Farhat Hashmi
Farhat Hashmi
June 18, 2025 at 02:13 PM
قضاء و قدر کے حوالے سے اللہ سے حسن ظن زندگی میں پیش آنے والے حالات، دکھ، خوشی، کامیابیاں یا ناکامیاں... ان سب کو جب انسان اللہ کی قضاء و قدر کے چشمے سے دیکھتا ہے تو دل کو سکون آتا ہے، اور ایمان نکھرتا ہے۔ قضاء و قدر پر صحیح عقیدہ انسان کو زندگی کی ہر حالت میں اللہ کی رضا کے قریب کرتا ہے۔ قضاء و قدر کو سمجھنے کے لیے ہمیں چند بنیادی باتوں کو دل میں بٹھانا ہوگا: *1. اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے* اللہ تعالیٰ ماضی، حال اور مستقبل — ہر چیز کو جانتا ہے۔ اس کے علم سے کچھ چھپا ہوا نہیں، نہ ہی کچھ نیا ہے۔ ہماری زندگی کے تمام معاملات اسی علمِ کامل کا حصہ ہیں۔ *2. ہر چیز اللہ کے ارادے اور مشیت سے ہوتی ہے* کائنات میں خیر ہو یا شر، ہر چیز اللہ کی اجازت اور مشیت سے واقع ہوتی ہے۔ کچھ بھی اس کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ *3. اللہ کے ہر فیصلے میں حکمت ہے* جو کچھ بھی ہماری زندگی میں ہوتا ہے — چاہے وہ ہماری خواہش کے مطابق ہو یا نہیں — اس میں اللہ کی گہری حکمت کارفرما ہوتی ہے۔ وہ کوئی کام فضول یا بےمقصد نہیں کرتا۔ *4. شر کے پردے میں بھی خیر چھپی ہوتی ہے* ہم بعض اوقات ان چیزوں پر خوش ہوتے ہیں جو ہماری مرضی کے مطابق ہوں، اور ان چیزوں پر غمگین ہو جاتے ہیں جو خلافِ مزاج ہوں۔ لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اللہ جو بھی کرتا ہے، اس میں کوئی بھلائی چھپی ہوتی ہے — کبھی وہ گناہوں کا کفارہ بنتی ہے، کبھی درجہ بلند کرتی ہے، کبھی دل کو نکھارتی ہے۔ *"عَسٰٓى اَنْ تَكْرَهُوْا شَيْـًٔا وَّهُوَ خَيْرٌ لَّـكُمْ"* > "ہو سکتا ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو۔" (سورہ البقرہ 216) *5. اللہ جو چاہے، کر سکتا ہے — وہی مالک ہے* کائنات اور اس کے معاملات پر صرف اسی کا اختیار ہے۔ ہمیں اس کے فیصلوں پر ناراضی کا حق نہیں، کیونکہ ہم اس کے بندے ہیں، مالک نہیں۔ *6. اللہ کسی پر ظلم نہیں کرتا* اگر کوئی فیصلہ ہمیں ناپسند ہو، تو یہ نہ سمجھیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ *"وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا"* — "آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔" (الکہف 49) *7. تکلیف بھی اللہ کی رحمت کا حصہ ہے* اللہ نے اپنی ذات پر رحمت کو لازم کر لیا ہے۔ دکھ، بیماری، مصیبتیں — سب اسی رحمت کے رنگ ہیں۔ ان کا انجام خیر ہی خیر ہے، اگر صبر اور یقین کے ساتھ برداشت کیا جائے۔ *8. ہر چیز مخلوق ہے — صرف اللہ کی صفات ازلی و ابدی ہیں* ہم، ہمارے اعمال، ہمارے حالات، سب اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں ہیں۔ ان کا خالق بھی وہی، اور ان پر قدرت رکھنے والا بھی وہی ہے۔ *9. حالات بدلتے رہتے ہیں — وقت ایک سا نہیں رہتا* کوئی دکھ، کوئی خوشی، کوئی تکلیف یا سہولت — یہ سب عارضی ہیں۔ تبدیلی زندگی کا حصہ ہے، اور جو شخص بدلتے حالات کو قبول کرنا سیکھ جائے، وہی حقیقی سکون پاتا ہے۔ *10. تقدیر پر راضی رہنا، صبر کرنا — یہ اعلیٰ ایمان کی علامت ہے* حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “جو شخص اللہ کے لکھے پر راضی ہو جائے، وہ سب سے زیادہ بےنیاز بن جاتا ہے۔” (مسند احمد، ترمذی) *عملی پہلو میں ہم کیا کریں؟* 1. اللہ کی طرف رجوع کریں۔ 2. صبر کریں 3. نماز قائم کریں 4. توبہ و استغفار 5. اذکار اور قرآن کی تلاوت 6. دوسروں کی مدد میں لگ جائیں اللہ تعالی ہمیں اپنی تقدیر پر راضی رہنے والا، صابر، شاکر، اور اپنا مطیع بندہ بنا دے۔ آمین۔ ماخوذ شفاء کی دعائیں 23
❤️ 👍 🤲 💞 😂 🙏 🤍 🫀 56

Comments