے ۔ کسی کو ایک بار رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھتے دیکھا تو انتہائی شفقت سے ترغیب دلائی کہ دس نیکیاں زیادہ ملتی ہیں۔ انھوں نے دین اور دنیا کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔۔ لیکن اللہ کو ان سے ان کی استطاعت کے مطابق جو چاہیے تھا شاید وہ انھوں نے کر دیا تھا۔۔۔۔ ہمارے خاندان کے یہ وہ لوگ تھے جوعام طور پر کھیتی باڑی کرتے، مرد جمعے کے خطبوں میں کوئی دین کی بات سیکھ آتے اور گھر آ کر خواتین کو بتا دیتے۔اور وہ اسی پر عمل کرتی اور بچوں کو بھی سکھاتیں۔۔ اس کے علاوہ کوئی باقاعدہ سلسلہ نہ تھا۔
انسان کا انجام بحر حال اسکی زندگی کے دیگر اعمال پر منحصر ہوتا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیں بھی خاتمہ بالایمان نصیب کرے۔ آمین
سمیرا بی بی
تعلیم الحدیث
❤️
🤲
👍
😢
❤
🌸
💐
🫀
🆗
🌟
272