Farhat Hashmi
Farhat Hashmi
June 17, 2025 at 01:15 PM
بیماری میں اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: *"جو بھی نعمت مجھے ملی، وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے"* > *(سورۃ فاطر: 2)* شفاء بھی انہی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اور بیماری؟ وہ بھی اللہ کی رحمت اور حکمت کا ایک پہلو ہے — بظاہر سخت، مگر باطن میں خیر و فلاح سے بھرپور۔ جب ہم اللہ کی رحمت کے مظاہر کو دیکھتے ہیں — بارش، صحت، رزق، علم، ایمان، اسلام، دعا کی قبولیت — تو یہ سب ہمیں یہی سکھاتے ہیں کہ ہمارا رب مہربان ہے، رحیم ہے۔ بیماری کے وقت اسی رب کے ساتھ حسنِ ظن رکھنا ایک مومن کی علامت ہے۔ ▪️ اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط کیسے ہو؟ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: > *"جان لو! اگر پوری امت بھی تمہیں نفع یا نقصان دینا چاہے تو وہ صرف اتنا ہی کر سکتی ہے جتنا اللہ نے لکھ دیا ہے۔ قلم اٹھا لیے گئے اور صحیفے خشک ہو گئے ہیں۔"* > *(سنن ترمذی)* یہ تعلیم ہمیں صرف اللہ پر توکل، اسی سے دعا، اور اسی سے شفاء مانگنے کی تربیت دیتی ہے۔ اسی عقیدے کو نبی ﷺ نے اس وقت بھی عملی شکل دی جب ایک دشمن نے تلوار کے ساتھ سوال کیا: > *"من يمنعك مني؟"* > *"تمہیں مجھ سے کون بچائے گا؟"* آپ ﷺ نے پورے سکون اور یقین کے ساتھ فرمایا: *"اللہ"* یہ تھا کامل یقین۔ اسی یقین نے دشمن کا دل بدل دیا اور وہ ایمان لے آیا۔ بیماری محض جسمانی تکلیف نہیں، بلکہ روحانی بیداری کا ذریعہ بھی ہے۔ مومن کے لیے یہ: * *اللہ سے تعلق* کو تازہ کرتی ہے * *صدقہ* کی طرف راغب کرتی ہے * *آخرت* کی تیاری یاد دلاتی ہے * *گناہوں پر استغفار* اور *نیک اعمال* کا موقع فراہم کرتی ہے یہی موقع ہوتا ہے کہ انسان اللہ کی رحمت کو وسیلہ بنا کر دعا کرے: > *"اے اللہ! تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیری ہی رحمت سب سے بڑی دوا ہے۔"* ▪️ بیماری پر غور و فکر: خود احتسابی کا در کھولتی ہے۔ بیماری بعض اوقات: * ناپاک غذا (طیب کے خلاف) * کسی کا حق مارنے * یا اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے بھی آتی ہے یہ ہمیں دعوت دیتی ہے کہ: * ہم *حلال اور طیب* کھانے کی طرف لوٹیں * *دوسروں پر ظلم سے بچیں* * *اللہ کی حدود* کا لحاظ رکھیں رسول اللہ ﷺ نے کبھی میدے کی روٹی نہیں کھائی، جب کہ ہم روز کچھ نہ کچھ غیر طیب کھاتے ہیں۔ ▪️روحانی ترقی کی راہیں اللہ کی رحمت کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، شرط یہ ہے کہ ہم: * *رسول ﷺ کی اطاعت کریں* * *تقویٰ اختیار کریں* * *استغفار کریں* * *احسان کریں* — یعنی بغیر بدلے کی توقع کے، صرف اللہ کی رضا کے لیے یہ وہ اعمال ہیں جو اللہ کے ساتھ تعلق کو بڑھاتے ہیں، اور بیماری کے وقت ہمیں سہارا دیتے ہیں۔ ▪️بیماری سے بدگمانی نہیں، اللہ سے حسنِ ظن رکھنا ہے ہم جب دوسروں کی بے رخی، معاشرتی دباؤ یا جسمانی تکلیف کا شکار ہوتے ہیں تو بے قراری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ مگر ایک مومن کی نظر اللہ کی حکمت پر ہوتی ہے۔ وہ بیماری میں بھی اللہ کا فضل ڈھونڈتا ہے۔ جیسا کہ دعا میں آتا ہے: *"اے اللہ! جو تو دے، اسے روکنے والا کوئی نہیں، اور جو تو نہ دے، اسے دینے والا کوئی نہیں..."*(صحیح البخاری: 6330) ہمیں اپنی سوچ، الفاظ اور عمل کو اللہ کی رضا کے تابع کرنا ہے۔ جب یہ تعلق مضبوط ہو جائے تو نہ بیماری تکلیف لگتی ہے، نہ محرومی محرومی لگتی ہے — ہر حال میں اللہ کا فضل نظر آتا ہے۔ ماخوذ شفاء کی دعائیں 22
❤️ 👍 📿 😢 💕 🤲 🥹 🩷 40

Comments