
Fiction Studio Alliance
June 18, 2025 at 06:53 AM
آپ کو۔۔۔۔۔ مجھ سے بات کر۔۔۔نی ہو گی۔۔۔۔
میری بات کا جواب ۔۔۔ دینا ہوگا۔۔۔۔
تابی روتے ہوۓ غصے سے بھری بالکل اسکے سامنے جا کھڑی ہوٸی۔
عمر نے بے اختیار ہی اس کے سراپگ پے نظر ذالی تو نظریں پلٹنا ہی بھول گٸیں۔
اپنی تمام تر خوبصورتی اور رعناٸیوں سیت وہ اس وقت عمر کے لیے آزماٸش بنی ہوٸی تھی۔
آپ نے۔۔۔کیوں۔۔۔۔ کیا مجھ ۔۔۔۔۔ سے۔۔۔ نکاح۔۔۔۔؟؟
بدلے۔۔۔۔۔ کے لیے۔۔۔۔۔۔ناں۔۔۔۔۔؟؟
میں۔۔۔ کیا۔۔۔۔ قصور۔۔۔ تھا۔۔۔۔۔ میرا۔۔۔۔؟؟
تابی کے آنسو بہہ کے گالوں سے گردن کا سفر طے
کرنے لگے۔ اور عمر اس کے گرتے آنسو اپنے دل پے محسوس کر رہا تھا۔
تابی۔۔۔۔۔۔۔!! دھیرے سے اس منچلی کو پکارا۔
اب آپ مجھے چپ ہونے کو کہیں گے۔۔۔۔۔
تابی نے بھی آج ہمت کر کے سب کہہ دینے کی ٹھان لی تھی۔
عمر نے نظریں جھکا کر سر نفی میں ہلایا۔
آپ۔۔۔۔۔ بہت برے ہیں۔۔۔ عمر۔۔۔۔۔۔!!
روتے ہوۓ دونوں ہاتھوں سے اسے دھیرے سے دھکا دینا چاہا۔ لیکن وہ اپنی جگہ سے ہلا تک نہ۔
آپ نے بہت غلط کیا۔۔۔۔۔ میرے ساتھ۔۔۔۔۔!!
بولتے بولتے جیسے وہ تھک سی گٸ تھی۔
آنسوٶں کا گولا لفظوں کو حلق میں دبا سا گیا تھا۔ وہ اب وہ ہچکیوں سے رو رہی تھی۔
میں۔۔۔ آپ کو۔۔۔ کبھی۔۔۔۔ معاف۔۔۔۔ نہ۔۔۔یں۔۔۔۔ کر۔۔۔وں۔۔۔
تابی نے بے جا مکے اس کے سینے پے برساۓ۔ لیکن اس کے ہاتھوں میں جان کہاں تھی۔
عمر نے اسکے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کے اپنے لبوں سے لگایا۔وہ آنکھیں بند کیے روۓ جا رہی تھی۔
بے اختیاری میں ہی عمر نے اسے اپنے سینے سے لگایا۔ اور دونوں بازو اس کے گرد حاٸل کیے۔
وہ عمر کے سینے سے لگی روۓ جا رہی تھی۔ اور وہ اسے سمیٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔
https://readelle.com/novels/mera-ishq-teri-justajo-by-muntaha-chouhan-readelle50017/
❤️
👍
4